• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دین کی خدمت یامسلک کی خدمت

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
دین کی خدمت یامسلک کی خدمت
اس وقت انٹرنیٹ پر بے شمار سائٹس ہین اورانٹرنیٹ کی ترقی کے بعد سے اب اس پر اسلامی چھاپ والی سائٹس میں بھی روز افزوں اضافہ ہے۔یوں توہرایک اسلامی نام رکھنے والے ویب سائٹس کے ذمہ داروں کا دعویٰ بلکہ اصرار ہوتاہے کہ وہ دین کی خدمت کررہے ہیں اسلام کی خدمت کررہے ہیں اوراسی جذبے سے سرشار ہوکر لوگوں تک دین حق کی تعلیمات پہنچاناچاہتے ہیں اوراسی مقصد کیلئے انہوں نے یہ سائٹ شروع کیاہے۔دعویٰ کالب لباب اورخلاصہ یہی ہوتاہے۔ایسے دعویٰ کرنے والے سائٹس عمومی طورپر اپنانام بھی ایساہی رکھتے ہیں جس سے ان کاقرآن وحدیث سے خاص تعلق اورشغف ظاہرہو۔مثلاکتاب وسنت ،راہ سنت،راہ نجات،صراط مستقیم ،الحق المبین وغیرہ وغیرہ۔

ان سائٹس پر اگرکوئی شخص یہ مقصد لے کرپہنچے کہ وہاں ہمیں اسلام کی صحیح اورکھڑی تعلیمات ملیں گی اورہمیں دورحاضرکے بارے میں اسلام کی علمی اورعملی رہنمائی ملے گی تو وہ غلطی پر ہے۔ان سائٹس پر پرچار اوراشتہار تویہی ہے کہ وہ دین کی خدمت کررہے ہیں مگر اصلاًوہ اپنے مسلک کی خدمت کررہے اوراسی کے فروغ کیلئے یہ سائٹس بھی تیار کی ہیں۔ہرسائٹس کسی نہ کسی مکتب فکر کی جانب سے چلایاجاتاہے چاہے وہ دیوبندی مکتب فکرہو،بریلوی مکتب فکرہو،اہل حدیث مکتب فکر ہو۔اس سے صرف تبلیغی جماعت والے مستثنی ہیں کیونکہ ان کا نیٹ ورک خود ہی بہت مضبوط ہے۔

اس وقت میں نے چارویب سائٹ کاانتخاب کیاہے دو دیوبندی مسلک والوں کے اوردو اہل حدیث حضرات کے ۔

الحق المبین
اس سائٹ کا ربط یہ ہے۔Ahlehaq-Rad E Batila Par Behtreen Ilmi Zakheera
نام دیکھئے کتناشاندار ہے۔لیکن عملی صورت حال یہ ہے کہ یہاں بھی صرف مسلکی گروپ بندی کو فروغ دیاجارہاہے۔چنانچہ اس میںباقاعدہ رد مودودیت،ردوآغاخانیت،ردغیر مقلد اورردفلاں وفلاں پر کتابیںموجود ہیں ۔اس کااندازہ اس سے لگاسکتے ہیں کہ اس پر اصلاحی کتابوں کے ضمن میں صرف نو کتابیں ہیں جب کہ غیرمقلدیت پر 77کتابیں ہیں۔اب اگراسے مسلک کوبڑھاوادینے والی اوراختلافات پیداکرنے والے سائٹ نہ کہاجائے توکیاکہاجائے۔

حیرت کی بات تویہ ہے تقریباًکتاب لکھنے والے سبھی عالم حضرات ہیں دین کا علم سبھی نے حاصل کیاہے اورمشہور حدیث الدین النصیحۃ دین خیرخواہی کانام ہے پڑھ رکھاہے۔اس کی لمبی چوڑی تشریحیں رٹ رکھی ہیں لیکن جب اختلافی مسائل پر لکھنے آتے ہیں تومعلوم پڑتاہے کہ مقصد یہ نہیں ہے کہ پیار سے محبت سے سامنے والے کو سمجھابجھاکر دین کی صحیح اوردرست بات بتائی جائے بلکہ اس کو نیچادکھاناہے اس پر اپنی علمی برتری اورفوقیت ثابت کرنی ہے اس کو یہ دکھاناہے کہ ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دے سکتے ہیں تم اگرایک لکھ لفظ لکھوگے توبدلے میں دس لفظ لکھے جائیں گے۔اب ایسی کتابوں اورایسے عالموں کے بارے میں کیاکہاجائے۔

