• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

::: دیوبندی جماعت :::

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
::: دیوبندی جماعت :::

سوال:

کیا دیوبندی اہل سنت میں سے ہیں؟ اور کیا وہ دائرہ اسلام میں ہیں؟

الحمد للہ:

دیوبندی مسلمان جماعتوں میں سے ایک جماعت ہے، اور انڈیا کے جامعہ دار العلوم دیوبند کی طرف منسوب ہے، یہ ایک نظریاتی، اور مضبوط بنیادوں پرمبنی ادارہ ہے، جس نے اپنے ہر فاضل پر خاص علمی مہر ثبت کی ہے، یہی وجہ ہے کہ یہاں کے فاضل اسی نسبت سےپہچانے جاتے ہیں۔

قیام اور قابل ذکر شخصیات:

متعدد علمائے کرام کی طرف سے جامعہ دیوبند کا قیام اس وقت عمل میں لایا گیا جب 1857 ء میں انگریزوں نے مسلمانوں کی تحریک ِآزادیِ ہند کو سبوتاژ کیا ، چنانچہ جامعہ دیوبند نے بر صغیر پر مغربی یلغار ، اور مادی تہذیب کے اثرات سے مسلمانوں کو بچانے کیلئے ایک مضبوط ردّ عمل پیش کیا ، خصوصی طور پر دہلی میں جو کہ دار الحکومت تھا؛ اسلامی تحریکوں کے کچلے جانے کے بعد مکمل طور پر تباہ ہو چکا تھا، اور انگریزوں کے قبضہ میں چلا گیا تھا، تو اس موقع پرعلما ء کو بے دینی اور الحاد کا خدشہ لاحق ہوا، چنانچہ شیخ امداد اللہ مہاجر مکی، انکے شاگرد شیخ محمد قاسم نانوتوی اور انکے رفقائے کرام نے اسلامی تعلیمات ، اور اسلام کی حفاظت کیلئے منصوبہ بندی کی اوراس کا حل یہ سوچا کہ دینی مدارس اور اسلامی مراکز قائم کئے جائیں۔ اس طرح سے برطانوی دورِ حکومت ہی میں دیوبند کے علاقے میں ایک اسلامی عربی مدرسہ کا قیام عمل میں آیا، جس نے ہندوستان میں دینی اور شرعی مرکز کا کردار ادا کیا۔

اس نظریاتی ادارے کی قابل ذکر شخصیات یہ ہیں:

1- مولانامحمد قاسم

2- مولانا رشید احمد گنگوہی

3- مولاناحسین احمد مدنی

4- مولانامحمد انور شاہ کشمیری

5- مولانا ابو الحسن ندوی

6- محدث حبیب الرحمن اعظمی

نظریات و عقائد:

- یہ لوگ اصول یعنی: عقائد میں ابو منصور ماتریدی کے مذہب پر ہیں۔

- اور فقہی اور فروعی مسائل میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے مذہب پر ہیں۔

- سلوک اور اتباع میں صوفیت کے طُرق: نقشبندی، چشتی، قادری، اور سہروردی پر چلتے ہیں۔

دیوبند کےنظریات اور اصول و ضوابط کوخلاصہ کے طور پر یوں بیان کیا جا سکتاہے:

- اسلام کا پرچار، اور مشنری و باطل مذاہب کا مقابلہ

- اسلامی ثقافت کا پھیلاؤ، اور انگریزی ثقافت کا قلع قمع

- عربی زبان کی ترویج کیلئے کوششیں ، کیونکہ عربی زبان کی موجودگی میں ہی اسلامی وشرعی مصادر سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔

- قلب و عقل ، اور علم و روحانیت کو یکجا جمع کرنا
دیکھیں: "الموسوعة الميسرة في الأديان والمذاهب "(1/308)

دیوبندیت چونکہ ماتریدی مذہب پر قائم ہے اس لئے ماتریدی مذہب کے بارے میں معلومات فراہم کرنا بھی ضروری ہے:

ماتریدیت ایک بدعتی فرقہ ہےجو کہ اہلِ کلام کی کوششوں کا نتیجہ ہے ،اس کا نام ابو منصور ماتریدی کی نسبت سے ہے۔آپ اسلامی عقائد اور دینی حقائق ثابت کرنے کیلئے معتزلی اور جہمیوں وغیرہ کے مقابلہ کرتے اور عقلی و کلامی دلائل پر انحصار کرتے تھے۔

ماتریدیہ کے ہاں اصولِ دین(عقائد) کی ماٰخذ کے اعتبار سے دو قسمیں ہیں:

