• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دیوبندیوں اور بریلویوں کا عقائد میں اختلاف مسلک اہل حدیث کے افراد کو کیوں نظر نہیں آتا

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
اس موضوع کا نوٹیفکیشن میرے پاس نہیں آ رہا۔ نہ جانے کیا بات ہے۔ اس لیے مجھے یہاں جواب کا علم نہیں ہوتا۔ اگر ہو سکے تو مجھے یہاں ٹیگ کر دیا کریں۔
شاکر بھائی ۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
عبدہ بھائی! آپ مجھے زبردستی قائل کرنا چاہ رہے تھے؟
میں جس بات کو درست سمجھتا ہوں اس کی وضاحت اور اس پر دلائل دے رہا ہوں اور ظاہر ہے یہ علمی بحث ہے مجلس وعظ تو نہیں۔ اگر آپ حجت ہی پوری کر رہے تھے تو اس طرح تو میں نے بھی مقدور بھر پوری کوشش کی سمجھانے کی۔ لیکن بہتر یہ ہے کہ آپ میری بات کا جہاں آپ کو درست نہ لگے وہاں رد فرماتے اور میں اس کی وضاحت عرض کرتا۔
اشماریہ بھائی پہلے میرے بات آپس میں سمجھنے سمجھانے کی بھی تھی مگر اب قارئین کے لئے ہے قارئین میری اور آپکی یہاں پر اور باقی موضوعات پر پوسٹ پڑھ کر دیکھ سکتے ہیں کہ ہم میں سے کوئی ایسا بھی ہے جس نے کبھی تعصب دکھاتے ہوئے حق قبول نہ کیا ہو

کیا آپ اس کے ما تحت الاسباب ہونے کے امکانات کی نفی کرتے ہیں؟
میری بات چھوڑیں میں تو آپ سے کم از کم یہ چاہتا ہوں کہ اگر یہ اپنے پیروں کے لئے ماتحت السباب بنائے جا سکتے ہیں تو بریلوی پیروں مریدوں کو بھی چھوٹ دینی چاہئے


شرط یہ ہے کہ امکان بھی ہو۔
محترم قارئین آپ فیصلہ کریں کہ اگر بیچ سمندر ڈوبتے انسان کا اپنی فریاد ہزاروں میل دور دوسرے انسان کو پہنچانا اور پھر اسکا خود آ کر جہاز کو کندھا دینا اگر اسکا امکان ماتحت الاسباب موجود ہے تو پھر میرے خیال میں اس سے بڑھ کر بریلویوں کا کوئی کام تو دکھا دیں جس کا ماتحت الاسباب امکان نہ ہو سکتا ہو

اگر کوئی فاسق جاہل آ کر کہے کہ میں جب بھی پکارتا ہوں پیر صاحب سن لیتے ہیں
آپ جاہلوں کی بات کو چھوڑیں بریلوی علماء کی بات کو لیں وہ اپنے جن بزرگوں کے واقعات بیان کرتے ہیں ان میں کوئی فاسق جاہل تو دکھا دیں یا پھر فاسق اور جاہل کی اصطلاح کا صرف بریلویوں کے لئے ہونے پر آپ کے پاس اللہ کی طرف سے کوئی برھان
تو ہم کیسے کہ سکتے ہیں کہ یہ اتنی ذہنی اور عملی بلندی پر پہنچ گیا ہے کہ اپنے خیالات پہنچا دیتا ہے؟
یعنی بات وہیں پر آ کر رکتی ہے کہ جو بریلوی کہتے ہیں کہ ہمارا پیر اتنا پہنچا ہوا ہے تو آپ کے ہاں بھی اگر کوئی مرید اتنا ذینی اور علمی بلندی کو پینچ جائے تو وہ بات ہر جگہ پہنچا سکتا ہے تو پھر آپ کے پیر کی طاقتیں تو واقعی ٹائیٹینک بھی نکال سکتی ہیں

ہاں ماضی کا کوئی واقعہ کسی اور کا سنائے اور تحقیق کا طریقہ بھی نہ ہو تو ہم یہی سوچیں گے کہ ماتحت الاسباب ہونا ممکن ہے۔
بھائی یہ تحقیق کا طریقہ کس چیز سے کی تحقیق سے متعلق ہے ذرا بریلویوں کے غوث پاک یا غریب نواز وغیرہ کے شرکیہ گھڑے واقعات میں تحقیق کا طریقہ تو اپلائی کر کے دکھا دیں مثالوں سے اچھا سمجھ آتا ہے پھر اسکو امداد للہ مکی کی بات سے موازنہ بھی کر دیں

