سب کچھ تھا مگر سکون نہیں !
گاڑی بھی مہنگی ترین تھی، گھربھی خوبصورت ترین تھا، صحت بھی اچھی تھی، شکل وصورت بھی اچھی تھی، ذہانت بھی تھی، پیسے کی کمی بھی نہیں تھی، اولاد کی نعمت بھی تھی، ہرقسم کا کھانا میز پرہروقت موجود رہتا تھا، خلاصہ کلام کسی چیز کی کمی نہیں تھی لیکن پھر بھی دل بے سکون تھا، گھربڑا تھا لیکن دل پھر بھی تنگ تھا، ہر وقت ذہنی پریشانی اور ڈپریشن کا شکار تھا۔
کیونکہ
{الْمَالُ وَالْبَنُونَ زِينَةُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَالْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ خَيْرٌ عِندَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَخَيْرٌ أَمَلًا}
مال واولاد تو دنیا کی زینت ہےاور(ہاں) البتہ باقی رہنے والی نیکیاں تیرے رب کے نزدیک ازروئے ثواب اور(آئندہ کی) اچھی توقع کے بہت بہتر ہیں۔ ( الكهف:18 - آيت:46 )
{وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ }
اوردنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کی جنس ہے ۔( آل عمران:3 - آيت:185 )
جی ہاں جب انسان اپنی آخرت کو بھول جاتا ہے،
الْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ (باقی رہنے والی نیکیاں) کو چھوڑ دیتا ہے اور
مَتَاعُ الْغُرُورِ (دھوکے کی جنس) میں مشغول ہو جاتا ہے تو دراصل وہ خود کو دھوکا دیتا ہے، اور یہ انسان اس بات کو اچھی طرح سمجھتا ہے کہ میں دھوکے کا شکار ہوں، آج ہر چیز میرے پاس ہے کل میری اولاد اور میرے رشتہ دار میرے گھر، میری گاڑی اور میرے مال سے لطف اندوز ہوں گے اور میں قبر میں اکیلا ہوں گا، میں نے ساری زندگی دھوکے میں گزاری اور وہ نیکیاں جو میرے ساتھ قبر میں مجھے سکون پہنچانے کا سبب تھی ان کو تو میں نے دنیا میں توجہ نہیں دی۔
اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے:
{وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا وَنَحْشُرُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْمَىٰ}
اور (ہاں) جو میری یاد سے روگردانی کرے گا اس کی زندگی تنگی میں رہے گی، اور ہم اسے بروز قیامت اندھا کر کے اٹھائیں گے۔ ( طه:20 - آيت:124 )