راہ سنت :اس کا ربط یہ ہے HugeDomains.com - Rahesunnat.com is for Sale (Rahesunnat)
یہ سابقہ سائٹ سے کچھ بہتر ہے۔اس میں احادیث کی کتابیں بھی کچھ زیادہ ہیں اورسلیقے سے ہیں تاہم آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اس میں دفاع اکابرین پر12،مروجہ بدعات ورسومات پر 14، مختلف فیہ مسائل پر7، علم الفقہ پر 9، کتابیں ہیں یعنی وہ کتابیں جن کا تعلق کسی نہ کسی حدتک ایسے مسائل سے ہے جس میں دوسرے مکتب فکر سے ہمارااختلاف ہے تواس پر کتابیں زیادہ تعداد میں ہیں۔اس کے بالمقابل اصلاح معاشرہ پر صرف ایک کتاب،اسلامی نظام معیشت پر صرف ایک کتاب ہے۔

اب آیئے جائزہ لیتے ہیں اہل حدیث حضرات کی دوسائٹس کا۔

کتاب وسنت ڈاٹ کام۔اس کا ربط یہ ہے

محکم دلائل سے مزین متنوع و منفرد اسلامی مواد پر مشتمل مفت آن لائن مکتبہ
یہ ویب سائٹ بقیہ دوسائٹوں سے تنظیمی طورپر بہتر ہے اورکتابیں بھی شاید تھوڑی سی زیادہ ہیں۔سائٹ کا نام بہت خوبصورت ہے اورمقاصد بھی گھماپھراکر وہی بیان کئے گئے ہیں کہ دین اسلام کی سربلندی اوراس کی صحیح تعلیمات کو ہرایک تک پہنچانا۔لیکن عملی حال یہاں بھی یہی ہے کہ مقصد یہ نہیں کہ بے عمل مسلمان کو کام کا مسلمان بنایاجائے بلکہ مقصد یہ ہے کہ مقلدوں کو کس طرح غیرمقلدبنایاجائے ۔یہی حال مقلدحضرات کی سائٹوں کا بھی ہے کہ وہ بھی یہی کوشش کرتے ہیں کہ کس طرح غیرمقلدوں کو تقلید کے دائرہ میں لایاجائے۔بجائے اس کے کہ مسلکی اختلافات سے بالاترہوکر دین کی تعلیمات عام لوگوں تک پہنچائی جائے۔اس سائٹ پر ایک عنوان ہے تقابل ادیان۔اس کے تحت حنفیوں،دیوبندیوں،بریلویوں ،تبلیغی جماعت والے،صوفیوںاورشیعہ حضرات کی خوب خبرلی گئی ہے۔اسی میں ایک باب ہے اہل حدیث۔اس سے براہ کرم یہ مت سمجھئے گاکہ انہوں نے فراخدلی دکھاتے ہوئے مقلدین نے جوکچھ غیرمقلدین کے بارے میں لکھاہے اس کی کتابوں کوبھی یہاں شامل رکھاہے۔یہ درحقیقت ان کی جانب سے غیرمقلدین کی برائت یااپنی جماعت کی فضیلت میں لکھی گئی کتابیں ہیں۔اس موضوع پر لکھی گئی کتابیں تقریباستر سے زائد ہیں جب کہ بالمقابل اصلاح معاشرہ یامعاشرے میں ایسی رائج برائیاں جن کی برے ہونے پر سب کااتفاق ہے اس پر کتابیں کافی کم ہیں یادورحاضر کاایک اہم مسئلہ اسلامی بینکنگ کا ہے۔اس پرکتابیں شاید ایک دوہیں ۔