1- الٰہیات (عقلیات): یہ وہ مسائل ہیں جن کو ثابت کرنے کیلئے عقل بنیاد ی ماخذ ہے، اور نصوص شرعیہ عقل کے تابع ہیں، اس زمرے میں توحید کے تمام مسائل اور صفاتِ الٰہیہ شامل ہیں۔

2- شرعیات (سمعیات): یہ وہ مسائل ہیں جن کے امکان کے بارے میں عقل کے ذریعے نفی یا اثبات میں قطعی فیصلہ کیا جاسکتا ہے، لیکن اس کو ثابت یا رد کرنے کیلئے عقل کو کوئی چارہ نہیں ؛ جیسے: نبوّت، عذابِ قبر، احوالِ آخرت، یاد رہے! کہ کچھ ماتریدی نبوّت کوبھی عقلیات میں شمار کرتے ہیں۔

مندرجہ بالا بیان میں بالکل واضح طور پر منہج اہل السنۃ و الجماعۃ کی مخالفت پائی جاتی ہے؛ اس لئے کہ اہل السنۃ کے ہاں قرآن و سنت اور اجماعِ صحابہ ہی مصادر اور مآخذ ہیں،

اصولِ دین کو عقلیات، اور سمعیات دو حصوں میں تقسیم کرنا ایک نئی بدعت کا اضافہ تھا۔ یہ تقسیم ایک بے بنیاد نظریے پر کی گئی جسے فلسفیوں نے گھڑا تھا، اور وہ اسطرح کہ انہیں اس مفروضہ نے ،کہ دینی نصوص عقل سے متصادم ہیں، اس بات پر مجبور کیا کہ عقل اور دینی نصوص کو قریب تر لانے کوشش کیجائے، لہٰذا انہوں نے عقل کو وہاں تک گُھسا دیا جہاں عقل کا کوئی کام ہی نہیں ہے۔اور ایسے باطل احکامات صادر کئے جو کہ شریعت سے بالکل متصادم تھے، پھراسی تضاد و تصادم کو انہوں نے تفویض اور تأویل کاجامہ پہنا دیا، حالانکہ اہل السنۃ و الجماعۃ کے ہاں عقلِ سلیم اور صحیح ثابت شدہ نصوص میں کوئی تصادم ہے ہی نہیں"

مزید کیلئے دیکھئے: "الموسوعة الميسرة في الأديان والمذاهب المعاصرة "(1/99)

اہل سنت کا "ماتریدیہ" کے بارے میں موقف:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ یہ امت تہتّر فرقوں میں بٹ جائے گی، اور ایک فرقے کے علاوہ سب کے سب فرقے جہنم میں جائیں گے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی بتلا دیا کہ کامیاب ہونے والا یہ فرقہ ہی [اصل] جماعت ہوگی، اور یہ جماعت اس [منہج] پر ہوگی جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام تھے۔

یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ اہل السنۃ و الجماعۃ کتاب و سنت پر علمی اور عملی ہر اعتبار سے ڈٹے ہوئے ہیں، اور یہی لوگ فرقہ ناجیہ میں شمار ہونگے، کیونکہ اِنہی میں کامیابی کا وصف پایا جاتا ہے، اور وہ ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، اور آپکے صحابہ کرام کے منہج کو علمی اور عملی ہر اعتبار سے اپنانا۔

چنانچہ کسی فرد یا جماعت کے فرقہ ناجیہ میں شامل ہونے کیلئے نام ہی کی نسبت کافی نہیں ہے، خواہ وہ عملی طور پر صحابہِ کرام اور تابعینِ عظام کے منہج کی مخالفت کرتے ہوں؛ بلکہ علم و عمل ، تصور و سلوک ہر طرح سے انہی کے منہج کو اپنایا جائے۔

