- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
دینی جماعتوں کے لیے جمہوریت کے نقصانات
مثلا اب اہلحدیث من حیث الجماعت انتخابات میں کھڑے ہوتے ہیں سب سے پہلا اثر اس جمہوریت کا یہ ہوتا ہے کہ جو شخص ووٹ لینا چاہتا ہے وہ کبھی بھی اپنی بات صاف نہیں کر سکتا۔
وہ یہ کہے کہ لوگو! اللہ ایک ہی ہے اس کے علاوہ کسی کو پکارنا شرک ہے، یہ پختہ قبریں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق گرا کر تمام قبروں کے برابر کردی جائیں، کبھی نہیں کہہ سکتا۔
کچھ لوگ جو اقامت دین کا دعوی کرتے ہیں، ان کے ایک رہنما نے بری امام کی قبر پر پھولوں کی چاردر چڑھائی۔ یہ اقامت دین کا فریضہ سر انجام دیا جا رھا ہے۔ اس نے یہ کام کیوں کیا؟ صرف اس لیے کہ عوام خوش رہیں جب تک لوگوں کو خوش نہ کیا جائے، ووٹ ملنا مشکل ہے۔ اور بے دین لوگ دین کی پابندی کس طرح قبول کرسکتے ہیں۔ انہیں خوش کرنے کے لیے تو دین کی پابندیاں نرم کرنی پڑیں گی۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے جب بھٹو برسرِ اقتدار آیا ہم الیکشن کے دنوں میں ایک جگہ باتیں کررہے تھے کہ لوگ ووٹ دینے کیلئے جارہے تھے کچھ عورتیں گزریں ہمیں دیکھ کر ان میں سے ایک عورت نے دوسری عورت سے کہا: "ووٹ کس کو دینا ہے؟ " دوسری بولی: "ان مولویوں کو ووٹ دیا تو یہ ہمیں ٹی وی بھی نہیں سننے دیں گے۔"
مولوی کا نام لے کر دراصل یہ لوگ اسلام کو نشانہ بناتے ہیں ان کا مطلب تھا کہ ہم اسلام کو ووٹ نہیں دیں گی۔ چونکہ اسلام پر براہ راست تنقید کرنا مشکل ہے اس لیے ملحد اور بے دین لوگ اسلام کے ہر حکم کو رد کرنے کے لیے اور ان کے ووٹ لینے کے لیے اقامت دین کے داعی حضرات بے دینی کے کاموں کو اسلامی بنا کر جاری رکھنے کے وعدے کرتے رہتے ہیں۔
جماعت اسلامی کے کسی لیڈر سے پوچھا گیا: "اگر تم برسرِ اقتدار آ گئے تو ان سینماوں کا کیا بنے گا؟" وہ بولے: "ہم ان کو اسلامی طریقے سے چلائیں گے!!!۔" اسلامی جمہوریت میں اسلامی سینما کیسا اچھوتا خیال ہے؟
تو بھائیو! بات کیا ہے؟ اس کے پیچھے حقیقت کیا ہے؟ اصل حقیقت یہ ہے کہ جو شخص جمہوریت کے ذریعے برسرِاقتدار آنا چاہتا ہے وہ سچی بات کہہ ہی نہیں سکتا، وہ جھوٹ بولے گا، جھوٹے وعدے کرے گا دھوکہ دے گا اپنے آپ کو چھپائے گا، منافقت اختیار کرے گا اس کے بغیر وہ برسرِاقتدار آہی نہیں سکتا۔ اسکا نتیجہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ہمارے اہلحدیث بھائی جس طرح پہلے شرک وبدعت کی بات سن کر تڑپ اٹھتے تھے اب وہ حالت نہیں رہی۔ اب ہمیں شرک و بدعت کے ارتکاب پر اتنی تکلیف نہیں ہوتی اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے ووٹ لینا ہوتا ہے اور ووٹ تب ہی ملیں گے جب ہم ہر ایک کے لیے کچھ نہ کچھ نرم گوشہ پیدا کرلیں گے۔
وَدُّوا لَوْ تُدْهِنُ فَيُدْهِنُونَ (القلم-٩ )
"وہ چاہتے ہیں کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نرمی کریں تو وہ بھی نرمی کریں گے۔"
جمہوریت سے ہمارا جماعتی نقصان کتنا ہوا ہے آپ دیکھ ہی رہے ہیں۔ جمعیت اہلحدیث ہو یا پاکستان کی کوئی اور دینی جماعت ہو، ایک آدھ چھوڑ کر سب کا نظام جمہوری ہے۔ سب کا دستور کانگرس اور مسلم لیگ کے دستور کا چربہ ہے اور انگریزوں کے طریقے پر بنایا گیا ہے۔
اقتباس از "جمہوریت و خلافت" مولف عبدالسلام بن محمد