اور آپ تو رسول اللہﷺ کے عہد میں بھی تھے
ہہم چونکہ صحابہ کرام کے منہج پر ہیں، اور وہ واقعی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں تھے۔ جو صحابہ کرام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی، جنہوں نے جہاد کیا، جنہوں نے دین اسلام کی خاطر قربانی دی، بالکل ہم آج بھی انہی کے منہج پر ہیں۔ اگر آپ نے ہمارا تعلق دیکھنا ہے تو صحابہ کرام کو دیکھیں کیونکہ ہم ان کے منہج پر ہیں۔
آپ کے معنوی باپ کی شہادت امام بخاری نے بھی دی ہے
یہ آپ کا الزام ہے، جس کا آپ کے پاس کوئی ثبوت نہیں، صحیح بخاری کی ایک حدیث کا غلط مفہوم لے کر اس کو دلیل نہیں بنا سکتے آپ۔امام بخاری خود اہلحدیث تھے، اور اس حدیث کو روایت بھی کیا لیکن اس سے مراد اہلحدیث نہیں لیا، اہلحدیث آپ نے مراد لیا، محض اپنے فہم پر۔
اور انہیں لوگوں نے صحابہ کرام کی تکفیر کی تھی
خوارج پر اللہ کی لعنت جنہوں نے صحابہ کرام کی تکفیر کی، اور دورِ حاضر میں ان لوگوں پر بھی اللہ کی لعنت جو صحابہ کرام پر تبرا کرتے ہیں اور ان کو گالیاں دیتے ہیں اور ان کی تکفیر کرتے ہیں۔ آپ بولیں "آمین"
اور ان کے خلاف سازشیں کی تھی
یہ تو تاریخ کا مطالعہ کرنے والے آسانی سے سمجھ سکتے ہیں کہ ملعون خوارجین کے ساتھ ملعون روافض نے بھی صحابہ کرام کے خلاف سازشیں کیں۔
اس کی گواہی بھی امام بخاری نے مہیا کی ہے
امام بخاری خود اہلحدیث تھے، اور اس حدیث کو روایت بھی کیا لیکن اس سے مراد اہلحدیث نہیں لیا، اہلحدیث آپ نے مراد لیا، محض اپنے فہم پر۔
اور یہی روش اس گستاخ خبیث کی نسل سے پیدا ہونے والوں کی ہے کہ جو اہل حق کی تکفیر کرتے ہیں
اہلحدیث کا منہج افراط و تفریط سے پاک ہے، اہلحدیث کسی بھی سچے مسلمان جو حقیقی معنوں میں موحد ہو اس کی نہ تکفیر کرتے ہیں نہ اس کو مشرک کہتے ہیں، کسی بھی مسلمان کو کافر کہنا اور بات ہے، اور کلمہ پڑھ کر شرکیہ امور کے مرتکب ہونے والوں کا قرآن و حدیث کی روشنی میں رد کر کے ان کی اصلاح کرنا اور بات ہے۔ اس بنیادی فرق کو سمجھیں۔
اور آج کے دور کا مشہور تکفیری فرقہ کوئی اور نہیں یہ بھی وہابی ہی ہیں اور انھوں نے تو سعودی بادشاہ کو بھی کافر قرار دے دیا ہے اور جو وہابی شاہ کے وفادار ہیں وہ ان تکفیری فرقہ کا رد کرتے ہیں یعنی وہابی بمقابلہ وہابی
معاملہ اتنا خراب نہیں ہوتا جتنا مخالفین بنا کر پیش کرتے ہیں تاکہ عوام الناس میں اہل حق کی بدنامی ہو۔ اللہ تعالیٰ اہل باطل کو ہدایت عطا فرمائے آمین