بات صرف اتنی ہی حدتک محدود نہیں ہے نماز پڑھناہرمسلمان پر فرض ہے اورنہ پڑھنے والےکیلئے احادیث میں شدید وعیدیں وارد ہوئی ہیں۔لیکن ان سائٹس پر آپ کونماز کی اہمیت والی کتابیں کم ملیں گی اورزیادہ کتابیں اس طرز کی ملیں گی کہ رسول خداکی نماز نعوذ باللہ حنفی طریقہ کے مطابق یاغیرمقلدین کے مطابق ہوتی تھی۔یہی حال دین کے دوسرے احکام کابھی ہے اس میں زیادہ تران احکامات کی اہمیت سے زیادہ یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ یہ احکام اگرفلاں مکتب فکر کے مطابق ہوتوسنت نبوی کے مطابق ہے ورنہ نہیں۔

صراط مستقیم اس کاربط یہ ہے۔Sirat-e-Mustaqim.net.. Home of True Lesson of Islam in Urdu ********...
یہ بھی غیرمقلدین حضرات کی سائٹ ہے اوراس پر بھی کتابوں میں بیشتر کتابیں وہی ہیں جن سے ان کابعض مسائل میں دوسرے مکاتب فکرسے اختلاف ہے۔کمتر کتابیں وہ ہیں جن کاتعلق خالصتامعاشرہ میں رائج برائیوں کو دور کرنے یاان کی قباحت وشناعت کوواضح کرنے کی جانب ہو۔بلکہ زیادہ توجہ اس جانب دی گئی کہ ہے کہ کس طرح حنفیوں اورمقلدوں کے لتے لئے جاسکتے ہیں۔اورکتابوں کے عنوان بھی ایسے شاندار تجویز کئے گئے ہیں کہ اگر وہ مبنی برحقیقت ہوں توپھروہ سیدھے کافر ہیں۔

ایک کتاب کاعنوان ہے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے احناف کااختلاف۔اگر یہ بات درست ہے توپھرتمام احناف کافر ہوئے۔کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی حکم کی جانتے بوجھتے اوریہ جان کر کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے مخالفت کرنا کفر ہے۔لیکن پھرحیرت کی بات یہ بھی ہے کہ اسی معاشرہ میں حنفیوں اوراہل حدیث حضرات کے رشتہ داریاں بھی خوب چل رہی ہیں۔کافروں سے رشتہ داریاں !یہ کیامعمہ ہے؟

عرض یہ ہے کہ آج ہم میں مسلکی اختلافات نے اس قدر گھر کرلیاہے کہ دین کی خدمت بھی ہم مسلکی اختلافات کے نام پر کرتے ہیں۔ہم یہ نہیں سوچتے کہ کل قیامت کے اللہ تبارک وتعالی قطعاًیہ سوال نہیں کریں گے کہ نماز میں رفع یدین کیاتھایانہیں،آمین بالجہر کہی تھی یانہیں،قراء ۃفاتحہ خلف الامام ہواتھایانہیں بلکہ سوال ہوگاکہ نمازپڑھی تھی یانہیں پڑھی تھی۔ یہ سوال نہیں ہوگاکہ فجر کی نماز غلس میں پڑھی تھی یاسفر میں بلکہ فجر کی نماز پڑھی تھی یانہیں اس کا سوال ہوگا؟اسی طرح دین کے جتنے بھی شعبے اورارکان ہیں اس میں اس رکن کے بارے میں سوال ہوگا اس میں ائمہ کرام کے اختلافات کے بارے میں سوال نہیں ہوگا۔لیکن آج ہم نے اپنے اختلافات کو دین بنارکھاہے۔

اوراصل دین کو حاشیہ پر رکھ دیاہے۔ہم اس پر تولڑمرتے ہیں کہ تقلید یاعدم تقلید میں کون زیادہ بہترہے لیکن اس کے بارے میں ایک باربھی اپنی تنہائی میں نہیں سوچتے کہ کل جب اللہ سوال کرے گاکہ معاشرے میں گناہ بڑھ رہاتھاتوتم نے اپنی ذمہ داری کس حد تک پوری کی اس وقت ہم کون سے اختلافات کا سہارالیں گے۔اس وقت جناب باری تعالی میں ہماراکیاعذرہوگا۔آج جب کہ چندفروعی مسائل کی وجہ سے امت میں اورمعاشرے میں انتشار وافتراق ہے کل جب اللہ سوال کریں گے کہ یہ فروعی مسائل زیادہ اہمیت والے تھے یاامت کااتحاد واتفاق توخداکی بارگارمیں ہمارے پاس کیاجواب ہوگاکبھی ہم نے سوچاہے؟آئیے ذراسوچیں!


