• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دین میں تقلید کا مسئلہ

شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
آپ سے ایک بار پھر گزارش ہے کہ دوبارہ شروع سے آخر تک پڑھیں ۔
مشورہ کا شکریہ :) میں نے پڑھ کر جو سمجھا وہ پوسٹ نمبر ٣٩ مین لکھ دیا ہے۔ اگر میں غلط سمجھا ہوں تو اصلاح کردیں اور اس لمبے چوڑے مضمون کا خلاصہ ایک جملے میں بتا دیں۔
ذرا سی بات تھی ، اندیشہ عجم نے اسے
بڑھا دیا ہے فقط زیب داستاں کے لیے

اور جہاں دلائل میں کمی یا نقص ہے تو ان دلائل پر بات کریں۔
دلیل کا معمہ بھی ابھی تاک صاف نہیں ہے اور یہاں http://http://www.kitabosunnat.com/forum/%D8%A7%DB%81%D9%84-%D8%AD%D8%AF%DB%8C%D8%AB-153/%D8%AF%D9%84%DB%8C%D9%84-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%DB%81%DB%92-%D8%9F-5628/چل رہا ہے۔ دلیل پربات تب ہی ہوگی۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
مشورہ کا شکریہ :)
بھائی بس شکریہ کرنا کافی سمجھا یا مشورہ پر عمل بھی کیا اور کچھ سمجھ بوجھ بھی آئی کہ نہیں ؟
میں نے پڑھ کر جو سمجھا وہ پوسٹ نمبر ٣٩ مین لکھ دیا ہے۔
اچھا بھائی جان
اگر میں غلط سمجھا ہوں تو اصلاح کردیں اور اس لمبے چوڑے مضمون کا خلاصہ ایک جملے میں بتا دیں۔
آپ نے مضمون کا پڑھا ہی نہیں (بہت خوب مذاق کرلیتےہیں کہ میں نے پڑھا۔ابتسامہ) اگر پڑھا ہوتا تو پھر خلاصہ ملاصہ نہ مانگتے پھرتے۔پہلی پوسٹ میں ہی کچھ یوں خلاصہ بیان کردیا گیا تھا
خلاصہ بحث
حنفیوں ودیوبندیوں وبریلویوں وشافعیوں و مالکیوں وحنبلیوں وظاہریوں وشارحین حدیث کی ان تشریحات سے سے معلوم ہوا کہ :
تقلید کا مطلب یہ ہے کہ بغیر حجت وبغیر دلیل والی بات کو (بغیر سوچے سمجھے، اندھا دھند)تسلیم کرنا۔مختصراً غیر نبی کی بے دلیل بات کو آنکھ بند کرکے ، بےسوچے سمجھے ماننے کو تقلید کہتے ہیں۔

دلیل کا معمہ بھی ابھی تاک صاف نہیں ہے اور یہاں http://http://www.kitabosunnat.com/forum/%D8%A7%DB%81%D9%84-%D8%AD%D8%AF%DB%8C%D8%AB-153/%D8%AF%D9%84%DB%8C%D9%84-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%DB%81%DB%92-%D8%9F-5628/چل رہا ہے۔ دلیل پربات تب ہی ہوگی۔
اوکے جب دلیل کا معمہ صاف ہوگا بات تب ہی بنے گی۔ان شاءاللہ
 
