السلام علیکم ورحمۃ اللہ
کہ سیدہ نے عورتوں کے مسجد جانے سے منع کرنے کو ایک شرط سے مشروط بیان کیا ہے ۔جو پائی نہیں گئی (لہذا منع بھی ثابت نہیں ہوا۔)
سیدہ کا کہنا ہے کہ ۔۔اگر ایسے دیکھ لیتے تو مسجد سے روک دیتے ۔تو اس کا جواب یہ ہے کہ آپ ﷺ نے دیکھانہیں ۔۔اسلئے روکا بھی نہیں۔اور مسجد جانے کی اجازت بدستور برقرار ہے۔حتی کہ ام المونین نے بھی منع کی تصریح نہیں فرمائی۔
اور اللہ خوب جانتا تھا کہ عورتیں (دور نبوی کے بعد ) ایسا کریں ۔لیکن اس نے بھی اپنے نبی ﷺ کو عورتوں کو مسجد سے روکنے کی وحی نہیں کی ۔(لہذا ثابت ہوا کہ ممانعت ثابت نہیں )
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ
عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَأْذَنَتْ امْرَأَةُ أَحَدِكُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ فَلَا يَمْنَعْهَا
(صحیح بخاری)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کوئی عورت تم میں سے کسی سے مسجد جانے کی اجازت مانگے تو اسے منع نہ کرو۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ حَدَّثَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَمْنَعُوا نِسَاءَكُمْ الْمَسَاجِدَ وَبُيُوتُهُنَّ خَيْرٌ لَهُنَّ (ابوداؤد)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عورتوں کو مساجد سے نہ روکو اور ان کے گھر ان کے لئے بہتر ہیں۔
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِكٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ لَوْ أَدْرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَحْدَثَ النِّسَاءُ لَمَنَعَهُنَّ الْمَسْجِدَ كَمَا مُنِعَهُ نِسَاءُ بَنِي إِسْرَائِيلَ
قَالَ يَحْيَى فَقُلْتُ لِعَمْرَةَ أَمُنِعَهُ نِسَاءُ بَنِي إِسْرَائِيلَ قَالَتْ نَعَمْ (ابوداؤد)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موجودہ عورتوں کو دیکھ لیتے تو انہیں صریحاً مسجد آنے سے منع فرما دیتے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَاصِمٍ حَدَّثَهُمْ قَالَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مُوَرِّقٍ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ
عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَلَاةُ الْمَرْأَةِ فِي بَيْتِهَا أَفْضَلُ مِنْ صَلَاتِهَا فِي حُجْرَتِهَا وَصَلَاتُهَا فِي مَخْدَعِهَا أَفْضَلُ مِنْ صَلَاتِهَا فِي بَيْتِهَا(ابوداؤد)
عبداللہ بن مسعود (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کہتے ہیں کہ نبی ۔صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "عورت کی اپنے گھر کی نماز اس کی اپنے صحن کی نماز سے افضل ہے، اور اس کی اپنی اس کوٹھری کی نماز اس کے اپنے گھر کی نماز سے افضل ہے"۔
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ تَرَكْنَا هَذَا الْبَابَ لِلنِّسَاءِ
قَالَ نَافِعٌ فَلَمْ يَدْخُلْ مِنْهُ ابْنُ عُمَرَ حَتَّى مَاتَ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ وَهَذَا أَصَحُّ(ابوداؤد)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "اگر ہم اس دروازے کو عورتوں کے لیے چھوڑ دیں (تو زیادہ اچھا ہو)"۔ نافع کہتے ہیں: چنانچہ ابن عمر رضی اللہ عنہما تاحیات اس دروازے سے مسجد میں کبھی داخل نہیں ہوئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث اسماعیل بن ابراہیم نے ایوب سے، انہوں نے نافع سے روایت کیا ہے، اس میں «قال رسول الله (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) »کے بجائے «قال عمر» ’’عمر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے کہا‘‘ ہے، اور یہی زیادہ صحیح ہے۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ وَهُوَ ابْنُ زَاذَانَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُخْرِجُ الْأَبْكَارَ وَالْعَوَاتِقَ وَذَوَاتِ الْخُدُورِ وَالْحُيَّضَ فِي الْعِيدَيْنِ فَأَمَّا الْحُيَّضُ فَيَعْتَزِلْنَ الْمُصَلَّى وَيَشْهَدْنَ دَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ قَالَتْ إِحْدَاهُنَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهَا جِلْبَابٌ قَالَ فَلْتُعِرْهَا أُخْتُهَا مِنْ جَلَابِيبِهَا
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ بِنَحْوِهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَجَابِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى وَحَدِيثُ أُمِّ عَطِيَّةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا الْحَدِيثِ وَرَخَّصَ لِلنِّسَاءِ فِي الْخُرُوجِ إِلَى الْعِيدَيْنِ وَكَرِهَهُ بَعْضُهُمْ وَرُوِي عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ أَنَّهُ قَالَ أَكْرَهُ الْيَوْمَ الْخُرُوجَ لِلنِّسَاءِ فِي الْعِيدَيْنِ فَإِنْ أَبَتِ الْمَرْأَةُ إِلَّا أَنْ تَخْرُجَ فَلْيَأْذَنْ لَهَا زَوْجُهَا أَنْ تَخْرُجَ فِي أَطْمَارِهَا الْخُلْقَانِ وَلَا تَتَزَيَّنْ فَإِنْ أَبَتْ أَنْ تَخْرُجَ كَذَلِكَ فَلِلزَّوْجِ أَنْ يَمْنَعَهَا عَنْ الْخُرُوجِ وَيُرْوَى عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ لَوْ رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَحْدَثَ النِّسَاءُ لَمَنَعَهُنَّ الْمَسْجِدَ كَمَا مُنِعَتْ نِسَاءُ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَيُرْوَى عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ أَنَّهُ كَرِهَ الْيَوْمَ الْخُرُوجَ لِلنِّسَاءِ إِلَى الْعِيدِ (سنن الترمذی)
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عیدین کے لئے کنواری لڑکیوں جوان وپردہ دار اور حائضہ عورتوں کو نکلنے کا حکم دیتے تھے حائضہ عورتیں عیدگاہ سے باہر رہتیں اور مسلمانوں کی دعا میں شریک ہوتیں ان میں سے ایک نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اگر کسی کے پاس چادر نہ ہو تو؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تو اس کی بہن اسے اتنی چادر ادھار دیدے
احمد بن منیع، ہشیم، ہشام بن حسان، حفصہ بنت سیرین، ام عطیہ، ابن عباس اور جابر سے بھی روایت ہے امام ابوعیسٰی فرماتے ہیں حدیث ام عطیہ حسن صحیح ہے بعض اہل علم اسی پر عمل کرتے ہوئے عورتوں کو عیدین کے لئے جانے کی اجازت دیتے ہیں اور بعض اسے مکروہ سمجھتے ہیں ابن مبارک سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا آج کل میں عورتوں کا گھر سے نکلنا مکروہ سمجھتا ہوں لیکن اگر وہ نہ مانے تو اس کا شوہر اسے میلے کپڑوں میں بغیر زینت کے نکلنے کی اجازت دے دے اور اگر زینت کرے تو اس کے شوہر کو اسے نکلنے سے منع کر دینا چاہے حضرت عائشہ فرماتی ہیں اگر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عورتوں کی ان چیزوں کو دیکھتے جو انہوں نے نئی نکالی ہیں تو انہیں مسجد میں جانے سے منع فرمادیتے جس طرح بنی اسرائیل کی عورتوں کو منع کردیا گیا سفیان ثوری سے بھی یہی مروی ہے کہ وہ عورتوں کو عیدین کے لئے نکلنا مکروہ سمجھتے تھے ۔
والسلام