اس کی ترتیب و تنظیم کوئی اور بھائی کردے ، ایک شعر مجھے سمجھ نہیں اس کا ترجمہ بھی کوئی اہل علم کردیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
أنا الفقير إلى رب السموات
میں اللہ کی رحمت کا فقیر ہوں
أنا المسيكين في مجموع حالاتي
میری (کسی بھی حالت میں ) میری اوقات ایک مسکین سے زیادہ نہیں
أنا الظلوم لنفسي وهي ظالمتي
میں اور میرا نفس ایک دوسرے پر (بڑا )ظلم کرنے والے ہیں
والخير إن جاءنا من عنده ياتي
اور ہمیں کامیابی اور خیر اگر ملتی،تو صرف اللہ کی طرف سے ملتی ہے
لا أستطيع لنفسي جلب منفعة
میں ( خود) اپنے لیے کوئی فائدہ (حاصل )نہیں کرسکتا
ولا عن النفس في دفع المضراتِ
اور (نہ ) خود سے کسی نقصان کو دور کرسکتا ہوں
وليس لي دونه مولى يدبرني
نہ اس کے کے سوا میرا کوئی مولا ہے ،جو میرے معاملات کی تدبیر کرے
ولا شفيع إلى رب البرياتِ
اور نہ کوئی اس کے ہاں میری کوئی سفارش کر سکتا ہے :
إلا بإذنٍ من الرحمن خالقنا
مگر رحمن کی اجازت کے ساتھ جو ہمارا خالق ہے
رب السماء كما قد جاء في الآياتِ
آسمانوں کا رب ہے ، جیسا کہ آیات میں بیان ہے ۔
ولست أملك شيئاً دونه أبدا
اس کے سوا میں ہر گز کبھی کسی کام کا نہیں
ولا شريك أنا في بعض ذراتي (؟؟)
اور نہ میں اپنے کسی ذرے کی تخلیق و بقا میں شریک ہوں
ولا ظهيرٌ له كيما ما أعاونه
اور نہ ہی اس ذات حق کا کوئی مددگار ہے ۔کہ میں اس کامعاون ٹھہروں ؟
اس کا ہاتھ بٹانے کے لیے کوئی مدد گار نہیں ہے
كما يكون لأرباب الولاياتِ
جیساکہ دنیاوی بادشاہوں کے ہوتے ہیں ۔
والفقر لي وصف ذاتٍ لازم أبدا
فقر ہمیشہ میرا لازمہ ہے ،
كما الغنى أبداً وصفٌ له ذاتي
جب کہ غنی ہونا اس کا ہمیشہ سے لازمی وصف ہے ۔
وهذه الحال حال الخلق أجمعهم
یہی حال اس کے مقابلے میں جمیع مخلوقات کا ہے
وكلهم عنده عبدٌ له آتِ
سب اس کے پاس ایک غلام کی حیثیت سے آنے والے ہیں
فمن بغى مطلباً من دون خالقه
جو بھی خالق کے علاوہ کسی اور سے کچھ طلب کرتا ہے
فهو الجهول الظلوم المشرك العاتي
وہ انتہائی جاہل و ظالم ، مشرک ،سرکش ہے ۔
والحمد لله ملء الكون أجمعه
ہر قسم کی تعریف اللہ کے لیے ہی ہے ، تمام مخلوقات کے برابر :
ما كان منه وما من بعده يآتي
جو پہلی گزر چکی یا آنے والی ہیں ۔
ثم الصلاة على المختار من مضرٍ
پھر درود ہے قبیلہ مضر کی بہترین شخصیت (محمد صلی اللہ علیہ وسلم) پر
خير البرية من ماضٍ ومن آتِ
جو تمام مخلوقات سے افضل ہیں ۔