• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دیوبندیوں اور بریلویوں کا عقائد میں اختلاف مسلک اہل حدیث کے افراد کو کیوں نظر نہیں آتا

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
حافظ صاحب ہماری اندرونی خلفشاریوں کی وجہ سے احمدی بھی ہمیں باتیں کرتے ہیں۔
یہ فتوے پڑھ کر ذرا اپنی رائے سے آگاہ کیجئے گا​
عقیدہ ختم نبوت کے انکار کی وجہ سے ان کی کسی بات کا کو اعتبار نہیں آپ نے کہا تھا کہ کونسا دیوبندی اہل حدیث کے پیچھے نماز پڈھنے کا قائل اور فاعل ہے میں اس کی دلیل آپ کےسامنے رکھ دی اب میں آپ کی کسی بات کا جواب نہیں دوں گا کیوں اعتراض ختم نہیں ہو سکتے اس لیے میں تو دیوبندیوں کے پیچھے نماز پڈھ لیتا ہوں اور میری نماز ہو بھی جاتی ہے واللہ اعلم بالصواب
 

قاری مصطفی راسخ

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 07، 2012
پیغامات
679
ری ایکشن اسکور
743
پوائنٹ
301
حافظ صاحب ہماری اندرونی خلفشاریوں کی وجہ سے احمدی بھی ہمیں باتیں کرتے ہیں۔
یہ فتوے پڑھ کر ذرا اپنی رائے سے آگاہ کیجئے گا​
اس لنک کو دیکھ کر شبلی نعمانی کا یہ شعر یاد آگیا
کرتے ہیں شب و روز مسلمانوں پر تکفیر
بیٹھے ہوئے کچھ ہم بھی تو بیکار نہیں ہیں
آج ہماری کیفیت کچھ ایسی ہی ہے ،ہم اتنے مسلمان نہیں کرتے ،جتنے لوگوں کو روزانہ کافر بنا دیتے ہیں۔میں سمجھتا ہوں کہ اس وقت مسلمان ہی اسلام کی عالمگیر تعلیمات کو پس پشت ڈال دینے کی وجہ سے فروغ اسلام کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔غیر مسلمین اسلام کو مسلمانوں کے ذریعے سمجھتے ہیں اور جب وہ ہمارے کردار وعمل کو دیکھتے ہیں تو متنفر ہو جاتے ہیں،کیونکہ ہمارا کردار و عمل اسلام کے مطابق ہے ہی نہیں ہے۔سعودی عرب قیام کے دوران کچھ فرانسیسی نو مسلم خواتین کا کسی اخبار میں انٹرویو پڑھا تھا،جو پردے سے متاثر ہو کر مسلمان ہوئی تھیں،مسلمان ہونے کے بعد انہوں نے اسلامی کے وزٹ کا پروگرام بنایا،اور سب سے پہلے سعودی عرب آئیں۔سعودیہ میں چونکہ کافی حد تک پردے کی پابندی موجود ہے،لہذا وہ مزید مطمئن ہوئیں،مگر جب دبئی کا دورہ کیا تو وہاں کی پے پردگی کو دیکھ کر پریشان ہو گئیں،اور انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا:
اللہ کا شکر ہے کہ ہم اسلام کا مطالعہ کر کے مسلمان ہوئی ہیں ،مسلمانوں کو دیکھ کر نہیں۔
اگر ہم مسلمان ہونے سے پہلے دبئی کا دورہ کر لیتیں تو کبھی مسلمان نہ ہوتیں۔
اللہ ہماری اصلاح فرمائے،اور ہمیں اسلام پر صحیح معنوں میں عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
شاید آپ نے ما قبل میں ٹیلی پیتھی والی پوری پوسٹ نہیں پڑھی۔ میں نے اس ساری تفصیل کا ذکر اسی لیے کیا تھا اور آخر میں اس جانب اشارہ بھی کیا تھا۔
محترم بھائی آپ بھی ذرا دیکھ لیں کہ میں نے اوپر رابطے پر ابھی اعتراض نہیں کیا تھا بلکہ ابھی تو میں نے مدد پر اعتراض کیا ہے پھر ٹیلی پیتھی والی بات کا کیا مطلب کیونکہ اس سے آپ رابطہ ثابت کر سکتے ہیں مدد کیسے ثابت ہو گی
کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کچھ علوم ایسے بھی ہیں جس کے تحت مدد کرنا بظاہر مافوق الاسباب مدد لگتی ہے مگر وہ ماتحت الاسباب مدد ہوتی ہے تو پھر شرک کا پتا کیسے چلے گا

