واضح رہے کہ محبت کے یہ تمام اسباب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں بیک وقت اوربدرجہ اتم موجودہیں ، جس ذات کے اندر یہ کمالات ہوں اسے یہ کہنے کاحق حاصل ہے:
لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ [بخاری: کتاب الایمان:باب حب الرسول من الایمان،رقم15 عن انس].
اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ محبت کاجومطالبہ ہے وہ بلاوجہ نہیں ہے،جب محبت کے جتنے بھی اسباب ہوتے ہیں سب ایک ساتھ اعلی درجہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں پائے جاتے ہیں تواس صورت حال کافطری تقاضہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ محبت کی جائے۔
اسباب محبت یہ محبت رسول کا صرف ایک پہلوہے اس کے ساتھ ساتھ محبت رسول کے دیگرپہلوں پرنظررکھنی چاہے محبت رسول کے تقاضے ،محبت رسول میں اضافہ کے اعمال، وغیرہ وغیرہ لیکن چونکہ اس تحریرکا یہ موضوع نہیں ہے اس لئے ہم اس جانب صرف اشارے ہی پراکتفاکرتے ہیں مستقبل ان پہلؤں پربھی لکھنے کاعزم ہے۔
اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہم تمام مسلمانوں کوآپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ محبت اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کی توفیق عطافرمائے،آمین۔