• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دلچسپ بیان |◄ کیا خواتین نماز کے لیے مسجد اور عیدگاہ جاسکتی ہیں؟

MD. Muqimkhan

رکن
شمولیت
اگست 04، 2015
پیغامات
248
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
70
لیکن اگر وہ نہ مانے تو اس کا شوہر اسے میلے کپڑوں میں بغیر زینت کے نکلنے کی اجازت دے دے اور اگر زینت کرے تو اس کے شوہر کو اسے نکلنے سے منع کر دینا چاہے
کیا اس زمانے میں حجاب نہیں کرتی تھیں عورتیں؟
 

MD. Muqimkhan

رکن
شمولیت
اگست 04، 2015
پیغامات
248
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
70
حضرت عائشہ فرماتی ہیں اگر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عورتوں کی ان چیزوں کو دیکھتے جو انہوں نے نئی نکالی ہیں تو انہیں مسجد میں جانے سے منع فرمادیتے جس طرح بنی اسرائیل کی عورتوں کو منع کردیا گیا
عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے خود کیوں نہیں منع کیا، عمر رضی اللہ عنہ نے کیوں منع نہیں کیا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے کیوں نہیں منع کیا. یہ ممانعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرنے والوں کا انتظار کیوں کررہی تھی؟
بیک وقت دو محاورے یاد آئے ایک پر تو تصرف کرلیا تھا لیکن کچھ سوچ کر پیش نہیں کر رہا
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
جناب بھٹی صاحب میں ممکن ہے کہ جاہل ہی ہوں لیکن اتنا یقین محکم ہے کہ ابو جہل نہیں.... یہ تلمیح تو آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے. اب دوسری بات یہ کہ کیا اماں عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے بعد کچھ زیادہ ہی فقیہ لوگ آگئے کیا کہ جس بات کی جرات صدیقہ کائنات نہ کرسکیں وہ ان سے کمتر لوگ کریں. حدث کسنے کی ہے وہ تو آپ کے حوالے ہی سے ظاہر ہے. یہ جو جماعت میں نکلتی ہیں وہ کیا کسی خفیہ وصیت کی بنا پر نکلتی ہیں یا کسی فقیہ پر وحی آئی تھی یا ساری پاکدامنی اور سادگی انھی پر ختم ہوگئ ہے. اور امی عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے قول سے آپ جس طرح استنباط کررہے ہیں اس طرح تو منکرین حدیث کرتے ہیں.
منکرینِ حدیث کس طرح احادیث کو رد کرتے ہیں یہ تو آپ کو اچھی طرح معلوم ہے بلکہ ان سے بڑھ کر کام کیا کہ وہ تو انکار حدیث کرکے ظاہر ہو گئے اور ایک دوسرے طبقہ نے وہ طریقہ اختیار کیا کہ ’کام بھی بن جائے‘ اور الزام بھی نہ ہو۔ کچھ سمجھ آئی کہ نہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
منکرینِ حدیث کس طرح احادیث کو رد کرتے ہیں یہ تو آپ کو اچھی طرح معلوم ہے بلکہ ان سے بڑھ کر کام کیا کہ وہ تو انکار حدیث کرکے ظاہر ہو گئے اور ایک دوسرے طبقہ نے وہ طریقہ اختیار کیا کہ ’کام بھی بن جائے‘ اور الزام بھی نہ ہو۔ کچھ سمجھ آئی کہ نہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اچھی بات ہے کہ آپ کو بھی سمجھ آگئی ہم تو پہلے جانتے ہیں یہ بات "حنفی مقلدین" کے بارے میں۔۔۔۔۔
 

MD. Muqimkhan

رکن
شمولیت
اگست 04، 2015
پیغامات
248
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
70
ایک دوسرے طبقہ نے وہ طریقہ اختیار کیا کہ ’کام بھی بن جائے‘ اور الزام بھی نہ ہو۔ کچھ سمجھ آئی کہ نہیں؟
اب آپ گھر کے بھیدی ہیں تو میں سواے ابتسامہ کے کیا کرسکتا ہوں.
آپ کی اس بات کا جواب ایک نئے موضوع کا در کھول دے گا لہذا اسے نظر انداز کرنا پڑے گا. موضوع!!
ناحق ہم مجبوروں پر یہ تہمت ہے مختاری کی
چاہتے ہیں سو آپ کرے ہیں ہم کو عبث بدنام کیا
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
آپ حدیث کو ”مکمل“ قبول کیجئے، نصف نہیں۔ مکمل حدیث یہ ہے کہ اگر عورت مسجد آنا چاہے تو مرد انہیں مسجد آنے سے نہ روکیں۔ (کسی کام سے ”روکا“ اسی وقت جاتا ہے، جب وہ یہ کام کرنا ”چاہے“) اور یہ تو ایک عورت ہی جانتی ہے (مرد بالعموم نہیں جان سکتے) کہ ایک عورت ہر وقت مسجد آنے کی خواہشمند نہیں ہوسکتی۔ یہ اسی کو معلوم ہوتا ہے کہ اکثر و بیشتر اس کا گھر پر نماز پڑھنا ہی اس کے لئے ”بہتر“ ہوتا ہے۔ یہ وہ والا ”بہتر“ نہیں ہے جس کی ضد ”کمتر“ ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مردوں سے نہ کہتے کہ تم اپنی عورتوں کو ”کمتر“ (مسجد) کی طرف آکر نماز پڑھنے سے نہ روکو۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
محترم اپنے ہی ترجمہ کو غور سے پڑھیں اس میں ہے کہ ’’اگر عورت مسجد آنا چاہے‘‘ یہ حکم نہیں کہ عورتوں کو مسجد بھیجو کما لا یخفیٰ۔اب رہی یہ بات کہ عورت مسجد کیوں جانا چاہے گی؟ اگر وہ کسی دینی مصلحت کی وجہ سے جانا چاہتی ہے تو فبہا۔ اگر صرف ثواب کے لئے جانا چاہتی ہے تو آقا علیہ السلام نے اس کے گھر کی نماز کا اجر زیادہ بتایا ہے۔
والسلام
 

