• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دلچسپ بیان |◄ کیا خواتین نماز کے لیے مسجد اور عیدگاہ جاسکتی ہیں؟

MD. Muqimkhan

رکن
شمولیت
اگست 04، 2015
پیغامات
248
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
70
گستاخی معاف.... اور یہ وضاحت کردوں کہ جماعت میں نکلنے والی ماؤں بہنوں کی تضحیک نہیں کررہا بلکہ اللہ کی بندیوں کو اللہ کے گھر میں آنے سے روکنے والوں کی دوغلی پالیسی کا اظہار مقصود ہے.
 

MD. Muqimkhan

رکن
شمولیت
اگست 04، 2015
پیغامات
248
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
70
عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا والا حوالہ بہت پسند آیا اور اس تعلق سے مسکراہٹوں کا شمار آپ ایسے کرلیں کے ایک کو صفر سے تقسیم کریں تقسیم کا یہ عمل تاحیات کرتے رہیں.


ذرا عید گاہ والی بات پر غور فرمائیے گا اسے تو آپ نظرانداز ہی کرگئے
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
اب دوسری بات یہ کہ کیا اماں عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے بعد کچھ زیادہ ہی فقیہ لوگ آگئے کیا کہ جس بات کی جرات صدیقہ کائنات نہ کرسکیں وہ ان سے کمتر لوگ کریں.
جزاک اللہ تعالی خیراً ۔۔۔
آپ نے کیا خوبصورت بات کہی ہے ۔
عون المعبود شرح سنن ابی داود ‘‘ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس حدیث کی شرح میں لکھا ہے کہ :
وتمسك بعضهم بقول عائشة في منع النساء مطلقا
وفيه نظر إذ لا يترتب على ذلك تغير الحكم لأنها علقته على شرط لم يوجد بناء على ظن ظننته فقالت لو رأى لمنع فيقال عليه لم ير ولم يمنع فاستمر الحكم حتى أن عائشة لم تصرح بالمنع وإن كان كلاهما يشعر بأنها كانت ترى المنع
وأيضا فقد علم الله سبحانه ما سيحدثن فما أوحى إلى نبيه بمنعهن ولو كان ما أحدثن يستلزم منعهن من المساجد لكان منعهن من غيرهاكالأسواق أولى وأيضا فالإحداث إنما وقع من بعض النساء لا من جميعهن۔۔الخ