میرے محترم بھائی ہمارے سامنے دو الگ الگ شخصیات ہیں۔ مرید اور اس کا قول
امداد رح اور ان کا عمل۔
یہاں دو نہیں تین اعمال ہیں
1-مرید کا ڈوبتے ہوئے اپنے پیر کو مدد کے لئے پکارنا
2-پیر کا جوابا اسکے جہاز کو کندھا دے کر نکالنا
3-جس کتاب میں یہ واقعہ لکھا گیا ہے ان کا اس واقعے کو لوگوں کے فائدے کے لئے آگے بیان کرنا
محترم بھائی یہ علیحدہ علیحدہ باتیں کم وقعت رکھتی ہیں اور مل کو بم بن جاتی ہیں جیسے ایک ایک ہوتا ہے اور دو گیارہ بن جاتا ہے
علیحدہ علیحدہ لے کر شاہد کوئی انسان تاویل کر لے مگر اکٹھا لے کر کوئی تاویل نہیں کی جا سکتی
آپ قرآن و حدیث سے بھی کوئی واقعہ اس طرح کا نقل نہیں کر سکتے کہ جس میں ایک انسان مضطر ہو اور پھر وہ دوسرے کو پکارے اور وہ اسکی بات کرامت کے ذریعے پوری کرے


باقی ایک بار پھر عرض کرتا ہوں کہ بریلویوں کے خوف سے کیا ہم کائناتی حقائق کو جھٹلانا شروع کر دیں؟ وہ ایک شعبدہ کو دین بنا کر دکھانا چاہ رہے ہیں تو ہم یہ کہنا شروع کر دیں کہ یہ ہو ہی نہیں سکتا؟ ہم اس کے بجائے لوگوں میں واضح نہ کریں کہ یہ کوئی کرامت نہیں ہے؟
میں آپ سے یہ نہیں کہتا کہ آپ بریلویوں کے خوف سے کائناتی حقائق کو جھٹلانا شروع کر دیں بلکہ یہ کہنا چاہوں گا کہ جن کائناتی حقائق کی وجہ سے اپنے اوپر شرک کے شائبے کا رد کرتے ہیں تو انصاف کا دامن تھامتے ہوئے ارشد القادری کے مطابق بریلویوں کے لئے بھی انہیں کائناتی حقائق کو تسلیم کرتے ہوئے ان سے شرک کے شائبہ کا رد فرما دیں تاکہ ہمارے بھائی یہ نہ کہ سکیں کہ آپ اتخذوا احبارھم و رحبانھم اربابا من دون اللہ کی وجہ سے ایسا کر رہے ہیں
آپ نے کہا کہ بریلوی شعبدہ کو دین بنا کر دکھانا چاہ رہے ہیں تو ذرا اسکی دلیل بھی دے دیں کیونکہ جب وہ عبد القادر کے ذریعے اپنی ڈوبی ہوئی کشتی نکلواتے ہیں تو وہ کیوں کرامت نہیں ہو سکتی کیا عبد القادر جیلانی متبع سنت نہیں تھے جو ان سے کرامت نہیں ہو سکتی پھر جب کوئی مدد کر سکتا ہے چاہے کرامت سے ہی کیوں نہ ہو تو پھر اس سے مانگا کیوں نہیں جا سکتا اللہ تعالی نے تو ان سے مانگنے سے منع کیا ہے جو آپکی مدد نہیں کر سکتے

یعنی پوسٹ پر میرے مندرجہ ذیل سوالات وارد ہوتے ہیں
1-کیا کچھ علوم ایسے بھی ہیں جس کے تحت مدد کرنا بظاہر مافوق الاسباب مدد لگتی ہے مگر وہ ماتحت الاسباب مدد ہوتی ہے
2-آپ تینوں اعمال کو اکٹھا کر کے لیں کہ ایک مضطر دوسرے کو پکارے وہ جوابا اس پکارنے کی وجہ سے اسکی مدد کرے اور پھر تیسرا انسان یہ واقعہ عمومی طور پر اپنی کتاب میں لکھے کیا اسکی تاویل ممکن ہے
2-جن کائناتی حقائق (ٹیلی پیتھی وغیرہ) کی وجہ سے اپنے بزرگوں کی شرکیہ باتوں کی تاویل کرتے ہیں تو کیا انہیں حقائق کی وجہ سے عبد القادر جیلانی (وغیرہ)کی کرامات کی بھی تاویل کریں گے
3-بریلوی جس شعبدہ کو دین بنا کر دکھا رہے ہیں وہ آپ کے لئے دین کس دلیل کے تحت بنے گا