MD. Muqimkhan

رکن
شمولیت
اگست 04، 2015
پیغامات
248
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
70
’’اگر عورت مسجد آنا چاہے‘‘ یہ حکم نہیں کہ عورتوں کو مسجد بھیجو
جس بھیجنے کے حکم کو اخذ کیا ہو اس کی نشاندہی کردیں. حکم تو دراصل یہ ہے کہ اگر آنا چاہیں تو مت روکو، اللہ کی بندیوں کو اللہ کے گھر میں آنے سے مت روکو.. تو جناب مرد کو یہ حکم ہے کہ مت روکو یہ نہیں کہ بھیجو.

ٰ۔اب رہی یہ بات کہ عورت مسجد کیوں جانا چاہے گی؟
آپ کو یہ سوچنے کی ضرورت کیوں پیش آئی.؟
صحابیات رض کس لیے جاتی تھیں؟
میں کہتا ہوں کہ عورت مسجد اس لیے جانا چاہے گی کہ شریعت نے مسجد میں آنے کا اس کو جو حق دیا ہے اس پر کوئی برہمن قابض نہ ہو جائے.

اگر وہ کسی دینی مصلحت کی وجہ سے جانا چاہتی ہے تو فبہا۔
وہی بات کہ صحابیات رض کیوں جاتی تھیں؟
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
میں کہتا ہوں کہ عورت مسجد اس لیے جانا چاہے گی کہ شریعت نے مسجد میں آنے کا اس کو جو حق دیا ہے اس پر کوئی برہمن قابض نہ ہو جائے.
وَإِذَا سَمِعُوا اللَّغْوَ أَعْرَضُوا عَنْهُ وَقَالُوا لَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ لَا نَبْتَغِي الْجَاهِلِينَ (55)
 

MD. Muqimkhan

رکن
شمولیت
اگست 04، 2015
پیغامات
248
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
70
وَإِذَا سَمِعُوا اللَّغْوَ أَعْرَضُوا عَنْهُ وَقَالُوا لَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ لَا نَبْتَغِي الْجَاهِلِينَ (55)
یہ بات آپ سے بہت پہلے کہی جاسکتی تھی لیکن آپ کی دل آزاری کے خیال سے نہیں کہی. ورنہ آپ کا ہر جواب اسی کا تقاضا کررہا ہے.
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ نے بھی عورتوں کو مسجد جانے سے نہیں روکا بلکہ اس وقت کے کچھ افعال جو خواتین میں تھے اس پر سخت تنبیہ کی ہے!
اب جو چاہے وہ دین محمدی پر عمل کرے ، اور جو چاہے وہ بنی اسرائیل کی شریعت پر عمل کرے،
محترم! بات یہ ہے کہ ترغیب کسی حدیث سے نہیں ملتی۔ آجکل جو یہ شور مچایا جاتا ہے کہ مساجد میں خواتین کے لئے بھی الگ سے جگہ متعین ہونی چاہیئے یہ کسی حدیث سے ثابت نہیں۔ مسجد حرام اور مسجد نبوی میں اس کا التزام اس لیئے ہے کہ یہاں زائرات نے بھی آنا ہوتا ہے لہٰذا ان کے لئے نماز پڑھنے کی جگہ کا انتظام لازم ہے۔ اسی طرح راستوں پر سڑکوں کے کنارے بھی خواتین کے لئے الگ انتظام ہو نا چاہئے۔ مگر رہائشی علاقوں میں اس کی ضرورت نہیں اور نہ ہی آقا علیہ السلام کی حیات میں اس کا انتظام تھا۔

لیکن یہ باتیں اسے سمجھ آئیں گی جسے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بتلائے ہوئے دین و شریعت پر ایمان ہوگا!
جسے کوفہ میں گھڑی گئی شریعت سازی پر اعتماد ہے وہ تو اس مکہ و مدینہ میں نازل شدہ دین میں ہزار حجت بازیاں پیش کر سکتا ہے!
محترم! یہ تو اللہ تبارک و تعالیٰ بہتر جانتےہیں کہ ہمیں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بتلائے ہوئے دین و شریعت پر ایمان ہے کہ نہیں البتہ دین و شریعت کی سمجھ اللہ تعالیٰ نے وافر مقدار میں عطا کررکھی ہے۔
محترم! کوفہ میں شریعت سازی نہیں ہوئی بلکہ تفہیم شریعت ہوئی اور یہ مخفی نہیں۔
والسلام
 
Top