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
بھائی بس شکریہ کرنا کافی سمجھا یا مشورہ پر عمل بھی کیا اور کچھ سمجھ بوجھ بھی آئی کہ نہیں ؟
دیکھیں آپ نے میری تصحیح نہ کی۔ اگر میں نے غلط سمجھا ہوتا تو سمجھانا آپ کافرض تھا۔ میں یہی سمجا کہ جاہل کو عالم سے مسلہ معلوم کرنا چاہیے اور عالم کو تحقیق سے کام لینا چاہئے۔
آپ نے مضمون کا پڑھا ہی نہیں (بہت خوب مذاق کرلیتےہیں کہ میں نے پڑھا۔ابتسامہ) اگر پڑھا ہوتا تو پھر خلاصہ ملاصہ نہ مانگتے پھرتے۔پہلی پوسٹ میں ہی کچھ یوں خلاصہ بیان کردیا گیا تھا
مضمون میں نے پڑھا لیکن خلاصہ کا مطالبہ اس لیے کیا کہ ہمیں آپکی بات سمجھ آجائے۔ آپ نےپوسٹ نمبر١ میں لکھا
دین میں تقلید کا مسئلہ

اہل حدیث اور اہل تقلید کے درمیان ایک بنیادی اختلاف:مسئلہ تقلید ہے۔اس مضمون میں مسئلہ تقلید کا جائزہ اور آخر میں ماسٹر محمد امین اوکاڑوی دیوبندی صاحب کے شبہات ومغالطات کا جواب پیش خدمت ہے۔تقلید پر بحث کرنے سے پہلے اس کا مفہوم جاننا انتہاہی ضروری ہے۔
تقلید کا لغوی معنی
المعجم الوسیط، القاموس الوحید، مصباح اللغات ، المنجد، حسن اللغات اورجامع اللغات وغیرہ میں تقلید کی جو لغوی تعریف کی گئی ہے اس کا خلاصہ یہ ہے کہ (دین میں)بے سوچے سمجھے، آنکھیں بند کرکے، بغیر دلیل و بغیر حجت کے، بغیر غوروفکر کسی شخص کی (جو نبی نہیں ہے)پیروی واتباع کرنا تقلید کہلاتا ہے۔
تقلید کا اصطلاحی معنی
مسلم الثبوت، فواتح الرحموت، ابن ہمام حنفی، ابن امیر الحاج، قاضی محمد اعلی تھانوی حنفی، الجرجانی حنفی، محمد بن عبدالرحمن عید المحلاوی الحنفی، عبیداللہ الاسعدی، قاری چن محمد دیوبندی، اشرف علی تھانوی، سرفراز خان صفدر دیوبندی اور مفتی احمد یار نعیمی وغیرہ کی تعریفات و تشریحات کا خلاصہ یہ ہے کہ
1۔آنکھیں بند کرکے، بے سوچے سمجھے، بغیر دلیل وبغیر حجت کے کسی غیر نبی کی بات ماننا تقلید ہے۔
2۔قرآن وحدیث اور اجماع پرعمل کرنا تقلید نہیں ہے۔جاہل کا عالم سے مسئلہ پوچھنا اور قاضی کا گواہوں کی گواہی پر فیصلہ کرنا تقلید نہیں ہے۔
3۔اور تقلید اور اتباع بالدلیل میں فرق ہے۔
خلاصہ بحث
حنفیوں ودیوبندیوں وبریلویوں وشافعیوں و مالکیوں وحنبلیوں وظاہریوں وشارحین حدیث کی ان تشریحات سے سے معلوم ہوا کہ :
تقلید کا مطلب یہ ہے کہ بغیر حجت وبغیر دلیل والی بات کو (بغیر سوچے سمجھے، اندھا دھند)تسلیم کرنا۔مختصراً غیر نبی کی بے دلیل بات کو آنکھ بند کرکے ، بےسوچے سمجھے ماننے کو تقلید کہتے ہیں۔
خلاصہ آپ نے پہلے قایم کیا اور موضوع پر بحث پوسٹ نمبر٢ سے شروع کی اور پوسٹ نمبر ٣٦ پر ختم کی۔ جبکہ بحث کا خلاصہ عمومآ بحث کے اختتام پر تمام پہلووں کا جائزہ لینے کے بعد پیش کیا جاتا ہے۔ بہر حال آپ کے خلاصہ بعد مضمون میں کئی بار خلاصے پیش کئے گئے۔