لیکن محترم بھائی آپ مندرجہ ذیل نچوڑ کا جواب دیں یہ دیکھتے ہوئے کہ ارسلان بھائی کی طرح کسی اور کو بھی دھوکا محسوس نہ ہو جائے
ایک مضطر دوسرے کو پکارے وہ جوابا اس پکارنے کی وجہ سے اسکی مدد کرے اور پھر تیسرا انسان یہ واقعہ عمومی طور پر اپنی کتاب میں لکھے کیا اس اکٹھی بات کی تاویل ممکن ہے
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
محترم بھائی آپ بھی ذرا دیکھ لیں کہ میں نے اوپر رابطے پر ابھی اعتراض نہیں کیا تھا بلکہ ابھی تو میں نے مدد پر اعتراض کیا ہے پھر ٹیلی پیتھی والی بات کا کیا مطلب کیونکہ اس سے آپ رابطہ ثابت کر سکتے ہیں مدد کیسے ثابت ہو گی
کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کچھ علوم ایسے بھی ہیں جس کے تحت مدد کرنا بظاہر مافوق الاسباب مدد لگتی ہے مگر وہ ماتحت الاسباب مدد ہوتی ہے تو پھر شرک کا پتا کیسے چلے گا


یہاں دو نہیں تین اعمال ہیں
1-مرید کا ڈوبتے ہوئے اپنے پیر کو مدد کے لئے پکارنا
2-پیر کا جوابا اسکے جہاز کو کندھا دے کر نکالنا
3-جس کتاب میں یہ واقعہ لکھا گیا ہے ان کا اس واقعے کو لوگوں کے فائدے کے لئے آگے بیان کرنا
محترم بھائی یہ علیحدہ علیحدہ باتیں کم وقعت رکھتی ہیں اور مل کو بم بن جاتی ہیں جیسے ایک ایک ہوتا ہے اور دو گیارہ بن جاتا ہے
علیحدہ علیحدہ لے کر شاہد کوئی انسان تاویل کر لے مگر اکٹھا لے کر کوئی تاویل نہیں کی جا سکتی
آپ قرآن و حدیث سے بھی کوئی واقعہ اس طرح کا نقل نہیں کر سکتے کہ جس میں ایک انسان مضطر ہو اور پھر وہ دوسرے کو پکارے اور وہ اسکی بات کرامت کے ذریعے پوری کرے



میں آپ سے یہ نہیں کہتا کہ آپ بریلویوں کے خوف سے کائناتی حقائق کو جھٹلانا شروع کر دیں بلکہ یہ کہنا چاہوں گا کہ جن کائناتی حقائق کی وجہ سے اپنے اوپر شرک کے شائبے کا رد کرتے ہیں تو انصاف کا دامن تھامتے ہوئے ارشد القادری کے مطابق بریلویوں کے لئے بھی انہیں کائناتی حقائق کو تسلیم کرتے ہوئے ان سے شرک کے شائبہ کا رد فرما دیں تاکہ ہمارے بھائی یہ نہ کہ سکیں کہ آپ اتخذوا احبارھم و رحبانھم اربابا من دون اللہ کی وجہ سے ایسا کر رہے ہیں
آپ نے کہا کہ بریلوی شعبدہ کو دین بنا کر دکھانا چاہ رہے ہیں تو ذرا اسکی دلیل بھی دے دیں کیونکہ جب وہ عبد القادر کے ذریعے اپنی ڈوبی ہوئی کشتی نکلواتے ہیں تو وہ کیوں کرامت نہیں ہو سکتی کیا عبد القادر جیلانی متبع سنت نہیں تھے جو ان سے کرامت نہیں ہو سکتی پھر جب کوئی مدد کر سکتا ہے چاہے کرامت سے ہی کیوں نہ ہو تو پھر اس سے مانگا کیوں نہیں جا سکتا اللہ تعالی نے تو ان سے مانگنے سے منع کیا ہے جو آپکی مدد نہیں کر سکتے

یعنی پوسٹ پر میرے مندرجہ ذیل سوالات وارد ہوتے ہیں
1-کیا کچھ علوم ایسے بھی ہیں جس کے تحت مدد کرنا بظاہر مافوق الاسباب مدد لگتی ہے مگر وہ ماتحت الاسباب مدد ہوتی ہے
2-آپ تینوں اعمال کو اکٹھا کر کے لیں کہ ایک مضطر دوسرے کو پکارے وہ جوابا اس پکارنے کی وجہ سے اسکی مدد کرے اور پھر تیسرا انسان یہ واقعہ عمومی طور پر اپنی کتاب میں لکھے کیا اسکی تاویل ممکن ہے
2-جن کائناتی حقائق (ٹیلی پیتھی وغیرہ) کی وجہ سے اپنے بزرگوں کی شرکیہ باتوں کی تاویل کرتے ہیں تو کیا انہیں حقائق کی وجہ سے عبد القادر جیلانی (وغیرہ)کی کرامات کی بھی تاویل کریں گے
3-بریلوی جس شعبدہ کو دین بنا کر دکھا رہے ہیں وہ آپ کے لئے دین کس دلیل کے تحت بنے گا

