آپ جو بات کہہ رہے ہیں اس کی کوئی مثال نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زندگی سے مل سکتی ہےکہ آپ نے خطہ عرب سے باہر نکل کر انہی بنیادوں پر کسی سے جنگ کی ہو۔
محترم بھائی جان
اسلام میں جہاد کی دو قسمیں ہیں
1۔ جہاد الدفع
2۔ جہاد الطلب
جہاد الدفع سے مراد یہ ہے کہ کافر مسلمانوں پر حملہ آور ہوں اور مسلمان دفاع کریں جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ احد اور احزاب میں کیا
جہاد الطلب سے مراد یہ ہےکہ مسلمان کسی کافر ملک پر حملہ آور ہوں جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ حنین اور تبوک میں کیا
دونوں قسم کا جہاد اسلام میں ضرور ی ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام نے کیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سید نا ابوبکر وعمر عثمان وعلی ومعاویہ رضی اللہ عنہم وغیرہ نے زیادہ تر جہاد الطلب ہی کیا ہے اس لیے تو اتنے علاقے فتح ہوئے اور لاکھوں لوگ حلقہ بگوش اسلام ہوئے اللہ تعالی کا حکم بھی یہی ہے جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے ( قاتلوا الذین لا یؤمنون باللہ ولا بالیوم الآخر ولا یحرموں ما حرم اللہ ورسولہ ....الآیۃ (التوبۃ:29)اور بہت ساری آیات اور احادیث ہیں جو جہاد کے بارے میں ہیں
اصل میں اسلام نے جہاد کا حکم دیا ہے تا کہ کافر ملکوں کی بھاگ دوڑ مسلمانوں کےہاتھ میں ہو قتل و غارت مقصد نہیں ہے اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنے غزوات کیے لیکن تمام غزوات میں مسلمان اور کافر جو شہید یا قتل ہوئے کی تعداد ایک ہزار بھی نہیں ہے کیونکہ قتل کرنا مقصد نہیں ہے اصل مقصد حکومت کی بھاگ دوڑ سنبھالنا ہے کیونکہ جب حکومت مسلمانوں کی ہو گی تو ما تحت کافر رعایا کو اسلام کو اختیار کرنے کا مکمل اختیار ہو گا (سورہ السبا آیت نمبر 33 کا مطالعہ کیجیے)
کافر حکمران اور کافروں کے بڑے اپنے ماتحت افراد تک اسلام کی صحیح دعوت پہنچنے میں رکاوٹ بنتے ہیں اس لیے اسلام نے جہاد کو ضروری قرار دے کر اس رکاوٹ کا خاتمہ چاہا ہے تا کہ رب کے بندے رب کی زمین پر رب کی عبادت کرنے میں آزاد ہوں کیونکہ زمین و آسمان کا رب اللہ تعالی ہے اور عبادت اسی کا حق ہے۔
اس لیے اسلام نے جہاد کے بہت سارے آداب بیان کیے ہیں جو کسی مذہب اور دین میں نہیں ہیں
بچوں عو رتوں بوڑھوں راہبوں کو قتل کرنا منع ہے
مثلہ کرنا منع ہے
جو کلمہ پڑھ لے چاہے آپ کو لگے کہ وہ ظاہری طور پر کلمہ پڑھ رہا ہے اسے قتل کرنا منع ہے
کیونکہ اصل مقصد قتل نہیں ہے بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (( من قاتل لتکون کلمۃ اللہ هي العليا فهو في سبيل الله)) (صحیح البخاری :2810)جو شخض اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے جہاد کرتا ہو وہ فی سبیل اللہ ہے
واللہ اعلم