عبداللہ کشمیری
مشہور رکن
- شمولیت
- جولائی 08، 2012
- پیغامات
- 576
- ری ایکشن اسکور
- 1,657
- پوائنٹ
- 186
السلام علیکم !!
قارئین کرام !بے شک دیوبندی دین کے نام پر محنت بہت کرتے ہیں ۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے اصلی چیز کے مقابلے میں نقلی اور جعلی چیز کی اشاعت کرنے میں محنت کی بہت ضرورت ہوتی ہیں ۔ اور دوسری وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ تبلیغی جماعت کے ذریعہ عوام کو دیوبندی عقیدہ کی طرف مائل کیا جائے تاکہ دیوبندی علماء کی عزت و شہرت اور چندہ خوب ہو ۔ یاد رکھیں کہ باقی ڈگری جوں کی توں رہنے دیجئے صرف ایک نمبر گھٹا بڈھا کر دیکھئے انعام ملے یا سزا یہی مثال دین محمدیﷺ کے بارے میں سمجھئے کہ دین کو گھٹا بڈھا کر بجائے ثواب کے عذاب ہوگا ۔۔ علامہ ابن کثیر رحمتہ اللہ الیہ نے اپنی تفسیر ابن کثیر میں سورة الغاشية کی آیت عاملة ناصبة تصلى نارا حامية کی تفسیر میں ایک بڈا اہم واقعہ نقل کیا ہیں ۔ چناچہ ترجمہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں ۔ اس دن بہت سے لوگ ذلیل چہرے والے ہونگے ۔ ذلت اور پستی ان پر برس رہی ہوگی ۔ان کے اعمال غارت ہوگئے ہونگے۔ انہونے بڈے بڈے اعمال کئے ہوں گے ۔ سخت تقلیفیں اٹھائی ہونگی وہ آج بھڈکتی آگ میں داخل ہوں گے۔ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق ؓ ایک خانکاہ کے پاس سے گزرے وہاں ایک راہب کو آواز دی وہ حاضر ہوا آپ اسے دیکھ کر رو دئے لوگوں نے پوچھا حضرت کیا بات ہیں تو فرمایا اسے دیکھ کر یہ آیت یاد آگئی ۔ کہ عبادت، ریاضت تو کرتے ہیں لیکن آخر جہنم میں جائیں گے۔ تفسیر ابن کثیرسورة کہف کی آیت ۔ میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہے :::: قل هل ننبئكم بالأخسرين أعمالا الذين ضل سعيهم في الحياة الدنيا وهم يحسبون أنهم يحسنون صنعا ۔ ترجمہ :: اے محمدؐ، ان سے کہو، کیا ہم تمہیں بتائیں کہ اپنے اعمال میں سب سے زیادہ ناکام و نامراد لوگ کون ہیں وہ ہے کی جن کی دنیوی زندگی کی تمام تر کوششیں بیکار ہوگئیں اور وہ اس گمان میں رہے کہ وہ بہت اچھے کام کررہے ہیں ۔ ابن کثیر اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں ۔ یہ وہ لوگ ہے جو اپنے طور پر عبادت و ریاضت تو کرتے ہیں اور دل میں بھی سمجھتے رہے کہ ہم بہت کچھ نیکیاں کررہے ہیں اور وہ مقبول اور پسندیدہ اللہ ہے چونکہ وہ اللہ کے بتلائے ہوئے تریقوں کے مطابق نہ تھی بجائے مقبول ہونے کے مردود ہوگئیں !!!
اللہ سبحان وتعالیٰ دیوبندیوں کو گمراہی کی ضلالت سے نکال کر ہدایت کی روشنی عطا کریں آمیں !!!
قارئین کرام !بے شک دیوبندی دین کے نام پر محنت بہت کرتے ہیں ۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے اصلی چیز کے مقابلے میں نقلی اور جعلی چیز کی اشاعت کرنے میں محنت کی بہت ضرورت ہوتی ہیں ۔ اور دوسری وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ تبلیغی جماعت کے ذریعہ عوام کو دیوبندی عقیدہ کی طرف مائل کیا جائے تاکہ دیوبندی علماء کی عزت و شہرت اور چندہ خوب ہو ۔ یاد رکھیں کہ باقی ڈگری جوں کی توں رہنے دیجئے صرف ایک نمبر گھٹا بڈھا کر دیکھئے انعام ملے یا سزا یہی مثال دین محمدیﷺ کے بارے میں سمجھئے کہ دین کو گھٹا بڈھا کر بجائے ثواب کے عذاب ہوگا ۔۔ علامہ ابن کثیر رحمتہ اللہ الیہ نے اپنی تفسیر ابن کثیر میں سورة الغاشية کی آیت عاملة ناصبة تصلى نارا حامية کی تفسیر میں ایک بڈا اہم واقعہ نقل کیا ہیں ۔ چناچہ ترجمہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں ۔ اس دن بہت سے لوگ ذلیل چہرے والے ہونگے ۔ ذلت اور پستی ان پر برس رہی ہوگی ۔ان کے اعمال غارت ہوگئے ہونگے۔ انہونے بڈے بڈے اعمال کئے ہوں گے ۔ سخت تقلیفیں اٹھائی ہونگی وہ آج بھڈکتی آگ میں داخل ہوں گے۔ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق ؓ ایک خانکاہ کے پاس سے گزرے وہاں ایک راہب کو آواز دی وہ حاضر ہوا آپ اسے دیکھ کر رو دئے لوگوں نے پوچھا حضرت کیا بات ہیں تو فرمایا اسے دیکھ کر یہ آیت یاد آگئی ۔ کہ عبادت، ریاضت تو کرتے ہیں لیکن آخر جہنم میں جائیں گے۔ تفسیر ابن کثیرسورة کہف کی آیت ۔ میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہے :::: قل هل ننبئكم بالأخسرين أعمالا الذين ضل سعيهم في الحياة الدنيا وهم يحسبون أنهم يحسنون صنعا ۔ ترجمہ :: اے محمدؐ، ان سے کہو، کیا ہم تمہیں بتائیں کہ اپنے اعمال میں سب سے زیادہ ناکام و نامراد لوگ کون ہیں وہ ہے کی جن کی دنیوی زندگی کی تمام تر کوششیں بیکار ہوگئیں اور وہ اس گمان میں رہے کہ وہ بہت اچھے کام کررہے ہیں ۔ ابن کثیر اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں ۔ یہ وہ لوگ ہے جو اپنے طور پر عبادت و ریاضت تو کرتے ہیں اور دل میں بھی سمجھتے رہے کہ ہم بہت کچھ نیکیاں کررہے ہیں اور وہ مقبول اور پسندیدہ اللہ ہے چونکہ وہ اللہ کے بتلائے ہوئے تریقوں کے مطابق نہ تھی بجائے مقبول ہونے کے مردود ہوگئیں !!!
اللہ سبحان وتعالیٰ دیوبندیوں کو گمراہی کی ضلالت سے نکال کر ہدایت کی روشنی عطا کریں آمیں !!!