کہ سیدہ نے عورتوں کے مسجد جانے سے منع کرنے کو ایک شرط سے مشروط بیان کیا ہے ۔جو پائی نہیں گئی (لہذا منع بھی ثابت نہیں ہوا۔)
سیدہ کا کہنا ہے کہ ۔۔اگر ایسے دیکھ لیتے تو مسجد سے روک دیتے ۔تو اس کا جواب یہ ہے کہ آپ ﷺ نے دیکھانہیں ۔۔اسلئے روکا بھی نہیں۔اور مسجد جانے کی اجازت بدستور برقرار ہے۔حتی کہ ام المونین نے بھی منع کی تصریح نہیں فرمائی۔
اور اللہ خوب جانتا تھا کہ عورتیں (دور نبوی کے بعد ) ایسا کریں ۔لیکن اس نے بھی اپنے نبی ﷺ کو عورتوں کو مسجد سے روکنے کی وحی نہیں کی ۔(لہذا ثابت ہوا کہ ممانعت ثابت نہیں )
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
اول : عورت بخیر محرم کے سفر کرنا ممنوع ہے، اور سفر اسے کہا جائے گا، جس میں سفر کے احکام لاگو ہوتے ہیں، جیسے نماز کا قصر کرنا وغیرہ! سفر کے لئے لازم ہے کہ شہر سے باہر جایا جائے!
لہٰذا شہر کے اندر ہی عورت کے اکیلے سفر میں ایسی کوئی پابندی تو قرآن و سنت میں نہیں، کم از کم میرے علم میں نہیں!
محترم میں سمجھتا ہوں کہ اس کا موجودہ موضوع سے کوئی تعلق نہیں۔
دوم: کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کی نماز کو گھر میں افضل قرار دیا ہے، اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے مین اس افضیلت کو جس طرح اختیار کیا گیا اسی طرح آپ بھی اختیار کیا جائے، یعنی کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں صحابیہ مسجد میں آتی تھیں، اور نماز بھی پڑھتی تھیں،
اب کوئی منچلا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ دین پر عمل کرنے کروانے والا سمجھتا ہے، تو ہم کیا کہہ سکتے ہیں، سوائے اس کے کہ اللہ اسے ہدایت دے!
محترم آپ نے بالکل بجا فرمایا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کی نماز کو گھر میں افضل قرار دیا ہے۔ یہی میں بھی کہہ رہا ہوں۔ رہی یہ بات کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں عورتین مسجد صرف نماز کے لئے ہی نہیں جاتی تھیں بلکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا وعظ و نصیحت سننا بھی مقصد تھا۔ پھر آقا علیہ السلام نے جو قیود عائد کی ہیں ان سے کتنی خواتین واقف ہیں؟ اس پر عمل درآمد کون کروائے گا؟
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ نے بھی عورتوں کو مسجد جانے سے نہیں روکا بلکہ اس وقت کے کچھ افعال جو خواتین میں تھے اس پر سخت تنبیہ کی ہے!
اب جو چاہے وہ دین محمدی پر عمل کرے ، اور جو چاہے وہ بنی اسرائیل کی شریعت پر عمل کرے،
وہ کہتے ہیں نا کہ :
نصیب اپنا اپنا!
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ’’لَمَنَعَهُنَّ الْمَسْجِدَ ‘‘ضرور مسجد سے منع فرمادیتے۔ اب للہ تعصب جی عینک اتار کر سوچئے گا کہ صحابہ کرام کا دور ہے جسے آقا علیہ السلام ’’خیرا لقرون‘‘ فرما رہے ہیں اس میں عورتوں میں کونسی ایسی تبدیلی اماں عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے دیکھی؟ آج 1500 سال بعد کی خواتین کو دیکھ لیتیں تو کیا فرماتیں؟
محترم سب سے اہم بات یہ ہے کہ !قا علیہ السلام نے ترغیب نہیں دی بلکہ حدیث کے الفاظ پر غور فرمائیں تو ترہیب نظر آتی ہے۔واللہ اعلم بالصواب
والسلام
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
کہ سیدہ نے عورتوں کے مسجد جانے سے منع کرنے کو ایک شرط سے مشروط بیان کیا ہے ۔جو پائی نہیں گئی (لہذا منع بھی ثابت نہیں ہوا۔)
سیدہ کا کہنا ہے کہ ۔۔اگر ایسے دیکھ لیتے تو مسجد سے روک دیتے ۔تو اس کا جواب یہ ہے کہ آپ ﷺ نے دیکھانہیں ۔۔اسلئے روکا بھی نہیں۔اور مسجد جانے کی اجازت بدستور برقرار ہے۔حتی کہ ام المونین نے بھی منع کی تصریح نہیں فرمائی۔
اور اللہ خوب جانتا تھا کہ عورتیں (دور نبوی کے بعد ) ایسا کریں ۔لیکن اس نے بھی اپنے نبی ﷺ کو عورتوں کو مسجد سے روکنے کی وحی نہیں کی ۔(لہذا ثابت ہوا کہ ممانعت ثابت نہیں )
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
محترم کچھ باتوں میں باریکی ہوتی ہے جسے بنظر غائر پڑھنے سے سمجھ میں نہیں آتیں۔یہ بات قرآنِ پاک اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کچھ احادیث سےواضح ہے۔ وماتوفیقی الا باللہ
والسلام
 

MD. Muqimkhan

رکن
شمولیت
اگست 04، 2015
پیغامات
248
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
70
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ’’لَمَنَعَهُنَّ الْمَسْجِدَ ‘‘ضرور مسجد سے منع فرمادیتے۔ اب للہ تعصب جی عینک اتار کر سوچئے گا کہ صحابہ کرام کا دور ہے جسے آقا علیہ السلام ’’خیرا لقرون‘‘ فرما رہے ہیں اس میں عورتوں میں کونسی ایسی تبدیلی اماں عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے دیکھی؟ آج 1500 سال بعد کی خواتین کو دیکھ لیتیں تو کیا فرماتیں؟
محترم موضوع سے غیر متعلق بات ہے.
 

