• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرنے والے

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرنے والے

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
{قُلْ إِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَیَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ} [آل عمران: ۳۱]
"کہہ دیجیے! اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو، خود اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف فرما دے گا اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا اور ہمیشہ رحم کرنے والا ہے۔"
تشریح...: متبعین سنت: اللہ تعالیٰ سے محبت رکھنے کی وجہ سے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے ہیں اور کسی بدعت پر عمل نہیں کرتے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کے پیار کرنے کی شرط یہی ہے اور اس شرط کے مفقود ہونے پر ان کی اور اللہ تعالیٰ کی باہمی محبت ممکن نہیں رہتی۔
بعض سلف کا قول ہے کہ بعض لوگوں نے اللہ تعالیٰ سے محبت کرنے کا دعویٰ کیا تو اللہ تعالیٰ نے مذکورہ بالا آیت کے ذریعہ ان کو آزمایا۔
اس آیت نے فیصلہ کر دیا کہ جو انسان اللہ کی محبت کا دعویدار تو ہے مگر مجموعی طریقہ پر نہیں چلتا وہ اپنے دعویٰ میں کاذب ہے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَیْسَ عَلَیْہِ أَمْرُنَا فَھُوَ رَدٌّ) أخرجہ مسلم في کتاب الأقضیۃ، باب نقض الأحکام الباطلۃ ورد محدثات الأمور، رقم: ۴۴۹۳۔
''جس نے ہمارے اس معاملہ (دین) میں کوئی نئی چیز جاری کی، جو اس (دین) میں نہیں تو وہ مردود ہے۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
دوسری روایت کے الفاظ ہیں کہ
مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ
جس نے ایسا عمل کیا جس پر ہمارا امر نہیں تو وہ مردود ہے۔
یہ حدیث قواعد اسلام میں سے عظیم قاعدہ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے جوامع کلمات میں سے ہے۔
کیونکہ اس میں ہر بدعت اور اختراع کا ردّ پنہاں ہے۔ پہلی روایت کے ذریعہ جب بدعتیوں کی پکڑ کی جاتی ہے تو بعض یہ کہہ کر جان چھڑانے کی کوشش کرتے کہ ہم نے کون سی بدعت ایجاد کی ہے۔ چنانچہ پھر دوسری روایت ان کے پیش نظر کر دی جاتی ہے جس میں ہر بدعت کا ردّ ہے خواہ اس کا فاعل اس کا موجد ہو یا نہ ہو۔
اس حدیث کو حفظ کرنا چاہیے اور منکرات کے ابطال میں اس کو خوب استعمال کرنا چاہیے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
{قُلْ أَطِیْعُوا اللّٰہَ وَالرَّسُوْلَ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْکٰفِرِیْنَ}[آل عمران: ۳۲]
''کہہ دیں کہ اللہ تعالیٰ اور رسول کی اطاعت کرو، اگر یہ منہ پھیر لیں تو بے شک اللہ تعالیٰ کافروں کو دوست نہیں رکھتا۔''
یعنی نبی مکرم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کے مخالف چلنا کفر ہے۔ چنانچہ ایسی صفت والے کو اللہ تعالیٰ پسند ہی نہیں کرتا، گو وہ ہزارہا محبت کا دعویٰ کرے۔ ہاں! اگر یہ آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی اور ان کے طریقہ کے مطابق اعمال کرے گا، تو اللہ تعالیٰ کا محبوب گردانا جائے گا۔ کیونکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ایسے پیغمبر ہیں کہ اگر تمام کے تمام انبیاء و رسل بھی ان کے زمانہ میں آ جائیں تو انہیں بھی آپ کی پیروی کرنا پڑے گی اور آپ کی ہی شریعت کے مطابق زندگی گزارنا پڑے گی۔ (تفسیر ابن کثیر، ص: ۳۶۶، ۱۔ شرح مسلم للنووی، ص: ۱۶، ۱۲۔)
 
Top