زبیر علی زئی غیر مقلدکا دجل اور انکی اندھی تقلید
دین میں تقلید کا مسئلہ
خلاصہ بحث
حنفیوں ودیوبندیوں وبریلویوں وشافعیوں و مالکیوں وحنبلیوں وظاہریوں وشارحین حدیث کی ان تشریحات سے سے معلوم ہوا کہ :
تقلید کا مطلب یہ ہے کہ بغیر حجت وبغیر دلیل والی بات کو (بغیر سوچے سمجھے، اندھا دھند)تسلیم کرنا۔مختصراً غیر نبی کی بے دلیل بات کو آنکھ بند کرکے ، بےسوچے سمجھے ماننے کو تقلید کہتے ہیں۔
غیر مقلد علماء نے اپنے جاہل عوام کو ہمیشہ اسی دھوکہ میں رکھا ہے کہ
تقلید بغیر دلیل والی بات ماننے کو کہتے ہیں اور حوالے میں مقلدین علماء کی تعریفات پیش کرکے دھوکہ دیتے ہیں یہی کچھ اس مضمون میں کیا گیا ہے۔ اور مضمون نگار کی اندھی تقلیدکی گئی ہے۔
غیر مقلد علماء کا دھوکہ یہ ہوتا ہے
بغیر دلیل والی بات ماننا تقلید ہے جبکہ ہم کہتے ہیں
بات بلا دلیل تسلیم کر لینا تقلید ہے۔
یوں کہئے کہ غیر مقلد اپنے جہلاء کو یہ جھانسہ دیتے ہیں کہ وہ قول جس کی کوئی دلیل نہیں ہوتی اسکو تسلیم کر لینا تقلید ہے اور اسکے مقابلے میں مقلدین کہتے ہیں کہ دلیل والی بات کو دلیل کا مطالبہ کئے بغیر تسلیم کر لینا تقلید ہے۔ ذیل میں ہم اس مضمون کا جائزہ اسی تناظرہ میں لیتے ہیں۔
پوسٹ نمبر ایک میں گڈ مسلم نے یہ بات تقلیداً کہی ہے
حنفیوں ودیوبندیوں وبریلویوں وشافعیوں و مالکیوں وحنبلیوں وظاہریوں وشارحین حدیث کی ان تشریحات سے سے معلوم ہوا کہ :
تقلید کا مطلب یہ ہے کہ بغیر حجت وبغیر دلیل والی بات کو (بغیر سوچے سمجھے، اندھا دھند)تسلیم کرنا۔مختصراً غیر نبی کی بے دلیل بات کو آنکھ بند کرکے ، بےسوچے سمجھے ماننے کو تقلید کہتے ہیں۔
لغوی تعریفات کرنے کے بعد انکا خلاصہ اس طورقائم کیا ہے ملاحظہ ہو پوسٹ نمبر ۳
لغت کی ان تشریحات و تعریفات کا خلاصہ یہ ہے کہ (دین میں) بے سوچے سمجھے، آنکھیں بند کر کے، بغیر دلیل و بغیر حجت،بغیر غور و فکر کسی شخص کی (جو نبی نہیں ہے) پیروی و اتباع کرنا تقلید ہے۔
آکے پوسٹ نمبر۷ تک اصطلاحی تعریفات کیں ہیں اور پوسٹ نمبر ۷ سطر نمبر ۱۰ پر ایک نیا خلاصہ قائم کرتے ہیں
حنفیوں و دیوبندیوں و بریلویوں کی ان تعریفات وتشریحات سے ثابت ہوا کہ:
آنکھیں بند کرکے، بغیر سوچے سمجھے،بغیر حجت و بغیر دلیل کے کسی غیر نبی کی بات ماننا تقلید ہے
اس خلاصے کے بعد آگے مزید تعریفات ذکر کیں ہیںاور پوسٹ نمبر ۱۰ میں دجل پر مبنی خلاصہ(سطر۱۴
) قایم کیا ہے
حنفیوں و دیوبندیوں و بریلویوں و شافعیوں و مالکیوں و حنبلیوں و ظاہریوں و شارحین حدیث کی تعریفات سے معلوم ہوا کہ:
تقلید کا مطلب یہ ہے کہ بغیر حجت و دلیل والی بات کو (بغیر سوچے سمجھے،اندھا دھند) تسلیم کرنا۔
آگے مزید تعریفات ذکر کیں ہیں اورپوسٹ ۱۲ سطر ۷ تقلید کا مفہوم گھڑا ہے
