رہے وہابیہ تو نبی سے بغض رکھنا اور نبی ﷺ کی فضیلت کی احادیث کو ضعیف و موضوع کہنا اس کے علاوہ انہیں کچھ نہیں آتا.
عیسائی اللہ کے نبی حضرت عیسی علیہ السلام کی یہودی عزیر علیہ السلام کی فضیلت بیان کرتے ہیں کہ وہ اللہ کے بیٹے ہیں، امید ہے بریلوی اس فضیلت کے بھی منکر نہیں ہوں گے۔
إن اللہ ثالث ثلاثۃ والی فضیلت کے جو منکر ہیں، ان کا کیا حکم ہے؟
اللهﷻ رحم فرمائے امام بخاری و مسلم پر اگر وہ صحیحین نہ لکھتے اور فضائل نبوی میں صحیح احادیث جمع نہ کرتے تو یہ ٹولہ تمام کو ضعیف کہہ دیتا اور دور نہیں کہ فرقہء نجدیہ خارجیہ کے لوگ نبی ﷺ کے فضائل بیان کرنے کو بھی شرک کہنا شروع کر دیتے.
جو مستوی تھا، عرش پر خدا ہو کر
اتر آیا مکے میں محمد مصطفی ہو کر
اس فضیلت سازی کے شرک ہونے میں کسی کو کیا شک ہے؟
آپ نہیں پاؤ گے کوئی نجدی وہابی ایسا کہ وہ نبی ﷺ کی فضائل میں وارد احادیث کو ضعیف یا موضوع نہ کہتا ہو یہ تو اب ان کی انفرادی علامت ہے.
یہ دیکھیں، وہابیوں کی طرف سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے فضائل پر کتنی کتابیں موجود ہیں۔
اللهﷻ وہابیوں نجدیوں اور ان کے مثل دیگر خارجیوں کے دلوں سے نبی صلی الله تعالی عليه وآله وسلم کے متعلق بغض اور کینہ دور فرما دے. ظاہری طور پر ہی سہی. آمین یارب العالمین وبجاہ سیدالمرسلین
اللہ ہمیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت و عقیدت اور آپ کی سنت وسیرت پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔
ان لوگوں کو ہدایت دے، جو فضیلت سازی میں منکرات و موضوعات کو بھی سینے سے لگاتے ہیں، جب کہ عمل کی باری آئے ، تو ثابت شدہ سنتوں اور فضیلتوں کو بھی یہ کہہ کر رد کردیتے ہیں کہ ہم فلاں کے مقلد ہیں۔
وفات کا انکار کوئی نہیں کرتا. لیکن وفات کے بعد زندگی جو کہ ثابت ہے اس کا تم انکار کرتے ہو
آپ کا عقیدہ ہے کہ:
’’حضور صلی اللہ علیہ وسلم وفات پاگئے، پھر دوبارہ حیات ہوگئے۔‘‘
’’ یا حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ سے حیات ہیں‘‘
’ یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات وحیات میں کوئی فرق نہیں‘
یا جو بھی آپ کا عقیدہ ہے ، اسے اپنے لفظوں میں لکھ دیں، جس میں یہ صراحت ہو کہ وفات نبی سے آپ کی کیا مراد ہے، اور حیات نبی سے کیا مراد ہے۔ اور ساتھ اس کے مطابق دلیل بھی لکھ دیں۔