خنساء
رکن
- شمولیت
- مارچ 14، 2014
- پیغامات
- 194
- ری ایکشن اسکور
- 96
- پوائنٹ
- 45
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: «انْظُرُوا إِلَى مَنْ هُوَ أَسْفَلَ مِنْكُمْ, وَلَا تَنْظُرُوا إِلَى مَنْ هُوَ فَوْقَكُمْ, فَهُوَ أَجْدَرُ أَنْ لَا تَزْدَرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ». مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
ترجمه: ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس شخص کی طرف دیکھو جو تم سے نیچے ہے اور اس شخص کی طرف نہ دیکھو جو تم سے اوپر ہے یہ زیادہ لائق ہے کہ تم اللہ کی اس نعمت کو حقیر نہ جانو جو تم پر ہے۔
ترجمه: ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس شخص کی طرف دیکھو جو تم سے نیچے ہے اور اس شخص کی طرف نہ دیکھو جو تم سے اوپر ہے یہ زیادہ لائق ہے کہ تم اللہ کی اس نعمت کو حقیر نہ جانو جو تم پر ہے۔
انسان جب باہر نکلتا ہے دنیا کو دیکھتا ہے، دنیاوی لحاظ سے اپنےسے نیچےلوگوں کو دیکھتا ہے،سوچتا ہے اور جب دل سے سمجھتا ہے تو اس کی آنکھوں سے آنسوجاری ہو جاتے ہیں ،وہ اپنے رب کا شکر ادا کرنے لگتا ہے ۔لیکن جب انسان اپنے سے اوپر والے لوگوں کو دیکھتا ہے،
وہ ہر وقت بے چین رہتا ہے، حسد کرتا ہے اور سوچتا ہے میں بہت غریب ہوں میرے پاس یہ بھی نہیں ہے ،یہ بھی نہیں ہے ۔اسی طرح جب انسان اپنے سے سے نیچے لوگوں کو دین کے معاملے میں دیکھتا ہے سوچتا ہے چلو میں تھوڑا تو بہتر ہوں اور ایک سچا مومن ہمیشہ دین میں اپنے سےاوپر لوگوں کو دیکھتا ہے تو اس کے آنسو جاری ہوجاتے ہیں وہ اپنے رب سے دعائیں مانگتا ہے استقامت کی۔۔
وہ ہر وقت بے چین رہتا ہے، حسد کرتا ہے اور سوچتا ہے میں بہت غریب ہوں میرے پاس یہ بھی نہیں ہے ،یہ بھی نہیں ہے ۔اسی طرح جب انسان اپنے سے سے نیچے لوگوں کو دین کے معاملے میں دیکھتا ہے سوچتا ہے چلو میں تھوڑا تو بہتر ہوں اور ایک سچا مومن ہمیشہ دین میں اپنے سےاوپر لوگوں کو دیکھتا ہے تو اس کے آنسو جاری ہوجاتے ہیں وہ اپنے رب سے دعائیں مانگتا ہے استقامت کی۔۔
جب میں دنیاوی لحا ظ سے اپنے سے اوپر والے لوگوں کو دیکھتی تھی تو میں سوچتی تھی کہ میرے پاس یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں ۔لیکن اس دن میں نےسوچا چلوآج اپنے سے نیچےکی دنیا کو بھی دیکھ لیا جائے ۔۔گرمی کی انتہاء کھلی چھت تلے دو کمروں میں ملائکہ، اس کا بھائی یحیٰی اس کی 18 سالہ بہن اور 16بھائی اوراس کے امی ابو فقط ان دو کمروں میں میں رہتے ہیں اور اتنی سخت گرمی کہ زمین پر پاؤں نہیں لگایا جا سکتا تھا۔ ننھی سی ملائکہ رو رہی تھی" ماما نیچے والی آنٹی سے کہیں کہ چولہا بند کر دیں میں نےنیچے اترنا ہے"۔
آئیے ایک دوسرے گھرمیں چلتے ہیں ایک چھوٹا سا کمرہ وہی ان کی بیٹھک، وہی ان کا کمرہ ،وہی ان کی ہر چیزاور وہی ان کا کچن اور باہر ایک چھوٹا سا باتھ روم اس کمرے میں 15 سالہ ام ہانی،19سالہ اس کی بہن، 7 سالہ اس کا بھائی اور ڈھائی سالہ اس کی چھوٹی بہن اور اس کے امی ابو ۔۔۔میں تو تکتی رہ گئی۔ وہ چھوٹے سے کمرےمیں سوتے کیسے ہوں گے؟ نہ کوئی کھڑکی ۔۔کھانے کا دھواں کہاں سے نکلتا ہوگا؟ اور اس حال میں اللہ تعالٰی سے کوئی شکوہ بھی نہیں اور چہروں پراتنی مسکراہٹ ۔۔۔مسکراہٹ صرف اس لیے تھی ان کے چہروں پر کیونکہ ان کے دل مطمئن تھے اور وہ اللہ کی رحمت سے نا امیدنہ تھے!!!!!!!
یہ تحریر میں نے خود لکھی ہے
مومل
حافظ اختر علی انکل