لیکن محترم بھائی آپ مندرجہ ذیل نچوڑ کا جواب دیں یہ دیکھتے ہوئے کہ ارسلان بھائی کی طرح کسی اور کو بھی دھوکا محسوس نہ ہو جائے
ایک مضطر دوسرے کو پکارے وہ جوابا اس پکارنے کی وجہ سے اسکی مدد کرے اور پھر تیسرا انسان یہ واقعہ عمومی طور پر اپنی کتاب میں لکھے کیا اس اکٹھی بات کی تاویل ممکن ہے
ان شاء اللہ اس پر بعد میں بات کرتا ہوں فراغت میں۔
 
شمولیت
نومبر 11، 2013
پیغامات
79
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
63
عقیدہ ختم نبوت کے انکار کی وجہ سے ان کی کسی بات کا کو اعتبار نہیں آپ نے کہا تھا کہ کونسا دیوبندی اہل حدیث کے پیچھے نماز پڈھنے کا قائل اور فاعل ہے میں اس کی دلیل آپ کےسامنے رکھ دی اب میں آپ کی کسی بات کا جواب نہیں دوں گا کیوں اعتراض ختم نہیں ہو سکتے اس لیے میں تو دیوبندیوں کے پیچھے نماز پڈھ لیتا ہوں اور میری نماز ہو بھی جاتی ہے واللہ اعلم بالصواب
وہ فتوے ہم مسلمانوں نے ایک دوسرے کے بارے میں دئیے ہیں ان احمدیوں نے نہیں۔بلکہ مجھے تو یہ فتوے دیکھ کر شرمندگی ہوئی کہ ہماری کوتاہیوں کی وجہ سے غیر نے ہم کو طعنہ دیا ہے۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
آپ قرآن و حدیث سے بھی کوئی واقعہ اس طرح کا نقل نہیں کر سکتے کہ جس میں ایک انسان مضطر ہو اور پھر وہ دوسرے کو پکارے اور وہ اسکی بات کرامت کے ذریعے پوری کرے
یہ بہت زبردست بات کی ہے آپ نے ماشاءاللہ۔
اس میں یہ اضافہ بھی کیا جا سکتا ہے کہ ایک انسان "بظاہر" مافوق الاسباب طریقے سے کسی (فوت شدہ یا زندہ) بزرگ کو مدد کے لئے پکارے اور وہ اس پر مطلع ہو کر مافوق الاسباب طریقے سے اس کی مدد کر دے۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
یعنی پوسٹ پر میرے مندرجہ ذیل سوالات وارد ہوتے ہیں
1-کیا کچھ علوم ایسے بھی ہیں جس کے تحت مدد کرنا بظاہر مافوق الاسباب مدد لگتی ہے مگر وہ ماتحت الاسباب مدد ہوتی ہے
2-آپ تینوں اعمال کو اکٹھا کر کے لیں کہ ایک مضطر دوسرے کو پکارے وہ جوابا اس پکارنے کی وجہ سے اسکی مدد کرے اور پھر تیسرا انسان یہ واقعہ عمومی طور پر اپنی کتاب میں لکھے کیا اسکی تاویل ممکن ہے
2-جن کائناتی حقائق (ٹیلی پیتھی وغیرہ) کی وجہ سے اپنے بزرگوں کی شرکیہ باتوں کی تاویل کرتے ہیں تو کیا انہیں حقائق کی وجہ سے عبد القادر جیلانی (وغیرہ)کی کرامات کی بھی تاویل کریں گے
3-بریلوی جس شعبدہ کو دین بنا کر دکھا رہے ہیں وہ آپ کے لئے دین کس دلیل کے تحت بنے گا

لیکن محترم بھائی آپ مندرجہ ذیل نچوڑ کا جواب دیں یہ دیکھتے ہوئے کہ ارسلان بھائی کی طرح کسی اور کو بھی دھوکا محسوس نہ ہو جائے
ایک مضطر دوسرے کو پکارے وہ جوابا اس پکارنے کی وجہ سے اسکی مدد کرے اور پھر تیسرا انسان یہ واقعہ عمومی طور پر اپنی کتاب میں لکھے کیا اس اکٹھی بات کی تاویل ممکن ہے



