تمام ساتھیوں کا مضمون کو پسند کرنے کا شکریہ۔ مجھے یہ مضمون تیار کئے اور انٹرنیٹ پر شئیر کئے ہوئے کافی عرصہ ہو گیا ہے۔ میرے خیال میں ناصر بھائی کو تو پہلے پتا ہی نہیں تھا کہ یہ مضمون کس کا ہے کیونکہ ircpk.com یا چند دیگر ویب سائیٹس پر میرے نام کے بغیر ہی پیش ہوا ہے اور میرے خیال میں کوئی عالم تو ہے نہیں کہ ضرور اس کا نام دیا جانا ضروری ہو بلکہ اس کا مقصد صرف وہی ہے جو اس مضمون کے شروع اور آخر میں بیان کر دیا گیا ہے۔ میری طرف سے ہر شخص کو اجازت ہے کہ اس مضمون کو جب چاہے جیسے چاہے احقاق حق اور ابطال باطل کے لئے استعمال کرے۔ ناصر بھائی کو اللہ جزائے خیر عطا فرمائے کہ انہوں نے اسے یہاں بھی شئیر کر دیا۔ ورنہ میں تو بس کافی عرصہ سے سوچ ہی رہا تھا۔ ان شاء اللہ جلد اس کی یونیکوڈ یا ان پیج فائل بھی ناصر بھائی کو بھجوا دوں گا۔ اللہ ان کو مزید توفیق دے، آمین یا رب العالمین۔
یہاں ساتھیوں کے ساتھ ایک اور زبردست بات شئیر کرنا چاہتا ہوں جس سے شاکر بھائی بھی آگاہ ہیں۔ کسی نا معلوم شخص نے اس مضمون کو دارالعلوم دیوبند کے مفتیان کو بذریعہ ڈاک بھیج دیا۔ مضمون کے شروع میں میرا ای میل ایڈریس تھا۔ انہوں نے سمجھا کہ یہ مضمون میں نے انہیں بھیجا ہے۔ ان کی جانب سے مجھے ای میل کی گئی کہ آپ کون ہے اور یہ اتنے سارے سوالات آپ کی جانب سے جو بھیجے گئے ہیں ان کے لکھنے والا کون ہے اس کا ایڈریس کیا ہے۔۔۔؟ وغیرہ وغیرہ۔
جواب میں میں نے انہیں وضاحت کر دی کہ یہ مضمون میں نے ڈاک کے ذریعے انہیں نہیں بھیجا بلکہ کسی نے اپنے طور پر انٹرنیٹ سے پرنٹ نکلوا کر انہیں بھیج دیا ہے اور یہ مضمون ایک اہل حدیث طالبعلم کی جانب سے کافی عرصہ سے انٹرنیٹ پر پیش و موجود ہے اور اگر اس کا کوئی جواب لکھیں تو مجھے میرے اسی ای میل پر بھی بھیج دیں۔ اس کے بعد ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
اللہ تعالیٰ اس مضمون کو سب کے لئے نافع بنا دے، آمین یا رب العالمین۔