پہلا خلاصہ پوسٹ نمر٣ سطر نمبر ٤ پر پیش کیا گیا ہے
اسکے علاوہ اور بھی خلاصاجات پیش کئے گئے ہیں
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
میں پکچر اپلوڈ کر رہا ہوں نہیں ہو رہا؟؟؟
بھائی جان آپ پیکچر کسی تصویری سائٹ مثلاً (Image hosting, free photo sharing & video sharing at Photobucket) پر اپلوڈ کریں اور پھر اس امیج کا کوڈ یہاں پیسٹ کریں
اگر مناسب سمجھیں تو اس پیکچر کا مواد یہاں لکھ ہی دیں تاکہ سرچ میں آسکے۔اگر فی الوقت نہیں لکھا جاسکتا تو پھر آپ پیکچر میں موجود باتوں کا مختصر بیان ٹیسکٹ میں پیش فرمادیں۔جزاکم اللہ خیرا
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
دیکھیں آپ نے میری تصحیح نہ کی۔ اگر میں نے غلط سمجھا ہوتا تو سمجھانا آپ کافرض تھا۔ میں یہی سمجا کہ جاہل کو عالم سے مسلہ معلوم کرنا چاہیے اور عالم کو تحقیق سے کام لینا چاہئے۔
بھائی پیارے اسی سمجھانے اور سمجھنے کے عمل کےلیے تو آپ کو دوبارہ کہا گیا کہ آرٹیکل کا دوبارہ مطالعہ کریں اور تعصب وتنگ نظری کی عینک بھی اتار کر۔تاکہ کچھ پلے پڑے۔آپ نے جو خلاصہ اور اپنا فہم نکالا تھا۔رائٹر نے تو اس کے مخالف نکالاتھا۔اور بات کلام کے قائل کی ہی مانی جاتی ہے۔اس لیے دوبارہ وہی خلاصہ جس کی آپ نے فرمائش کی قائل کے الفاظ میں ہی پیسٹ کردیا گیا۔اور دوسری بات آرٹیکل کا عنوان تھا
’’دین میں تقلید کا مسئلہ‘‘ تو اس بناء پر آپ کا یہ خلاصہ
کیا اس مضمون کا خلاصہ یہ ہے
جاہل سے دینی مسلہ معلوم نہیں کرنا چاہیے۔ عالم مفتی سے معلوم کرنا چاہیے۔
بالکل باطل ہے۔خلاصہ نکالنا تھا تو عنوان اور اس عنوان کے تحت بیان شدہ باتوں کے مطابق نکالتے۔آپ کے اسی خلاصے پر ہی میں نے کہا تھا کہ آپ نے آرٹیکل پڑھا ہی نہیں ہے۔
خلاصہ آپ نے پہلے قایم کیا اور موضوع پر بحث پوسٹ نمبر٢ سے شروع کی اور پوسٹ نمبر ٣٦ پر ختم کی۔
لایعنی باتیں۔۔ایگنور
جبکہ بحث کا خلاصہ عمومآ بحث کے اختتام پر تمام پہلووں کا جائزہ لینے کے بعد پیش کیا جاتا ہے۔ بہر حال آپ کے خلاصہ بعد مضمون میں کئی بار خلاصے پیش کئے گئے۔
پہلا خلاصہ پوسٹ نمر٣ سطر نمبر ٤ پر پیش کیا گیا ہے
اسکے علاوہ اور بھی خلاصاجات پیش کئے گئے ہیں
لایعنی باتیں ایگنور
چلیں ان لایعنی باتوں کے جواب کےلیے پوسٹ نمبر ایک کا دوبارہ مطالعہ کریں۔ان باتوں کا بھی جواب پہلی پوسٹ میں ہی موجود ہے۔الحمدللہ
 
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
زبیر علی زئی غیر مقلدکا دجل اور انکی اندھی تقلید