حسب وعدہ حاضر ہوں۔
ہمارے سامنے تین چیزیں ہیں:۔
1: ایسے معاملے کا فی نفسہ ممکن یا نا ممکن ہونا۔
2: اس کا ثابت ہونا۔
3: اس سے عقیدہ پکڑنا۔

پھر فی نفسہ ممکن میں دو چیزیں ہیں:۔
1: مرید کی بات کا حاجی صاحب تک پہنچنا۔
2: حاجی صاحب کا مدد کرنا۔

اور سب سے آخر میں اس واقعہ کو عموما ذکر کرنا ہے۔

میں کہتا ہوں کہ مرید کی پکار کا پہنچنا ما تحت الاسباب رہتے ہوئے ممکن ہے۔ اور حاجی صاحب کا مدد کرنا کرامۃ یا جو کہتے ہیں کہ روح جسم سے تعلق رکھتے ہوئے جدا ہو سکتی ہے ان کے نزدیک ما تحت الاسباب ممکن ہے۔
اب یہ کام چاہے حاجی امداد اللہ رح کے لیے ہو، چاہے شیخ جیلانی رح کے ساتھ ہو یا چاہے کسی اور کے ساتھ فی نفسہ تحت الاسباب ہونے کی وجہ سے ممکن ہے۔
مسئلہ اگلے دو درجوں میں آتا ہے۔
اس کا ان بزرگوں سے ثبوت ہے یا نہیں؟
اور اس سے عقیدہ ثابت ہوتا ہے یا نہیں؟

ثبوت کی بحث الگ چیز ہے۔ ہم ثبوت کے اعتبار سے دونوں واقعات کو رد کر سکتے ہیں۔
فرق بریلویوں اور ہمارے نزدیک یہ ہے کہ وہ اسے عقیدہ بنا لیتے ہیں کہ حضرت شیخ مدد کر سکتے ہیں۔ لہذا ان سے مانگو۔
ہم کہتے ہیں کہ نہیں مانگ سکتے۔۔ یہی وجہ ہے کہ ہم اس واقعہ کو درست مانیں تب بھی حاجی صاحب کو کسی مشکل میں نہیں پکارتے۔ امید ہے آپ میرا پوائنٹ آف ویو سمجھ گئے ہوں گے۔

اب آخری بات بیان کرنے کی۔ اسے بطور کرامت بیان کرنے میں کیا حرج ہے جب اسے عقیدہ نہیں بنایا جاتا؟

یہ تو تفصیلی بات تھی۔ اسے بغور ملاحظہ فرمائیں۔ اب میں آپ کے اشکالات کا جواب عرض کرتا ہوں۔
آپ نے دریافت فرمایا:۔
1-کیا کچھ علوم ایسے بھی ہیں جس کے تحت مدد کرنا بظاہر مافوق الاسباب مدد لگتی ہے مگر وہ ماتحت الاسباب مدد ہوتی ہے
عمومی حالات میں ہمارے سامنے نہیں ہیں لیکن بذریعہ غیر مرئی مخلوقات (جن، فرشتے) وغیرہ یہ ممکن ہیں۔ ساحر اور عامل حضرات انہی کو استعمال کرتے ہیں۔ خصوصا سحر میں تو جنات و شیاطین کی ہی مدد لی جاتی ہے۔ ایک مثال دیکھیے۔ ساحر منتر پڑھ کر بال میں گرہ لگاتا ہے اور جس پر سحر کیا جا رہا ہوتا ہے وہ تکلیف میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ اس درمیان میں رابطہ کیا ہے؟؟
شیاطین کا ہونا بھی ممکن ہے اور کسی ایسی طاقت کا بھی جو اس عمل سے حاصل ہو اور میلوں دور اثر کرے۔ کیا ہم ساحر کے فعل کو مافوق الاسباب کہہ سکتے ہیں؟؟
اسی طرح متبعین سنت کو بھی کچھ طاقتیں ملتی رہتی ہیں جو انہیں کافی ہوتی ہیں۔ برسوں سے یہ طریقہ صوفیا میں رائج رہا ہے کہ وہ چالیس دن روزے رکھتے اور روز صرف چند گھونٹ پانی سے افطار کرتے تھے۔ وہ بھی وصال صوم سے منع کی وجہ سے ورنہ یہ بھی نہ پیتے۔ کیا ہم اس خلاف عادت فعل کو ما فوق الاسباب کہہ سکتے ہیں؟
خلاصہ کلام یہ کہ ہم انہیں کسبی علوم کے تحت تو داخل نہیں کر سکتے لیکن وہبی علوم و صلاحیت کے طور پر ان کا وجود ہے۔