MD. Muqimkhan

رکن
شمولیت
اگست 04، 2015
پیغامات
248
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
70
محترم سب سے اہم بات یہ ہے کہ !قا علیہ السلام نے ترغیب نہیں دی بلکہ حدیث کے الفاظ پر غور فرمائیں تو ترہیب نظر آتی ہے۔
محترم آپ اپنی ہی بات پر غور فرما لیجیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اس بات کا علم تھا کہ عورتیں کیا کیا کریں گی اور چھچھورے کیا کیا کریں گے جیسے بھنویں ترشوانے اور جسم گدوانے اور باریک کپڑے اور خوشبو لگانے وغیرہ کے متعلق جو احادیث ہیں ان سے ثابت ہے کہ عورتیں کیا کریں گی اس کے باوجود ترہیب ہی صحیح اس ترہیب کو ممانعت میں نہیں تبدیل کیا کیوں کہ یہ ترہیب بھی اللہ کی جانب سے تھی. لہذا برہمنیت کو ترک کرکے اس بات کو قبول کرنا چاہیے اور اعلان کرنا چاہیے کہ گھر میں افضل ہے، اجازت طلب کریں تو روکو مت، اللہ کی بندیوں کو اللہ کے گھر میں آنے سے منع مت کرو. یہی نبوی طریقہ ہے باقی تلمودیت.
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
کہ سیدہ نے عورتوں کے مسجد جانے سے منع کرنے کو ایک شرط سے مشروط بیان کیا ہے ۔جو پائی نہیں گئی (لہذا منع بھی ثابت نہیں ہوا۔)
سیدہ کا کہنا ہے کہ ۔۔اگر ایسے دیکھ لیتے تو مسجد سے روک دیتے ۔تو اس کا جواب یہ ہے کہ آپ ﷺ نے دیکھانہیں ۔۔اسلئے روکا بھی نہیں۔اور مسجد جانے کی اجازت بدستور برقرار ہے۔حتی کہ ام المونین نے بھی منع کی تصریح نہیں فرمائی۔
اور اللہ خوب جانتا تھا کہ عورتیں (دور نبوی کے بعد ) ایسا کریں ۔لیکن اس نے بھی اپنے نبی ﷺ کو عورتوں کو مسجد سے روکنے کی وحی نہیں کی ۔(لہذا ثابت ہوا کہ ممانعت ثابت نہیں )
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ
عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَأْذَنَتْ امْرَأَةُ أَحَدِكُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ فَلَا يَمْنَعْهَا

(صحیح بخاری)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کوئی عورت تم میں سے کسی سے مسجد جانے کی اجازت مانگے تو اسے منع نہ کرو۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ حَدَّثَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَمْنَعُوا نِسَاءَكُمْ الْمَسَاجِدَ وَبُيُوتُهُنَّ خَيْرٌ لَهُنَّ (ابوداؤد)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عورتوں کو مساجد سے نہ روکو اور ان کے گھر ان کے لئے بہتر ہیں۔
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِكٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ لَوْ أَدْرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَحْدَثَ النِّسَاءُ لَمَنَعَهُنَّ الْمَسْجِدَ كَمَا مُنِعَهُ نِسَاءُ بَنِي إِسْرَائِيلَ
قَالَ يَحْيَى فَقُلْتُ لِعَمْرَةَ أَمُنِعَهُ نِسَاءُ بَنِي إِسْرَائِيلَ قَالَتْ نَعَمْ
(ابوداؤد)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موجودہ عورتوں کو دیکھ لیتے تو انہیں صریحاً مسجد آنے سے منع فرما دیتے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَاصِمٍ حَدَّثَهُمْ قَالَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مُوَرِّقٍ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ
عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَلَاةُ الْمَرْأَةِ فِي بَيْتِهَا أَفْضَلُ مِنْ صَلَاتِهَا فِي حُجْرَتِهَا وَصَلَاتُهَا فِي مَخْدَعِهَا أَفْضَلُ مِنْ صَلَاتِهَا فِي بَيْتِهَا(ابوداؤد)
عبداللہ بن مسعود (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کہتے ہیں کہ نبی ۔صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "عورت کی اپنے گھر کی نماز اس کی اپنے صحن کی نماز سے افضل ہے، اور اس کی اپنی اس کوٹھری کی نماز اس کے اپنے گھر کی نماز سے افضل ہے"۔
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ تَرَكْنَا هَذَا الْبَابَ لِلنِّسَاءِ
قَالَ نَافِعٌ فَلَمْ يَدْخُلْ مِنْهُ ابْنُ عُمَرَ حَتَّى مَاتَ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ وَهَذَا أَصَحُّ(ابوداؤد)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "اگر ہم اس دروازے کو عورتوں کے لیے چھوڑ دیں (تو زیادہ اچھا ہو)"۔ نافع کہتے ہیں: چنانچہ ابن عمر رضی اللہ عنہما تاحیات اس دروازے سے مسجد میں کبھی داخل نہیں ہوئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث اسماعیل بن ابراہیم نے ایوب سے، انہوں نے نافع سے روایت کیا ہے، اس میں «قال رسول الله (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) »کے بجائے «قال عمر» ’’عمر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے کہا‘‘ ہے، اور یہی زیادہ صحیح ہے۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ وَهُوَ ابْنُ زَاذَانَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُخْرِجُ الْأَبْكَارَ وَالْعَوَاتِقَ وَذَوَاتِ الْخُدُورِ وَالْحُيَّضَ فِي الْعِيدَيْنِ فَأَمَّا الْحُيَّضُ فَيَعْتَزِلْنَ الْمُصَلَّى وَيَشْهَدْنَ دَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ قَالَتْ إِحْدَاهُنَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهَا جِلْبَابٌ قَالَ فَلْتُعِرْهَا أُخْتُهَا مِنْ جَلَابِيبِهَا

