• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رسول اللہ ﷺ کے ترکہ میں وراثت کا مسئلہ

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
ماشاء اللہ بہت اچھا لکھا ہے مگر اس میں بہت تضاد ہے

پہلی حدیث جو بیان کی گئی :

1۔عن عائشة رضی الله عنها أن فاطمة والعباس أتیا أبابکر یلتمسان میراثهما من رسول الله ﷺ وهما یومئذ یطلبان أرضیهما من فدك وسهمه من خیبر فقال لهما أبوبکر سمعت رسول الله ﷺ یقول: «لا نورث ما ترکنا صدقة، إنما یأکل آل محمد من هذا المال» قال أبوبکر: والله لا أدع أمرا رأیت رسول الله ﷺ یصنعه إلا صنعتُه. قال: فهجرته فاطمة فلم تكلمه في ذلك حتي ماتت ۔
’’اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہؓ بیان فرماتی ہیں کہ حضرت فاطمہؓ او رحضرت عباس دونوں(رسول اللہﷺ کی وفات کے بعد) ابوبکر صدیق کے پاس آئے آپﷺ کا ترکہ مانگتے تھے۔ یعنی جو زمین آپؐ کی فدک میں تھی او رجو حصہ خیبر کی اَراضی میں تھا، وہ طلب کررہے تھے۔ حضرت ابوبکر نے جواب دیاکہ میں نےرسول اللہﷺ سے سنا، آپﷺ نے فرمایا: ہم (انبیاء) جو کچھ چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے۔ البتہ بات یہ ہے کہ محمدﷺ کی آل اس مال سے کھاتی پیتی رہے گی۔ ابوبکر نے یہ بھی فرمایا: اللہ کی قسم میں نے رسول اللہﷺ کو جو کام کرتے دیکھا، میں اسے ضرور کروں گا، اُسے کبھی چھوڑنےکا نہیں۔ اس جواب کے بعد حضرت فاطمہؓ نے ملاقات میں انقباض سے کام لیااورچھ ماہ کے بعد وفات پاگئیں۔‘‘([1])
آخری پیج کی حدیث اور اور کمنٹس:

چوتھی حکمت
رسول اللہ ﷺ کا ارشادِ عالی ہے:
«إن هذا الصدقات إنما هي أوساخ الناس لا تَحل لمحمد ولا لآل محمد ﷺ»
’’صدقات لوگوں کے ہاتھوں کی میل کچیل ہے جو میرے لیے اور آلِ محمدﷺ کے لیے حلال نہیں۔‘‘([36])
اور مذکورہ بالا احادیث میں فرمایا : «ماترکنا فهو صدقة» ان دونوں احادیثِ صحیحہ کو باہم ملانے سے ثابت ہواکہ انبیاء ﷩ کا ترکہ اُن کے ورثا پر حرام ہے کیونکہ وہ صدقہ ہے۔

اگر میں آپ کے کمنٹس کو من وعن مان لوں تو آپ نے یہ ثابت کردیا کہ آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقہ میں سے کھلایا پلایا جو کہ ان کے لئے بقول آپ کے حرام ہے اور یہ آپ کے الفاظ ہیں

انبیاء ﷩ کا ترکہ اُن کے ورثا پر حرام ہے کیونکہ وہ صدقہ ہے
مت بننا ریت کے محل بن بارش کے ٹوٹ جاتے ھیں ۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
انبیا﷩ کی حقیقت آگاہ نظر پر غفلت کا پردہ نہیں ہوتا۔ ہر چیز کا دنیا میں مستعار ہونا اور مالک و متصرف حقیقی صرف ذاتِ باری تعالیٰ کا ہونا ہر وقت ان کے ذہن میں ہوتا ہے ۔ جب انبیا﷩ کی دوربین نگاہیں دنیا کی کسی چیز کا اپنے نفوسِ قدسیہ کو مالک اورمستحق ہی تصور نہیں کرتیں تو اُن کا ترکہ ان کے ورثا کو دلا کر اُنہیں مطمئن کرنے کی کوئی حاجت تھی اور نہ ضرورت۔ انبیا﷩ کو نہ زندگی میں یہ تمنا تھی کہ ہمارے اقارب کا ترکہ ہمیں ملے اور نہ ہی اس دارِفانی سے فوت ہوتے وقت اپنے مال کے چھوٹنے کا کچھ ملال ہوتا تھا۔ پس انبیا ﷩ کے لیے مذکورہ بالا طریق سے تسلی او راطمینان کی سرے سے کوئی حاجت ہی نہ تھی۔
جی ہاں اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جانتے تھے کہ یہ امت ان کے اہل بیت کے ساتھ کیا سلوک کرنے والی ہے ایسی لئے اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول سے قرآن میں فرمادیا کہ
قُلْ لَّا اَسْـَٔلُكُمْ عَلَيْهِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبٰى
’’آپ کہہ دیجئے میں اس (تبلیغ)پر تم سے کوئی بدلہ نہیں چاہتا مگر محبت رشتہ داری کی۔‘‘
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
بہرام صاحب! پہلے بھی لکھا تھا کہ یہ صحابہ کے گستاخوں کا نہیں بلکہ ان کے غلاموں کا فورم ہے، لہٰذا کسی پوسٹ میں مؤمنین کی ماؤں اور شمع نبوت کے پروانوں کا ذکر اگر ان کے شایانِ شان نہیں ہوگا تو اسے ڈیلیٹ کر دیا جائے گا۔ اگر آپ اپنی پوسٹ کو ایڈٹ کردیں تو اسے ان شاء اللہ فورم پر اوپن کر دیا جائے گا۔
 
شمولیت
ستمبر 03، 2012
پیغامات
214
ری ایکشن اسکور
815
پوائنٹ
75

جب حسن تھا اُنکا جلوہ نما انوار کا عالم کیا ہو گا
ہر کوئی فدا ہے بن دیکھے دیدار کا عالم کیا ہو گا
جس وقت تھے خدمت میں اُنکی ابوبکر ؓو عمر ؓعثمان ؓ علیؓ
اُس وقت رسول اکرم ﷺکے دربا ر کا عالم کیا ہو گا
چاہے تو اشارے سے اپنے کایا ہی پلٹ دے دنیا کی
یہ شان ہے خدمت گاروں کی سردار کا عالم کیا ہو گا
اِک سمت علی اِک سمت عمر صدیق ادھر عثمان اُدھر
ان جگمگ جگمگ تاروں میں مہتاب کا عا لم کیا ہو گا​
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
چاہے تو اشارے سے اپنے کایا ہی پلٹ دے دنیا کی
یہ شان ہے خدمت گاروں کی سردار کا عالم کیا ہو گا
﴿ وَرَ‌بُّكَ يَخلُقُ ما يَشاءُ وَيَختارُ‌ ۗ ما كانَ لَهُمُ الخِيَرَ‌ةُ ۚ سُبحـٰنَ اللَّـهِ وَتَعـٰلىٰ عَمّا يُشرِ‌كونَ ٦٨ ﴾ ۔۔۔ القصص
اور آپ کا رب جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے چن لیتا ہے، ان میں سے کسی کو کوئی اختیار نہیں، اللہ ہی کے لیے پاکی ہے وه بلند تر ہے ہر اس چیز سے کہ لوگ شریک کرتے ہیں (68)
 
Top