دین میں تقلید کا مسئلہ


خلاصہ بحث
حنفیوں ودیوبندیوں وبریلویوں وشافعیوں و مالکیوں وحنبلیوں وظاہریوں وشارحین حدیث کی ان تشریحات سے سے معلوم ہوا کہ :
تقلید کا مطلب یہ ہے کہ بغیر حجت وبغیر دلیل والی بات کو (بغیر سوچے سمجھے، اندھا دھند)تسلیم کرنا۔مختصراً غیر نبی کی بے دلیل بات کو آنکھ بند کرکے ، بےسوچے سمجھے ماننے کو تقلید کہتے ہیں۔
غیر مقلد علماء نے اپنے جاہل عوام کو ہمیشہ اسی دھوکہ میں رکھا ہے کہ تقلید بغیر دلیل والی بات ماننے کو کہتے ہیں اور حوالے میں مقلدین علماء کی تعریفات پیش کرکے دھوکہ دیتے ہیں یہی کچھ اس مضمون میں کیا گیا ہے۔ اور مضمون نگار کی اندھی تقلیدکی گئی ہے۔
غیر مقلد علماء کا دھوکہ یہ ہوتا ہے
بغیر دلیل والی بات ماننا تقلید ہے جبکہ ہم کہتے ہیں بات بلا دلیل تسلیم کر لینا تقلید ہے۔
یوں کہئے کہ غیر مقلد اپنے جہلاء کو یہ جھانسہ دیتے ہیں کہ وہ قول جس کی کوئی دلیل نہیں ہوتی اسکو تسلیم کر لینا تقلید ہے اور اسکے مقابلے میں مقلدین کہتے ہیں کہ دلیل والی بات کو دلیل کا مطالبہ کئے بغیر تسلیم کر لینا تقلید ہے۔ ذیل میں ہم اس مضمون کا جائزہ اسی تناظرہ میں لیتے ہیں۔

پوسٹ نمبر ایک میں گڈ مسلم نے یہ بات تقلیداً کہی ہے

حنفیوں ودیوبندیوں وبریلویوں وشافعیوں و مالکیوں وحنبلیوں وظاہریوں وشارحین حدیث کی ان تشریحات سے سے معلوم ہوا کہ :
تقلید کا مطلب یہ ہے کہ بغیر حجت وبغیر دلیل والی بات کو (بغیر سوچے سمجھے، اندھا دھند)تسلیم کرنا۔مختصراً غیر نبی کی بے دلیل بات کو آنکھ بند کرکے ، بےسوچے سمجھے ماننے کو تقلید کہتے ہیں۔
لغوی تعریفات کرنے کے بعد انکا خلاصہ اس طورقائم کیا ہے ملاحظہ ہو پوسٹ نمبر ۳

لغت کی ان تشریحات و تعریفات کا خلاصہ یہ ہے کہ (دین میں) بے سوچے سمجھے، آنکھیں بند کر کے، بغیر دلیل و بغیر حجت،بغیر غور و فکر کسی شخص کی (جو نبی نہیں ہے) پیروی و اتباع کرنا تقلید ہے۔

آکے پوسٹ نمبر۷ تک اصطلاحی تعریفات کیں ہیں اور پوسٹ نمبر ۷ سطر نمبر ۱۰ پر ایک نیا خلاصہ قائم کرتے ہیں

حنفیوں و دیوبندیوں و بریلویوں کی ان تعریفات وتشریحات سے ثابت ہوا کہ:
آنکھیں بند کرکے، بغیر سوچے سمجھے،بغیر حجت و بغیر دلیل کے کسی غیر نبی کی بات ماننا تقلید ہے


اس خلاصے کے بعد آگے مزید تعریفات ذکر کیں ہیںاور پوسٹ نمبر ۱۰ میں دجل پر مبنی خلاصہ(سطر۱۴
) قایم کیا ہے

