[HR][/HR] ::: یوم عرفات ، نو ذی الحج کا روزہ :::
ماہ ذی الحج کے پہلے دس دِن بہت ہی فضیلت والے ہیں ، اِس کا بیان ''' ماہ حج اور ہم::: ماہ حج کے پہلے دس دِن ::: فضیلت اور احکام ''' میں کر چکا ہوں ،
اِن ہی دس بلند رتبہ دِنوں کا نواں دِن وہ ہے جِس دِن حاجی میدانِ عرفات میں قیام کرتے ہیں ، اِس دِن اور قیام کی فضیلت بھی ابھی اُوپر ذِکر کیے گئے مضمون میں مختصراً بیان کر چکاہوں۔
اِس با برکت دِن میں عرفات میں قیام کرنے والوں کو اللہ کی طرف سے مغفرت کی خوشخبری دی گئی ، اور جو وہاں نہیں ہوتے لیکن اُس دِن اللہ کی رضا حاصل کرنے کی نیّت سے روزہ رکھیں تو اُنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زُبانِ مُبارک سے یہ خوشخبری سُنائی گئی:
((((( صِیَامُ یَومِ عَرَفَۃَ اَحتَسِبُ علی اللَّہِ اَن یُکَفِّرَ السَّنَۃَ التی قَبلَہُ وَالسَّنَۃَ التی بَعدَہُ ::: مجھے اللہ سے یقین ہے کہ (اللہ) عرفات کے دِن کے روزے کے ذریعے ایک پچھلے سال اور ایک اگلے سال کے گُناہ معاف کر دے گا )))))
اور دوسری روایت کے الفاظ ہیں (((((یُکَفِّرُ السَّنَۃَ المَاضِیَۃَ وَالبَاقِیَۃَ::: پچھلے ایک سال اور اگلے ایک سال کے گُناہ معاف کرواتا ہے ))))) دونوں روایات صحیح مُسلم /حدیث ١١٦٢ /کتاب کتاب الصیام /باب ٣٦،
::::: ایک بہت ہی اہم بات :::::
دو سال کے صغیرہ (چھوٹے) گُناہ معاف ہونا ، عرفات کے دِن کے روزے کے نتیجے میں ہے ، یعنی وہ دِن جِس دِن حاجی میدانِ عرفات میں قیام کرتے ہیں ، نہ کہ اپنے اپنے مُلکوں ، عِلاقوں میں اپنے اپنے مذاہب و مسالک کی پابند تاریخوں کے مُطابق آنے والے نو ذی الحج کے دِن کے روزے کے نتیجے میں، پس اِس بات کا خیال رکھا جانا چاہیئے کہ روزہ عرفات والے دِن کا رکھنا ہے ۔
::::: ذرا غور تو فرمائیے ::::: اگر اِس چھوٹے سے مضمون کو نشر کریں اور آپ کو سبب بنا کر اللہ تعالیٰ کچھ مُسلمانوں کو یوم عرفات کا روزہ رکھنے کو توفیق عطاء فرما دے ، تو اُن سب کے روزے کے ثواب کے برابر آپ کو بھی ثواب ملے گا ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے (مَن دَلَّ عَلَی خَیرٍ فَلَہُ مِثلُ اَجرِ فَاعِلِہِ ) ( جِس نے خیر کی طرف راہنمائی کی اُس کو اُس خیر پر عمل کرنے والے کے ثواب کے برابر ثواب ملے گا ) صحیح مُسلم /حدیث ١٨٩٣ /کتاب الامارۃ /باب٣٨،
فورمز کی انتظامیہ سے بھی گذارش ہے کہ اِس مراسلے کی تشہیر کریں ، اللہ تعالیٰ اِس کو سبب بنا کر زیادہ سے زیادہ مُسلمانوں کو یوم عرفات کا روزہ رکھنے کی توفیق عطاء فرمائے اور اُن کے روزے قُبُول فرمائے اور ہمیں اُن کے برابر ثواب عطاء فرمائے۔