چنانچہ ماتریدی ایسا گروہ ہے جن کے نظریات میں حق و باطل ، اور سنت کی مخالفت سب کچھ ہے۔ یہ بات ظاہرہے کہ فرقے حق سے قریب اور بعید ہونے میں یکساں نہیں ہوتے، اس لئے جو کوئی فرقہ سنت کے زیادہ قریب ہوگا، وہی حق اور درست سمت میں ہوگا،اس بنا پر دیکھیں توان میں سے کچھ ایسے ہیں جنہوں نے بڑے بڑے مسائل میں اہل ِسنت کے مخالف موقف اپنایا، اور کچھ ایسے بھی ہیں جنہوں نے باریک جزوی مسائل میں مخالفت کی ہے، اور بعض وہ بھی ہیں جنہوں نے منہج ِحق سے اپنے سے زیادہ دور فرقے کا رد کیا ہے، توا یسی شخصیات یقینا باطل کی تردید اور حق گوئی پر قابل تعریف ہیں، لیکن باطل کا ردّ کرتے ہوئے انصاف کی حدتجاوزکرے اس طور پر کہ بعض حق باتوں کا انکار ،اور بعض باطل باتوں کا اقرار کرےتو یہ درست نہیں بلکہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی بڑی بدعت کو چھوٹی بدعت سے بدل دے یا اور کمزور باطل سے قوی باطل پر وار کرے۔ یہی حالت اہل سنت و جماعت کی طرف منسوب بہت سے اہل کلام کی ہے ۔۔۔" انتہی

" فتاوى شيخ الاسلام ابن تیمیہ"(1/348)

اب یہاں ایک اہم مسئلہ باقی ہے، اور وہ یہ ہے کہ ماتریدی گروہ کے بارے میں ہماری کیا ذمہ داری ہے؟ یا دیوبندیوں کی طرح انکے نظریات اپنانے والے لوگوں کے ساتھ ہمارا تعلق کیسا ہونا چاہئے؟

تو اسکا جواب ہر شخص کے بارے میں الگ ہوگا:

چنانچہ جو شخص اپنے غلط نظریات پر بضد قائم رہے، اور اپنے خود ساختہ نظریات کی ترویج کرے تو اس کے بارے میں لوگوں کو باخبر کرنا، اور اسکی گمراہی و انحراف بیان کرنا ضروری ہے، اور جو شخص اپنے نظریات کی ترویج نہ کرے، اسکے قول و فعل سے تلاش ِحق آشکار ہو تو اسے نصیحت کی جائے، عقائد میں موجود خامی کی نشاندہی کی جائے، اور اس کیلئے اچھا انداز اپنایا جائے، امید واثق ہے کہ اللہ تعالی اسے قبولِ حق کی توفیق دے گا۔جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (دین نصیحت کا نام ہے) ہم نے کہا کس کیلئے؟ آپ نے فرمایا: (اللہ کیلئے، اللہ کی کتاب کیلئے، اللہ کے رسول کیلئے، مسلم حکمرانوں کیلئے، اور عام لوگوں کیلئے) مسلم: (55)

واللہ اعلم.

شیخ محمد صالح المنجد

http://islamqa.info/ur/22473
 
Last edited:
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
91
مولانہ محمد یوسف رحمہ اللہ نے اپنی کتاب اختلاف امت میں ایک اور عالم کا نام لیا ہے عقائد میں ابو الحسن اشعری کا آپ ان کے بارے میں روشنی ڈال سکتے ہیں کہ ابو الحسن اشعری کون تھے ۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
مولانہ محمد یوسف رحمہ اللہ نے اپنی کتاب اختلاف امت میں ایک اور عالم کا نام لیا ہے عقائد میں ابو الحسن اشعری کا آپ ان کے بارے میں روشنی ڈال سکتے ہیں کہ ابو الحسن اشعری کون تھے ۔
@انس بھائی
@خضر حیات بھائی

آپ اس پوسٹ میں ھمارے بھائی کی رہنمائی کر دیں -
 
شمولیت
نومبر 20، 2014
پیغامات
86
ری ایکشن اسکور
64
پوائنٹ
18
کیاامام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کادھیان ان مسائل کی طرف نہیںگیا امام کی پیروی ان مسائل میںکیوچھوڑی اس بارےمیں بتادیں.
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
::: دیوبندی جماعت :::

سوال:

کیا دیوبندی اہل سنت میں سے ہیں؟ اور کیا وہ دائرہ اسلام میں ہیں؟

الحمد للہ:

دیوبندی مسلمان جماعتوں میں سے ایک جماعت ہے، اور انڈیا کے جامعہ دار العلوم دیوبند کی طرف منسوب ہے، یہ ایک نظریاتی، اور مضبوط بنیادوں پرمبنی ادارہ ہے، جس نے اپنے ہر فاضل پر خاص علمی مہر ثبت کی ہے، یہی وجہ ہے کہ یہاں کے فاضل اسی نسبت سےپہچانے جاتے ہیں۔

قیام اور قابل ذکر شخصیات:

متعدد علمائے کرام کی طرف سے جامعہ دیوبند کا قیام اس وقت عمل میں لایا گیا جب 1857 ء میں انگریزوں نے مسلمانوں کی تحریک ِآزادیِ ہند کو سبوتاژ کیا ، چنانچہ جامعہ دیوبند نے بر صغیر پر مغربی یلغار ، اور مادی تہذیب کے اثرات سے مسلمانوں کو بچانے کیلئے ایک مضبوط ردّ عمل پیش کیا ، خصوصی طور پر دہلی میں جو کہ دار الحکومت تھا؛ اسلامی تحریکوں کے کچلے جانے کے بعد مکمل طور پر تباہ ہو چکا تھا، اور انگریزوں کے قبضہ میں چلا گیا تھا، تو اس موقع پرعلما ء کو بے دینی اور الحاد کا خدشہ لاحق ہوا، چنانچہ شیخ امداد اللہ مہاجر مکی، انکے شاگرد شیخ محمد قاسم نانوتوی اور انکے رفقائے کرام نے اسلامی تعلیمات ، اور اسلام کی حفاظت کیلئے منصوبہ بندی کی اوراس کا حل یہ سوچا کہ دینی مدارس اور اسلامی مراکز قائم کئے جائیں۔ اس طرح سے برطانوی دورِ حکومت ہی میں دیوبند کے علاقے میں ایک اسلامی عربی مدرسہ کا قیام عمل میں آیا، جس نے ہندوستان میں دینی اور شرعی مرکز کا کردار ادا کیا۔

اس نظریاتی ادارے کی قابل ذکر شخصیات یہ ہیں:

1- مولانامحمد قاسم

2- مولانا رشید احمد گنگوہی

3- مولاناحسین احمد مدنی

4- مولانامحمد انور شاہ کشمیری

5- مولانا ابو الحسن ندوی

6- محدث حبیب الرحمن اعظمی

نظریات و عقائد:

- یہ لوگ اصول یعنی: عقائد میں ابو منصور ماتریدی کے مذہب پر ہیں۔

- اور فقہی اور فروعی مسائل میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے مذہب پر ہیں۔

- سلوک اور اتباع میں صوفیت کے طُرق: نقشبندی، چشتی، قادری، اور سہروردی پر چلتے ہیں۔

دیوبند کےنظریات اور اصول و ضوابط کوخلاصہ کے طور پر یوں بیان کیا جا سکتاہے:

- اسلام کا پرچار، اور مشنری و باطل مذاہب کا مقابلہ

- اسلامی ثقافت کا پھیلاؤ، اور انگریزی ثقافت کا قلع قمع

- عربی زبان کی ترویج کیلئے کوششیں ، کیونکہ عربی زبان کی موجودگی میں ہی اسلامی وشرعی مصادر سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔

- قلب و عقل ، اور علم و روحانیت کو یکجا جمع کرنا
دیکھیں: "الموسوعة الميسرة في الأديان والمذاهب "(1/308)

دیوبندیت چونکہ ماتریدی مذہب پر قائم ہے اس لئے ماتریدی مذہب کے بارے میں معلومات فراہم کرنا بھی ضروری ہے:

ماتریدیت ایک بدعتی فرقہ ہےجو کہ اہلِ کلام کی کوششوں کا نتیجہ ہے ،اس کا نام ابو منصور ماتریدی کی نسبت سے ہے۔آپ اسلامی عقائد اور دینی حقائق ثابت کرنے کیلئے معتزلی اور جہمیوں وغیرہ کے مقابلہ کرتے اور عقلی و کلامی دلائل پر انحصار کرتے تھے۔

ماتریدیہ کے ہاں اصولِ دین(عقائد) کی ماٰخذ کے اعتبار سے دو قسمیں ہیں:

1- الٰہیات (عقلیات): یہ وہ مسائل ہیں جن کو ثابت کرنے کیلئے عقل بنیاد ی ماخذ ہے، اور نصوص شرعیہ عقل کے تابع ہیں، اس زمرے میں توحید کے تمام مسائل اور صفاتِ الٰہیہ شامل ہیں۔

2- شرعیات (سمعیات): یہ وہ مسائل ہیں جن کے امکان کے بارے میں عقل کے ذریعے نفی یا اثبات میں قطعی فیصلہ کیا جاسکتا ہے، لیکن اس کو ثابت یا رد کرنے کیلئے عقل کو کوئی چارہ نہیں ؛ جیسے: نبوّت، عذابِ قبر، احوالِ آخرت، یاد رہے! کہ کچھ ماتریدی نبوّت کوبھی عقلیات میں شمار کرتے ہیں۔