حنفیوں و دیوبندیوں و بریلویوں و شافعیوں و مالکیوں و حنبلیوں و ظاہریوں و شارحین حدیث کی تعریفات سے معلوم ہوا کہ:
تقلید کا مطلب یہ ہے کہ بغیر حجت و دلیل والی بات کو (بغیر سوچے سمجھے،اندھا دھند) تسلیم کرنا۔


آگے مزید تعریفات ذکر کیں ہیں اورپوسٹ ۱۲ سطر ۷ تقلید کا مفہوم گھڑا ہے

تقلید کا صرف یہی مفہوم ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی غیر کی بے دلیل بات کو،جو ادلہ اربعہ میں سے نہیں ہے، حجت مان لینا۔

اور اسی پوسٹ کے آخر میں تمام تعریفات کرنے کے بعد آخری خلاصہ میں دجل سے کام لیتے ہوئے لکھتے ہیں

جیسا کہ سابقہ صفحات میں عرض کر دیا گیا ہے کہ غیر نبی کی بے دلیل بات کو آنکھیں بند کرکے بے سوچے سمجھے ماننے کو تقلید کہتے ہیں

یہ وہ دھوکے ہیں جو غیر مقلد مولوی نے اپنے عوام کو دئے ہیں آیئے اب حقیقت دیکھتے ہیں کہ کیا واقعی تقلید بغیر دلیل والی بات کی ہوتی ہے۔


آپ نے خود جو تعریفات پیش کیں انکو دیکھتے ہیں۔ پوسٹ نمبر ۳ پر تعریفات:
پہلا تعریف مسلم الثبوت کا

التقلید: غیر کے قول پر بغیر حجت عمل کا نام ہے۔

بات ہی صاف کردی اس تعریف نے۔ بغیر دلیل والی بات کا نام تک نہیں ہے۔۔ مطالبہ کے بغیر عمل کا نامکا ذکر ہے
یہی تعریف اس کی شرح فواتح الرحموت میں ہے عمل بقول الغیرمن غیر حجۃ۔

مزید دیکھئےپوسٹ ۴

ابن ہمام کی تعریف
تقلید اس شخص کے قول پر بغیر دلیل عمل کو کہتے ہیں۔


یہی بات ابن امیر الحاج نے لکھے ہے

قاضی محمد اعلٰی تھانوی نے یہی بات لکھے ہے۔

جرجانی لکھتا ہے پوسٹ نمبر ۵ میں

تقلید عبارت ہے(رسول اللہ صلی اللہعلیہ وسلم کے علاوہ) غیر کے قول کو بغیر حجت و دلیل کے قبول کرنا۔

محمد بن عبدالرحمان المحلاوی لکھتا ہے
غیر کے قول پر بلا دلیل عمل کر لینا

محمد عبید اللہ الاسعدی لکھتا ہے
۲۔ کسی کی بات کو بے دلیل مان لینا۔

کسی مجتھد کے تمام یا اکثر اصول و قواعد کا یا تمام یا اکثر جزئیات کا اپنے آپ کو پابند کر لینا۔
بحوالہ اصول فقہ تقریظ مولانا تقی عثمانی

قاری چن محمد لکھتے ہیں
اور تسلیم القول بلا دلیل یہی تقلید ہے۔ یعنی کسی قول کو بلا دلیل تسلیم کر لینا ،مان لینا تقلید ہے۔

مفتی سعید احمد پالن پوری کے حوالے سے لکھا ہے
کیونکہ تقلید کسی کا قول اسکی دلیل جانے بغیر لینے کا نام ہے۔

مولانا اشرف علی تھانوی کے ملفوظات کے حوالے سے لکھا ہے
تقلید کہتے ہیں امتی کا قول ماننا بلا دلیل۔

اب پوسٹ نمبر ۶ کی تعریفات

سعیدی صاحب صاحب ابو اسحٰق کے حوالے سے کہتے ہیں
بلا دلیل قول کو قبول کرنا اور اس پر عمل کرنا تقلید ہے۔

