کہتے ہیں کہ نجدی حاکم عبدالعزیز بن سعود نے صحیح مسلم کی اس حدیث سے استدالال کرتے ہوئے اہل بیت و صحابہ کے مزارات کی بے حرمتی کی
قال لي عليُّ بنُ أبي طالبٍ : ألا أبعثُك على ما بعثني عليه رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ ؟ أن لا تدعَ تمثالًا إلا طمستَه . ولا قبرًا مُشرفًا إلا سوَّيتَه . وفي روايةٍ : ولا صورةً إلا طمَسْتَها .
حضرت علی نے فرمایا کہ : "کیا میں تمہیں اس کام پر نہ بھیجوں جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بھیجا تھا ۔ وہ یہ کہ تم کسی تصویر کو مٹائے بغیر اور کسی بلند قبر کو زمین کے برابر کیے بغیر نہ چھوڑنا"۔
صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 969
یعنی اس حدیث میں سب سے پہلے بیان ہوا کہ
"کسی تصویر کو مٹائے بغیر نہیں چھوڑنا "
اب سوال یہ ہے کہ کیا نجدی حاکم نے اس پر عمل کیا
جواب یہ کہ نہیں کیا کیوں اس وقت سے لیکر آج تک نجدی حاکم اپنے کرنسی نوٹ ریال پر اپنے باپ دادا کی تصویریں چھاپ رہے ہیں یعنی حدیث کے برعکس عمل
لیکن اہل بیت اطہار کے مزارات کو ڈھانے کی بات ہو تو اس حدیث پر شدت کے ساتھ عمل
یعنی دوسروں کو نصیحت خود میاں فصیحت
علی بہرام
قرآن و حدیث کے اتنے واضح نصوص ہونے کے باوجود مشرکین ایسی آیات و احادیث ڈھونڈتے ہیں، جس سے اپنا معنی و مطلب نکال سکیں۔ لیکن ہمیشہ ان کو ناکامی کا سامنا ہی کرنا پڑتا ہے۔ الحمدللہ
دیکھا آپ نے کیسے ان منافقین نے حدیث نبویﷺ سے اپنا مطلب نکالا اور آپ ہیں کہ ان کی کامیابی کی دعائیں کرتے رہتے ہیں