جہاں تک اس ٹیگ کی بات ہے ، اس میں غور سےدیکھے ، تو اس میں صاحب قصہ (جس کے بارے میں بات ہورہی ہے ) حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ ہیں وہ صرف دیوبندیوں کا مسند نہیں بلکہ اہل حدیث کا بھی ہے ،تو سوال دونوں پر اٹھتا ہے ،دراصل یہ معاملہ عالم مثال سے متعلق ہے ،جس میں ایک روح کی دوسری روح سے ملاقات ہوتی ہے اور روح ک عالم کی اس قسم کا موجد بھی بندہ کے خیال میں حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ ہی ہے اگر چہ علامہ سیوطی رحمہ اللہ نے اس قسم کے واقعات ایک رسالہ بنام
تنویر الحلک
لکھا ہے جو اس کی کتاب الحاوی للفتاوی میں مندرج ہے
جہاں تک بریلویوں کا تعلق ہے تو غالبا ان کے نزدیک حاضر ہونا اس تناظر میں نہیں ، اس کی ایک عام سی مثال آپ یوں سمجھئے ، کہ بریلویوں کے ہاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہر جگہ ہر کسی شخص کے پاس حاضر ہوسکتا ہے ، اس لئے وہ مسجدوں میں پہلی صف میں کچھ جگہ خالی چھوڑتے ہیں ، 12 ربیع الاول کو مکانات پر جھنڈی لہرانے کے سلسلے میں سنا تھا کہ علمدار گھر میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ورود ہوتا ہے ۔
نتیجہ یہ نکلا ،کہ اس ٹیگ میں دیوبندیوں کی کوئی منافقت نہیں ہورہی ، ورنہ یہی منافقت علامہ سیوطی رحمہ اللہ کے بھی ثابت ہوگی ، اور علامہ سخاوی رحمہ اللہ سے ایسا ایک واقعہ اس کی کتاب فتح المغیث میں ثابت ہے اور میری نظر سے گزرا بھی ہے ، تو یہی منافقت پھر ان کےلئے بھی ثابت ہوگی ۔