• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دین میں ہر نيا ايجاد کردہ کام بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہی ہے، اور ہر گمراہی آگ ميں ہے !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
دین میں ہر نيا ايجاد کردہ کام بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہی ہے، اور ہر گمراہی آگ ميں ہے !!!

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

دین میں ہر نيا ايجاد کردہ کام بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہی ہے، اور ہر گمراہی آگ ميں ہے

(سنن النسائي : 1578 ، كتاب صلاة العيدين)
1958318_633864116669005_2105099071_n.jpg
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
دنیاوی کاموں میں سب سے کامیاب وہ ہے جس نے زیادہ ایجادات(Inventions) کیں !!

لیکن
آخرت میں صرف کامیاب وہ ہے جودین میں ایجادات (بدعات) سے بچا اور اتباع قرآن و سنت کو اپنا دستور العمل بنایا!


فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے:

بہترین کلام اللہ کی کتاب ہے، اور راستوں میں بہترین راستہ محمد ( اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے، اور بد ترین باتیں دین میں نئی نکالی ہوئی باتیں ہیں اور (دین میں) ہر نئی نکالی ہوئی بات گمراہی ہے ۔

(صحیح مسلم: 867)

285604_360434424051424_1605865192_n.jpg


 
شمولیت
اگست 04، 2020
پیغامات
19
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
31
ایک بار محسنِ انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم نے حیا کی غیرموجودگی کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ:
’’جب تجھ میں حیا نہ رہے تو جو چاہے کرتا رہ۔‘‘
اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ کسی بھی برے کام سے روکنے کا جو واحد سبب ہے وہ شرم و حیا ہے، اور جب کسی میں شرم کا فقدان ہو جائے اور حیا باقی نہ رہے تو اب اس کا جو جی چاہے گا وہی کرے گااورجب انسان اپنی مرضی کا غلام بن جاتا ہے تو تباہی اس کا یقینی انجام بن جاتی ہے، اسی حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے محسنِ انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:
’’جب اﷲتعالیٰ کسی بندے کو ہلاک کرنا چاہے تواس سے شرم و حیا چھین لیتاہے۔

دین میں ہر نيا ايجاد کردہ کام بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہی ہے، اور ہر گمراہی آگ ميں ہے !!!


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

دین میں ہر نيا ايجاد کردہ کام بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہی ہے، اور ہر گمراہی آگ ميں ہے

(سنن النسائي : 1578 ، كتاب صلاة العيدين)



ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے زید بن اسلم نے خبر دی، انہیں عیاض بن عبداللہ بن ابی سرح نے، انہیں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے، آپ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر اور عید الاضحی کے دن (مدینہ کے باہر) عیدگاہ تشریف لے جاتے تو سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھاتے، نماز سے فارغ ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے سامنے کھڑے ہوتے۔ تمام لوگ اپنی صفوں میں بیٹھے رہتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں وعظ و نصیحت فرماتے، اچھی باتوں کا حکم دیتے۔ اگر جہاد کے لیے کہیں لشکر بھیجنے کا ارادہ ہوتا تو اس کو الگ کرتے۔ کسی اور بات کا حکم دینا ہوتا تو وہ حکم دیتے۔ اس کے بعد شہر کو واپس تشریف لاتے۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ لوگ برابر اسی سنت پر قائم رہے لیکن معاویہ کے زمانہ میں مروان جو مدینہ کا حاکم تھا پھر میں اس کے ساتھ عیدالفطر یا عید الاضحی کی نماز کے لیے نکلا ہم جب عیدگاہ پہنچے تو وہاں میں نے کثیر بن صلت کا بنا ہوا ایک منبر دیکھا۔ جاتے ہی مروان نے چاہا کہ اس پر نماز سے پہلے (خطبہ دینے کے لیے) چڑھے اس لیے میں نے ان کا دامن پکڑ کر کھینچا اور لیکن وہ جھٹک کر اوپر چڑھ گیا اور نماز سے پہلے خطبہ دیا۔ میں نے اس سے کہا کہ واللہ تم نے (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو) بدل دیا۔ مروان نے کہا کہ اے ابوسعید! اب وہ زمانہ گزر گیا جس کو تم جانتے ہو۔ ابوسعید نے کہا کہ بخدا میں جس زمانہ کو جانتا ہوں اس زمانہ سے بہتر ہے جو میں نہیں جانتا۔ مروان نے کہا کہ ہمارے دور میں لوگ نماز کے بعد نہیں بیٹھتے، اس لیے میں نے نماز سے پہلے خطبہ کو کر دیا۔

(مرفوع) حدثنا سعيد بن ابي مريم، قال: حدثنا محمد بن جعفر، قال: اخبرني زيد بن اسلم، عن عياض بن عبد الله بن ابي سرح، عن ابي سعيد الخدري، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يخرج يوم الفطر والاضحى إلى المصلى، فاول شيء يبدا به الصلاة، ثم ينصرف فيقوم مقابل الناس والناس جلوس على صفوفهم فيعظهم ويوصيهم ويامرهم، فإن كان يريد ان يقطع بعثا قطعه او يامر بشيء امر به، ثم ينصرف"، قال ابو سعيد: فلم يزل الناس على ذلك حتى خرجت مع مروان وهو امير المدينة في اضحى او فطر، فلما اتينا المصلى إذا منبر بناه كثير بن الصلت، فإذا مروان يريد ان يرتقيه قبل ان يصلي فجبذت بثوبه فجبذني، فارتفع فخطب قبل الصلاة، فقلت له: غيرتم والله، فقال ابا سعيد: قد ذهب ما تعلم، فقلت: ما اعلم والله خير مما لا اعلم، فقال: إن الناس لم يكونوا يجلسون لنا بعد الصلاة فجعلتها قبل الصلاة.



حدیث نمبر: 956
صحيح البخاري
 
Top