سألته ان لا يهلك أمتي بالغرق فأعطانيها وسألته ان لا يهلك أمتي بالسنة فأعطانيها [مسند أحمد بن حنبل: ١/ ١٧٥ عن سعد بن أبی وقاص ،قال الشیخ الأ رنؤوط:ا سنادہ صحیح علی شرط مسلم، و فی روایۃ ،' بِمَا عَذَّبَ بِہِ الْأُمَم قَبْلہمْ : قال الحافظ ابن حجر رحمہ اللہ : وَدَخَلَ فِي قَوْله " بِمَا عَذَّبَ بِهِ الْأُمَم قَبْلهمْ " الْغَرَق كَقَوْمِ نُوح وَفِرْعَوْن ، وَالْهَلَاك بِالرِّيحِ كَعَادٍ ، وَالْخَسْف كَقَوْمِ لُوط وَقَارُون ، وَالصَّيْحَة كَثَمُودَ وَأَصْحَاب مَدْيَن ، وَالرَّجْم كَأَصْحَابِ الْفِيل وَغَيْر ذَلِكَ مِمَّا عُذِّبَتْ بِهِ الْأُمَم عُمُومًا (فتح الباري لابن حجر١٣ /٣٩ )]۔
میں نے اللہ سے سوال کیا کہ میری امت غرق کے عذاب سے ہلاک نہ ہو ، اور میں نے اللہ سے سوال کیا کہ میری امت قحط کے عذاب سے دور چار نہ ہو ، اللہ تعالی نے میری یہ دعا قبول کی ، ( مسند احمد بن حنبل ) ایک اور روایت میں ہے : پہلی امتوں پر جو عذاب آئے ( میری امت اس سے محفوظ رہے ) ، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : رسول اکرم کے اس فرمان :
(پہلی امتوں پر جو عذاب آئے ) میں قوم نوح کا غرق ہونا ، عاد کا آندھی سے ہلاک ہونا ، قارون اور قوم لوط کا دھنس جانا ، اور قوم ثمود اور مدین والوں کا چیخ سے ہلاک ہونا ، اسی طرح اصحاب فیل کا پتھروں سے دو چار ہونا وغیرہ پہلی امتوں کی سب سزائیں اس میں شامل ہیں ۔ ( فتح الباری )