مستدرک حاکم (2149 ) میں یہ روایت مفصل موجود ہے :
حدَّثَنَاهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى الْعَدْلُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَيُّوبَ، أَنْبَأَ عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ الْهِسِنْجَانِيُّ، وَيَحْيَى بْنُ الْمُغِيرَةِ السَّعْدِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الْبِقَاعِ خَيْرٌ؟ فَقَالَ: «لَا أَدْرِي» قَالَ: فَأَيُّ الْبِقَاعِ شَرٌّ؟ فَقَالَ: «لَا أَدْرِي» فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ فَقَالَ: «سَلْ رَبَّكَ» فَقَالَ جِبْرِيلُ: مَا نَسْأَلُهُ عَنْ شَيْءٍ فَانْتَفَضَ انْتِفَاضَةً، كَادَ أَنْ يُصْعَقَ مِنْهُمَا مُحَمَّدٌ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا صَعِدَ جِبْرِيلُ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: سَأَلَكَ مُحَمَّدٌ أَيُّ الْبِقَاعِ خَيْرٌ؟ فَقُلْتَ: لَا أَدْرِي. وَسَأَلَكَ: أَيُّ الْبِقَاعِ شَرٌّ؟ فَقُلْتَ: لَا أَدْرِي. قَالَ: فَقَالَ: نَعَمْ. قَالَ: فَحَدِّثْهُ أَنَّ «خَيْرَ الْبِقَاعِ الْمَسَاجِدُ، وَأَنَّ شَرَّ الْبِقَاعِ الْأَسْوَاقُ»
[التعليق - من تلخيص الذهبي] 2149 - صحيح "
ترجمہ :
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ (ایک روز) ایک آدمی سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا آپ سے پوچھا کہ بہترین جگہ کون سی ہے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نہیں جانتا ،اس آدمی نے پوچھا اچھا بتلایئے سب سے بری جگہ کون سی ہے ؟ فرمایا میں نہیں جانتا ۔ چناچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے۔ پھر جب جناب جبرائیل آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا کہ یہ بات آپ اپنے رب سے پوچھیں وہ کہنے لگے ہم خود سے اللہ تعالی سے کچھ نہیں پوچھتے ،یہ کہہ کر وہ کانپنے لگے قریب تھا کہ غشی طاری ہوجاتی ،
پھر جناب جبریل اوپر چلے گئے ، تو اللہ عزوجل نے ان سے فرمایا کہا کہ ہمارے نبی ﷺ آپ سے پوچھا کہ بہترین جگہ کون سی ہے ؟ اور آپ نے کہا تھا کہ میں نہیں جانتا ، اسی طرح انہوں نے
آپ سے پوچھا کہ بدترین جگہ کون سی ہے ؟ اور آپ نے کہا تھا کہ میں نہیں جانتا ، جناب جبریل نے عرض کیا جی ہاں ایسے ہی ہوا،
اللہ تعالیٰ نے فرمایا :انہیں بتادیں کہ بہترین مقامات مساجد ہیں ،اوربد ترین مقامات بازار ہیں ۔"
ــــــــــــــــــــ
مشہور عظیم محدث علامہ الذھبیؒ نے اسے صحیح کہا ہے ، اور علامہ شعیب الارناؤط نے صحیح ابن حبان کی تعلیق میں اسے " حسن" لکھا ہے :
[تعليق شعيب الأرنؤوط]
حديث حسن، رجاله ثقات، إلا أن عطاء بن السائب رمي بالاختلاط، وجرير بن عبد الحميد: ممن روى عنه بعد الاختلاط، لكن يشهد له حديث أبي هريرة الآتي، فيتقوى به.
اس کا شاہد صحیح مسلم اورصحیح ابن حبان کی یہ روایت ہے :
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «أَحَبُّ الْبِلَادِ إِلَى اللَّهِ مَسَاجِدُهَا، وَأَبْغَضُ الْبِلَادِ إِلَى اللَّهِ أَسْوَاقُهَا».
[تعليق شعيب الأرنؤوط] إسناده صحيح على شرط مسلم
یعنی
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے راویت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شہروں میں پیاری جگہ اللہ کے نزدیک مسجدیں اور سب سے بری جگہ اللہ کے نزدیک بازار ہیں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
اور اس موضوع پر سب سے صحیح اور معتبر صحیح مسلم کی حدیث ہے :
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَحَبُّ البِلَادِ إِلَى اللَّهِ، مَسَاجِدُهَا، وَأَبْغَضُ البِلَادِ إِلَى اللَّهِ، أَسْوَاقُهَا "(صحيح مسلم ،كتاب المساجد ومواضع الصلاة وصحيح ابن خزيمة 129، وصحيح ابن حبان 1600)
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شہروں میں پیاری جگہ اللہ کے نزدیک مسجدیں اور سب سے بری جگہ اللہ کے نزدیک بازار ہیں۔“
٭٭٭٭٭