• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رافضیوں سے سوالات ؟!

ابوعیینہ

مبتدی
شمولیت
جنوری 17، 2012
پیغامات
58
ری ایکشن اسکور
281
پوائنٹ
0
شیعہ حضرات سے سوالات


پڑاجو دل جلوں سے کی تجھے کام نہیں

جلا کر راکھ نہ کردوں تو داغ نام نہیں

مذہب شیعہ کی تحقیق اور ذرائع ثبوت

سوال نمبر1:

شیعہ کسے کہتے ہیں؟ ایسی جامع تعریف کریں کہ کوئی ناجی فرد اس سے خارج نہ ہو اور نجات کا غیر مستحق اس میں شامل نہ ہو، واضح رہے کہ شیعہ دسیوں فرقوں میں بٹے ہوئے ہیں اصولی اختلاف کی وجہ سے ہر فرقہ دوسرے کی تکفیر کرتا ہے۔ صرف امامیہ کے 39 فرقے ہیں۔چند موجودہ بڑے فرقوں کے نام يہ ہیں۔ کیسانیہ،مختاریہ، زیدیہ، اسماعیلیہ (آغاخانی) جعفریہ، اثنا عشریہ۔امام صادق کا ارشاد ہے۔

اس امت کے 73 فرقوں میں سے 13ہماری ولایت ومحبت کے دعوے دار ہیں ان میں سے 12دوذخ میں ہوں گے صرف ايک جنت میں ہوگا۔ باقی لوگوں کے60 فرقے جہنمی ہیں (روضہ کافی ص 224 )

سوال نمبر2:

اثناعشریہ کب وجود میں آیا؟ اس کے آنے سے سابقہ تمام فرقے کيسے جھوٹے ہو گئے؟ ایرانی شیعہ عالم مرزا ابوالحسن شعرانی لکھتے ہیں۔ کہ امام بخاری و مسلم ؒ کے زمانے میں(تیسری صدی) ہمارا فرقہ اثنا عشریہ کے نام سے معروف نہ تھا۔ (مقدمہ کشف الغمہ 4) اگر بارہویں امام کی آمدپر شیعی اسلام کی تکمیل ہوئی توسابق ناقص الاسلام اصحاب علی رضی اس عنہ واصحاب حسین رضی اﷲ عنہ کا کیا ان سے کم رتبہ ہوا اگر يہ خیال ہو کہ 12آئمہ کا اجمالی عقیدہ پہلوں کا بھی تھا۔ تو اگلے پچھلے شیعہ سب ايک قوم ہوئے تو ہم کہتے ہیں کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی بعثت و رسالت کا عقیدہ سابقہ اقوام کا بھی جز و ایمان تھا پھر اب مسلم يہود ونصاری کی تفریق ختم کر کے ايک قوم کہلانا چاہيے۔ اگر يہود ونصاری اتباع رسول نہ کر نے سے غیر مسلم ہیں تو آمد امام عصر(مہدی) کے عقیدے کے باوجود ان کی اتباع نہ کرنے سے شیعہ کيسے اثنا عشری ہوئے۔

سوال نمبر3:

کیا شیعہ مذہب کے داعی پیغمبر تھے ؟ کوئی شیعہ اس کا قائل نہیں اگر ایسا ہوتا تو آپ کے تمام صحابہ و پیرو کاروں کو شیعہ مرتد ومنافق کہنے کے بجائے مومن وشیعہ مانتے۔ کیا حضرت علی رضی اﷲ عنہ وحسنین رضی اﷲ عنہم مذہب شیعہ کے داعی تھے؟ کوئی شیعہ اثنا عشری مذہب کا اصول و فروع ان سے بھی ثابت نہیں کرسکتا تبھی تو ان پر تقیہ کا الزام شنیع لگاتے ہیں البتہ شیعہ اپنے مذہب کا معلم اول حضرت جعفر صادق ؒ کو مانتے اور جعفری کہلاتے ہیں بھلا بتائيے جو مذہب پیغمبر اور صحابہ اہل بیت سے ثابت نہ ہووہ سب مسلمانوں پر کيسے حجت ہو سکتا ہے اور اس کے انکار پر کفر کيسے لازم آتا ہے ؟

سوال نمبر4:

کیا امامت علی رضی اﷲ عنہ کا پرچار صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم سے بیزاری، ان کی بدگوئی کرنا اور ایمان سے خارج ماننا شیعہ مذہب میں ضروری ہے اگر يہ باتیں شیعہ کا عین ایمان ہیں تو ان کے موجد حضرت جعفر صادقؒ نہ تھے۔ ايک دشمن اسلام يہودی تھا۔ شیعہ کے معتمد عالم علامہ کشی رقم طراز ہیں: ” بعض اہل علم کا بیان ہے کہ عبد اﷲ بن سبا يہودی تھا۔مسلمان بن کر حضرت علی رضی اﷲ عنہ سے محبت کرنے لگا وہ اپنی یہودیت کے دوران بھی غلو سے کہتا تھا کہ حضرت یوشع موسی علیہ السلام کے وصی ہیں۔ تو دوران اسلام حضرت علی رضی اﷲ عنہ کے متعلق وصی امام (بلا فصل) ہونے کا دعوی کیا۔ يہی وہ پہلا شخص ہے جس نے حضرت علی رضی اﷲ عنہ کی امامت کو فرض (وجزوایمان) بتایا۔ آپ کے سیاسی مخالفین سے تبرا کیا۔ ان کی خوب توہین کر کے ان کو کافر بتایا يہیں سے مخالفین شیعہ کہتے ہیں:

کہ مذہب شیعہ کا بنیاد يہودیت سے لی گئی ہے (رجال کشی 71)

سوال نمبر5:

کیا شیعہ اعتقاد میں حضرت علی رضی اﷲ عنہ مافوق الاسباب ،مشکل کشا،حاجت روا، روزی رساں، مختار کل، عالم الغیب اور اوصاف بشریت سے بالا بہت کچھ تھے ؟ اگر جواب اثبات میں ہے تو حضرت علی رضی اﷲ عنہ کے رو ومشکل کشا ہونے کی يہ تعلیم اسی يہودی نے دی۔ حضرت امام جعفر صادق ؒ فرماتے ہیں: ” عبداﷲ بن سبا پر اﷲ کی لعنت ہو اس نے امیر المومنین علیہ السلام میں اوصاف ربوبیت کا دعوی کیا، اﷲ کی قسم حضرت علی رضی اﷲ عنہ اﷲ کے عاجز وطائع بندے تھے جو ہم پر جھوٹ باندھے اس پر تباہی ہو۔ ايک قوم (شیعہ) ہمارے متعلق وہ کچھ کہتی ہے جو ہم اپنے متعلق نہیں کہتے ہم ان سے بیزار ہیں، ہم ان سے بیزار ہیں۔ ہم اﷲ کی طرف رجوع کرتے ہیں (رجال کشی ص71 )