ویسے آپ نے یہ بات درست نہیں کی کہ مانگنے کا فرق نہیں صرف عقیدہ بنا لینے کا فرق ہے۔ اس لیے کہ عقیدہ بنانے پر ہی مانگنے کی بنیاد ہے۔
میرا قارئین سے سوال ہے کہ اوپر انھوں نے میری کون سئ بات کو غلط کہا ہے آپ پڑھیں اور سر پیٹیں کہ میں نے انکے امداد اللہ کو بچانے کے لئے انکو سمجھانے کے لئے غلط بات لکھ دی تھی جس کو انھوں نے ٹھیک تو کر دیا مگر اس پر عمل نہیں دوسرا یہاں ماتحت الاسباب والی تاویلیں بالکل بھول گئے ذرا نیچے دیکھ لیں
عبدہ کی بات

دیوبندیوں اور بریلویوں میں مانگنے کا فرق نہیں صرف عقیدہ بنا لینے کا فرق ہے
اشماریہ کا رد

عبدہ کی بات غلط ہے کیونکہ عقیدہ بنانے پر ہی مانگنے کی بنیاد ہے یعنی مانگتا ہی وہ ہے جس کا عقیدہ ہو دسرا مانگتا ہی نہیں
نتیجہ

جس نے مانگا سمجھو کہ اسکا عقیدہ ہے کہ مانگا جا سکتا ہے تو امداد اللہ کے پیر کا عقیدہ کیا ہوا

ہم کہتے ہیں کہ جس نے مانگ لیا اور ایسا معاملہ ہو گیا تو ہو گیا۔ باقی یہ کام نہیں کرسکتے یہ سوچ کر کہ جناب مدد کریں گے۔ اور وہ کہتے ہیں کہ حضرت مدد کرتے ہیں لہذا خوب مانگو۔
جہاں تک یہ لکھا ہے کہ جس نے مانگ لیا وہ ہو گیا تو ہو گیا باقی اسکو عقیدہ بنانا ٹھیک نہیں تو پہلے سن لیں کہ لوگ ماضی سے ہی تو عقیدہ بناتے ہیں اگر انکو پتا چلے کہ ہمارے صحیح العقیدہ بزرگوں نے ایسا کیا تھا تو ہم کیوں نہیں کر سکتے

میرا اعتراض

یہ ایسا اعتراض ہے کہ جس کو نہ تسلیم کرتے چارہ ہے نہ رد کرتے چارہ
اوپر ابھوں نے لکھا ہے کہ امداد اللہ والا واقعہ ماتحت الاسباب ہے جیسے بیوی سے پانی مانگنا ماتحت الاسباب ہے پس شرک نہیں
پس بیوی سے جتنی دفعہ پانی مانگیں شرک نہیں آئے گا پھر اس پر اعتراض لگانے اور اسکو عقیدہ نہ بنانے پر آپ کیوں مصر ہیں اور اوپر اب یہ کیوں لکھ دیا کہ جو ہو گیا وہ ہو گیا اور ماضی کے واقعہ کا سہارا کیوں لے رہے ہیں سیدھا کہیں کہ جیسے بیوی سے پانی مانگا جاتا ہے اسی طرح یہاں امدادا للہ سے مدد مانگنا ماتحت الاسباب ہے اور اسکو زیادہ سے زیادہ عقیدہ بناؤ کیوں کہ اللہ نے جس سے منع فرمایا وہ ان سے مانگنا ہے جو ما لا یضرھم ولا ینفعھم یعنی جو نفع نہیں دے سکتے پس جو نفع دے سکتے ہیں ان سے مانگنا کیوں منع کرنے لگے آپ