امام غزالی کے حوالے سے ببھی یہی بات سعیدی صاحب نے لکھی ہے

پوسٹ نمبر ۷ کی تعریفات

سعیدی صاحب لکھتے ہیں
دلیل جانے بغیر کسی کے قول پر عمل کرنا تقلید ہے۔

پوسٹ ۸

جلال الدیں محمد بن احمد المحلی الشافعی لکھتے ہیں
تقلید یہ ہے کہ کسی قائل کے قول کو بغیر حجت کے تسلیم کیا جائے۔
(یہ نہیں کہا کسی قائل کے بغیر دلیل والے قول کوتسلیم کرنا)

ابن الحاجب نحوی المالکی لکھتے ہیں
پس تقلید، تیرے غیر کے قول پر بغیر حجت کے عمل کا نام ہے۔

(جاری ہے۔۔۔۔۔)
 
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
پوسٹ نمبر ٩ کی تعریفات

علی بن محمد الاآمدی الشافعی کیہتے ہیں
تقلید عبارت ہے غیر کے قول پربغیر حجت لازمہ کے عمل کرنا۔

امام غزالی نے تعریف کی ہے
التقلید ھو قبول القول بلا حجۃ
تقلید بلا دلیل کسی قول کو قبول کرنے کو کہتے ہیں


عبداللہ بن احمد بن قدامہ الحنبلی کہتے ہیں
اور یہ (تقلید) عرف فقہاء میں غیر کا قول بغیر حجت کے قبول کرنا ہے


پوسٹ نمبر ١٠

ابن حجر العسقلانی لکھتے ہیں
تقلید سے مراد یہ ہے کہ غیر کے قول کو بغیر حجت کے لیا جائے۔


محمد اسماعیل سنبھلی لکھتے ہیں
کسی شخص کا کسی ذی علم بزرگ اور مقتدائے دین کے قول و فعل کو محض حسن ظن اوراعتماد کی بناء پر شریعت کا حکم سمجھ کر اس پر عمل کرنا اورعمل کرنے کیلئے اس مجتھد پر اعتماد کی بنیاد پر دیل کا انتظار نہ کرنا اوردلیل معلوم ہونے تک عمل کو ملتوی نہ کرنا اصطلاح میں تقلید کہلاتا ہے۔


مولانا محمد زکریا کاندھلوی فرماتے ہیں
تقلید کی تعریف اس طرح کی گئی ہے کہ فروعی مسائل فقیھہ میں غیر مجتھد کا مجتھد کے قول کو تسلیم کرلینا اور اس سے دلیل کا مطالبہ نہ کرنااس اعتماد پر کہ اس مجتھد کے پاس اس کی دلیل ہے۔


پوسٹ ١١

مولانا امین صفدر اوکاڑوی کا مولانا اشرف علی تھانوی کے حوالے سے تعریف درج ہے
تقلید کہتے ہیں کسی کا قول محض اس حسن ظن پر مان لینا کہ یہ دلیل کے موافق بتلاوے گا اور اس سے دلیل کی تحقیق نہ کرنا۔


پوسٹ ١٢

مولانا سعید احمد پالن پوری لکھتے ہیں
علماء سے مسائل پوچھنا پھر اسکی پیروی کرنا ہی تقلید ہے


ان سب تعریفات سے پتہ چلا کہ تقلید غیر کے قول کو بلا مطالبہ دلیل تسلیم کرنے کو کہتے ہیں جبکہ غیر مقلد مولوی زبیر علی زئی نے یہ تمام تعریفات ذکر کرنے کے بعد ان سے اپنا من بھاتا من گھڑت نتیجہ کچھ ایسے الفاظ میں کشید کیا ہے کہ تقلید بغیر دلیل والی بات ماننے کو کہتے ہیں اس سے اس کا مقصد سوا ئے اپنے مقلدین کا دھوکے میں ڈالنے کے کچھ نہیں ہو سکتا۔ سارے مضمون کو انہوں نے اس جھوٹ کی بنیاد پراٹھایا ہے۔ جس بات کے ہم قائل نہیں اسکو زبردستی ہمارے سر تھوپنے کی ناکام کوشش کی ہے اور آخر میں ایک اپنے مولوی کی تعریف تقلیدآ ذکر کی ہے