سوال نمبر6:

اگر یا علی مدد کے نعرے ، آپ کو غیب دان ،مختار کل اور شکل انسانی میں نور من نور اﷲ مانتے ہیں کفر وشرک يہودیت و نصرانیت کے ساتھ ہمر نگی نہیں توحضرت زید العابدین یوں کیوں فرماتے ہیں : يہود نے حضرت عزیز علیہ السلام سے محبت کی تو ان کے متعلق بہت کچھ کہنے لگے حضرت عزیز علیہ السلام کا ان سے کچھ تعلق ہے نہ ان کا آپ سے۔نصاری نے حضرت عیسی علیہ السلام سے محبت کی تو انہوں نے بھی آپ کے حق یہی معاملہ ہوگا۔ ہمارے شیعہ کی ايک قوم ہم سے محبت کرے گی تو ہمارے حق میں وہی باتیں کہے گی جو يہود نے حضرت عزیز علیہ السلام میں اونصاری نے حضر عیسیٰ علیہ السلام میں کیں۔ نہ وہ ہم میں سے ہیں نہ ہمارا ان سے کوئی تعلق ہے۔(رجال کشی 79)

سوال نمبر7:

بالفرض اگر مانا بھی جائے کہ مذہب شیعہ حضرت جعفر ؒ کی تعلیم سے ہے تو ان سے کس نے روایت کر کے ہم تک پہنچایا ظاہر ہے کہ بعد والے بالترتیب چھ امام تو راوی نہیں نہ پنچسالہ غائب ہونے والے بارہوں مہدی العصر نے کسی کو کہا سنایا تا کہ اثنا عشری اصول پر دین کا ماخذ بارہواں امام ہوتا۔ يہی سے اثنا عشریہ، اسمٰعلیہ، واقفہ (امام جعفر کے بعد کسی کو امام نہ ماننے والے) عملاً ايک نظر آتے ہیں۔ شیعہ بن کر حضرت صادق پر لوگوں نے ہزاروں احادیث افترا کیں جيسے مقدمہ رجال کشی میں ہے۔”آئمہ بھی ان لوگوں سے نہ بچ سکے جنہوں نے اپنے آپ کو اصحاب آئمہ میں گھسیڑ کر ان پر جھوٹ گھڑنا شروع کر دیا ۔ من گھڑت حدیثیں آپ سے روایت کیں، بہت سی بدعتیں اور گمراہ عقائد ایجاد کیں جس نے ان کا ايک حرف بھی منہ سے نہ نکالا۔(تقدیم ص3، بقلم سیداحمد الحسینی ایرانی)

سوال يہ ہے آئمہ معصومین سے وہ کون سے معصوم روای ہیں یا علماء جری وتعدیل میں سے وہ کون سے معصوم مولفین ہیں جن کی روایت یا تحقیق پر اعتماد کر کے مذہب شیعہ کو سچا مانا چائے؟ اگر جواب نفی میں ہے تو کیا يہ بہتر نہیں کہ پیغمبر معصوم کے تمام ارشادات کو عادل صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم۔۔۔۔۔ جو قرآن کے بھی جامع و راوی ہے کے توسط سے ثقہ مولفین صحاح ستہ کی کتب سے ثابت اور واجب العمل سمجھا جائے ۔۔۔۔ جن کی ثقاہت ودیانت پرتمام لوگوں کا اتفاق رہا ہے۔

سوال نمبر8:

امام جعفر صادق سے شیعہ مذہب کے مرکزی اور ہزاروں احادیث کے راوی چار ہیں۔ زرارہ بن اعین۔ ابو بصیر مراوی۔ محمد بن مسلم۔ برید بن معاويہ امام جعفر صادق کی طرف منسوب ہے۔آپ نے فرمایا، اگر زرارہ اور اس کے ساتھ نہ ہوتے تو میرے باپ کی احادیث مٹ جاتیں۔ نیز آپ نے فرمایا میں ان چار کے سوا کسی کو نہیں پاتا جس نے ہمارا ذکر اور میرے باپ کی حادیث کو زندہ کیا ہواگر يہ نہ ہوتے تو کوئی شخص دین کا مسئلہ نہ جان سکتا يہ وہ حفاظ حدیث اور خدا کے حلال و حرام پرامین ہیں جو دنیا وآخرت میں ہمارے سابقون ہیں۔(رجال کشی ص90-91)

اب ذرا ان کی مذہبی پوزیشن ملاحظہ ہو۔

زرارہ امام باقر کو رحمہ اﷲ کہتا تھا اور امام صادق سے منخرف تھا کیونکہ حضرت صادق ؒ نے ا س کی رسوائیوں کا پردہ چاک کیا تھا۔ امام ابوالحسن کہتے ہیں استطاعت میں زرارہ کا مذہب بالکل غلط تھا۔(رجا ل کشی 96)

بروایت ابو بصیر امام صادق فرماتے ہیں ۔اسلام میں جو بدعتیں زرارہ نے نکالیں اورکسی نے نہیں نکالیں اس پر اﷲ کی لعنت ہو دوسری روایت میں ہے کہ امام صادقؒ نے اس پرتین دفعہ لعنت کی۔ (رجا ل کشی 101)ايک اور روایت میں فرمایا زرارہ يہودو نصاری سے بدتر ہے اور ان سے بھی جو تین خدا مانتے ہیں (کشی107)

ابو بصیر امام کو لالچی اور شکم پرست جانتا تھا۔ايک مرتبہ حضرت صادق ؒ نے اندر آنے کی اجازت نہ دی تو بولا: اگر ہمارے پاس حلوے کا تھال ہوتا تو اجازت مل جاتی اسی اثنا ئیں کتے نے ابو بصیر کے منہ میں پیشاب کر دی۔ ايک غیر محرم عورت کو قرآن پڑھاتاتھا۔ايک دفعہ ہاتھ کے اشار سے شرمناک مذاق کیا تو امام نے روک دیا۔( رجال کشی 116)

