• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دیوبندیوں اور اہل حدیث سے ایک اہم سوال

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
شاہد صاحب : دیوبندیوں نے کیسے بریلویوں سے اتحاد کی کوشش کی ، اور کہاں کی ، وہ ثبوت آپ مہیا کرے ، راقم کا میڈیا سے اب وہ لگاو نہیں رہا ، اس لئے ایسی خبریں بہت کم سنی سنائی دیتی ہیں ۔
میں نے کسی تحریر میں یہ بات پڑھی تھی بہرحال سامنے آنے پر پیش کردی جائے گی۔ لیکن یہ بات اتنے اچھنبے کی تو نہیں کیونکہ دونوں مسائل میں حنفی اور عقائد میں ماتریدی ہیں۔ اس لئے اتحاد تو ممکن ہے۔

اس بات سے مجھے اپنا واقعہ یاد آگیا کہ جب میں دیوبندیت سے متنفر ہورہا تھا تو ہمارے آفس کے ایک ساتھی نے اپنے محلے کے ایک شخص سے مجھے ملاوایا تاکہ بقول انکے میں راہ راست پر آجاؤ اور اہل حدیثیت کی گمراہی میں نہ پڑوں۔ وہ صاحب پھل فروش تھے لیکن مناظروں کے ازحد شوقین، بچپن میں انہوں نے کچھ عرصہ مدرسہ میں تعلیم حاصل کی تھی جس کی وجہ سے عربی جانتے تھے۔ امین اوکاڑوی سے حد درجہ متاثر تھے اور انہیں کی طرح ’’بااخلاق‘‘ ’’دیانت دار‘‘ اور ’’سچے‘‘ تھے۔ پہلے تو انہوں نے مجھ سے میرے اشکالات پوچھے۔ میں نے جب فقہ حنفی کے کچھ مسائل پیش کئے تو ہر دیوبندی کے محبوب مشغلے کی طرح انہوں نے بھی ارشاد فرمایا کہ اہل حدیثوں نے اسکا ترجمہ صحیح نہیں کیا اور پوری عبارت پیش نہیں کی۔ جب ان سے دو تین ملاقاتیں ہوئیں اور میں انکے جارحانہ دلائل سے مطمئن نہیں ہوا اور جب انہیں یقین ہوگیا کہ یہ واپس دیوبندیت میں پلٹنے والا نہیں تو انہوں نے ارشاد فرمایا کہ جب تک میں اہل حدیثوں سے نہیں ملا تھا میں بریلویوں سے مناظرے کرتا تھا اور مسلکی اختلاف کی بناء پر ان سے مجھے بہت نفرت تھی۔ لیکن جب اہل حدیثوں سے ملاقات ہوئی اور ان سے مناظرے شروع ہوئے تو بریلویوں سے محبت ہوگئی اور نفرت کا سارا رخ اہل حدیث کی جانب مڑ گیا۔کہنے لگے کہ بریلوی ہمارے بھائی ہیں ان میں اور ہم میں معمولی اختلاف ہے اگر یہ اختلاف برقرار بھی رہے پھر بھی وہ ہماری فقہ اور ہمارے امام کا دفاع کرنے والے اور ہماری محبتوں کے مستحق ہیں۔ لیکن اہل حدیثوں سے کسی صورت اتحاد ممکن نہیں اصل توانیاں تو انہیں اہل حدیثوں کی تردید میں خرچ ہونی چاہیں۔
 

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
شاہد صاحب : دیوبندیوں نے کیسے بریلویوں سے اتحاد کی کوشش کی ، اور کہاں کی ، وہ ثبوت آپ مہیا کرے ، راقم کا میڈیا سے اب وہ لگاو نہیں رہا ، اس لئے ایسی خبریں بہت کم سنی سنائی دیتی ہیں ۔

بھائی یہ میڈیا کی نہیں بلکہ آپ ہی کے گھر کی باتیں ہیں۔ یہاں ملاحظہ فرمائیں۔ کتاب کا ڈاؤنلوڈ لنک بھی اسی پوسٹ میں موجود ہے۔
اور میرا ذاتی خیال ہے کہ اس سے کم کوششوں میں آپ لوگوں کا "بریلویوں" سے اتحاد ہو سکتا ہے کیونکہ آپ لوگوں کا فقہ بھی ایک ہے اور عقائد بھی کم و بیش ملتے جلتے ہیں۔
شاہد نذیر بھائی آپ اسی کتاب کو تو بات نہیں کر رہے تھے کہیں؟
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
یارو کوئی تو موضوع اپنی اصل حالت پر رہنے دیا کرو۔
اگر آپ سمجھتے ہیں کہ اتحاد نہیں ہو سکتا تو اپنی رائے دے دیں بس۔
 
شمولیت
نومبر 16، 2013
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
61
پوائنٹ
29
پتہ نہیں ، آپ لوگ میری بات سے کیا سمجھ لیتے ہو ، لیکن ایک بات سب قابل غور رکھیں ، کہ یہ اتحاد کی جو تجویز دی گئی ہے اس کا مطلب یہ نہیں کہ دیوبندی اپنی گنتی بڑھانے کی فکر میں ہیں ، یا اہل حدیث کا ایسا کچھ ارادہ ہے ، بلکہ امت کی اجتماعی صورتحال کو دیکھ ایک تجویز دی گئی تھی ، اس میں ایسی کوئی صورت نہ بنائی جائے جو یہودونصاری والی ظاہر ی صورت اختیار کرجائے ،
وَلَنْ تَرْضَى عَنْكَ الْيَهُودُ وَلَا النَّصَارَى حَتَّى تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ
 

