• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دنیا کے سب سے پہلے بحری جہاز کا تعارف

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
دنیا کے سب سے پہلے بحری جہاز کا تعارف

قرآن حکیم اور سابقہ الہامی کتب کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ سب سے پہلا بحری جہاز سیدنا نوح علیہ السلام نے بنایا اور اللہ تعالیٰ نے سیدنا نوح علیہ السلام کو اس بحری جہاز کے بنانے کا حکم دیا تھا۔ قرآن حکیم میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
’’واصنع الفلک باعیننا ووحینا‘‘۔
’’اور ہماری آنکھوں کے سامنے اور وحی کے مطابق ایک بحری جہاز بنائیے‘‘۔
دنیا کے اس بحری جہاز کو کیسے بنایا گیا اور اس کی تیاری میں کون سا سامان استعمال کیا گیا، اس کا تذکرہ بھی قرآن حکیم نے کیا ہے۔ قرآن حکیم کا ارشاد ہے:
’’وحملنٰہ علی ذات الواح ودسر‘‘
اور ہم نے اس (نوح علیہ السلام) کو تختوں اور کیلوں سے بنی ہوئی چیز پر سوار کیا‘‘
قرآن حکیم کے اس فرمان سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ بحری جہاز لکڑی کے تختوں اور کیلوں کو جوڑ کر بنایا گیا تھا اور اس جہاز کی مضبوطی کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ پہاڑوں کی مانند بلند موجوں کے درمیان چلتا رہا۔ قرآن حکیم کا ارشاد ہے:
’’وھی تجری بہم فی موج کالجبال‘‘۔
’’اور وہ (بحری جہاز) ان کو لے کر پہاڑوں کی طرح بلند موجوں میں تیرتا چلا جا رہا تھا‘‘۔
سیدنا نوح علیہ السلام کا یہ بحری جہاز کتنا بڑا تھا، اس کا اندازہ اس کی لمبائی چوڑائی اور اونچائی سے کیا جا سکتا ہے۔ اس بحری جہاز کا جدید تحقیقات کے مطابق بائبل نے طول 525 فٹ، عرض 87.5 فٹ اور اونچائی 52.5 بیان کی ہے۔
’’سید قاسم محمود کی تحقیق کے مطابق اس بحری جہاز کا طول تین سو ہاتھ، عرض پچاس ہاتھ اور اونچائی تیس ہاتھ تھی۔ اس کے تین عرشے (Deck)تھے۔ ایک میں مرد، دوسرے میں عورتیں اور تیسرے میں دیگر حیوانات تھے‘‘۔
قرآن حکیم نے اس بات کا انکشاف بھی کیا ہے کہ اس بحری جہاز میں ہر چیز کا جوڑا جوڑا سوار کیا گیا تھا۔ قرآن حکیم کا فرمان ہے:
’’قلنا احمل فیھا من کل زوجین اثنین‘‘۔
ہم (اللہ تعالیٰ) نے کہا کہ اس (بحری جہاز) میں ہر جاندار چیز کا جوڑا جوڑا سوار کر لو‘‘۔
قرآن حکیم نے سیدنا نوح علیہ السلام کے بحری جہاز کے بارے میں جو معلومات فراہم کی ہیں ان سے اندازہ ہوتا ہے کہ دنیا میں پانی پر بحری جہاز اور کشتی چلانے کا فن سب سے پہلے سیدنا نوح علیہ السلام نے متعارف کرایا۔ ان کے بحری جہاز کے بعد تجارتی جہازوں اور بحری جنگی جہازوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ سیدنا نوح علیہ السلام کرہ ارض پر سب سے پہلے رسول ہیں، جنہوں نے بحری جہاز رانی اور بحری جہاز سازی کی صنعت کا آغاز کیا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
امام دار الھجره کا قول
''
ابن وھب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ہم مالک رحمہ اللہ کے پاس تھے سنت رسول
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر ہو ا تو فرمایا : سنت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مثال کشتی نوح علیہ السلام کے جیسی ہے
جو اِس میں بیٹھ گیا اُس نے نجات پائی اور جو نہ بیٹھ سکا وہ غرق ہو گیا ''

[تاريخ بغداد للخطيب البغدادي 7 /336]
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
امام دار الھجره کا قول
''
ابن وھب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ہم مالک رحمہ اللہ کے پاس تھے سنت رسول
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر ہو ا تو فرمایا : سنت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مثال کشتی نوح علیہ السلام کے جیسی ہے
جو اِس میں بیٹھ گیا اُس نے نجات پائی اور جو نہ بیٹھ سکا وہ غرق ہو گیا ''

[تاريخ بغداد للخطيب البغدادي 7 /336]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے
مثلُ أهل بيتي مثلُ سفينةِ نوحِ، من ركبها نجَا، و من تخلفَ عنها غرقَ
الراوي: عبدالله بن عباس وأبو ذر وعبدالله بن الزبير المحدث:السيوطي - المصدر: الجامع الصغير - الصفحة أو الرقم: 8162
خلاصة حكم المحدث: حسن

''حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میرے اہلِ بیت کی مثال حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کی طرح ہے جو اس میں سوار ہوگیا وہ نجات پاگیا اور جو اس سے پیچھے رہ گیا وہ غرق ہو گیا۔''
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے
مثلُ أهل بيتي مثلُ سفينةِ نوحِ، من ركبها نجَا، و من تخلفَ عنها غرقَ
الراوي: عبدالله بن عباس وأبو ذر وعبدالله بن الزبير المحدث:السيوطي - المصدر: الجامع الصغير - الصفحة أو الرقم: 8162
خلاصة حكم المحدث: حسن

''حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میرے اہلِ بیت کی مثال حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کی طرح ہے جو اس میں سوار ہوگیا وہ نجات پاگیا اور جو اس سے پیچھے رہ گیا وہ غرق ہو گیا۔''
ایک ضعیف حدیث کو رسول کریم ﷺ کا ارشاد آپ ہی کہہ سکتے ہیں؟!