فرق دیکھیں نا دونوں میں
ایک تو وہ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ جس سے ہم مانگ رہے ہیں وہ خود ہمیشہ مدد پر قدرت رکھتا ہے۔ جب کہ ہم ایسا عقیدہ نہیں رکھتے۔ اور جو روح کے الگ ہونے کے قائل ہیں وہ بھی ہر جگہ ہر وقت کے قائل نہیں ہیں۔
دوسرے وہ خود اس قابل ہوں نا پہلے کہ اپنی بات پہنچا سکیں۔
تیسرے وہ عموما اولاد وغیرہ مانگتے ہیں اور یہ اللہ کے سوا کوئی دے ہی نہیں سکتا۔
چوتھے وہ کبھی بھی یہ نہیں کہتے کہ ہم اپنی بات پہنچا رہے ہیں بلکہ وہ کہتے ہیں کہ ہم سمیت سب پکارنے والوں کی بات ہمارا پیر سن رہا ہے۔ کرامۃ تو شاید کبھی کبھار ہو جائے کہ اللہ پاک سنوا دے لیکن ہمیشہ تو ایسا نہیں ہو سکتا۔ ہم نے اوپر جتنی اسباب کے تحت بات کی ان سب میں مرید اپنی ذاتی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر یہ کام کرے گا نہ کہ پیر صاحب عالم الغیب بن کر چہار سو کی خبریں سن اور نشر کر رہے ہوں گے۔
پہلا:
محترم جان لیں کہ وہ بھی عطائی طاقتیں مانتے ہیں
دوسرا:
جب ایک مرید بیچ سمند اپنی بات ماتحت الاسباب پہنچا سکتا ہے تو وہ اسباب انکو کیوں حاصل نہیں ہو سکتے دلیل دیں
تیسرا:یعنی صرف اولاد مانگنا شرک ہوا مالکم کیف تحکمون
چوتھا:
آپ کے مرید نے یہ کیاں کہا کہ میں اپنی بات پہنچا رہا ہوں وہ تو وکالت کا حق آپ ادا کر رہے ہیں پس بریلوی اپنے واقعات میں خود تو یہ نہیں کہتے بلکہ انکے وکیل ہی ایسا کرتے ہیں اور آپ پھر یہاں کرامتا لکھ رہے ہیں جب کہ اوپر اسکو ماتحت الاسباب لکھا ہے یہ جا بجا تضاد کیا شو کرتا ہے قا رئیں فیصلہ کر دیں
باقی کچھ جلدی میں رہ گیا ہو تو نشاندہی کر دیں دفتر جانے لگا ہوں
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
اشماریہ بھائی پہلے میرے بات آپس میں سمجھنے سمجھانے کی بھی تھی مگر اب قارئین کے لئے ہے قارئین میری اور آپکی یہاں پر اور باقی موضوعات پر پوسٹ پڑھ کر دیکھ سکتے ہیں کہ ہم میں سے کوئی ایسا بھی ہے جس نے کبھی تعصب دکھاتے ہوئے حق قبول نہ کیا ہو

اگر صرف قارئین کے لیے ہیں پوسٹس تو ٹھیک ہے میں اس بحث میں کیوں پڑوں۔ میں امداد اللہ رح کے واقعے کو حق ثابت کرنے کے لیے بحث نہیں کر رہا میرے محترم کیوں کہ پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ اس کے راوی ہی مجہول ہیں۔ اور اگر آپ یہی چاہ رہے ہیں کہ امداد رح پر یا ان کے مرید پر شرک کا اطلاق کریں تو میری طرف سے اجازت ہے۔