2-آپ تینوں اعمال کو اکٹھا کر کے لیں کہ ایک مضطر دوسرے کو پکارے وہ جوابا اس پکارنے کی وجہ سے اسکی مدد کرے اور پھر تیسرا انسان یہ واقعہ عمومی طور پر اپنی کتاب میں لکھے کیا اسکی تاویل ممکن ہے
دونوں کے عمل میں تاویل واضح ہے اور تیسرا فقط نقل کرتا ہے۔ آپ نے جس طرح لکھا اس سے یہ لگتا ہے گویا تیسرے نے اسے عقیدے کے طور پر لکھا ہو۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ نہ تیسرے فرد کا یہ عقیدہ ہے اور نہ بعد میں آنے والوں کا۔ لہذا پہلے دونوں کا واقعہ پیش آیا اور تیسرے نے نقل کردیا۔ ثبوت سے قطع نظر یہ واضح ہے۔

2-جن کائناتی حقائق (ٹیلی پیتھی وغیرہ) کی وجہ سے اپنے بزرگوں کی شرکیہ باتوں کی تاویل کرتے ہیں تو کیا انہیں حقائق کی وجہ سے عبد القادر جیلانی (وغیرہ)کی کرامات کی بھی تاویل کریں گے
میں اوپر واضح کرچکا ہوں کہ فی نفسہ ممکن ہونے میں انکار نہیں کریں گے۔ ثبوت پر بحث کریں گے اور عقیدے کا شدت سے رد کریں گے۔

3-بریلوی جس شعبدہ کو دین بنا کر دکھا رہے ہیں وہ آپ کے لئے دین کس دلیل کے تحت بنے گا
شعبدہ کو دین بریلوی ہی مانتے ہیں۔ اسی نقطہ پر جا کر ہی دونوں الگ ہو جاتے ہیں۔

ایک مضطر دوسرے کو پکارے وہ جوابا اس پکارنے کی وجہ سے اسکی مدد کرے اور پھر تیسرا انسان یہ واقعہ عمومی طور پر اپنی کتاب میں لکھے کیا اس اکٹھی بات کی تاویل ممکن ہے
تاویل نہیں وضاحت کرتا ہوں بارِ دِگر کہ ایک نے ماتحت الاسباب پکارا، دوسرے نے کرامۃ یا ماتحت الاسباب مدد کر دی اور تیسرے نے فقط نقل کیا۔
تینوں کے فعل میں اشکال نہیں۔

آپ قرآن و حدیث سے بھی کوئی واقعہ اس طرح کا نقل نہیں کر سکتے کہ جس میں ایک انسان مضطر ہو اور پھر وہ دوسرے کو پکارے اور وہ اسکی بات کرامت کے ذریعے پوری کرے
یہ بہت زبردست بات کی ہے آپ نے ماشاءاللہ۔
اس میں یہ اضافہ بھی کیا جا سکتا ہے کہ ایک انسان "بظاہر" مافوق الاسباب طریقے سے کسی (فوت شدہ یا زندہ) بزرگ کو مدد کے لئے پکارے اور وہ اس پر مطلع ہو کر مافوق الاسباب طریقے سے اس کی مدد کر دے۔


قرآن و حدیث میں بے شمار واقعات اور ما تحت الاسباب اعمال کا ذکر نہیں آیا۔ آپ اپنی جیب میں رکھے موبائل کو دیکھ لیجیے۔ ہمارے زمانے میں یہ عام ہو گیا ہے لیکن کچھ عرصے قبل جب یہ نیا تھا تو یہ ایک ما فوق الاسباب بات تھی کہ آپ ایک ڈبے کے سامنے کچھ بولیں اور وہ ہزاروں میل دور کسی شخص کو آپ کے الفاظ بعینہ پہنچا دے۔ اسی طرح ایک زمانے میں سحر ما فوق الاسباب سمجھا جاتا رہا حتی کہ علماء نے وضاحت کی کہ اس کے پیچھے بھی سبب ہے لیکن سبب خفی ہے۔ اسی طرح آج ہپناٹزم ہے۔
پہلے اور تیسرے کا ذکر آپ قرآن و حدیث سے ڈھونڈنے کی کوشش کیجیے۔ نہیں ملے گا۔
جب کہ سحر کا ذکر تو ملے گا لیکن اس کے ماتحت الاسباب ہونے کی تصریح شاید ہی مل سکے۔
پھر کیا ہم اس کا انکار کر دیں؟؟
قرآن و حدیث کے بارے میں یاد رکھئیے کہ انہوں نے صراحتا صرف ان چیزوں کا ذکر کیا ہے جو ضروری ہیں۔ باقی کی وضاحت نہیں کی۔ انہوں نے ما فوق الاسباب کسی کام کی انسان سے نفی کی ہے۔ اسے تو تسلیم کرتے ہیں لیکن جو کام ہو رہے ہیں ان کا کیا کیا جائے؟ نہ یہ دو چیزیں جھوٹی ہو سکتی ہیں اور نہ سامنے موجود واقعہ۔ تو ہم اس بات کا یقین رکھتے ہیں کہ یہ واقعہ یا تو اللہ پاک کی طرف سے ہے اور یا پھر ما تحت الاسباب ہے البتہ ہمیں سبب نظر نہیں آ رہا۔

