دیور یاجیٹھ کے حوالے سے متذکرہ بالا حدیث کا علماء نے دو طرح مفہوم لیا ہے ایک یہ ہے کہ دیور موت ہونے کا مطلب ہے کہ جیسے موت سے بچا جاتا ہے ویسے ہی دیور سے بھی بچنا چاہیے اور دوسرا یہ ہے کہ جیسے موت سے نہیں بچا جاسکتا ویسے دیور سے بھی نہیں بچا جا سکتا۔ یعنی دیورسے پردہ کرنا چاہیے یا نہیں اس ضمن میں علماء نے دو مختلف مفاہیم کے مطابق آرا اپنائی ہیں۔ میرے خیال میں دیور کے بارے میں اتنی سختی نہیں کرنی چاہیے کیونکہ موجودہ دور میں اول الذکر مفہوم کی وجہ سے جائینٹ فیملی سسٹم میں کافی مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔ البتہ خلوت یا بیوی کا شوہر کی خیانت کرنا کسی صورت بھی درست اور جائز نہیں۔ باقی واللہ اعلم بالصواب۔