پوسٹ نبمر ١٤ پر اس عظیم بہتان کو دیکھیں
غیر مقلد عبدالمنان نور پوری نے تقلید کی خانہ سازجھوٹی تعریف کی ہے
تقلید یعنی قرآن و سنت کے منافی کسی قول و فعل کو قبول کرنا یا اس پر عمل پیرا ہونا۔


اس پوسٹ کا مقصد غیر مقلد مولویوں کے دھوکوں کی نشاندہی کرنا ہے۔ شائد کسی متلاشی حق کی اصلاح ہو جائے۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
ابن جوزی بھائی آپ سے یہ نہیں کہا گیا تھا کہ آپ مولانا زبیر حفظہ اللہ کے لکھے گئے مضمون پر تبرا کریں۔آپ سے تقلید کیا ہے؟ میں ہم لوگ کچھ پوچھ رہے ہیں اور آپ صرف مطلوبہ تھریڈ میں ہمیں تقلید سمجھا دیں اور وہ بھی مستند حوالہ جات سے۔
جو باتیں اس ضمن میں آپ نے لکھی یہ آپ لوگوں کی پرانی عادت ہے۔اللہ ہی سے ہدایت کا سوال ہے۔اور ہاں ایک بات بتاتا چلوں کہ اسی مضمون میں پیش کی گئی تعریفات پر آپ نے قلم اٹھایا ہے اور دھوکہ دہی قرار دیا ہے۔اگر اسی پر ہی بات کی جائے تو دھوکہ کون دے رہا ہے یہ پتہ چل ہی جائے گا۔اس لیے فی الحال آپ تقلید کیا ہے میں بات کریں ضمناً یہ سب تعریفات آئیں گیں۔ان شاءاللہ وہاں ہی پھر بات ہوگی۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
مجتہد ابن جوزی بھائی نے شیخ زبیر علی زئی حفظہ اللہ کے پیش کردہ مضامین میں جو تقلید کی لغوی اور اصطلاحی تعریفات پیش کی گئی تھی۔کچھ غلط مطلب ومفہوم پیش کرنے کی جسارت کی ہے۔اور مضمون کو بے مقصد و دھوکہ دہی سے تعبیر کیا ہے۔اس حوالے سے کچھ گزارشات پیش کی جارہی ہیں۔
تقلید لغوی تعریف کی روشنی میں
پوسٹ نمبر2
1۔المعجم الوسیط :: فلاں کی تقلید کی: بغیر حجت اور دلیل کے اس کے قول یا فعل کی اتباع کی
2۔القاموس الوحید:: تقلید کرنا، بلادلیل پیروی کرنا، آنکھ بند کرکے کسی کے پیچھے چلنا
3۔مصباح اللغات:: اس نے اس کی فلاں بات میں بغیر غوروفکر کے پیروی کی
4۔عیسائیوں کی منجد:: کسی معاملے میں بلاغوروفکر کسی کی پیروی کرنا
5۔حس اللغات:: بے دلیل کسی کی پیروی کرنا
پوسٹ نمبر3
6۔جامع اللغات::پیروی کرنا، قدم بقدم چلنا، بغیر تحقیق کے کسی کی پیروی کرنا
لغوی تعریف کا مختصر جائزہ
قارئین: ان تمام لغوی تعریفات کا ایک مختصر جائزہ اگر پیش کیا جائے تو کچھ یوں سمجھ آتا ہے
(دین میں)بے سوچے سمجھے، آنکھیں بند کرکے، بغیر دلیل و بغیر حجت کے، بغیر غوروفکر کسی شخص کی (جو نبی نہیں ہے) پیروی واتباع کرنا تقلید کہلاتا ہے۔کیونکہ ان مختلف لغات میں جو جو الفاظ استعمال کیے گئے ہیں مثلاً ( بغیر حجت،بغیردلیل یا بلادلیل یا بے دلیل،آنکھ بند کرکے کسی کے پیچھے چلنا، بغیر غوروفکریا بلا غوروفکر) تو ان کی روشنی بیان کردہ مختصر جائزہ ناقابل فہم نہیں