واللہ اعلم
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
اشماریہ بھائی آپ کی تاویلیں دیکھ کر لگتا ہے کہ اب آپ کو سمجھانے کی بجائے صرف قارئین کو بات واضح کی جائے واللہ میں نے اپنی استطاعت کے مطابق حجت پوری کر دی ہے

سب سے پہلے میرے ایک ہی سوال کا جواب دے دیں

آپ نے لکھا ہے
3-فرق بریلویوں اور ہمارے نزدیک یہ ہے کہ وہ اسے عقیدہ بنا لیتے ہیں کہ حضرت شیخ مدد کر سکتے ہیں۔ لہذا ان سے مانگو۔
ہم کہتے ہیں کہ نہیں مانگ سکتے۔۔ یہی وجہ ہے کہ ہم اس واقعہ کو درست مانیں تب بھی حاجی صاحب کو کسی مشکل میں نہیں پکارتے۔
اوپر اقتباس میں آپ کا دعوی

بریلویوں اور آپ میں مانگنے میں فرق نہیں- فرق صرف اسکو عقیدہ بنا لینے کا ہے
پس آپ جیسے اپنے تمام مانگنے والے واقعات کو ماتحت الاسباب سمجھتے ہیں اسی طرح آپ کے مطابق بریلویوں کے بھی تمام واقعات ما تحت الاسباب واقعات ہوئے

آپ کا بریلویوں پر جاہلانہ اعتراض

انتہائی معذرت کے ساتھ عرض کروں گا کہ جاہلانہ کا لفظ بہت مشکل سے لکھا ہے مگر اس کے سوا چارہ نہیں- ایک مثال دیتا ہوں- جب ہم بریلویوں پر اعتراض کرتے ہیں کہ اللہ کے علاوہ کسی سے نہ مانگو تو وہ کہتے ہیں کہ تم مولوی اپنی بیویوں سے پانی کیوں مانگتے ہو یعنی ہم تو شرک مافوق الاسباب کو کہ رہے ہوتے ہیں اور وہ اسکو قیاس ماتحت الاسباب پر کر رہے ہوتے ہیں-
اشماریہ بھائی اللہ کو گواہ بنا کر جواب دیں کہ آپ چیں بہ چیں ہوتے ہیں کہ نہیں جب کوئی بریلوی الزامی جواب میں آپ کو اس طرح ماتحت الاسباب مدد پر مشرک کہنے لگے اللہ کو گواہ بنا کر کہیں کہ آپ اسکو جاہل بل ھم اضل سمجھتے ہیں کہ نہیں
آپ غور کریں کہ جب ساری مدد ہی ماتحت الاسباب ہو سکتی ہے تو اس ماتحت الاسباب مدد کو عقیدہ بنانے پر آپ کا بریلویوں پر کیا اعتراض ہے

الیس منکم رجل رشید
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
اشماریہ بھائی آپ کی تاویلیں دیکھ کر لگتا ہے کہ اب آپ کو سمجھانے کی بجائے صرف قارئین کو بات واضح کی جائے واللہ میں نے اپنی استطاعت کے مطابق حجت پوری کر دی ہے



عبدہ بھائی! آپ مجھے زبردستی قائل کرنا چاہ رہے تھے؟
میں جس بات کو درست سمجھتا ہوں اس کی وضاحت اور اس پر دلائل دے رہا ہوں اور ظاہر ہے یہ علمی بحث ہے مجلس وعظ تو نہیں۔ اگر آپ حجت ہی پوری کر رہے تھے تو اس طرح تو میں نے بھی مقدور بھر پوری کوشش کی سمجھانے کی۔ لیکن بہتر یہ ہے کہ آپ میری بات کا جہاں آپ کو درست نہ لگے وہاں رد فرماتے اور میں اس کی وضاحت عرض کرتا۔
کیا آپ اس کے ما تحت الاسباب ہونے کے امکانات کی نفی کرتے ہیں؟

بریلویوں اور آپ میں مانگنے میں فرق نہیں- فرق صرف اسکو عقیدہ بنا لینے کا ہے
پس آپ جیسے اپنے تمام مانگنے والے واقعات کو ماتحت الاسباب سمجھتے ہیں اسی طرح آپ کے مطابق بریلویوں کے بھی تمام واقعات ما تحت الاسباب واقعات ہوئے