باقی جو دنیا میں معاملات ہیں اور جتنا درست یا غلط سمجھنا ہمارے لیے ممکن ہے میں اپنی رائے کے مطابق عرض کرتا جا رہا ہوں۔
عبدہ بھائی اتنا کہنا میرا کام تھا۔ اگر آپ اس بحث کو علمی رکھتے ہوئے اس موضوع کو آگے چلاتے ہیں تو بندہ حاظر ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ میں آپ کی یا آپ میری رائے سے متفق ہو ہی جائیں لیکن اپنی رائے بیان کرنا میرا کام ہے اور اس پر ہونے والے ہر رد کی وضاحت اور اشکال کا دفع بھی۔ لیکن اس سے زیادہ کسی پر تھوپنا میرا کام نہیں۔
اگر اسے علمی طریقے پر آگے چلاتے ہیں تو آپ کے اشکالات کی تفصیل عرض کرتا ہوں اور اگر قارئین کے سامنے صرف اپنی رائے رکھنا اور مجھے لاجواب کرنا چاہ رہے ہوں تو میرے بھائی مجھے لاجواب سمجھئے۔
اللہ پاک آپ کے علم و عمل میں برکت عطا فرمائے۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
محترم کنعان بھائی نیچے میں اشماریہ بھائی کی آخری پوسٹ پر تبصرہ لکھ رہا ہوں آپ انصاف کر دیں اللہ جزا دے امین
اگر صرف قارئین کے لیے ہیں پوسٹس تو ٹھیک ہے میں اس بحث میں کیوں پڑوں۔
آپ کو سمجھانے سے عاجز آنے کے بعد میں نے قارئین کے لئے لکھنے کا کہا تھا محترم کنعان بھائی آپ ہی فیصلہ کر دیں کہ کیا میں مزید کچھ سمجھا سکتا تھا کیونکہ ایک بات کرتا ہوں
میں امداد اللہ رح کے واقعے کو حق ثابت کرنے کے لیے بحث نہیں کر رہا میرے محترم کیوں کہ پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ اس کے راوی ہی مجہول ہیں۔
محترم کنعان بھائی آپ ذرا انصاف کر دیں کہ میں نے شروع میں یہی سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ جب اسکی جائز تاویل نہیں ہو سکتی تو جو آسان کام ہے وہ اس کی سند کو بنیاد بنا کر اس کا رد کر دیا جائے تاکہ امداد اللہ مکی پر حرف نہ آئے (اگر میں نے یہ مشورہ نہیں دیا تو بتا دیں) مگر اشماریہ بھائی نے میرے اس مشورے پر بھی اعتراض کر دیا کہ اسماء الرجال کی اسناد بھی تو نہیں ہوتیں اور ہمیں بزرگوں پر اعتماد کرنا پڑتا ہے اب بھی موقع ہے میرا مشورہ ہی مان لیا جائے
اور اگر آپ یہی چاہ رہے ہیں کہ امداد رح پر یا ان کے مرید پر شرک کا اطلاق کریں تو میری طرف سے اجازت ہے۔
محترم کنعان بھائی آپ اوپر دیکھ لیں کہ میں نے کہاں ان پر شرک کا اطلاق کیا ہے بلکہ میں نے شروع سے ہی انکو بچانے کی کوشش کی ہے مگر کہیں ایسا تو نہیں کہ انکو بچانے والے ہی انکو فی الحقیقت ڈبو رہے ہیں
ایک تو میں جا بجا فما بال القرون الاولی کی مثال دیتا رہتا ہوں کہ انکا معاملہ اللہ کے سپرد ہے ہم سے انکا پوچھا نہیں جائے گا ہاں آگے دعوت کے نقطہ نظر سے بیان ٹھیک نہیں دوسرا اوپر سند والا میرا مشورہ بھی موجود تھا جس سے وہ بچ جاتے ہیں پس میں نے کہیں بھی انکو مشرک نہیں کہا البتہ اس واقعے کا بیان کرنا شرک کہا ہے
اگر آپ اس بحث کو علمی رکھتے ہوئے اس موضوع کو آگے چلاتے ہیں تو بندہ حاظر ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ میں آپ کی یا آپ میری رائے سے متفق ہو ہی جائیں لیکن اپنی رائے بیان کرنا میرا کام ہے اور اس پر ہونے والے ہر رد کی وضاحت اور اشکال کا دفع بھی۔ لیکن اس سے زیادہ کسی پر تھوپنا میرا کام نہیں۔
محترم کنعان بھائی آپ بتائیں کہ اشماریہ بھائی کہ تو یہ رہے ہیں کہ انکا کام اشکال کو رفع کرنا ہے کسی پر تھوپنا نہیں لیکن ان کے الفاظ پر اگر غور کیا جائے صاف نظر آتا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ میں انکو سمجھنے میں مخلص سمجھوں
جب آپ اپنے لئے یہ پسند کر رہے ہیں کہ آپکا کام ہر اشکال کو دفع کرنا ہے تو میں ایسا کیوں نہ کروں البتہ اسکے لئے یہ سمجھنا کہ آپ مخلص ہو کر سب سمجھ رہے ہیں کیا یہ ضروری ہے کیا یہ آپ میرے سے زبردستی کوئی مطالبہ نہیں کر رہے- اگر اشماریہ بھائی ایسی زبردستی مجھ سے چاہتے ہیں تو انتہائی معذرت کے ساتھ اوپر بحث کے بعد میرے لئے ایسا کرنا نا ممکن ہے