تحریر ابن جمال
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
السلام علیکم!
انتہائی جاہلانہ اور تعصب سے بھری ہوئی تحریر ہے۔ جاہل مصنف حق کے دفاع، نہی عن المنکر، امت کی خیر خواہی اور اسلام دشمنی، امت میں تفریق و انتشار، باطل پرستی میں امتیاز کرنے کا بھی شعور نہیں رکھتا۔ اگر چہ اس تحریر میں احناف کو معمولی سرزنش کی گئی ہے لیکن اصل ہدف اہل حدیث ہیں۔ خیر خواہی ،درد دل سے عاری اور مکمل جانبداری کی حامل اس تحریر میں اہل حدیث کے خلاف دل کے پھپھولے پھوڑے گئے ہیں۔

حرب بن شداد چونکہ آپ نے اس تحریر کو بطور رضامندی یہاں نقل کیا ہے اس لئے محسوس ہوتا ہے کہ آپ کا بھی یہی نقطہ نظر ہے۔ معلومات کے لئے پوچھ رہا ہوں کہ آپ کا مسلک کیا ہے؟ تقلیدی اور تحقیق و علم سے دشمنی پر مبنی مسلک حنفی یا تحقیقی اور علم سے محبت والا مسلک اہل حدیث؟
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
السلام علیکم! آپ کا مسلک کیا ہے؟ تقلیدی اور تحقیق و علم سے دشمنی پر مبنی مسلک حنفی یا تحقیقی اور علم سے محبت والا مسلک اہل حدیث؟
دیکھیں بھائی!۔
صرف ایک سوال کا جواب دیں۔۔۔
صاحب تحریر جس چیز پر اعتراض پیش کررہے ہیں۔۔۔
وہ خود کیا کررہے ہیں؟؟؟۔۔۔
مزہ تو جب آتا۔۔۔ جب آپ اس کا رد پیش کرتے۔۔۔ نہ کے اعتراض۔۔۔ ابتسامۃ
 

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
دیکھیں بھائی!۔
صرف ایک سوال کا جواب دیں۔۔۔
صاحب تحریر جس چیز پر اعتراض پیش کررہے ہیں۔۔۔
وہ خود کیا کررہے ہیں؟؟؟۔۔۔
مزہ تو جب آتا۔۔۔ جب آپ اس کا رد پیش کرتے۔۔۔ نہ کے اعتراض۔۔۔ ابتسامۃ
حرب بھائی آپ کس قوم کو آپ سمجھانے لگ گئے ہیں
شکر پڑھیے ابھی تک آپ بریلوی اور دیوبندیوں سے بچے ہوئے ہیں ( ابتسامہ)
اس قوم کے نزدیک مسلمان ہونے کے لئے بریلوی ،دیوبندی،اہلحدیث ہو نا ضروری ہے۔بہت خوبصورت تحریر ہے مگر انکے لئے جو اولو الباب ہیں۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
حرب بھائی آپ کس قوم کو آپ سمجھانے لگ گئے ہیں
عقیل بھائی آپ نہیں سمجھے!۔۔۔
چلیں میں سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں۔۔۔
آپ کو یاد ہوگا کہ ایک دو دن پہلے ارسلان بھائی نے ایک امیج شیئر کیا تھا۔۔۔
جس میں ایک کشتی کے چار کونے تھے۔۔۔ اور چار ملاح۔۔۔
لیکن سوال یہ ہے کہ وہ کشی کنارے لگ بھی جائے گی یا۔۔۔
دیکھیں دوسروں پر اعتراض کرنا بہت آسان ہوتا۔۔۔
صاحب تحریر ابن جمال اگر اپنا احتساب کریں تو وہ خود کیا کررہے ہیں۔۔۔ ملاحظہ کیجئے۔۔۔