شرط یہ ہے کہ امکان بھی ہو۔ اگر کوئی فاسق جاہل آ کر کہے کہ میں جب بھی پکارتا ہوں پیر صاحب سن لیتے ہیں تو ہم کیسے کہ سکتے ہیں کہ یہ اتنی ذہنی اور عملی بلندی پر پہنچ گیا ہے کہ اپنے خیالات پہنچا دیتا ہے؟
ہاں ماضی کا کوئی واقعہ کسی اور کا سنائے اور تحقیق کا طریقہ بھی نہ ہو تو ہم یہی سوچیں گے کہ ماتحت الاسباب ہونا ممکن ہے۔
ویسے آپ نے یہ بات درست نہیں کی کہ مانگنے کا فرق نہیں صرف عقیدہ بنا لینے کا فرق ہے۔ اس لیے کہ عقیدہ بنانے پر ہی مانگنے کی بنیاد ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ جس نے مانگ لیا اور ایسا معاملہ ہو گیا تو ہو گیا۔ باقی یہ کام نہیں کرسکتے یہ سوچ کر کہ جناب مدد کریں گے۔ اور وہ کہتے ہیں کہ حضرت مدد کرتے ہیں لہذا خوب مانگو۔

انتہائی معذرت کے ساتھ عرض کروں گا کہ جاہلانہ کا لفظ بہت مشکل سے لکھا ہے مگر اس کے سوا چارہ نہیں- ایک مثال دیتا ہوں- جب ہم بریلویوں پر اعتراض کرتے ہیں کہ اللہ کے علاوہ کسی سے نہ مانگو تو وہ کہتے ہیں کہ تم مولوی اپنی بیویوں سے پانی کیوں مانگتے ہو یعنی ہم تو شرک مافوق الاسباب کو کہ رہے ہوتے ہیں اور وہ اسکو قیاس ماتحت الاسباب پر کر رہے ہوتے ہیں-
اشماریہ بھائی اللہ کو گواہ بنا کر جواب دیں کہ آپ چیں بہ چیں ہوتے ہیں کہ نہیں جب کوئی بریلوی الزامی جواب میں آپ کو اس طرح ماتحت الاسباب مدد پر مشرک کہنے لگے اللہ کو گواہ بنا کر کہیں کہ آپ اسکو جاہل بل ھم اضل سمجھتے ہیں کہ نہیں
آپ غور کریں کہ جب ساری مدد ہی ماتحت الاسباب ہو سکتی ہے تو اس ماتحت الاسباب مدد کو عقیدہ بنانے پر آپ کا بریلویوں پر کیا اعتراض ہے

فرق دیکھیں نا دونوں میں
ایک تو وہ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ جس سے ہم مانگ رہے ہیں وہ خود ہمیشہ مدد پر قدرت رکھتا ہے۔ جب کہ ہم ایسا عقیدہ نہیں رکھتے۔ اور جو روح کے الگ ہونے کے قائل ہیں وہ بھی ہر جگہ ہر وقت کے قائل نہیں ہیں۔
دوسرے وہ خود اس قابل ہوں نا پہلے کہ اپنی بات پہنچا سکیں۔
تیسرے وہ عموما اولاد وغیرہ مانگتے ہیں اور یہ اللہ کے سوا کوئی دے ہی نہیں سکتا۔
چوتھے وہ کبھی بھی یہ نہیں کہتے کہ ہم اپنی بات پہنچا رہے ہیں بلکہ وہ کہتے ہیں کہ ہم سمیت سب پکارنے والوں کی بات ہمارا پیر سن رہا ہے۔ کرامۃ تو شاید کبھی کبھار ہو جائے کہ اللہ پاک سنوا دے لیکن ہمیشہ تو ایسا نہیں ہو سکتا۔ ہم نے اوپر جتنی اسباب کے تحت بات کی ان سب میں مرید اپنی ذاتی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر یہ کام کرے گا نہ کہ پیر صاحب عالم الغیب بن کر چہار سو کی خبریں سن اور نشر کر رہے ہوں گے۔

اس وجہ سے ہم رد کرتے ہیں۔ کیا اس میں کوئی خفا ہے؟

اس موضوع کا نوٹیفکیشن میرے پاس نہیں آ رہا۔ نہ جانے کیا بات ہے۔ اس لیے مجھے یہاں جواب کا علم نہیں ہوتا۔ اگر ہو سکے تو مجھے یہاں ٹیگ کر دیا کریں۔
 
Top