محمد بن مسلم کے متعلق امام صادق ؒ نے فرمایا اﷲ کی اس پر لعنت ہو يہ کہتا ہے کہ خداکسی چیزکو نہیں جانتا جب تک واقع نہ ہو جائے نیز فرمایا اپنے دین میں فریب کرنے والے ہلاک ہوگئے ، زرارہ، برید، محمد بن مسلم، اسمعیٰل جعفی (رجا ل کشی 113) برید بن معاويہ عجلی کے متعلق امام نے فرمایا: برید پر اﷲ کی لعنت ہو۔(رجال کشی156)

فرمائيے ایسے کذاب ملعون،بد اعتقاد، يہود ونصاری سے بدتر لوگوں سے جو دین مروی ہو وہ کيسے سچا ہوگا؟

سوال نمبر9:

اگر صادقؒ اور آپ کے اصحاب پر اﷲ تعالی نے تبلیغ دین کی نص کر دی تھی تو کیا وجہ ہے کہ آپ کے راوی اصحاب عصمت تو کجا، اطاعت، راست گوئی اور تقوی سے بھی مشرف نہ ہو سکے۔ صرف تین شہادتیں ملاحظہ ہوں۔

1۔ ايک سچے آدمی شريک بن مفضل نے حضرت صادقؒ سے سنا فرماتے ہیں۔”مسجد میں کچھ لوگ ہیں جو ہم کو (امام) اورخود کو (شیعہ)مشہور کرتے ہیں يہ لوگ نہ ہم سے ہیں نہ ہم ان سے۔ میں ان سے چھپ کر پردہ پوش ہوتا ہوں وہ میری پردہ دری کرتے ہیں کہتے ہیں کہ امام۔امام۔ خدا کی قسم میں صرف اس کا امام ہوں جو میرا فرمانبردار ہو، جو نافرمان ہو اس کا امام نہیں ہوں، کیوں میرا نام ليتے ہیں خدا انکو اور مجھے ايک جگہ جمع نہ کرے۔(روضہ کافی374)

2۔ ابو یعفور نے امام صادق سے کہا میں لوگوں سے ملتا ہوں تو مجھے ان لوگوں پر بڑا تعجب ہوتا ہے جو آپ کو امام نہیں مانتے اور فلاں فلاں (ابو بکر رضی اﷲ عنہ عمر رضی اﷲ عنہ) کو امام مانتے ہیں يہ بڑے امانت دار، سچے اور وفادار ہوتے ہیں اور جو آپ لوگوں سے تولا رکھتے ہیں ان میں وہ امانت ،وفاداری اور راست گوئی نہیں ہے؟ امام سیدھے ہو کر بيٹھ گئے اور غضب ناک ہو کر کہنے لگے جو امام جار کو خلیفہ مانے اس کو نہ کوئی دین ہے نہ وہ خدا کا کچھ لگتا ہے اور جو امام عادل کو مانے اس پر (ان گناہوں کی وجہ سے) کسی قسم کی گرفت نہیں۔ سبحان اﷲ (اصول کافی ج1ص375)

3۔ رجا ل کشتی210 پر ہے کہ شیعہ نے امام صادق سے ایسا آدمی مانگا جو دین و احکام میں مرجع ہو ان کے اصرار پر آپ نے مفضل کو بھیجا کیونکہ يہ اﷲ پر سچ بولے گا۔ کچھ زیادہ مدت نہ گزرہی تھی کہ لوگوں نے اس پر اور اس کے ساتھیوں پر يہ کہنا شروع کر دیا يہ نماز نہیں پڑھتے، نیبذ شراب پيتے ہیں حمام میں مرد و عورت ننگے نہاتے ہیں،صاکہ زنی کرتے ہیں اور مفضل ان کے ساتھ اور قریب ہوتا ہے۔

سوال نمبر10:

حضرت باقر وصادقؒ شارع دین تھے (شریعت ساز) یا راوی دین اگر شارع وحلال و حرام میں مختار تھے تو نبوت کے ساتھ کھلا شرک ہوا ۔ اگر راوی دین تھے تو راوی کے لئے عصمت کا اصول کس نے ایجاد کیا ہے جب کہ آپ کو اپنے شاگرد بھی غیر معصوم صرف نیکورعالم جانتے تھے۔علامہ مجلسی لکھتے ہیں:” احادیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ شیعہ روایوں کی جماعت آئمہ کرام علیہم السلام کے زمانے میں ہوئی وہ ان کی عصمت (گناہوں سے پاکدامنی) کا عتقاد نہ رکھتے تھے بلکہ وہ ان کو نیکوکار علما میں سے جانتے تھے جيسے رجا ل کشی سے ظاہر ہوتا ہے ۔ معھذا آئمہ علیھم السلام ان کو مومن و عادل کہتے تھے (حق الیقین)

صداقت مذہب اہل السنة والجماعة

سوال نمبر11:

مدعیان اسلام میں تین بڑے بڑے فرقے ہیں (شیعہ، خارجی، سنی) ان کے متعلق پیشین گوئی حضرت پیغمبر و شیر خدا نے کر دی ہے جیسے کہ نہج البلاغہ قسم اول ص261 پر حضرت امیر کا خطبہ موجود ہے: میرے متعلق دو قسم کے لوگ ہلاک ہوں گے حد سے زیادہ محبت کرنے والا جسے محبت ناحق (کفرو شرک) تک پہنچائے گی اور حد سے زیادہ نفرت رکھنے والا جسے نفرت حق (نفاق ونفی ایمان) تک پہنچائے گی۔ میرے متعلق سب سے اچھے حال والے وہ لوگ ہوں گے جو درمیانی راہ چلتے ہیں ۔پس تم ان کی اتباع لازم پکڑو اور اس سواد اعظم (عظیم اکثریت) سے چمٹے رہو کیونکہ اﷲ کا ہاتھ بڑی جماعت پر ہوتا ہے ۔ تفرقہ اور جدا ہونے سے بچو۔ کیونکہ سب لوگوں سے الگ چلنے والا شیطان کا شکار ہوتا ہے جیسے ریوڑ سے علیحدہ بکری تھیٹرئيے کے ہاتھ لگتی ہے سنو! جو علیحدگی کا داعی ہو اسے قتل کرو اگرچہ میری پگڑی کے نيچے ہو “ تاریخ شاہد ہے کہ شیعہ اور خارجی دونوں فرقے عظیم اکثریت سے الگ اور افراط کا شکار چلے آ رہے ہیں۔ کیا مذہب اہل سنت کی صداقت پراس سے زیادہ واضح فیصلہ کوئی اور ہو سکتا ہے۔؟