محکم دلائل سے مزین متنوع و منفرد اسلامی مواد پر مشتمل مفت آن لائن مکتبہیہ ویب سائٹ بقیہ دوسائٹوں سے تنظیمی طورپر بہتر ہے اورکتابیں بھی شاید تھوڑی سی زیادہ ہیں۔سائٹ کا نام بہت خوبصورت ہے اورمقاصد بھی گھماپھراکر وہی بیان کئے گئے ہیں کہ دین اسلام کی سربلندی اوراس کی صحیح تعلیمات کو ہرایک تک پہنچانا۔لیکن عملی حال یہاں بھی یہی ہے کہ مقصد یہ نہیں کہ بے عمل مسلمان کو کام کا مسلمان بنایاجائے بلکہ مقصد یہ ہے کہ مقلدوں کو کس طرح غیرمقلدبنایاجائے

ان سائٹس پر آپ کونماز کی اہمیت والی کتابیں کم ملیں گی اورزیادہ کتابیں اس طرز کی ملیں گی کہ رسول خداکی نماز نعوذ باللہ حنفی طریقہ کے مطابق یاغیرمقلدین کے مطابق ہوتی تھی
صراط مستقیم اس کاربط یہ ہے۔Sirat-e-Mustaqim.net.. Home of True Lesson of Islam in Urdu ********...یہ بھی غیرمقلدین حضرات کی سائٹ ہے اوراس پر بھی کتابوں میں بیشتر کتابیں وہی ہیں جن سے ان کابعض مسائل میں دوسرے مکاتب فکرسے اختلاف ہے۔

آج جب کہ چندفروعی مسائل کی وجہ سے امت میں اورمعاشرے میں انتشار وافتراق ہے کل جب اللہ سوال کریں گے کہ یہ فروعی مسائل زیادہ اہمیت والے تھے یاامت کااتحاد واتفاق توخداکی بارگارمیں ہمارے پاس کیاجواب ہوگاکبھی ہم نے سوچاہے؟آئیے ذراسوچیں!
دین کی خدمت یا مسلک کی خدمت
اگر کسی بھی مسلمان کا یہ عقیدہ ہے کہ اہلحدیث حق پر نہیں ہیں تو یہ الزام لگا کر وہ کس کی خدمت کررہا ہے۔۔۔ بلکہ یہ کہنا چاہوں کے وہ کس کی چاکری کررہا ہے؟؟؟۔۔۔ کیونکہ کچھ دن پہلے محمد یعقوب بھائی نے ایک تحریر لگائی تھی جس کا عنوان تھا 400ھ سے 1250ھ تک لیکن بقول اُن کے 400ھ سے پہلے بھی اہلحدیث کا وجود تھا۔۔۔

لہذا یہ تحریر ابن جمال نے کن مذموم عزائم کو پورا کرنے کے لئے لکھی اس کی حقیقت اس تھریڈ میں باآسانی دیکھی جاسکتی ہے۔۔۔ اعتراض شاہد نذیر بھائی کی طرف سے اور داد تحسین آپ حضرات کی جانب سے حلانکہ اس تحریر میں مقلدین کو بھی رگیدا گیا ہے مگر اس کا آپ پر اثر نہیں ہو