تقلید اصطلاحی تعریف کی روشنی میں
پوسٹ نمبر3
1۔مسلم الثبوت::تقلید(نبی کے علاوہ) غیر (یعنی امتی) کے قول پر بغیر حجت(دلیل) کے عمل (کانام) ہے۔نبی کریمﷺ اور اجماع کی طرف رجوع کرنا اس (تقلید) میں سے نہیں ہے۔۔غور غور غور غور
2۔ابن ہمام:: تقلید اس شخص کے قول پر بغیر دلیل عمل کو کہتے ہیں۔
پوسٹ نمبر5
3۔جرجانی:: تقلید عبارت ہے(رسول اللہﷺکے علاوہ) غیر کے قول کو بغیر حجت و دلیل کے قبول کرنا۔
4۔محمد بن عبدالرحمان المحلاوی::غیر کے قول پر بلا دلیل عمل کر لینا
5۔محمد عبید اللہ الاسعدی:: کسی کی بات کو بے دلیل مان لینا۔
6۔قاری چن محمد::اور تسلیم القول بلا دلیل یہی تقلید ہے
7۔مفتی سعید احمد پالن پوری:: کیونکہ تقلید کسی کا قول اسکی دلیل جانے بغیر لینے کا نام ہے۔
8۔مولانا اشرف علی تھانوی:: تقلید کہتے ہیں امتی کا قول ماننا بلا دلیل۔اور ساتھ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولﷺ کے قول کو ماننا اتباع کہلاتا ہے۔غور غور غور
ان علماء کی تعریف کے ساتھ ساتھ باقی علماء مثلاً جلال الدیں محمد بن احمد المحلی الشافعی، ابن الحاجب نحوی المالک، علی بن محمد الاآمدی الشافعی، امام غزالی، عبداللہ بن احمد بن قدامہ الحنبلی، ابن حجر العسقلانی، محمد اسماعیل سنبھلی، مولانا محمد زکریا کاندھلوی، مولانا امین صفدر اوکاڑوی، ان سب علماء کی تعریفات میں یہ الفاظ موجود ہیں
(غیرکا قول، بغیر حجت،بغیر دلیل، بلا دلیل، بے دلیل، بغیر حجت لازمہ، ) یعنی اصطلاحی تعریف میں بھی علماء نے یہ الفاظ استعمال کیے ہیں۔ان سب تعریفات کا مختصر جائزہ اگر ان الفاظ میں پیش کیا جائے کہ ’’تقلید کا مطلب یہ ہے کہ بغیر حجت وبغیر دلیل والی بات کو (بغیر سوچے سمجھے، اندھا دھند) تسلیم کرنا۔مختصراً غیر نبی کی بے دلیل بات کو آنکھ بند کرکے، بےسوچے سمجھے ماننے کو تقلید کہتے ہیں۔‘‘ تو میرے خیال میں علماء کی طرف سے کی گئی اصطلاحی تعریفات کا حق ادا ہوجاتا ہے۔
لیکن جدید مقلدین اور نام نہاد مقلد ابی حنیفہ اب یہ باور کرانے کی کوشش میں ہیں کہ تقلید بادلیل ہی ہوتی ہے لیکن اس میں فرق صرف اتنا ہوتا ہے کہ یہاں دلیل طلب نہیں کی جاتی۔

اندھے کو اندھیرے میں بڑی دور کی سوجھی​
 
Top