تقلید کا صرف یہی مفہوم ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی غیر کی بے دلیل بات کو،جو ادلہ اربعہ میں سے نہیں ہے، حجت مان لینا۔
اور اسی پوسٹ کے آخر میں تمام تعریفات کرنے کے بعد آخری خلاصہ میں دجل سے کام لیتے ہوئے لکھتے ہیں
جیسا کہ سابقہ صفحات میں عرض کر دیا گیا ہے کہ غیر نبی کی بے دلیل بات کو آنکھیں بند کرکے بے سوچے سمجھے ماننے کو تقلید کہتے ہیں
یہ وہ دھوکے ہیں جو غیر مقلد مولوی نے اپنے عوام کو دئے ہیں آیئے اب حقیقت دیکھتے ہیں کہ کیا واقعی تقلید بغیر دلیل والی بات کی ہوتی ہے۔
آپ نے خود جو تعریفات پیش کیں انکو دیکھتے ہیں۔ پوسٹ نمبر ۳ پر تعریفات:
پہلا تعریف مسلم الثبوت کا
التقلید: غیر کے قول پر بغیر حجت عمل کا نام ہے۔
بات ہی صاف کردی اس تعریف نے۔ بغیر دلیل والی بات کا نام تک نہیں ہے۔۔ مطالبہ کے بغیر عمل کا نامکا ذکر ہے
یہی تعریف اس کی شرح فواتح الرحموت میں ہے عمل بقول الغیرمن غیر حجۃ۔
مزید دیکھئےپوسٹ ۴
ابن ہمام کی تعریف
تقلید اس شخص کے قول پر بغیر دلیل عمل کو کہتے ہیں۔
یہی بات ابن امیر الحاج نے لکھے ہے
قاضی محمد اعلٰی تھانوی نے یہی بات لکھے ہے۔
جرجانی لکھتا ہے پوسٹ نمبر ۵ میں
تقلید عبارت ہے(رسول اللہ صلی اللہعلیہ وسلم کے علاوہ) غیر کے قول کو بغیر حجت و دلیل کے قبول کرنا۔
محمد بن عبدالرحمان المحلاوی لکھتا ہے
غیر کے قول پر بلا دلیل عمل کر لینا
محمد عبید اللہ الاسعدی لکھتا ہے
۲۔ کسی کی بات کو بے دلیل مان لینا۔
کسی مجتھد کے تمام یا اکثر اصول و قواعد کا یا تمام یا اکثر جزئیات کا اپنے آپ کو پابند کر لینا۔
بحوالہ اصول فقہ تقریظ مولانا تقی عثمانی
قاری چن محمد لکھتے ہیں
اور تسلیم القول بلا دلیل یہی تقلید ہے۔ یعنی کسی قول کو بلا دلیل تسلیم کر لینا ،مان لینا تقلید ہے۔
مفتی سعید احمد پالن پوری کے حوالے سے لکھا ہے
کیونکہ تقلید کسی کا قول اسکی دلیل جانے بغیر لینے کا نام ہے۔
مولانا اشرف علی تھانوی کے ملفوظات کے حوالے سے لکھا ہے
تقلید کہتے ہیں امتی کا قول ماننا بلا دلیل۔
اب پوسٹ نمبر ۶ کی تعریفات
سعیدی صاحب صاحب ابو اسحٰق کے حوالے سے کہتے ہیں
بلا دلیل قول کو قبول کرنا اور اس پر عمل کرنا تقلید ہے۔
امام غزالی کے حوالے سے ببھی یہی بات سعیدی صاحب نے لکھی ہے
پوسٹ نمبر ۷ کی تعریفات
سعیدی صاحب لکھتے ہیں
دلیل جانے بغیر کسی کے قول پر عمل کرنا تقلید ہے۔
پوسٹ ۸
جلال الدیں محمد بن احمد المحلی الشافعی لکھتے ہیں
تقلید یہ ہے کہ کسی قائل کے قول کو بغیر حجت کے تسلیم کیا جائے۔
(یہ نہیں کہا کسی قائل کے بغیر دلیل والے قول کوتسلیم کرنا)
ابن الحاجب نحوی المالکی لکھتے ہیں
پس تقلید، تیرے غیر کے قول پر بغیر حجت کے عمل کا نام ہے۔
(جاری ہے۔۔۔۔۔)