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
پتہ نہیں ، آپ لوگ میری بات سے کیا سمجھ لیتے ہو ، لیکن ایک بات سب قابل غور رکھیں ، کہ یہ اتحاد کی جو تجویز دی گئی ہے اس کا مطلب یہ نہیں کہ دیوبندی اپنی گنتی بڑھانے کی فکر میں ہیں ، یا اہل حدیث کا ایسا کچھ ارادہ ہے ، بلکہ امت کی اجتماعی صورتحال کو دیکھ ایک تجویز دی گئی تھی ، اس میں ایسی کوئی صورت نہ بنائی جائے جو یہودونصاری والی ظاہر ی صورت اختیار کرجائے ،
وَلَنْ تَرْضَى عَنْكَ الْيَهُودُ وَلَا النَّصَارَى حَتَّى تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ
الله آپ کی اتحادِ امت کے ضمن میں کی گئی محنتوں کو قبول فرمائے. آمین
یہ ایک اچھی تجویز ہے لیکن اس کے پہلے حقدار واقعتاً آپ کے بریلوی بھائی ہی ہیں جو آپ کے ہم فقہ و ہم عقیدە ہیں.
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
میرے خیال سےجب کبھی اتحاد کی بات کی جاتی ہے تویہ سمجھ لیا جاتا ہے کہ شاید اس سے مراد ’’ دوسرے کی کچھ باتین ماننا اور اپنی اس کو منوانا ‘‘ ہے ۔
اس طرح کے اتحاد کی نہ تو کوشش کرنی چاہیے اور نہ ہی امید رکھنی چاہیے اور نہ ہی یہ جائز ہے ۔
اتحاد سے مراد یہ ہونا چا ہیے کہ اپنے اپنےموقف پر قائم رہتے ہوئے دوسرے کو برداشت کیا جائے اور وقت ضرورت احسن انداز میں تردید کی جائے ۔
امام شافعی رحمہ اللہ کا یہ مقولہ بہت مشہور ہے :
ألا يستقيم أن نكون إخوانا و إن لم نتفق في المسئلة
اے مجھ سے اختلاف کرنے والے ! کیا ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہم مسئلہ میں متفق نہ ہونے کے باوجود بھائی بھائی بن کر رہیں ۔
میں سمجھتا ہوں یہ ’’ اتحاد ‘‘ کا مسئلہ ’’ مسائل میں اختلاف ‘‘ پر منحصر نہیں بلکہ یہ ’’ جذبات پر کنٹرول ‘‘ سے زیادہ تعلق رکھتا ہے ۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
آپ مکۃ المکرمہ تشریف لائیں آپکو حرم مکی شریف میں سٹار بکس
کافی پر خوش آمدید کہیں گے۔
محترم بھائی امید ہے کہ اللہ نے توفیق دی تو شاہد حج پر ہم بن بلائے مہمان ہوں اگر قبول کر لیں
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
اتحاد سے مراد یہ ہونا چا ہیے کہ اپنے اپنےموقف پر قائم رہتے ہوئے دوسرے کو برداشت کیا جائے اور وقت ضرورت احسن انداز میں تردید کی جائے ۔
امام شافعی رحمہ اللہ کا یہ مقولہ بہت مشہور ہے :
ألا يستقيم أن نكون إخوانا و إن لم نتفق في المسئلة
اے مجھ سے اختلاف کرنے والے ! کیا ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہم مسئلہ میں متفق نہ ہونے کے باوجود بھائی بھائی بن کر رہیں ۔
میں سمجھتا ہوں یہ ’’ اتحاد ‘‘ کا مسئلہ ’’ مسائل میں اختلاف ‘‘ پر منحصر نہیں بلکہ یہ ’’ جذبات پر کنٹرول ‘‘ سے زیادہ تعلق رکھتا ہے ۔
اس اتحاد کی بات بھی صرف اسی وقت کی جاسکتی ہے جب اختلاف کرنے والوں کے اختلافات سنگین نوعیت کے نہ ہوں۔ جیسے اہل حدیثوں کے درمیان ایک اختلافی مسئلہ رکوع سے کھڑے ہونےپر ہاتھوں کی کیفیت کا ہے کہ کھلے رکھیں جائیں یا باندھ لئے جائیں۔ اگرچہ وضع الیدین بعد الرکوع والے بڑی شدت سے اس مسئلہ پر عمل پیرا ہیں اور دوسرے بھائیوں کے ساتھ اکثر اس مسئلہ پر زور شور سے بحث ومباحثہ اور اختلاف کرتے ہیں لیکن اسکے باوجود فریقین کے آپس کے برادرانہ تعلقات میں فرق نہیں آتا۔کیونکہ دونوں طرف کے لوگ ہی اپنے مطابق حدیثوں پر عمل کررہے ہوتے ہیں صرف حدیث کو سمجھنے میں فہم کا اختلاف واقع ہوتا ہے لیکن ان میں سےکوئی بھی فریق دوسرے فریق کے دلائل کو جان بوجھ کر نہیں ٹھکراتا۔

اسکے برعکس حنفیوں،دیوبندیوں اور بریلویوں سے اختلافات انتہائی سنگین نوعیت کے ہیں بلکہ عقائد کے باب میں بھی ان سے اختلافات ہی اختلافات ہیں۔اور ہر اختلافی مسئلہ میں انکا مذہبی تعصب انہیں احادیث پر عمل سے باز رکھتا ہے۔ اس لئے ان سے تو برادرانہ تعلقات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا بلکہ ان سے بغض اور براءت ضروری ہے۔
 
Top