:::::: ایک اور اہم بات ::::::
اس دفعہ یعنی ذی الحج 1432 ہجری میں بھی عرفات کا دِن ہفتے کو آ رہا ہے ، اس لیے سب ہی قارٕئین کی خصوصی توجہ اس طرف مبذول کروانا چاہتا ہوں کہ اس دفعہ یومءعرفات کا روزہ نہ رکھا جإئے ، کیونکہ ہفتے کے دِن نفلی روزہ رکھنے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے بہت سختی سے منع فرمایا ہے ،
ارشاد فرمایا ہے کہ ((((( لاتصوموا یومَ السبت اِلَّا فیمَا افتُرض َ علیکُم ، فاِن لم یَجِدَ أحدکُم اِلَّا عُودَ عِنَبٍ أو لَحَائَ شجرۃٍ ، فَلیَمُصّہُ ::: ہفتے کے دِن کا روزہ مت رکھو ، سوائے فرض روزے کے اگر تُم سے کِسی کو انگور کی لکڑی یا درخت کی جڑ کے عِلاوہ اور کُچھ نہ ملے تو اِسی کو چُوس لو )))))
نہ ہی اس حکم سے کسی استثناء کی گنجإئش ہے کہ ہفتے کے ساتھ کسی اور دِن کا روزہ ملا لیا جإئے تو پھر ہفتے کا نفلی روزہ رکھا جا سکتا ہے ،
اس موضوع پر جنوری 2004 میں میں نے ایک تحقیقی کتاب لکھی تھی ، ان شاء اللہ جلد ہی اسے ری فارمیٹ کر کے قارٕئین کے لیے پیش کروں گا ، ان شاء اللہ اُس کا مطالعہ تمام اشکال رفع کرنے کا سبب ہو گا ، فی الحال یہ سمجھ لیجیے کہ ہفتے کا نفلی روزہ نہیں رکھا جانا چاہیے خواہ اس کی کتنی ہی فضیلت بیان ہوٕئی ہو ، والسلام علیکم۔
ماہ ذی الحج کے پہلے دس دِن بہت ہی فضیلت والے ہیں ، اِس کا بیان ''' ماہ حج اور ہم::: ماہ حج کے پہلے دس دِن ::: فضیلت اور احکام ''' میں کر چکا ہوں ،
اِن ہی دس بلند رتبہ دِنوں کا نواں دِن وہ ہے جِس دِن حاجی میدانِ عرفات میں قیام کرتے ہیں ، اِس دِن اور قیام کی فضیلت بھی ابھی اُوپر ذِکر کیے گئے مضمون میں مختصراً بیان کر چکاہوں۔
اِس با برکت دِن میں عرفات میں قیام کرنے والوں کو اللہ کی طرف سے مغفرت کی خوشخبری دی گئی ، اور جو وہاں نہیں ہوتے لیکن اُس دِن اللہ کی رضا حاصل کرنے کی نیّت سے روزہ رکھیں تو اُنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زُبانِ مُبارک سے یہ خوشخبری سُنائی گئی:
((((( صِیَامُ یَومِ عَرَفَۃَ اَحتَسِبُ علی اللَّہِ اَن یُکَفِّرَ السَّنَۃَ التی قَبلَہُ وَالسَّنَۃَ التی بَعدَہُ ::: مجھے اللہ سے یقین ہے کہ (اللہ) عرفات کے دِن کے روزے کے ذریعے ایک پچھلے سال اور ایک اگلے سال کے گُناہ معاف کر دے گا )))))
اور دوسری روایت کے الفاظ ہیں (((((یُکَفِّرُ السَّنَۃَ المَاضِیَۃَ وَالبَاقِیَۃَ::: پچھلے ایک سال اور اگلے ایک سال کے گُناہ معاف کرواتا ہے ))))) دونوں روایات صحیح مُسلم /حدیث ١١٦٢ /کتاب کتاب الصیام /باب ٣٦،
::::: ایک بہت ہی اہم بات :::::
دو سال کے صغیرہ (چھوٹے) گُناہ معاف ہونا ، عرفات کے دِن کے روزے کے نتیجے میں ہے ، یعنی وہ دِن جِس دِن حاجی میدانِ عرفات میں قیام کرتے ہیں ، نہ کہ اپنے اپنے مُلکوں ، عِلاقوں میں اپنے اپنے مذاہب و مسالک کی پابند تاریخوں کے مُطابق آنے والے نو ذی الحج کے دِن کے روزے کے نتیجے میں، پس اِس بات کا خیال رکھا جانا چاہیئے کہ روزہ عرفات والے دِن کا رکھنا ہے ۔
::::: ذرا غور تو فرمائیے ::::: اگر اِس چھوٹے سے مضمون کو نشر کریں اور آپ کو سبب بنا کر اللہ تعالیٰ کچھ مُسلمانوں کو یوم عرفات کا روزہ رکھنے کو توفیق عطاء فرما دے ، تو اُن سب کے روزے کے ثواب کے برابر آپ کو بھی ثواب ملے گا ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے (مَن دَلَّ عَلَی خَیرٍ فَلَہُ مِثلُ اَجرِ فَاعِلِہِ ) ( جِس نے خیر کی طرف راہنمائی کی اُس کو اُس خیر پر عمل کرنے والے کے ثواب کے برابر ثواب ملے گا ) صحیح مُسلم /حدیث ١٨٩٣ /کتاب الامارۃ /باب٣٨،
فورمز کی انتظامیہ سے بھی گذارش ہے کہ اِس مراسلے کی تشہیر کریں ، اللہ تعالیٰ اِس کو سبب بنا کر زیادہ سے زیادہ مُسلمانوں کو یوم عرفات کا روزہ رکھنے کی توفیق عطاء فرمائے اور اُن کے روزے قُبُول فرمائے اور ہمیں اُن کے برابر ثواب عطاء فرمائے۔
:::::: ایک اور اہم بات ::::::
اس دفعہ یعنی ذی الحج 1432 ہجری میں بھی عرفات کا دِن ہفتے کو آ رہا ہے ، اس لیے سب ہی قارٕئین کی خصوصی توجہ اس طرف مبذول کروانا چاہتا ہوں کہ اس دفعہ یومءعرفات کا روزہ نہ رکھا جإئے ، کیونکہ ہفتے کے دِن نفلی روزہ رکھنے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے بہت سختی سے منع فرمایا ہے ،
ارشاد فرمایا ہے کہ ((((( لاتصوموا یومَ السبت اِلَّا فیمَا افتُرض َ علیکُم ، فاِن لم یَجِدَ أحدکُم اِلَّا عُودَ عِنَبٍ أو لَحَائَ شجرۃٍ ، فَلیَمُصّہُ ::: ہفتے کے دِن کا روزہ مت رکھو ، سوائے فرض روزے کے اگر تُم سے کِسی کو انگور کی لکڑی یا درخت کی جڑ کے عِلاوہ اور کُچھ نہ ملے تو اِسی کو چُوس لو )))))
نہ ہی اس حکم سے کسی استثناء کی گنجإئش ہے کہ ہفتے کے ساتھ کسی اور دِن کا روزہ ملا لیا جإئے تو پھر ہفتے کا نفلی روزہ رکھا جا سکتا ہے ،
اس موضوع پر جنوری 2004 میں میں نے ایک تحقیقی کتاب لکھی تھی ، ان شاء اللہ جلد ہی اسے ری فارمیٹ کر کے قارٕئین کے لیے پیش کروں گا ، ان شاء اللہ اُس کا مطالعہ تمام اشکال رفع کرنے کا سبب ہو گا ، فی الحال یہ سمجھ لیجیے کہ ہفتے کا نفلی روزہ نہیں رکھا جانا چاہیے خواہ اس کی کتنی ہی فضیلت بیان ہوٕئی ہو ، والسلام علیکم۔