اب پوچھیں کیوں؟؟؟
اس لئے کہ گھوما پھرا کر آپ کے دل کی بات کی گئی تھی۔۔۔ اس تحریر کو مجلس پر لگانے کا مقصد ہی یہ تھا۔۔۔ مگر شاید وہاں بھی کوئی یہ نہیں سمجھ سکا کے اس کا مقصد کیا تھا؟؟؟۔۔۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
السلام علیکم
حرب بن شداد بھائی
اللہ تعالیٰ اجر عظیم عطا فرمائے ،
اچھی بات کوئی بھی کہےاگر اس پر عمل بھی نہ ہوسکے تو تعریف ضرور کرنی چاہئے اس لیے کہ کوئی بھی اچھی بات بشرطیکہ اخلاص نیت کے ساتھ کہی گئی ہو وہ عند اللہ مقبول ہوتی ہے۔اورپھر یہ کام اللہ تعالیٰ کا ہو جا تا ہے کہ وہ لوگوں کے دلوں کو نرم فرماتے ہیں اور لوگ اس پر عمل کرتے ہیں ہمیں اس بات سے نہیں ڈرنا چاہئے کہ اس آدمی نے ہمارے مقاصد کے خلاف بات کہہ دی اب لوگ پلٹ جائیں گے ۔ نہیں بھائی کوئی کسی کو الٹ پلٹ نہیں کرتا اللہ تعالیٰ ہی قلوب کو بدلتے ہیں اور یہ پیش نظر رہنا چاہئے ’’ إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ‘‘ہمارے ذمہ اچھی بات کو پہچانا ہے اس کو منوانا نہیں اور نہ اس پر اسرار ہونا چاہئے کہ ہم جو کہہ رہے ہیں وہ صحیح ہے اس لیے کہ ’’کل حزب بمالدیھم فرحونہر گروہ جو کچھ اس کے پاس ہے اسی میں مگن ہے ۔ میرے بھائی اللہ تعالیٰ عبادات کی کوتاہی کو تو معاف فرماسکتے ہیں
لیکن امت میں اختلاف انتشار افتراق بےچینی پھیلانے والوں کو اللہ تعالی پسند نہیں فرماتے ’’ان اللہ لا یحب المفسدین‘‘ کیوں کہ حقوق العباد سے متعلق کوتاہیوں کو بندہ ہی معاف فرمائے تو ٹھیک ہے اللہ تعالیٰ از خود کسی بندے کے حق کو معاف نہیں فرمائیں گے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جتنی محبت اپنی امت سے تھی اتنی محبت اپنی اولاد سے بھی نہیں تھی اس امت کو بنانے کے کتنی قربانیاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے دی ہیں بیان سے باہر ہیں ۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں
وَاعتَصِموا بِحَبلِ اللہِ جَمعًا وَلَا تَفَرَّقوا
اور اللہ کی رسی کو سب مل کر مضبوطی سے تھامے رہو اور فرقے مت بناؤ
اس آیت شریفہ سے واضح ہوتا ہے کہ اتفاق و اتحاد دراصل اللہ کی رسی یعنی قرآن و سنت کومضبوطی سے تھامنا ہے۔ الگ الگ جماعتیں یا فرقے بنا نایہ اسلامی تعلیمات کے منافی ہے۔ لیکن ہاں اتنا ضرور ہے کہ ہمارے اتفاق و اتحاد کے ساتھ ہمارے عقائد بھی درست ہونے چاہئے اور یہی منشاء ربانی ہے
اسی لیے اللہ تعالیٰ کو وہ اتحاد و اتفاق مطلوب ہے جو قرآن و سنت پر مبنی عقیدہ پر ہو۔اس لیے کہ اگرعقیدہ ایک نہیں تو اتحاد و اتفاق کوئی معنی نہیں رکھتاجیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَلَا تَونواکَالَّذِینَ تَفَرَّقوا وَاختَلَفوا مِن بَعدِ مَا جَائھم البَِّنَیات اولَٰئیکَ لھم عَذَاب عَظم
اور تم ان لوگوں کی طرح نہ ہونا جو فرقوں میں تقسیم ہو گئے اور (آپس میں)اختلاف کیا جبکہ ان کے پاس واضح دلائل آچکے تھے۔ یہی لوگ ہیں جن کے لئے بڑا عذاب ہے
اور فرمایا:
انَّ الَّذِینَ فَرَّقوا دِینَھم وَکانوا شِیَعًا لَّستَ مِنھم فی شَیءاِنَّمَاا َمرھما الی اللہِ
یشک جن لوگوں نے اپنا دین فرقوں میں بانٹ دیا اور گروہ بن گئے آپ(ﷺ )کا ان سے کوئی تعلق نہیں، ان کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے۔
اللہ تعالیٰ نے دلائل واضح ہونے کے بعد بھی اختلاف و افتراق سے منع کیا ہے لیکن اختلاف و افتراق تب ہی جنم لیتا ہے جب حق کو چھوڑ دیا جائے گا اور باطل کی کلی یا جزوی اتباع کی جائے اختلاف وافتراق کا صرف یہی سبب ہے(حق سے رو گردانی اور دلائل سے چشم پوشی اور انحراف) اب یہ کیسے معلوم ہو کہ حق پر کون ہیں تو اس کی علامت یہ کہ جدہر بھی امت کے صالحین ہوں گے وہ جماعت برحق ہوگی۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
 