مندرجہ بالا بیان میں بالکل واضح طور پر منہج اہل السنۃ و الجماعۃ کی مخالفت پائی جاتی ہے؛ اس لئے کہ اہل السنۃ کے ہاں قرآن و سنت اور اجماعِ صحابہ ہی مصادر اور مآخذ ہیں،

اصولِ دین کو عقلیات، اور سمعیات دو حصوں میں تقسیم کرنا ایک نئی بدعت کا اضافہ تھا۔ یہ تقسیم ایک بے بنیاد نظریے پر کی گئی جسے فلسفیوں نے گھڑا تھا، اور وہ اسطرح کہ انہیں اس مفروضہ نے ،کہ دینی نصوص عقل سے متصادم ہیں، اس بات پر مجبور کیا کہ عقل اور دینی نصوص کو قریب تر لانے کوشش کیجائے، لہٰذا انہوں نے عقل کو وہاں تک گُھسا دیا جہاں عقل کا کوئی کام ہی نہیں ہے۔اور ایسے باطل احکامات صادر کئے جو کہ شریعت سے بالکل متصادم تھے، پھراسی تضاد و تصادم کو انہوں نے تفویض اور تأویل کاجامہ پہنا دیا، حالانکہ اہل السنۃ و الجماعۃ کے ہاں عقلِ سلیم اور صحیح ثابت شدہ نصوص میں کوئی تصادم ہے ہی نہیں"

مزید کیلئے دیکھئے: "الموسوعة الميسرة في الأديان والمذاهب المعاصرة "(1/99)

اہل سنت کا "ماتریدیہ" کے بارے میں موقف:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ یہ امت تہتّر فرقوں میں بٹ جائے گی، اور ایک فرقے کے علاوہ سب کے سب فرقے جہنم میں جائیں گے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی بتلا دیا کہ کامیاب ہونے والا یہ فرقہ ہی [اصل] جماعت ہوگی، اور یہ جماعت اس [منہج] پر ہوگی جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام تھے۔

یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ اہل السنۃ و الجماعۃ کتاب و سنت پر علمی اور عملی ہر اعتبار سے ڈٹے ہوئے ہیں، اور یہی لوگ فرقہ ناجیہ میں شمار ہونگے، کیونکہ اِنہی میں کامیابی کا وصف پایا جاتا ہے، اور وہ ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، اور آپکے صحابہ کرام کے منہج کو علمی اور عملی ہر اعتبار سے اپنانا۔

چنانچہ کسی فرد یا جماعت کے فرقہ ناجیہ میں شامل ہونے کیلئے نام ہی کی نسبت کافی نہیں ہے، خواہ وہ عملی طور پر صحابہِ کرام اور تابعینِ عظام کے منہج کی مخالفت کرتے ہوں؛ بلکہ علم و عمل ، تصور و سلوک ہر طرح سے انہی کے منہج کو اپنایا جائے۔

چنانچہ ماتریدی ایسا گروہ ہے جن کے نظریات میں حق و باطل ، اور سنت کی مخالفت سب کچھ ہے۔ یہ بات ظاہرہے کہ فرقے حق سے قریب اور بعید ہونے میں یکساں نہیں ہوتے، اس لئے جو کوئی فرقہ سنت کے زیادہ قریب ہوگا، وہی حق اور درست سمت میں ہوگا،اس بنا پر دیکھیں توان میں سے کچھ ایسے ہیں جنہوں نے بڑے بڑے مسائل میں اہل ِسنت کے مخالف موقف اپنایا، اور کچھ ایسے بھی ہیں جنہوں نے باریک جزوی مسائل میں مخالفت کی ہے، اور بعض وہ بھی ہیں جنہوں نے منہج ِحق سے اپنے سے زیادہ دور فرقے کا رد کیا ہے، توا یسی شخصیات یقینا باطل کی تردید اور حق گوئی پر قابل تعریف ہیں، لیکن باطل کا ردّ کرتے ہوئے انصاف کی حدتجاوزکرے اس طور پر کہ بعض حق باتوں کا انکار ،اور بعض باطل باتوں کا اقرار کرےتو یہ درست نہیں بلکہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی بڑی بدعت کو چھوٹی بدعت سے بدل دے یا اور کمزور باطل سے قوی باطل پر وار کرے۔ یہی حالت اہل سنت و جماعت کی طرف منسوب بہت سے اہل کلام کی ہے ۔۔۔" انتہی

