- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,771
- ری ایکشن اسکور
- 8,496
- پوائنٹ
- 964
دوران طواف ایک اعرابی کا قصہ
کسی نے ایک سوال بھیجا ہے :
سوال :
’ایک مرتبہ سید الانبیاء نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم طواف فرما رہے تھے. ایک اعرابی کو اپنے آگے طواف کرتے ہوئے پایا جس کی زبان پر 'یاکریم' 'یاکریم' کی صدا تھی حضور اکرم نے بھی پیچھے سے 'یاکریم' پڑھنا شروع کردیا. ،وہ اعرابی رکن یمانی کیطرف جاتا تو پڑھتا 'یاکریم', سرکار دوعالم بھی پیچھے سے پڑھتے 'یاکریم', وہ اعرابی جس سمت بھی رخ کرتا اور پڑھتا 'یاکریم', سرکار بھی اس کی آواز سے آواز ملاتےہوئے 'یاکریم' پڑھتے.
اعرابی نے تاجدار کائنات صلی اللہ علیہ و سلم کیطرف دیکھا اور کہا, اے روشن چہرے والے! اے حسین قد والے, اللہ کی قسم اگر آپ کا چہرہ اتنا روشن اورعمدہ قد نہ ہوتا تو آپ کی شکایت اپنے محبوب نبی کریم کی بارگاہ میں ضرورکرتا کہ آپ مذاق اڑاتے ہیں .
سید عالم صلی اللہ علیہ و سلم نے تبسم فرمایا
اور فرمایا کیا تو اپنے نبی کو پہچانتا ہے؟
عرض کیا نہیں
آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ پھر تم ایمان کیسے لائے!
عرض کیا بن دیکھے ان کی نبوت و رسالت کو تسلیم کیا مانااور بغیر ملاقات کے میں نے انکی رسالت کی تصدیق کی.
آپ نے فرمایا مبارک ہو میں دنیا میں تیرا نبی ہوں اور آخرت میں تیری شفاعت کرونگا.
وہ حضور علیہ السلام کے قدموں میں گرا اور بوسے دینے لگا!
آپ نے فرمایا وہ معاملہ نہ کر جو عجمی اپنے بادشاہوں کے ساتھ کرتے ہیں. اللہ نے مجھے متکبر وجابر بناکر نہیں بھیجا بلکہ اللہ نے مجھے
بشیر و نذیر بناکر بھیجا ہے
راوی کہتے ہیں کہ اتنے میں جبریل علیہ السلام
آئےاور عرض کیا کہ اللہ جل جلالہ نے آپ کو سلام فرمایا ہے اور فرماتا ہے کہ اس اعرابی کو بتادیں کہ ہم اسکا حساب لیں گے
اعرابی نے کہا یا رسول اللہ! کیا اللہ میرا حساب لے گا فرمایا ہاں اگر وہ چاہے تو حساب لیگا
عرض کیا کہ اگر وہ میرا حساب لیگا تو میں اسکا حساب لونگا
آپ نے فرمایا کہ تو کس بات پر اللہ سے حساب لیگا
اس نے کہا کہ اگر وہ میرے گناہوں کا حساب لیگا تومیں اسکی بخشش کا حساب لونگا میرے گناہ زیادہ ہیں کہ تیری بخشش
اگر میری نافرنیوں کا حساب لیگا تو میں اسکی معافی کا حساب لونگا
اگر اسنےمیرے بخل کا امتحان لیا تو میں اس کے فضل و کرم کا حساب لونگا
حضور اکرم سید عالم صلی اللہ علیہ و سلم یہ سب سماعت کرنے کے بعد اتنا روئے کہ ریش
مبارک آنسوؤں سے تر ہو گئی پھر جبریل علیہ السلام آئےعرض کیا اے اللہ کے رسول,
اللہ سلام کہتا ہےاور فرماتا ہے کہ رونا کم کریں آپ کے رونے نے فرشتوں کو تسبیح و تحلیل بھلادی ہےاپنے امتی کو کہیں نہ وہ ہمارا حساب لے نہ ہم اسکا حساب لیں گے اور اس کو خوشخبری سنادیں یہ جنت میں آپ کا ساتھی ہوگا
کیا عقل نے سمجھا ہے کیا عشق نے جانا ہے
ان خاک نشینوں کی ٹھوکر میں زمانہ ہے
کتاب.مسند احمد بن حمبل ‘
اس کے راوی کون ہیں ؟ اور یہ کہاں تک ٹھیک ہے ؟ حوالہ بتائیں ۔
جواب :
مسند احمد یا حدیث کی کسی بھی کتاب میں یہ واقعہ نہیں مل سکا ، سعودی عرب کی فتاوی کمیٹی نے ایک سوال کے جواب میں اسے غیر صحیح قرار دیا ہے ، جبکہ شیخ حاتم شریف العونی نے اس کو موضوع و من گھڑت اور بے اصل گردانا ہے ۔ تفصیل یہاں ملاحظہ کی جاسکتی ہے ۔