- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
رات کو قیام کرنے والا
قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم :
(( ثَـلَاثَۃٌ یُّحِبُّھُمُ اللّٰہُ: وَثَـلَاثَۃٌ یَشْنُوْھُمُ اللّٰہُ، اَلرَّجُلُ یَلْقَی الْعَدُوَّ فِيْ فِئَۃٍ فَیَنْصُبُ لَھُمْ نَحْرَہٗ حَتّٰی یُقْتَلَ أَوْ یُفْتَحَ لِأَصْحَابِہِ؛ وَالْقَوْمُ یُسَافِرُوْنَ فَیَطُوْلُ سُرَاھُمْ حَتّٰی یُحِبُّوْا أَنْ یَمَسُّوْا الْأَرْضَ فَیَنْزِلُوْنَ؛ فَیَتَنَحّٰی أَحَدُھُمْ فَیُصَلِّيْ حَتّٰی یُوْقِظَھُمْ لِرَحِیْلِھِمْ وَالرَّجُلُ یَکُوْنُ لَہٗ الْجَارُ یُؤْذِیْہِ جَارَہُ فَیَصْبِرُ عَلیٰ أَذَاہُ حَتَّی یُفَرِّقُ بَیْنَھُمَا مَوْتٌ أَوْ طَعْنٌ وَالَّذِیْنََ یَشْنُوْھُمُ اللّٰہُ اَلتَّاجِرُ الْحَلاَّفُ، وَالْفَصَبْرُ الْمُخْتَالُ، وَالْبَخِیْلُ الْمَنَّانُ۔ ))1
'' رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (دوسرا) مسافر کہ قوم رات کو دیر تک چلتے رہے حتیٰ کہ انہوں نے زمین پر نیند کے لیے گرنا پسند کیا تو پڑاؤ ڈال دیتے ہیں ان میں سے ایک الگ ہوکر نماز شروع کردیتا ہے حتیٰ کہ دوسرے لوگوں کو کوچ کے لیے بیدار کرتا ہے (تیسرا) وہ آدمی کہ اس کا پڑوسی اسے ایذا پہنچاتا ہو مگر یہ صبر کرتا ہے حتیٰ کہ موت یا نیزہ زنی (مراد شہادت) ان دونوں کے درمیان جدائی ڈال دے۔ ''
لوگوں کے ساتھ آدمی رات کو سفر کر رہا ہے، ساتھیوں نے آرام اور نیند کی خاطر پڑاؤ ڈالا لیکن یہ آرام اور سونے کی بجائے اللہ کے حضور کھڑا ہوگیا اور تمام رات سجدے اور قیام کرتے ہی گزار دی حتیٰ کہ صبح ہوئی اور اپنے ہم سفروں کو کوچ کے لیے بیدار کردیتا ہے۔ رات کو سونے کی بجائے قیام اس لیے کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
{قُمِ اللَّیْلَ اِلاَّ قَلِیْلًا o} [المزمل:۲]
'' رات کو قیام کر مگر تھوڑی رات! ''
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا ہے:
(( وَصَلُّوْا بِاللَّیْلِ وَالنَّاسُ نِیَامٌ، تَدْخُلُوْا الْجَنَّۃَ بِسَلَامٍ۔ ))2
'' رات کو نماز پڑھو، اس حال میں کہ لوگ سو رہے ہوں (تو اس کے بدلے) تم سلامتی کے ساتھ جنت میں چلے جاؤ گے۔ ''
جو لوگ اس بات پر ہمیشگی کرتے ہیں اللہ تعالیٰ نے ان کی تعریف حسب ذیل الفاظ میں فرمائی ہے:
{إِِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتٍ وَّعُیُوْنٍ o ئَآخِذِیْنَ مَا ئَآتَاہُمْ رَبُّہُمْ إِِنَّہُمْ کَانُوْا قَبْلَ ذٰلِکَ مُحْسِنِیْنَ o کَانُوْا قَلِیْلًا مِنَ اللَّیْلِ مَا یَہْجَعُوْنَ o وَبِالْأَسْحَارِ ہُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ o}[الذاریات: ۱۵ تا ۱۸]
'' بے شک تقویٰ والے لوگ بہشتو ں اور چشموں میں ہوں گے، ان کے رب نے جو انہیں عطا فرمایا، اسے لے رہے ہوں گے، وہ تو اس سے پہلے (دنیا میں) نیکو کار تھے، وہ رات کو بہت کم سویا کرتے تھے اور سحری کے وقت استغفار کیا کرتے تھے۔ ''
نیز فرمایا:
{تَتَجَافٰی جُنُوْبُھُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوْنَ رَبَّھُمْ خَوْفًا وَّطَمَعًا o} [السجدہ: ۱۶]
'' ان کے پہلو بستروں سے الگ رہتے ہیں، وہ اپنے رب کو خوف اور امید کے ساتھ پکارتے ہیں۔ ''
یعنی ایسے لوگ نیند اور بستروں کو چھوڑ چھاڑ کر رب کے سامنے دعا و استغفار کرنے اور نماز پڑھنے میں مشغول ہوجاتے ہیں۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ایسے بندوں کے لیے وہ اشیاء تیار کی ہیں:
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 صحیح الجامع الصغیر، رقم: ۳۰۷۴۔
2 صحیح سنن ابن ماجۃ، رقم: ۲۶۳۰۔