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ بِنَحْوِهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَجَابِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى وَحَدِيثُ أُمِّ عَطِيَّةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا الْحَدِيثِ وَرَخَّصَ لِلنِّسَاءِ فِي الْخُرُوجِ إِلَى الْعِيدَيْنِ وَكَرِهَهُ بَعْضُهُمْ وَرُوِي عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ أَنَّهُ قَالَ أَكْرَهُ الْيَوْمَ الْخُرُوجَ لِلنِّسَاءِ فِي الْعِيدَيْنِ فَإِنْ أَبَتِ الْمَرْأَةُ إِلَّا أَنْ تَخْرُجَ فَلْيَأْذَنْ لَهَا زَوْجُهَا أَنْ تَخْرُجَ فِي أَطْمَارِهَا الْخُلْقَانِ وَلَا تَتَزَيَّنْ فَإِنْ أَبَتْ أَنْ تَخْرُجَ كَذَلِكَ فَلِلزَّوْجِ أَنْ يَمْنَعَهَا عَنْ الْخُرُوجِ وَيُرْوَى عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ لَوْ رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَحْدَثَ النِّسَاءُ لَمَنَعَهُنَّ الْمَسْجِدَ كَمَا مُنِعَتْ نِسَاءُ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَيُرْوَى عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ أَنَّهُ كَرِهَ الْيَوْمَ الْخُرُوجَ لِلنِّسَاءِ إِلَى الْعِيدِ (سنن الترمذی)
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عیدین کے لئے کنواری لڑکیوں جوان وپردہ دار اور حائضہ عورتوں کو نکلنے کا حکم دیتے تھے حائضہ عورتیں عیدگاہ سے باہر رہتیں اور مسلمانوں کی دعا میں شریک ہوتیں ان میں سے ایک نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اگر کسی کے پاس چادر نہ ہو تو؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تو اس کی بہن اسے اتنی چادر ادھار دیدے
احمد بن منیع، ہشیم، ہشام بن حسان، حفصہ بنت سیرین، ام عطیہ، ابن عباس اور جابر سے بھی روایت ہے امام ابوعیسٰی فرماتے ہیں حدیث ام عطیہ حسن صحیح ہے بعض اہل علم اسی پر عمل کرتے ہوئے عورتوں کو عیدین کے لئے جانے کی اجازت دیتے ہیں اور بعض اسے مکروہ سمجھتے ہیں ابن مبارک سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا آج کل میں عورتوں کا گھر سے نکلنا مکروہ سمجھتا ہوں لیکن اگر وہ نہ مانے تو اس کا شوہر اسے میلے کپڑوں میں بغیر زینت کے نکلنے کی اجازت دے دے اور اگر زینت کرے تو اس کے شوہر کو اسے نکلنے سے منع کر دینا چاہے حضرت عائشہ فرماتی ہیں اگر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عورتوں کی ان چیزوں کو دیکھتے جو انہوں نے نئی نکالی ہیں تو انہیں مسجد میں جانے سے منع فرمادیتے جس طرح بنی اسرائیل کی عورتوں کو منع کردیا گیا سفیان ثوری سے بھی یہی مروی ہے کہ وہ عورتوں کو عیدین کے لئے نکلنا مکروہ سمجھتے تھے ۔
والسلام
 
Top