مثَلُ أهلِ بيتي مثلُ سفينَةِ نوحٍ
الراوي: - المحدث:ابن تيمية - المصدر: منهاج السنة - الصفحة أو الرقم: 7/395
خلاصة حكم المحدث: لا يعرف له إسناد لا صحيح، ولا هو في شيء من كتب الحديث التي يعتمد عليها

إنما مثلُ أهلِ بيتي مثلُ سفينةِ نوحٍ من دخلها نجا ومن تخلَّفَ عنها هلكَ
الراوي: أبو ذر الغفاري المحدث:الذهبي - المصدر: ميزان الاعتدال - الصفحة أو الرقم: 4/167
خلاصة حكم المحدث: [منكر]

مَثلُ أهلِ بيتي مثلُ سفينةِ نوحٍ، مَن ركِبَ فيها نجا ومن تخلَّفَ عنها غرِق، ومن قاتلها آخرَ الزمانِ كان كمن قاتلَ مع الدَّجالِ.
الراوي: أبو ذر الغفاري المحدث:ابن كثير - المصدر: جامع المسانيد والسنن - الصفحة أو الرقم: 12182
خلاصة حكم المحدث: ضعيف

مثل أهل بيتي مثل سفينة نوح من ركب فيها نجا ومن تخلف عنها غرق
الراوي: عبدالله بن عباس المحدث:الهيثمي - المصدر: مجمع الزوائد - الصفحة أو الرقم: 9/171
خلاصة حكم المحدث: فيه الحسن بن أبي جعفر وهو متروك

مثلُ أهلِ بيتي مثلُ سفينةِ نوحٍ ، مَنْ ركِبَها نَجَا ، و مَنْ تخلَّفَ عنها غَرِقَ
الراوي: عبدالله بن عباس و أبو ذر و عبدالله بن الزبير المحدث:الألباني - المصدر: ضعيف الجامع - الصفحة أو الرقم: 5247
خلاصة حكم المحدث: ضعيف
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
ایک ضعیف حدیث کو رسول کریم ﷺ کا ارشاد آپ ہی کہہ سکتے ہیں؟!


مثَلُ أهلِ بيتي مثلُ سفينَةِ نوحٍ
الراوي: - المحدث:ابن تيمية - المصدر: منهاج السنة - الصفحة أو الرقم: 7/395
خلاصة حكم المحدث: لا يعرف له إسناد لا صحيح، ولا هو في شيء من كتب الحديث التي يعتمد عليها

إنما مثلُ أهلِ بيتي مثلُ سفينةِ نوحٍ من دخلها نجا ومن تخلَّفَ عنها هلكَ
الراوي: أبو ذر الغفاري المحدث:الذهبي - المصدر: ميزان الاعتدال - الصفحة أو الرقم: 4/167
خلاصة حكم المحدث: [منكر]

مَثلُ أهلِ بيتي مثلُ سفينةِ نوحٍ، مَن ركِبَ فيها نجا ومن تخلَّفَ عنها غرِق، ومن قاتلها آخرَ الزمانِ كان كمن قاتلَ مع الدَّجالِ.
الراوي: أبو ذر الغفاري المحدث:ابن كثير - المصدر: جامع المسانيد والسنن - الصفحة أو الرقم: 12182
خلاصة حكم المحدث: ضعيف

مثل أهل بيتي مثل سفينة نوح من ركب فيها نجا ومن تخلف عنها غرق
الراوي: عبدالله بن عباس المحدث:الهيثمي - المصدر: مجمع الزوائد - الصفحة أو الرقم: 9/171
خلاصة حكم المحدث: فيه الحسن بن أبي جعفر وهو متروك

مثلُ أهلِ بيتي مثلُ سفينةِ نوحٍ ، مَنْ ركِبَها نَجَا ، و مَنْ تخلَّفَ عنها غَرِقَ
الراوي: عبدالله بن عباس و أبو ذر و عبدالله بن الزبير المحدث:الألباني - المصدر: ضعيف الجامع - الصفحة أو الرقم: 5247
خلاصة حكم المحدث: ضعيف
یہ بھی انکار حدیث کی پہلی سیڑھی ہے جس حدیث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کواہل سنت کے امام سیوطی اور امام سخاوی حسن کہتے ہیں اہل بیت اطہار سے بغض کی وجہ سے وہ احادیث آپ کو ضیف نظر آتی ہے
[arb]مثلُ أهلِ بيتي فيكم كمثلِ سفينةِ نوحٍ في قومِ نوحٍ من ركِبها نجا ومن تخلَّف عنها هلك ومثلُ بابِ حِطَّةٍ في بني إسرائيلَ
الراوي: أبو ذر الغفاري المحدث:السخاوي - المصدر: البلدانيات - الصفحة أو الرقم: 186
خلاصة حكم المحدث: حسن[/arb]

مثلُ أهل بيتي مثلُ سفينةِ نوحِ، من ركبها نجَا، و من تخلفَ عنها غرقَ
الراوي: عبدالله بن عباس وأبو ذر وعبدالله بن الزبير المحدث:السيوطي - المصدر: الجامع الصغير - الصفحة أو الرقم: 8162
خلاصة حكم المحدث: حسن
 
Top