اور نبی کریم ﷺ کے 99 ناموں میں تو اول آخر ظاہر اور باطن اور حق سے کیا مراد ہے۔اور 99 نام ہیں بھی یانہیں
امام الانبیاء ، سیدالمرسلین جناب محمد مصطفی ﷺ بے شمار اعلی صفات ،و خصائل و خصائص کے حامل ہیں ،
لیکن اللہ عزوجل کی طرح ان کے ننانوے نام کسی صحیح یا ضعیف روایت میں منقول نہیں ،
اور میری معلومات کی حد تک منقول اسماء شریفہ میں۔۔ اول آخر ظاہر اور باطن ۔۔ ثابت نہیں ،
درج ذیل فتوی دیکھئے :
س 1: لقد وقع بين أيدينا هنا مصحف خط في الصفحتين الأوليين منه (99) اسما من أسماء الله تعالى الحسنى والمعروفة، وأما الغريب في الموضوع ما خط في الصفحتين الأخيرتين، حيث خط (99) اسما (أو صفة) للرسول صلى الله عليه وسلم، وبنفس الأسلوب الذي خط فيه أسماء الله الحسنى، فهل هذا جائز، هل فعلا أن للرسول (99) اسما؟ والمصحف طباعة باكستان. فأرجو أن توضحوا هذه المسألة، ويا حبذا لو كان برسالة لدار النشر المسؤولة عن طبع هذه المصاحف أو نشره حتى في صحيفة، وإيفاءنا بالرد مشكورين.
ج: أولا: ليس للنبي صلى الله عليه وسلم إلا خمسة أسماء مذكورة في الحديث الصحيح من قوله صلى الله عليه وسلم: «لي خمسة أسماء: أنا محمد، وأنا أحمد، وأنا الماحي الذي يمحو الله بي الكفر، وأنا الحاشر الذي يحشر الناس على قدمي، وأنا العاقب ((1) رواه من حديث جبير بن مطعم رضي الله عنه: أحمد 4\ 80، 81، 84، والبخاري 4\ 162، 6\ 62، ومسلم 4\ 1828 برقم (2354) ، والترمذي 5\ 135 برقم (2840) ، والدارمي 2\ 317- 318، وأبو يعلى 13\ 389 برقم (7395) ) » رواه البخاري في (صحيحه) .
وما زاد على ذلك فهي أسماء لا تصح أو أوصاف للنبي صلى الله عليه وسلم وليست أسماء له، ولا يجوز إثبات أسماء له صلى الله عليه وسلم سوى الخمسة إلا بحديث صحيح.
ثانيا: كتابة الأسماء المذكورة في المصحف في أوله أو آخره أمر غير مشروع، وإنما الأمر المشروع تجريد المصحف من كل ما سوى القرآن الكريم، كما هو المعروف عن السلف الصالح رضي الله عنهم، وحماية للقرآن أن يزاد فيه ما ليس منه.
وبالله التوفيق، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وسلم.
اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء
عضو ... عضو ... عضو ... نائب الرئيس ... الرئيس
بكر أبو زيد ... صالح الفوزان ... عبد الله بن غديان ... عبد العزيز آل الشيخ ... عبد العزيز بن عبد الله بن باز
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ترجمہ :
س 1: یہاں ہمارے ہاتھوں ایک قرآن لگا جس کے پہلے دوصفحے پر اللہ تعالیٰ کے معروف نناوے اسماء حسنی تحریر ہیں،
اس بارے میں تعجب کی بات یہ ہے کہ اس کے آخری دو صفحے پر ، حضرت رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کے ننانوے نام یا صفت بھی لکھے ہوئے ہیں، ، اور یہ بالکل اسی طریقہ پر لکّھے ہوئے ہیں جس طرح اللہ تعالیٰ کے مبارک نام لکھے گئے ہیں، تو کیا یہ جائز ہے؟
اور کیا واقعۃً جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بھی نناوے نام ہیں؟
قرآن کا یہ نسخہ پاکستان کا مطبوعہ ہے، اس مسئلے کی وضاحت کی درخواست ہے، اور کیا ہی بہتر ہے کہ قرآن کے ان نسخوں کی پبلشر و اشاعت کے ذمہ دار ادارہ کے نام ایک خط بھی تحریر کردیا جائے یا کسی اخبار میں ہی اس کی اشاعت ہوجائے، برائے کرم ہمیں جواب عنایت فرمائیں.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جواب ::
پہلی بات: یہ واضح رہے کہ ایک صحیح حدیث میں جناب رسول الله صلى الله عليه وسلم کے ارشاد میں منقول کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صرف اور صرف پانچ نام وارد ہیں، آپ کا ارشاد ہے :
میرے پانچ نام ہیں : میں محمد ہوں ۔اورمیں احمد ہوں ۔ اورمیں "ماحی" ہوں ، جس سے اللہ تعالی کفر کو مٹادیتا ہے ۔ اور میں "حاشر" ہوں ، میرے قدموں پر اللہ تعالی لوگوں کو اکٹھا کرے گا ۔ اور میں "عاقب (یعنی آخری نبی)" ہوں ۔ اسے امام بخاری نے ا پني صحيح ميں روایت کی، ان کے علاوہ جو ہیں وہ یا تو ثابت شدہ نام نہیں ہیں یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صفات مبارکہ ہیں نام نہیں ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے صحیح حدیث کی روشنی میں صرف پانچ ہی نام ثابت ہیں، ان کے علاوہ کسی اور نام کا اثبات صحیح حدیث سے ہی ہو سکتا ہے۔
دوسرا : مذکورہ ناموں کو قرآن مجید کے آغاز میں یا آخر میں تحریر کرنا ناجائز ہے، اور قرآن مجید کو ہر طرح غیر قرآن کے اضافہ سے خالی رکھا جائے، جیساکہ اسلاف کرام رضی اللہ عنہم سے مشهور ہے، تاکہ قرآن کریم کو کسی قسم کے اضافے وآمیزش سے محفوظ رکھا جاسکے۔
وبالله التوفيق۔ وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلم۔
علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی
ممبر ممبر ممبر نائب صدر صدر
بکر ابو زید صالح فوزان عبد اللہ بن غدیان عبد العزیزآل شيخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز