عبداللہ عبدل
مبتدی
- شمولیت
- نومبر 23، 2011
- پیغامات
- 493
- ری ایکشن اسکور
- 2,479
- پوائنٹ
- 26
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اسلام کے خلاف صلیب کی اس(افغان) جنگ کہ جس میں پاکستان بظاہرامریکہ کااتحا دی ہے اور طالبان ِافغانستان کےخلاف اس کی سر زمین استعمال ہو رہی ہے جس کی وجہ سے پاکستان شدید مشکلا ت اور خطرات کاشکار ہے، آج دس سال ہو چکے ہیں ۔کوئی بھی منصف مزاج آدمی ، اور حالات سے مکمل آگاہی رکھنے والا اگرغیر جا نبدارانہ تجزیہ کرے تو اس کے سامنے منظر ،کچھ یوں بنتا ہے۔
۱۱/۹ کے وا قعے کے بعد امریکہ نے مسلمانوں کی واحد سپر پاور اور ایٹمی قوت ،پاکستا ن پر شدید دبا ؤ ڈالا ، تباہ و بربا د کر دینے اور پتھر کے تاریک دور میں پہنچا دینے کی دھمکیا ں دیں ۔سارا عالم کفر اس (امریکہ)کے ساتھ کھڑا تھا ۔
پاکستا ن کا ازلی بد ترین دشمن بھارت اس صورت حال سے نہایت خوش اور پاکستان پر کاری ضرب لگانے کے لئے تیار کھڑا نظر آتاتھا ۔
امریکہ، دنیا کے سب سے بڑا عسکری اتحاد ’’ ناٹو ‘‘، جدید ترین ٹیکنالو جی اور وسا ئل کے ساتھ حملہ آورہونے کو تھا ۔ان حالات میں جوش سے زیادہ ہو ش کی ضرورت تھی اور اسلامی حمیت و غیرت کا سہارا لینے کی ضرورت تھی ۔ یہاں یہ بھی یاد رہے کہ پورا عالم اسلام اپنے مفادات کے لئےیاتو امریکہ کے ساتھ کھٹرانظر آتاتھا یا قلیل تعداد اس جنگ میں خاموش تماشائی تھی۔ ان مشکل حالات میں اکیلے پاکستا ن کو یہ جنگ لڑنی تھی۔ اس بات میں کوئی اختلاف نہیں کہ ایمانی غیرت کا تقاضایہ تھا کہ پاکستان ان صلیبی لشکروں کےسامنے ڈٹ جاتا ،ان کو للکارتااور ان سے بھڑ جاتا ۔لیکن ، یہ سب ایمانی قوت اور مظبوط ترین اعصاب کا متقاضی تھا جس سےبدقسمتی سے ہماراحکمران طبقہ ناواقف و خالی نظر آتاتھا۔
ان حالات میں پاکستان نے مجبور ہو کر اپنے گھٹنے ٹیک دیئے اور اپنے مظبوط ترین دوست یعنی افغان طالبان کے خلاف تعاون پر مجبور ہوگیا۔لیکن آج جب حالات نے پلٹہ کھایا اور کمزور نظر آنے والے افغان مجاہدین نے امریکہ کو روس سے زیادہ بری حالت سے دوچار کیا تو سب حیران تھے۔لیکن جب درپردہ کہانیاں سامنے آنے لگی تو دنیاششدرتھی، بظاہر امریکی اتحادی(پاکستان) اسے افغان جنگ میں عزیمت سے دوچار کر چکا تھا۔ پاکستان نے افغان مجاہدین کی خفیہ مدد و نصرت جاری رکھی جو بلا آخر امریکی اور ’’ناٹو‘‘ اتحاد کی ناکامی کی صورت میں سامنےہے۔ آج امریکی حکمران اور انکے یورپی حواری کھلم کھلّا پاکستان کے گلے میں اپنی شکست کا ’’ تمغہ‘‘ ڈالتے نظر آتےہیں۔اور اس وقت تما م کفار کا میڈیا اس کا شور مچاتا اور چیختا نظر آتا ہے اور پاکستان کے خلاف ’’چارج شیٹ ‘‘ پیش کرنے کے لئے مسابقے کی حالت میں ہے،جس کی مثال حال میں پاکستان کےافغان جنگ میں کردار پر مبنی ایک ڈاکومنٹری ہے جسے ’’بی بی سی ‘‘نے ’’سیکرٹ پاکستان ‘‘ کے نام سے نشر کیا ہے اور یہ اب یوٹیوب پر دستیاب ہے۔
اور تو اور مہمند ایجنسی کی آرمی چیک پوسٹ پر حملہ، اور بڑی تعداد میں فوجیوں کا جاں بحق ہونا، اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ امریکا و اتحادی اپنے آستین کے سانپ سے اب تنگ آگئے ہیں ، جس نے مسلسل ۱۰ سال تک امریکیوں کو افغانستان میں تگنی کا ناچ نچائے رکھا ہے! اور اب جو نئی صف بندیاں ہوتی نظر آ رہی ہیں جس میں:
پاکستان کے مقابل صف میں ٹی ٹی پی(صرف محسود اور سواتی ! کیونکہ یاد رہے ملا نزیر اور حافظ گل بہادر باوجود ٹی ٹی پی کہلانے کے پاکستان سے معاہدہ کئے ہوئے ہیں، نہ صرف معاہدے بلکہ پاکستان کے ساتھ مل کر ازبج جنگجوؤں کو اپنے اپنے علاقوں سے مار بھگا چکے ہیں۔ اور پاکستان کی بجائے ، افغانستان میں کاروائیاں کرتے ہیں اور حقانی نیٹ ورکس کا پاکستان سے تحاد کسی ڈھکا چھپا نہیں!) ، امریکہ، ناٹو، انڈیا ، روس ، اور اسرائیل کھڑے نظر آتے ہیں!
کفر سے مسلمانوں کے خلاف جنگ میں تعاون یقینا ًایک سنگین جرم ہے اور یہ کام انسان کو کبیرہ گناہ سے کفرو ارتدادتک لے جاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ تب (۲۰۰۱)تمام مکاتب فکر کے علماء نے متفقہ طور پر حکومت کو تنبیہ کی اور اس مسئلے پر خبردارکیا اور اس مسئلے کی سنگینی بھی سے ڈرایا۔اور اس کے ساتھ ساتھ امریکی خفیہ منصوبہ جات(جو یقیناً پاکستان کے ایٹمی پروگرام اور اسلامی تشخص کو تباہ کرنا تھا) کے بارے متنبہ کیا۔ ایک طرف تھے کہ سہمے اور دھمکے ہوئے بزدل حکمران مجبوری کی گردان کرتے نظر آئے تو دوسری طرف ،ہمارے کچھ نا سمجھ و نادان اور دینی علوم سے بے بہرہ یا سطحی علم رکھنے والے اور حالات سے بے بہرہ افراد، اس تعاون کو صرف وصرف کفر اکبر اورارتدا دکیٹگری میں ڈالنا شروع کر دیا۔ یہیں بس نہیں ! بلکہ باقاعدہ اس نظریہ کی بنیاد پر پاکستان میں ’’قتال‘‘ کا فتویٰ و نعرہ لگاتے نظر آئے ۔ حالانکہ کہ کفر سے تعاون کا شرعی حکم ،کبیرہ گناہ کا بھی ہےاور کفر اکبر کا بھی ، جو کہ بہت سے اصول و ضوابط اور حالات کے سہی علم اور تعاون کرنے والے کی کیفیت کے علم کا متقاضی ہے۔
زرا سوچئے ! جو نقشہ اس وقت بن چکا ہے اور حالات دن بدن کھلتے جا رہے، ان حالات میں کفر ارتداد کے فتوے لگانا اور ملک میں دھماکے اور مسلح کاروائیوں سے اسلامیان پاکستان(دانستی و غیر دانستہ) کو خون میں نہلانا ،کہاں کا جہاد اور دینداری ہے ؟اور ان مشکل ترین حالات میں دشمن کو للکارنے کی بجائے اس کے درینہ عزائم(جو یقیناً پاکستان کے ایٹمی پروگرام اور اسلامی و جہادی تشخص کو تباہ کرناہے) کی تکمیل کہا ں کی اسلام دوستی اور دانشمندی ہے ؟
آخر میں ایک تضاد کی طرف اشارہ کرنا ضروری ہے کہ یہ مفتیان ،دوسروں سے جس دلیری اور جرأت ِایمانی کا مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کسی بات کی پرواہ نہ کرتے ہوئے دشمن کے سامنے ڈٹ جائیں خودہم اس کا عملی مظاہر ہ کرنے سے کیوں کتراتے ہیں ؟
اسلام و جہا د کے ٹھکیدار اور چیمپئن خود دار الکفر میں کیوں پناہ ڈھونڈتے ہیں ،چھپتے کیوں ہیں ؟ایمانی غیرت و حمیت کا تقاضا یہ ہے کہ کھل کر سامنے آئیں اور برطا نیہ اور یورپ میں پناہ لینے کی بجائے ان کی جڑیں کاٹنے کے لئے ان سے جنگ کریں ان کے سا یہ عاطفت سے نکل کر ان پر کاری ضرب لگائیں ۔نہ کہ اپنے ہی بھائیوں کا گلاکاٹنے کے پروانے جاری کریں ،ان کے گھروں اور مساجد کو برباد کریں ، امن کو تباہ اور اموال کو تاراج کریں۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ تمام مسلمانوں اور انکے حکمرانوں کی فکر درست سمت میں موڑ دے ۔آمین
اس لنک سے آپ وہ بی بی سی کی ڈاکومنٹری دیکھ سکتے ہیں جو امریکی و سی آئی اے کر اہلکاروں اور افغان طالبان کے بیانات پر مبنی ہے!
سیکر ٹ پاکستان : حصہ اول
(مزید حصوں کے لئے یہاں کلک کیجئے)
ساز اور انگلش زبان کے لئے ایڈوانس معذرت!!!!
جزاک اللہ خیرا