سوال نمبر 12

ذرا بتلائے بت پرستی کی کی حقیقت ہے؟ قرآن پاک میں مذکور ” اصنام اور اثوان“ لغت میں ان بتوں کو انہیں کہتے جو اپنے معظم ومحترم انسان کی شکل وصورت میں تراشے گئے ہوں۔ مشرکین ان برزگوں کی یا دگار مجسموں کی تعظیم میں رکوع،سجدہ، دعا، استعانت، نذرونیاز، طلب حاجات وغیرہ امور شرکیہ بجالا کر خدا کا تقرب ڈھونڈتے تھے ۔

ہم ان کی عبادت نہیں کرتے مگر يہ کہ وہ ہمیں اﷲ کے قریب کر دیں گے۔( پارہ23)

اور کہتے ہیں يہ ہمارے اﷲ کے ہاں سفارشی ہیں(پارہ 11)

ذرا انصاف سے کہئيے، کہ آج شکل انسانی پر یادگار کے بجائے معظم بزرگ کی قرب،ضریح روضہ کی یادگار بنا کر اس کے ساتھ وہی مندرجہ بالا امور کيے جائیں جو مشرکین اپنے بزرگوں کی یادگار مجسموں سے کرتے تھے اور اسے تقرب الی اﷲ اور خدا کے ہاں سفارش اور نجات کا ذریعہ سمجھا جائے تو کیا يہ شرک نہیں ہوگا؟ عین اسلام ہو گا

بدل کے آتے ہیں زمانے میں لات و منات

ديتے ہیں دھوکہ کھلا يہ بازی گر

سوال نمبر13

اگر حضرت علی رضی اﷲ عنہ کو مافوق البشر، حاجت روا اور مشکل کشا و روزی رساں ماننا شرک نہیں تو حضرت علی رضی اﷲ عنہ نے ان دس آدمیوں کو زندہ کیوں جلا دیا جو يہ کہتے تھے ،آپ ہمارے رب و کارساز ہیں۔آپ نے ہمیں پیدا کیا آپ رزق ديتے ہیں، تو حضرت علی رضی اﷲ عنہ نے فرمایا تم پر تباہی ہو ایسا مت کہو۔ میں بھی تمہاری طرح مخلوق ہوں جب وہ نہ مانے پھر وہی بات کہی تو آپ نے آگ میں پھونک دیا۔(رجال کشی ص48)

اور72پر ہے کہ ستر آدمیوں نے آپ کے متعلق ایسا کہا تو آپ نے گڑھے کھود کر ان کو آگ میں جلادیا۔

سوال نمبر14

کیا عزاداری سے متعلقہ تمام رسوم آئمہ اہل بیت سے قولا و عملاً ثابت ہیں؟ اگر نہیں اورہرگز نہیں بلکہ ذاکروں اور مجتہدوں نے بطور قیاس، حضرت حسین رضی اﷲ عنہ کی یاد اور غم کو زندہ رکھنے کے لئے ایجاد کی ہیں تو آج ان بدعات کو کار ثواب اور جز ودین ماننا اور بنانے والوں کی تعظیم کرنا۔ کیا نبوت اور امامت کے منصب میں کھلا شرک نہیں ہے اور شریعت سازی کا حق دے کر غیر شعوری طور پر ان کی عبارت نہیں ہے جس کی تردید سوال نمبر13 میں مذکورہ آیت کریمہ اور ارشاد امام میں موجود ہیں۔

سیدنا حضرت حسین رضی اﷲ عنہ کی شہادت کا المیہ !

سوال نمبر15

سیدنا حسین رضی اﷲ عنہ از خود کربلا گئے یا غدار شیعان کوفہ کے اصرار پر گئے۔ امر اول باطل ہے، اگر امر ثانی درپیش نہ آتا اور آپ نہ جاتے تو کیا آپ کے زندہ سلامت رہنے سے اسلام مردہ ہو جاتا۔ نیز تاریخ يہ بھی بتاتی ہے کہ آ میدان کربلا سے دمشق جانے اور یزید سے تصفیہ اور دوست در دست دينے کو تیار تھے مگر کوفیوں نے ایسا نہ کرنے دیا۔ ملاحظہ ہو شیعہ کتاب الامامة وایساستہ ج2ص7 اور تلخیص شانی ص471

فرمائيے۔ اس احسن تجویز پر عمل ہو جاتا اور سبط پیغمبر کی جان بچ جاتی تو کیا اسلام پھر مردہ ہو جاتا۔ اوہ کیا افسوسناک المیہ ہے کہ خود ہی بلا کر شہید کر کے ايک طرف ماتم کو دین بنایا تو دوسری طرف اپنا جرم اور سازش چھپانے کے لئے اسلام زندہ کر دکھایا، کا نعرہ ایجاد کیا۔

سوال نمبر16

اگر شہادت حسین رضی اﷲ عنہ (العیاذ باﷲ) اسلام کے لئے المناک اور ناقابل تلافی نقصان ہونے کے بجائے اسلام کے لئے فائدہ اور حیات کا سبب بنی تو فرمائے کہ لوگ مرتد کیوں ہو گئے۔

حضرت جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ حضرت حسین علیہ السلام کی شہادت کے بعد 3 آدمیوں کے سوا سب لوگ مرتد ہوگئے ۔پھر لوگ رفتہ رفتہ واپس آنے لگے۔(رجال کشی81 )

حضرت زین العابدین اس تصور سے کیوں ہر وقت روتے اور غم میں ڈوبے رہتے تھے کہ :

آپ کے شہادت سے اہل جہاں گمراہ ہو گئے۔ خدا کا دین ضائع ہوگیا اور رسول اﷲ کی سنتیں معطل ہو گئیں۔بنو اميہ کی بدعتیں ظاہر ہو گئیں۔

ماتم اور رسوم عزاداری کی تحقیق

سوال نمبر17

حضرت علی رضی اﷲ عنہ نے ماتم کے متعلق یوں فرمایا ہے کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کو غسل ديتے وقت فرما رہے تھے آپ کی وفات تمام لوگوں کے لئے دردناک مصیبت ہے اگر يہ بات نہ وہوتی کہ آپ نے صبر کا حکم دیا اور رونے پیٹنے سے روکا تو ہم یقینا سب اپنے آنسو آپ پر بہا ديتے آپ کی مصیبت کے درد کا علاج نہ کرتے۔(حیات القلوب، جلا العیون، نہج البلاغة)

2۔نیز فرمایا کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے بین کرنے اور سننے سے منع فرمایا ہے (الفیقہ ج 4ص466)

3۔نیز حضرت امیر رضی اﷲ عنہ نے فرمایا کہ کالا لباس نہ پہنا کرو کیونکہ وہ فرعون کا لباس ہوگا۔ ( الفقیہ باب مالا یصلی فیہ)

4۔مصائب کربلا کی پیشین گوئی کے وقت حضرت علی رضی اﷲعنہ نے فرمایا اپنے دشمنوں سے ڈرتے اور بچتے رہنا اور اس وقت صبر اورحوصلہ کرکھنا ۔(جلا العیون ص209)

کیا اس کے برعکس ماتم کے جواز پر بھی شیر خدا کا کوئی فرمان موجود ہے ؟؟؟؟

سوال نمبر 18



حضرت حسین رضی اﷲ عنہ نے اپنی شہادت کی اطلاع جب بہن کو دی ارو وہ بے قرار ہوئیں اور آپ نے فرمایا اے محترمہ، ہلاکت و عذاب تیرے لئے نہیں تیرے دشمنوں کےلئے ہے صبر کر اور فری الفور دشمنوں کو ہم پر خوش نہ کر۔(جلا العیون 384)

نیز فرمایا امی جان کی پیاری بہن حلم اوربردباری اختیار کر شیطان کو پنے اوپر مسلط نہ کر اور حق تعالی کی قضا پر صبر کر، نیز فرمایا اگر يہ مجھے چھوڑتے تو میں کبھی اپنے آرام کو ہلاکت میں نہ ڈالتا ۔(جلا العیون387)

نیز صبر کے سلسلہ میں آسمان و زمین کے فنا اور باپ دادا کی وفات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا اے بہن، تجھے وصیت میں قسم دیتا ہوں کہ جب میں ظالموں کی تلوار سے عالم بقاءکر رحلت کروں تو گربیان چاک نہ کرنا،منہ نہ چھلینا اور ہا ئے وائے نہ کرنا ۔(جلا العیون387)

صاحبزادی سکینہ سے فرمایا خدا کی قضا پر صبر کرو کیونکہ دنیا جلدی ختم ہو جائے گی اور آخرت کی ابدی نعمت ختم نہ ہوگی ۔(جلا العیون 407)

کیا اس کے برخلاف ماتم و بین کی بھی امام حسین رضی اﷲ عنہ نے اپنے اعزہ کو وصیت کی تھی ؟؟

سوال نمبر19

حضرت امام صادق رحمتہ اﷲ علیہ نے مرفوعاً بیان فرمایا کہ مصیبت کے وقت مسلمان کا ران (وغیرہ) کا پیٹنا اجر و ثواب کو ضائع کردیتا ہے۔

نیز فرمایا سخت بے صبری يہ ہے چيخ پکار سے رونا، منہ اور سینہ پیٹنا، بال نوچنا، جس نے ماتمی مجلس قائم کی تو صبر چھوڑ دیا اور بے صبری میں لگا اور جس نے صبر کیا اناﷲ پڑھی خد اس پر رحم کرے تو وہ اﷲ کی رضا پر راضی ہوا اس کا ثواب اﷲ کے ذمے ہے اورجس نے ایسا نہ کہا خدا نے اس کا ثواب ضائع کر دیا۔( فروع کافی ج3ص223)

نیز فرمایا کہ میت پر رونا ٹھيک نہیں ہے نہ مناسب ہے لیکن لوگ يہ بات نہیں جانتے کہ صبر ہی بہتر ہے (فروع کافی226)

نیز فرمایا کہ جب تم کو اپنی ذات اور اولاد کے متعلق مصیبت در پیش آئے تو رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی وفات پر اپنے صدمے کو یا د کرو کیونکہ لوگوں کو اتنی بڑھی مصیبت کبھی نہ پہنچی (فروع کافی320)

کیا ان ارشادات کی ضد میں امام باقر رحمتہ اﷲ و جعفر رحمتہ اﷲ کا ایسا ارشاد ہے جس نے ماتمی مجالس و نوحہ کی اجازت دی ہو؟؟؟؟

سوال نمبر20

ذار انصاف سے بتائيے امام باڑہ، معین تاریخوں میں ماتمی محافل قائم کرنا، موسیقاری اور سوز خوانی کرنا، تعزیہ، شبیہ روضہ ضریح بنانا، علم اور دلدل نکالنا، کس امام معصوم کی سنت کی اور ایجاد ہیں؟ کیا آپ کا معصوم امام دنیا کا بدترین ظالم تیمور لنگ تو نہیں جس نے يہ سب کا م کيے؟ شیعہ رسالہ ماہنامہ المعرفت حیدر آباد محرم1389ھ مدیر حشمت علی ممتاز الافاضل کے قلم سے ملاحظہ ہو: ” تعزیہ داری کے متعلق ابھی تک پوری تحقیق و تدقیق کے ساتھ کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ اس کی ابتداءکہاں سے ہوئی البتہ اس کے آغاز کے بار ے میں ايک روایت ضرور مشہور ہے کہ سب سے پہلا تعزیہ صاحب قرآن امیر تیمور نے رکھا تھا .... بہر حال جہاں تک اعزداری کا تعلق ہے اس کی ابتداء ایران میں صفوی عہد سے ہوئی اس کے بعد ہندوستان میں ايک شخص حسن گنگونامی نے بہمنی سلطنت کی بنیاد رکھی۔ يہ ایران کے بہمنی خاندان سے تعلق رکھتا تھا۔اس سلطنت کے سلاطین میں شیعہ اور سنی دونوں عقائد کے بادشاہ گزرے ہیں اورامرائے دربار میں بھی ملکی و غیر ملکی مصاحبین اور وزرا شامل رہے ہیں اس ليے شمالی ہند میں تعزیہ داری رائج ہونے سے پہلے تعزیہ داری کا آغاز ان سے ہوا۔ جب چودھویں صدی کے آخر میں سلطنت بہمنی کو زوال ہوا وہ پانچ چھوٹ چھوٹی سلطنتوں ميں تقسیم ہوگئی.... تو بالخصوص عادل شاہی سلطنت میں یوسف عادل شاہ اور قلی قطب شاہ نے تعزیے داری کو باقاعدہ طور پر رورج دیا۔ ان ریاستوں میں باقاعدگی کے ساتھ دس روز تک یعنی يک محرم سے دس محرم تک عزاداری ہوتی تھی اور تعزئيے رکھے جاتے تھے ۔

اب جہاں تک تعزیوں کی اقسام کا تعلق ہے اس کی آٹھ قسمیں ہیں جن کی شبیہ بنا کر واقعہ کربلا کی یاد تازہ کر کے سوگ منایا جاتا ہے۔

(1) تعزیہ

(2) ضریح

(3) مہندی

(4) ذوالجناح

(5) تابوت

(6) براق

(7)تخت

(8)علم

اس شیعی تحقیق سے معلوم ہوا کہ عزاداری تمام اقسام وآلات سمیت ظالم امرا کی ایجاد وبدعت ہے ۔ ان امور میں شیعہ کے امام يہی ظالم امرا ہیں اہل بیت ہرگز نہیں ورنہ اس ارشاد امام صادق کا کیا مطلب ہے؟ ” من جد وقبراً اومضل مثالاً فقد حرج من الاسلام“ جس نے کسی قبر و مزار کو از سر نو بنایا یا اس کو کوئی مجسمہ (بطور یادگار) بنایا تووہ اسلام سے خارج ہو گیا۔(من لایحضرہ الفقیہ ص48)

ایمان بالرسول کی حقیقت اوراس پر شیعی شکوک وشبہات

سوال نمبر21

ذرا بتائیں ایمان بالرسول کی کیا حقیقت ہے؟ کیا آپ کو امین سچا اور نیکو رپارسا ماننا کافی ہے ؟ يہ تو ابوجہل بھی مانتاتھا، یا جو کچھ آپ خدا کی طرف سے لائے ہیں اور قول وعمل سے امت تک پہنچایا اس سب کی تصدیق ضروری ہے؟ اگر سب کی تصدیق ضروری ہے تو شیعہ عملاً اس تفریق کے کیوں قائل ہیں کہ (بقول ان کے ) حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اﷲ عنہ اور آپ کی اولاد کے متعلق جو کچھ فرمایا ہے وہی اخذ کیا جائے اوراحکام شرع میں شیعہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے محتاج نہیں نہ آپ سے حاصل کرنا ضروری ہيں وہ عالم لدنی ومسلمان ازلی امام اول حضرت علی رضی اﷲ عنہ سے لینا ضروری ہیں۔ چنانچہ جعفر صادق کا يہ فرمان اصول کافی ج1ص 117لکھنو پر موجوددہے۔

جو احکام شری علی لائے ہیں میں وہ لیتا ہوں اورجس سے وہ روکیں رکتا ہوں آپ کا وہی منصب ہے جو محمدصلی اﷲ علیہ وسلم کا ہے ۔

سوال نمبر22

کیا حضور علیہ السلام کے قول وفعل سے جو کچھ ظاہر ہوتا وہ مبنی برحقیقت اور قابل تصدیق ہوتا تھا یا نہ اگر ہر فعل و ارشاد حقیقت کا ترجمان تھا تو شیعہ حضور علیہ السلام پر تقیہ کا الزام شنیع کیوں لگاتے ہیں جس کا مطلب يہ ہے کہ جو بات آپ نے ظاہر کی وہ حق نہ تھی جو کچھ دل میں چھپایا وہ حقیقت ہوتا تھا۔ اس صورت میں نبوت کے ارشادات و اعمال سے یقین اٹھ جائے گا۔ امام صادق رحمة اﷲ علیہ کا يہ فرمان کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم آیت بلغ ما انزل کے نازل ہونے سے پہلے کبھی کبھی تقیہ کرتے تھے۔ نیز يہ کہ حج کی احادیث مختلفہ تقیہ پر محمول ہیں۔ نیز حضرت علی رضی اﷲ عنہ کی ولایت اور امامت کا حکم خدا پہنچانے میں لوگوں سے ڈرتے ہیں اورخدا نے ڈانٹ کر تاکیدی وحی اتاری نیز يہ کہ لشکر اسامہ رضی اﷲ عنہ کو بھیجنے سے مقصود جہاد نہ تھا بلکہ مدینہ کو منافقوں سے خالی کرانا تھا تا کہ حضرت علی رضی اﷲ عنہ کی خلافت میں کوئی نزاع نہ کر سکے ملاحظہ ہو: حیات القلوب ج2 ص118،537،542،678 وغیرہ۔

کیا نبوت محمدی صلی اﷲ علیہ وسلم کا انکار کرنے کےلئے اس سے بہتر حربے بھی کسی فرقے کو سوجھے ہیں؟؟؟

سوال نمبر22

کیا حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے متعلقین اور رشتہ داروں بالرسالت کا شعبہ ہے کہ نہیں؟ اگر ہے تو شیعہ اسے صرف چار افراد میں منحصر کیوں سمجھتے ہیں؟ کیا ان چار کے سوا آپ نے کسی اور رشتہ دار اور قریبی کے متعلق کچھ مدح نہیں فرمائی یا اپنے عمل سے کسی کی توقیر و عزت میں اضافہ نہیں فرمایا۔ اگر جواب نفی میں ہے تو حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی سب طرز زندفی اور بیسیوں ارشادات سے اعراض کر کے صرف چار حضرات کو چند فضائل کی بنا پر مستحق عزت جاننا کیا نبوت کا انکار اور حب مرتضوی میں غلو نہیں ہے؟ آخر کسی اصول کی رو سے ان کے حق میں چند مدحیہ اراشادات رسول واجب التسلیم ہیں اور بقیہ حضرات کے متعلق آپ کے دسیوں ارشادات اور عملی اعزازات قابل تسلیم نہیں ہیں؟

قربت داران پیغمبر کے متعلق شیعی عقائد

سوال نمبر23

اگر اہل سنت کے سامنے شیعہ حضرات دوسرے رشتہ داروں کی عزت کا انکار نہ کر سکیں تو بھلا اپنے عقیدے کی رو سے سچ سچ بتائیں۔پیغمبر صلی اﷲ علیہ وسلم کی صاحبزادیوں کا کیوں انکار ہے کہ العیاذ باﷲ پیغمبر صلی اﷲ علیہ وسلم سے رشتہ ابوت کاٹ کر ايک مجہول کو والد بناتے ہیں۔حضور کے ننھے صاحبزادوں کی نواسوں کی طرح محافل ذکر خیر کیوں منعقد نہیں ہوتیں۔ امہات المومنین ازواج مطہرات رضی اﷲ عنہما کو اہل بیت نبوی اور گھرانہ رسول سے کیوں خارج کیا جاتا ہے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا، حضرت حفصہ رضی اﷲ عنہا، حضرت ام حبیبہ رضی اﷲ عنہا، دختر ابوسفیان رضی اﷲ عنہا وخواہر معاويہ رضی اﷲ عنہا سے کیوں شدید دشمنی اور ان پر تبرا بازی ہے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی سگی پھوپھی حضرت صفیہ رضی اﷲ عنہا خواہر سید الشہدا حضرت حمزہ رضی اﷲ عنہ اور آپ کے صاحبزادے زبیر بن العوام سے کیوں نفرت اور ان کے ذکر خیر سے چڑہے۔ آپ کے دوہرے داماد ذوالنورین عثمان بن عفان رضی اﷲعنہ اورحضرت ابو العاص رضی اﷲ عنہ زوج زینب رضی اﷲ عنہا سے کیوں دشمنی ہے ؟ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے مکرم چچا حضرت حمزہ رضی اﷲ عنہ سے ”سید الشہدا“ کا تمغہ نبوی کیوں چھین کر حضرت حسین بن علی رضی اﷲ عنہ کو دے دیا گیا ہے۔آپ کے محترم چچا حضرت عباس رضی اﷲ عنہ کو کیوں ضیعف الایمان ذلیل النفس،خوار (حیات القلوب ج2ص618) کے الفاظ سے گالیاں دی جاتی ہیں۔آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہ جبر امت وترجمان القرآن کی امانت و دیانت پر کیوں حملہ کیا جاتا ہے (رجال کشی 35 ) ان دونوں باپ بیٹے کے متعلق يہ آیت کیوں پڑھی جاتی ہے۔” جو اس دنیا میں اندھا ہے وہ آخرت میں بھی اندھا اور زیادہ گمراہ ہے“ (حیات القلوب618) والد کی طرح محترم حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے مثالی خسروں، حضرت ابوبکر صدیق وعمر و ابوسفیان رضی اﷲ عنہم جیسے عظیم مسلمانوں سے کیوں شدید دشمنی ہے اور ان پر لعنت (العیاذ باﷲ) بھیجی جاتی ہے۔ اسی طرح آپ کے سالوں، سالیوں، خوشدامنوں بلکہ ابو العاص رضی اﷲ عنہ و عثمان رضی اﷲ عنہ کی اولاد (عبداﷲ رضی اﷲ عنہ، علی رضی اﷲ عنہ امامہ رضی اﷲ عنہ) نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کے نواسوں سے بھی نفرت کی جاتی ہے۔حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کا بہن بھائی کوئی نہ تھا اگر ہوتا تو چچا زاد بھائی سے افضل مقام یقینا ان کو ملتا اور شیعہ کا ان پر مشتعل ہونا یقینی تھا بظاہر والدین پیغمبر کا احترام کرتے ہیں۔ مگر يہ بھی شیعہ کی روایات صحیحہ کے خلاف ہے حضرت علی رضی اﷲ عنہ نے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم سے رشتہ فاطمہ رضی اﷲ عنہا مانگتے وقت فرمایا تھا۔

اﷲ نے مجھے آپ کے ذريعے آپ کے ہاتھ پر ہدایت دی اور مجھے اس گمراہی اور شرک سے چھڑا لیا جس پر میرے باپ داد ہے اور چچے (حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے والد) تھے ۔(جلا العیون115)

ذرا بتلائيے! پیغمبر خدا صلی اﷲ علیہ وسلم کے رشتہ داروں سے شیعہ کی دشمنی میں کوئی شک وشبہ رہ جاتا ہے؟

سوال نمبر24

ذرا غور سے سچ سچ بتلائیں،شیعہ کے دینی پیشوا کسی ذاکر ومجتہد کے مندرجہ بالا سب رشتہ دار زندہ یا مردہ ہوں اورمسلمان ہوں کیا ان کی بد گوئی اور تبرا بازی کو وہ ذاکر مجتہد سن کر برداشت کر لے گا ؟ یا ان کی عام بدگوئی سے اس ذاکر ومجتہد کی ہتک عزت نہیں ہوگی ؟ کیا وہ ذاکر اپنے قریبی رشتہ داروں کے بدگو اور لعن پر غم وغصہ کا اظہار نہ کرے گا اوراسے اپنا دشمن نہ سمجھے گا۔اگر سب امور کا جواب اثبات میں ہے تو کس قدر غضب کی بات ہے کہ ايک شیعہ اپنے فاسق و بے دین پیشواﺅں کے رشہ داروں کا گلہ نہیں سن سکتا نہ وہ برداشت کر سکتے ہیں کہ ان کی ہتک عزت ہوتی ہے ایسا شخص ان کا شدید دشمن ہے مگر وہ امام الانبیاءحضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کی بیویوں، بیٹیوں، دامادوں،خسروں، پھوپھیوں، چچاﺅں، ماموں اور سب رشتہ داروں پر معاندانہ حملے کرتا ہے اور تبرے بکتا ہے ۔فضائل اور ذکر خیر کو دباتا ہے يہ کام اس کے نزدیک کفر کے بجائے عین اسلام، توہین کے بجائے عزت رسول ہے اور ایسا تبرائی خواہ چوڑا چمار اورمے نوش ہی کیوں نہ ہو۔ پیغمبر اسلام کے دشمن نہیں دوست ومحب کہلا ئے گا۔۔۔۔ (العیاذ باﷲ ثم العیاذ باﷲ) کیا شیعہ کے دشمن رسول اور موذی رسول ہونے میں کوئی شک ہے؟ کہ ايک ذاکر مجتہد جتنا اکرام بھی آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کا نہیں کر سکتے۔

