• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دنیا کی دوڑ :

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
محترم
لیکن دنیا کمانے سے اور اس کی آسائشوں سے جائز فائدہ اٹھانا منع تو نہیں ہے ۔ عبد الرحمن بن عوف اور حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس بے حساب دولت تھی اور دونو ں عشرہ مبشرہ میں سے ہیں ۔
کیا اچھا کھانا ،کھانا اور عمدہ پوشاک پہننا غیر اسلامی ہے ۔؟
دنیا کمانا یا اس کی خواہش رکھنا منع نہیں شرط صرف یہ ہے کہ آدمی ان چیزوں کا غلام نہ بنے یہ چیزیں انسان کو اللہ کی یاد سے غافل نہ کریں ۔۔۔بلکہ وہ دنیا بھی اسی لیے حاصل کرے کہ وہ اللہ کی بندگی میں اس کی معاون ہو گی ۔۔۔پیٹ بھر کر من پسند غذا کھائے تو مقصد یہ ہو کہ جان بنا کر اللہ کے دین کی خوب خوب خدمت کروں گا ۔۔۔لیکن اگر پر تعیش غذا کھا کر اتنی لمبی تان کر سو جائے کہ نمازوں کی ہی ہوش نہ رہے تو ایسا کھانا وبال ہے ۔۔۔اللہ سے مال و دولت کا سوال کرے تو مقصد یہ ہو کہ اللہ کی راہ میں جی بھر کر لٹا سکوں لیکن مال آنے کے بعد اس کی محبت میں مبتلا ہو کر مزید کی حرص میں اندھا ہو جانا غلط ہے ۔۔۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
17626116_1306170876144436_9160658732855210725_n.jpg


سب کچھ تھا مگر سکون نہیں !


گاڑی بھی مہنگی ترین تھی، گھربھی خوبصورت ترین تھا، صحت بھی اچھی تھی، شکل وصورت بھی اچھی تھی، ذہانت بھی تھی، پیسے کی کمی بھی نہیں تھی، اولاد کی نعمت بھی تھی، ہرقسم کا کھانا میز پرہروقت موجود رہتا تھا، خلاصہ کلام کسی چیز کی کمی نہیں تھی لیکن پھر بھی دل بے سکون تھا، گھربڑا تھا لیکن دل پھر بھی تنگ تھا، ہر وقت ذہنی پریشانی اور ڈپریشن کا شکار تھا۔
کیونکہ

{الْمَالُ وَالْبَنُونَ زِينَةُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَالْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ خَيْرٌ عِندَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَخَيْرٌ أَمَلًا}

مال واولاد تو دنیا کی زینت ہےاور(ہاں) البتہ باقی رہنے والی نیکیاں تیرے رب کے نزدیک ازروئے ثواب اور(آئندہ کی) اچھی توقع کے بہت بہتر ہیں۔ ( الكهف:18 - آيت:46 )

{وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ }

اوردنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کی جنس ہے ۔( آل عمران:3 - آيت:185 )

⚫ جی ہاں جب انسان اپنی آخرت کو بھول جاتا ہے، الْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ (باقی رہنے والی نیکیاں) کو چھوڑ دیتا ہے اور مَتَاعُ الْغُرُورِ (دھوکے کی جنس) میں مشغول ہو جاتا ہے تو دراصل وہ خود کو دھوکا دیتا ہے، اور یہ انسان اس بات کو اچھی طرح سمجھتا ہے کہ میں دھوکے کا شکار ہوں، آج ہر چیز میرے پاس ہے کل میری اولاد اور میرے رشتہ دار میرے گھر، میری گاڑی اور میرے مال سے لطف اندوز ہوں گے اور میں قبر میں اکیلا ہوں گا، میں نے ساری زندگی دھوکے میں گزاری اور وہ نیکیاں جو میرے ساتھ قبر میں مجھے سکون پہنچانے کا سبب تھی ان کو تو میں نے دنیا میں توجہ نہیں دی۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے:

{وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا وَنَحْشُرُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْمَىٰ}

اور (ہاں) جو میری یاد سے روگردانی کرے گا اس کی زندگی تنگی میں رہے گی، اور ہم اسے بروز قیامت اندھا کر کے اٹھائیں گے۔ ( طه:20 - آيت:124 )
 
Top