اگر اسے علمی طریقے پر آگے چلاتے ہیں تو آپ کے اشکالات کی تفصیل عرض کرتا ہوں اور اگر قارئین کے سامنے صرف اپنی رائے رکھنا اور مجھے لاجواب کرنا چاہ رہے ہوں تو میرے بھائی مجھے لاجواب سمجھئے۔
محترم شاکر بھائی اب آپ ہی فیصلہ کر دیں کہ اسکو آگے چلایا جائے یا نہیں
اللہ پاک آپ کے علم و عمل میں برکت عطا فرمائے۔
اللہ تعالی آپ کے بھی علم اور عمل میں اضافہ فرمائے
اللہ ہم سب کو حق کی اتباع کرنے کی توفیق عطا فرمائے امین
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
محترم کنعان
جب آپ اپنے لئے یہ پسند کر رہے ہیں کہ آپکا کام ہر اشکال کو دفع کرنا ہے تو میں ایسا کیوں نہ کروں البتہ اسکے لئے یہ سمجھنا کہ آپ مخلص ہو کر سب سمجھ رہے ہیں کیا یہ ضروری ہے کیا یہ آپ میرے سے زبردستی کوئی مطالبہ نہیں کر رہے- اگر اشماریہ بھائی ایسی زبردستی مجھ سے چاہتے ہیں تو انتہائی معذرت کے ساتھ اوپر بحث کے بعد میرے لئے ایسا کرنا نا ممکن ہے

نہیں بھائی کسی قسم کی نہ تو زبردستی ہے اور نہ ہی آپ سے کوئی کلفت میرے دل میں ہے۔
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
اگر اللہ تعالیٰ اپنی عطاء سے کسی انسان کو (نعوذ باللہ) '' الٰہ'' بنادے تو ایسے لوگ اس وقت بھی یہی کہیں گے کہ یہ تو بزرگ کی '' کرامت '' ہے تم کو اس سے کیا مطلب ؟
خوب جان لو یہی لوگ '' فتنہ پرداز '' ہیں اور دینِ اسلام سے کھیل رہے ہیں۔یہ بزگوں میں'' صفاتِ الٰہی '' کرامت کی لاٹھی پر لوگوں سے منوا کر '' توحید '' کے گلزار میں رہنا چاہتے ہیں۔ جو کہ سراسر حماقت ہے۔ اور اس طرح دلیل دینا خود انکی '' دیوانگی '' کی ایک دلیل ہے۔اللہ تعالیٰ ان کو ہدایت دے۔
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
گر اللہ تعالیٰ اپنی عطاء سے کسی انسان کو (نعوذ باللہ) '' الٰہ'' بنادے
ہم لوگوں کی اکثریت میں یہ عادت ہے کہ جب کبھی گستاخی اور بے ادبی کی بات کرتے ہیں تو اس سے پہلے ہم معافی بھی مانگتے ہیں " کہ بے ادبی کے لیے معافی چاہتا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔"
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
91
السلام علیکم و رحمۃاللہ
سید تاج محمد امروٹی جن کی درگاہ امروٹ لاڑکانہ میں موجود ہے ان کی اولاد جمیعت علماء سندہ کے شاید امیر بھی ہیں ان کی کرامتیں بھی بہت مشہور ہیں میرے ماموں ان کے مرید ہیں وہ بڑے فخر سے بتاتے ہیں ان میں علم غیب کی جھلکیاں نظر آتیں ہیں اسی بات پر ہم ماموں بھانجے میں تلخی بھی ہوجاتی ہے ۔۔۔

سو اس بات انکار کسی صورت میں نہیں کہ دیوبند ی علم غیب اللہ کی طرف صرف منسوب کرتے ہیں ، کرامت تو تب ظاہر ہوتی ہے جب اس کا ظہور ہو۔ لیکن میں آپ کو ایک ہندو پیر کی کرامت بتاوں تو آپ دنگ رہ جائیں گے یہ بھی میری موجودگی میں ہوا۔

میرہ یہ خیال ہے کہ جو غیر فطرتی چیز کسی انسان سے ہوجائے تو وہ کرامت ہوتی ہے اس میں اللہ کے ولی بھی ہیں تو عام انسان بھی ہیں ۔۔ لیکن غیب کا علم ان میں سے کسی کو بھی نہیں ہوتا وہ صرف اللہ کو ہوتا ہے۔
 
Top