سوال نمبر25

اب آئيے اہل بیت مرتضوی رضی اﷲ عنہ کے گھر میں۔ذرا بتلائيے۔ سیدنا علی المرتضیٰ کی کتنی اولاد ہوئی ۔35عدد تک مذکر ومونث اولاد علما انساب نے لکھی ہے۔

15 صا حبزادیاں بتاگئی ہیں جو اولاد اور شوہروں والی بنیں۔ اس پاکیزہ گھرانہ میں کن کن افراد سے آپ کہ الفت وعقیدت ہے کیا حضرات حسنین رضی اﷲ عنہم، زینب زضی اﷲ عنہا، وام کلثوم رضی اﷲ عنہا کے سوا اور کسی کا نام بھی مجالس میں لیا کرتے ہو اور لوگوں میں ان کی تشہیر کرتے ہو اگر نہیں تو کیا وہ حضرت علی رضی اﷲ عنہ کے مذہب سے پھر گيے تھے یا ان کے نام حضرت ابوبکرؓ،عمرؓ، عثمانؓ وغیرہ صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم کے نام پر تھے آخر کوئی وجہ تو ہے کہ شیعہ کے شہید ثالث نوراﷲ شوستری نے اولاد و احفا علی رضی اﷲعنہ سے جل کر يہ رباعی لکھی ہے ۔(مجالس المومنین 346مطبوعہ ایران)

اذا لعلوی تابع ناصبیاً بذھبہ فما ہو من ابےہ

وکان الکلب خیرا منہ طبعاً لااکلب طبع ابےہ فیہ

(العیاذباﷲ)

جب حضرت علی رضی اﷲ عنہ کی اولاد سنی مذہب والے کی تابعداری کرے تو وہ اپنے باپ کا جنا ہوا نہیں ہے اس سے تو کتا بھی خاندانی طور پر بہتر ہے کیونکہ کتے میں اپنے باپ کی عادت تو پائی جاتی ہے۔اگر يہ لفظ ہم شوستری پر بول دیں تو کیا متعہ خانہ سے لےکر امام باڑے تک ہمارے خلاف جلوس نہ نکل پڑے گا۔

سوال نمبر26

کیا جگر گوشہ رسول سید الامة مصلح اعظم حضرت حسن ا لمجتبیٰ رضی اﷲ عنہ سے بھی کچھ نفرت اور دشمنی شیعہ کو نہیں ہے ؟ ورنہ حضرت حسین رضی اﷲ عنہ کی طرح خاص محفل ذکر و ماتم حضرت حسن رضی اﷲ عنہ کےلئے عام شیعہ کیوں نہیں کرتے۔آپ کا صلح بامعاويہ رضی اﷲ عنہ کا کارنامہ اور شیعہ کے مشتعل ہو کر قاتلانہ حملے کا ذکر کیوں نہیں کرتے آپ کے فضائل خاصہ کی تشہیر کیوں نہیں کرتے آپ کو لاولد ابتر کیوں کہتے ہیں۔ امامت آپ کی اولاد میں کیوں نہیں ماتنے، آپ کی اولاد کو واقعی سید کیوں نہیں مانتے۔ علامے کلینی نے کافی ج4 کتاب الزیارات میں دیگر آئمہ اہل بیت کی طرح آپ کی قبر در مدینہ اور صلوة وسلام کا ذکر کیوں نہیں کیا؟ کیا اس کی وجہ يہ تو نہیں کہ آپ نے خلافت حضرت معاويہ رضی اﷲ عنہ کو دے دی اور برسرعام بیعت کرکے مذہب شیعہ کی جڑیں کاٹ دیں جو آج تک تہتر شہدا کر بلا کے خون سے آبیاری کے باوجود پنپ نہ سکا۔
شیعہ سے سوالات
 

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
میرے بھائی عینیہ!

عنوان ہے کہ رافضیوں سے سوالات جبکہ پھر لکھا پے کہ شیعوں سے سوالات!!!!!!!!

پھر قارئین کو یہ بھی بتادیں کہ سوالات کرنے والا ناصبی ہے یا خارجی؟

آپ نے بعض مقامات پر بداخلاقی کا اظہار کیا ہے اس کی اصلاح کردیں۔۔۔

تمام کتابوں کی اصل عربی عبارتیں پیش کریں تاکہ تحقعق کرنے میں آسانی ہو اور اھل انصاف کو فیصلہ کرنے میں بھی آسانی ہو۔۔۔

آپ اپنے سوالات پر نظر ثانی کریں کیونکہ بعض سوالات کے جوابات اپکے مذھب کو جڑ سے ہی نابود کرسکتے ہیں۔۔۔

آپ کے سوالات سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے ہاں صحیح اور ضعیف حدیث میں فرق نہیں رکھتے۔۔!!!! دوسرے لفظوں میں: آپ اپنی کتابوں کی ضعیف احادیث بھی قبول کرنے کو تیار ہیں۔۔!!!

اب میرا سوال: کیا آپ اپنے سوالات والی ہی روش سے جوابات سننے کو تیار ہیں؟ اور انتظامیہ کے سامنے بھی جوابدہ ہیں؟

جواب کا انتظار رہےگا۔۔۔۔ جزاک اللہ خیرا
 

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
جواب کا انتظار ہے ؟!!
یعنی آپ نے اپنے اقرارات کو قبول کرلیا ہے۔۔۔ جزاک اللہ۔۔۔۔

میں جوابات شروع کررہا ہوں۔۔۔ اور آپ بھی تمام حوالوں کی عربی عبارتیں مکمل کرلیں۔۔۔
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
یعنی آپ نے اپنے اقرارات کو قبول کرلیا ہے۔۔۔ جزاک اللہ۔۔۔۔

میں جوابات شروع کررہا ہوں۔۔۔ اور آپ بھی تمام حوالوں کی عربی عبارتیں مکمل کرلیں۔۔۔
ابھی شرو نہیں ہوئے آپ کے جوابات
 
Top