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
عقیل بھائی آپ نہیں سمجھے!۔۔۔
چلیں میں سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں۔۔۔
آپ کو یاد ہوگا کہ ایک دو دن پہلے ارسلان بھائی نے ایک امیج شیئر کیا تھا۔۔۔
جس میں ایک کشتی کے چار کونے تھے۔۔۔ اور چار ملاح۔۔۔
لیکن سوال یہ ہے کہ وہ کشی کنارے لگ بھی جائے گی یا۔۔۔
دیکھیں دوسروں پر اعتراض کرنا بہت آسان ہوتا۔۔۔
صاحب تحریر ابن جمال اگر اپنا احتساب کریں تو وہ خود کیا کررہے ہیں۔۔۔ ملاحظہ کیجئے۔۔۔










دین کی خدمت یا مسلک کی خدمت
اگر کسی بھی مسلمان کا یہ عقیدہ ہے کہ اہلحدیث حق پر نہیں ہیں تو یہ الزام لگا کر وہ کس کی خدمت کررہا ہے۔۔۔ بلکہ یہ کہنا چاہوں کے وہ کس کی چاکری کررہا ہے؟؟؟۔۔۔ کیونکہ کچھ دن پہلے محمد یعقوب بھائی نے ایک تحریر لگائی تھی جس کا عنوان تھا 400ھ سے 1250ھ تک لیکن بقول اُن کے 400ھ سے پہلے بھی اہلحدیث کا وجود تھا۔۔۔

لہذا یہ تحریر ابن جمال نے کن مذموم عزائم کو پورا کرنے کے لئے لکھی اس کی حقیقت اس تھریڈ میں باآسانی دیکھی جاسکتی ہے۔۔۔ اعتراض شاہد نذیر بھائی کی طرف سے اور داد تحسین آپ حضرات کی جانب سے حلانکہ اس تحریر میں مقلدین کو بھی رگیدا گیا ہے مگر اس کا آپ پر اثر نہیں ہو

اب پوچھیں کیوں؟؟؟
اس لئے کہ گھوما پھرا کر آپ کے دل کی بات کی گئی تھی۔۔۔ اس تحریر کو مجلس پر لگانے کا مقصد ہی یہ تھا۔۔۔ مگر شاید وہاں بھی کوئی یہ نہیں سمجھ سکا کے اس کا مقصد کیا تھا؟؟؟۔۔۔
حرب بھائی بات یہ کہ ہمیں اس قدر متشدد نہیں ہونا چاہئے،کہ خود کو مسلمان اور باقی کو مشرک و بدعتی، میرے دل کی بات اس میں اتنی سی ہے کہ اس تحریر میں اعتدال کا رستہ دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔چونکہ ہمارے معاشرے میں اکثر لوگ مسلک پرستی یا شخصیت پرستی میں مبتلا ہیں،اور بعض لوگ اپنے آپ کو آزاد سمجھتے ہیں مگر لاشعوری طور پر وہ بھی کسی نہ کسی گرو سے جزباتی حد تک وابستہ ہوتے ہیں۔اعتدال کا رستہ چھوڑ دیتے ہیں،اللہ ہم کو صیح سمجھ نصیب فرمائیں۔یہ حقیقت ہے کہ ہمارے ہاں دین کم اور مسلک زیادہ سکھایا جاتا ہے۔صاحب تحریر کا یہ تجزیہ بالکل درست ہے،معترضین خواہ مخواہ چیں بہ چیں نہ ہوں۔
 
Top