یہ بیان بازیاں ساری ڈرامے بازی لگتی ہے، یہ ساری گھسی پٹی باتیں ہیں، اگر شاہ صاحب میں ہمت ہے تو یہ بیان دیں:
"اس وقت
اسرائیل نے غزہ کے
مسلمانوں پر حملے کر کے ان کے بچے، بوڑھے، مرد اور عورتوں کا بے دریغ
قتل کیا ہے، تمام
عالم اسلام کو چاہئے کہ اسرائیل کا
بائیکاٹ کریں، تمام اسلامی ممالک میں اسرائیلی
مصنوعات کو ختم کیا جائے، اور بالخصوص
پاکستان کو اپنے ایٹمی
میزائیل کا رخ اسرائیل کی طرف کر دینا چاہئے"
شاہ صاحب میں اگر ہے ہمت تو کہیں، یہ بیان دے کر دکھائے، یہ کہنا کہ عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، تو صاف ظاہر ہے عالمی برادری کوئی ساری کی ساری مسلمان تھوڑی ہے، وہ کافر ہیں اور کیا اس شخص نے قرآن نہیں پڑھا، یہ قرآن پڑھے اور دیکھے کہ کس طرح ہمیں آگاہ کیا گیا ہے کہ کافر مسلمانوں پر مصیبت کے وقت خوش ہوتے ہیں اور خوشی کے وقت پریشان اور غمزدہ ہو جاتے ہیں۔ ان کو کیا ضرورت پڑی ہے کہ وہ شور مچائیں، ڈھکے چھپے انداز میں تو ان کا مقصد پورا ہوا جا رہا ہے، یہ آپ لوگوں کے سوئے ہوئے ضمیر جاگنے کا مقام ہے۔
شاہ صاحب کا یہ بیان بھی بڑا عجیب ہے کہ اسرائیلی حملوں کے نتائج میں ایک ایسی کھیپ تیار ہو گی جو تشدد کی زبان جاتی ہو گی، صاف ظاہر ہے کہ جن کی آنکھوں کے سامنے ان کے بچوں کے لاشے تڑپیں گے، ان کی بہنوں کی عزت تار تار ہو گی، بچے، بوڑھے، مرد اور عورتیں قتل ہوں گی، وہ اسرائیل کے گلے میں پھولوں کا ہار تو نہیں ڈالیں گے، جب وہ اپنے اوپر ہونے والے ظلم کا بدلہ لیں گے تو انہی جیسے حکمران، ان مجاہدین کو ، متشدد، دہشت گرد، خوارج، تکفیری، امریکہ کا ایجنٹ، سمجھ کر کفار کی معاونت کرنے لگ جائیں گے اور اپنے ملک کے اڈے فراہم کریں گے تاکہ ان "دہشت گردوں" کو ختم کیا جائے۔ انا للہ وانا الیہ رجعون