• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دنیا میں اپنے تمام مسائل کا حل ایک عمل۔۔۔کیا ایسا ممکن ہے؟

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسنون یعنی قرآن وسنت سے ثابت اذکار اتنے ہیں کہ اگر ان کی پابندی کی جائے تو مزید کی ضرورت ہی نہیں پڑتی ، انسانی طبیعت ہے کہ لگی بندھی باتوں اور نئی باتوں کی طرف طبیعت زیادہ مائل ہوتی ہے ، اسی طرح اگر کسی کو ویسے ہی کہہ دیا جائے کہ زیادہ سے زیادہ استغفار کریں تو وہ شاید اس قدر نہیں سکے گا کہ جس قدر وہ کئی ہدف متعین کرکے کرسکے گا ، اگر ایسی صورت حال ہو تو کوئی بھی ذکر کرنے کےلیے اس کے لیے ہدف مقرر کرنے میں کوئی قباحت محسوس نہیں ہوتی ، مثلا کوئی آدمی کہے کہ میں آج 1000 مرتبہ استغفار کروں گا ، لیکن اس تعداد کو شریعت کی مقرر کردہ نہیں سمجھنا چاہیے اور نہ ہی اس پر اس طرح پابندی کرنی چاہیے جس طرح ہم شریعت میں بیان کردہ تعداد پر پابندی کرتے ہیں ، بلکہ بدلتے رہنا چاہیے ، کبھی ایک ہزار دفعہ استغفار کر لیا ، کبھی بڑھا لیا اور کبھی کم کر لیا ، قرآنی آیات یا احادیث سے ثابت شدہ جتنے بھی اذکار ہیں انہیں اپنایا جاسکتا ہے ، کوئی کہ یہ عمومی ذکر کے زمرے میں آتا ہے ، مثلا آپ قرآن کی کسی آیت کو معنی و مفہوم کے اعتبار سے اپنی ضرورت و حاجت کے لیے مناسب سمجھتے ہیں تو اس کا زیادہ سے زیادہ ذکر کر سکتے ہیں ، لیکن اس میں یہ بات یاد رہنا چاہیے کہ اس میں تعداد کی تعیین کرنا کہ اس سے کم یا زیادہ نہیں کرنا ، یہ درست نہیں ، اور پھر یہ گارنٹی دینا کہ حتمی طور پر مراد پوری ہوگی ، صاحب علم لوگ ایسی باتوں سے پرہیز کیا کرتے تھے ، ذکر و اذکار کریں ، اللہ کی ذات پر اعتماد او رتوکل رکھیں ، لیکن چیلنج سے پرہیز کریں۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسنون یعنی قرآن وسنت سے ثابت اذکار اتنے ہیں کہ اگر ان کی پابندی کی جائے تو مزید کی ضرورت ہی نہیں پڑتی ، انسانی طبیعت ہے کہ لگی بندھی باتوں اور نئی باتوں کی طرف طبیعت زیادہ مائل ہوتی ہے ، اسی طرح اگر کسی کو ویسے ہی کہہ دیا جائے کہ زیادہ سے زیادہ استغفار کریں تو وہ شاید اس قدر نہیں سکے گا کہ جس قدر وہ کئی ہدف متعین کرکے کرسکے گا ، اگر ایسی صورت حال ہو تو کوئی بھی ذکر کرنے کےلیے اس کے لیے ہدف مقرر کرنے میں کوئی قباحت محسوس نہیں ہوتی ، مثلا کوئی آدمی کہے کہ میں آج 1000 مرتبہ استغفار کروں گا ، لیکن اس تعداد کو شریعت کی مقرر کردہ نہیں سمجھنا چاہیے اور نہ ہی اس پر اس طرح پابندی کرنی چاہیے جس طرح ہم شریعت میں بیان کردہ تعداد پر پابندی کرتے ہیں ، بلکہ بدلتے رہنا چاہیے ، کبھی ایک ہزار دفعہ استغفار کر لیا ، کبھی بڑھا لیا اور کبھی کم کر لیا ، قرآنی آیات یا احادیث سے ثابت شدہ جتنے بھی اذکار ہیں انہیں اپنایا جاسکتا ہے ، کوئی کہ یہ عمومی ذکر کے زمرے میں آتا ہے ، مثلا آپ قرآن کی کسی آیت کو معنی و مفہوم کے اعتبار سے اپنی ضرورت و حاجت کے لیے مناسب سمجھتے ہیں تو اس کا زیادہ سے زیادہ ذکر کر سکتے ہیں ، لیکن اس میں یہ بات یاد رہنا چاہیے کہ اس میں تعداد کی تعیین کرنا کہ اس سے کم یا زیادہ نہیں کرنا ، یہ درست نہیں ، اور پھر یہ گارنٹی دینا کہ حتمی طور پر مراد پوری ہوگی ، صاحب علم لوگ ایسی باتوں سے پرہیز کیا کرتے تھے ، ذکر و اذکار کریں ، اللہ کی ذات پر اعتماد او رتوکل رکھیں ، لیکن چیلنج سے پرہیز کریں۔
محترم شیخ!
مخصوص دعاؤں کو عام کر کے پڑھنا کیسا ہے؟؟؟ جیسے انک عفو تحب العفو..... شب قدر کے ساتھ شریعت نے خاص کیا ہے. تو کیا اسکو صرف اسی موقع پر پڑھ سکتے ہیں؟؟؟ اگر میں اہسے ہی مطلقا پڑھوں اور اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب نہ کروں تو کیا یہ صحیح ہے؟؟؟؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
محترم شیخ!
مخصوص دعاؤں کو عام کر کے پڑھنا کیسا ہے؟؟؟ جیسے انک عفو تحب العفو..... شب قدر کے ساتھ شریعت نے خاص کیا ہے. تو کیا اسکو صرف اسی موقع پر پڑھ سکتے ہیں؟؟؟ اگر میں اہسے ہی مطلقا پڑھوں اور اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب نہ کروں تو کیا یہ صحیح ہے؟؟؟؟
کسی بھی موقعے کی اچھی دعا کسی بھی دوسرے وقت میں مانگی جاسکتی ہے یا پڑھی جاسکتی ہے ، بشرطیکہ اسے کسی دوسرے وقت کے ساتھ خاص نہ کیا جائے ۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
کسی بھی موقعے کی اچھی دعا کسی بھی دوسرے وقت میں مانگی جاسکتی ہے یا پڑھی جاسکتی ہے ، بشرطیکہ اسے کسی دوسرے وقت کے ساتھ خاص نہ کیا جائے ۔
جزاکم اللہ خیرا محترم شیخ
 
Top