" فتاوى شيخ الاسلام ابن تیمیہ"(1/348)

اب یہاں ایک اہم مسئلہ باقی ہے، اور وہ یہ ہے کہ ماتریدی گروہ کے بارے میں ہماری کیا ذمہ داری ہے؟ یا دیوبندیوں کی طرح انکے نظریات اپنانے والے لوگوں کے ساتھ ہمارا تعلق کیسا ہونا چاہئے؟

تو اسکا جواب ہر شخص کے بارے میں الگ ہوگا:

چنانچہ جو شخص اپنے غلط نظریات پر بضد قائم رہے، اور اپنے خود ساختہ نظریات کی ترویج کرے تو اس کے بارے میں لوگوں کو باخبر کرنا، اور اسکی گمراہی و انحراف بیان کرنا ضروری ہے، اور جو شخص اپنے نظریات کی ترویج نہ کرے، اسکے قول و فعل سے تلاش ِحق آشکار ہو تو اسے نصیحت کی جائے، عقائد میں موجود خامی کی نشاندہی کی جائے، اور اس کیلئے اچھا انداز اپنایا جائے، امید واثق ہے کہ اللہ تعالی اسے قبولِ حق کی توفیق دے گا۔جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (دین نصیحت کا نام ہے) ہم نے کہا کس کیلئے؟ آپ نے فرمایا: (اللہ کیلئے، اللہ کی کتاب کیلئے، اللہ کے رسول کیلئے، مسلم حکمرانوں کیلئے، اور عام لوگوں کیلئے) مسلم: (55)

واللہ اعلم.

شیخ محمد صالح المنجد

http://islamqa.info/ur/22473
دیوبند کے عقاہد
1 حدت الوجود اور حلول
2 بزرگ قبروں مین زندہ ہیں
3 بزرگوں کوعلم غیب ہے
اس بارے میں کیا خیال ہے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
دیوبندی اور بریلوی حضرات کے لئے لمحہ فکریہ: ابو منصور ماتریدی کا عقیدہ: قرآن مخلوق ہے معاذ اللہ !!!

--------------------------------------------------------

اصلی حنفی امام ابن ابی العز الحنفی رحمہ اللہ قرآن کے متعلق مختلف اقوال نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔۔

ساتواں قول: اللہ کا کلام ایسے معنی کو متضمن ہے جو اس کی ذات کے ساتھ قائم ہے جس کو اس نے اپنے غیر میں مخلوق کیا۔ یہ قول ابو منصور ماتریدی کا ہے۔ (شرحعقیدہ طحاویہ۔ ص 169)۔معاذ اللہ

دیوبندی اوربریلوی حضرات سے گزارش ہے کہ اس گمراہ کن ماتریدی عقیدہ کو چھوڑ کر سلف صالحین کا عقیدہ اپنائیں۔ابو منصور ماتریدی کے عقائد گمراہ کن تھے۔

 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
دیوبند کے عقاہد
1 حدت الوجود اور حلول
2 بزرگ قبروں مین زندہ ہیں
3 بزرگوں کوعلم غیب ہے
اس بارے میں کیا خیال ہے
بھائی میں نے یہ فتویٰ اسلام کیو اے سے پوسٹ کیا ہے دیوبند کی کیا عقائد ہے اس کے لئے آپ اس پوسٹ کا بھی مطالعہ کریں

http://forum.mohaddis.com/threads/کیا-علمائے-دیوبند-ا-ہل-السنہ-والجماعہ-میں-شامل-ہیں-؟؟؟.24474/
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
91
دیوبند کے عقاہد
1 حدت الوجود اور حلول
2 بزرگ قبروں مین زندہ ہیں
3 بزرگوں کوعلم غیب ہے
اس بارے میں کیا خیال ہے
طلحہ بھائی
دیوبندیوں میں بھی فروے پائے جاتے ہیں کچھ فرقے تو بلکل ہی بریلویوں کے ہم عقائد ہیں اور کچھ فرقے پھر عقائد میں اھل حدیث کی پیروی کرتے ہیں اور کچھ فرقے ان کے بین بین ہیں ۔۔۔۔
دیوبندیوں کے کچھ علماء تو بزرگوں کے قبر سے مدد کرنے کے قائل بھی ہیں ۔ اور اس کے بر عکس کچھ لوگ سمع کے قائل ہی نہیں مدد تو دور کی بات ، اور کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بھی قائل ہیں۔ یعنی آپ صلی اللہ علیہ و سلم پر عام آدمی جیسی ہی موت آئی
 
Top