’’کوئی چیز بھی موجود نہیں بجز حق تعالیٰ کی ذات پاک کے‘‘
واہ شاہد بھائی : اس سے یہ کیسے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ ہی کی ذات سے سب کائنات پھیلی ہوئی ہے ، ہاں میرا والا مطلب ضرور نکل سکتا ہے ، کہ وجود کو وجود حقیقی ہی کے معنی میں لیجئے ۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ رشید احمد گنگوہی کا یہ کہنا :
لا اله الا الله کو بار بار اس طرح کہے کہ اپنے دل کے اندر سے پوری طاقت اور دل کی طرف کمال توجہ کے ساتھ بھلے اور برے سارے خطرات کو دور کر رہا ہے لا اله کو دل سے نکالے اور الا الله کو پوری طاقت کے ساتھ دل میں پہنچائے - اور حق تعالیٰ کی ذات پاک کا اثبات کرے اور قلب کو پوری طرح پر خدا تعالٰے کی طرف متوجہ کرے - یہاں تک کہ اس کلمہ کے حاصل معنی یہ ہوں کہ کوئی چیز بھی موجود نہیں بجز حق تعالیٰ کی ذات پاک کے -(امداد السلوک ، صفحہ ١٠٧)
یہ ایک بدعتی عمل کی ترغیب ہے - نہ تو کلمے کی ترغیب اس انداز میں نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ نے اپنے اصحاب اور امتیوں کو دی اور نہ بعد کے سلف و صالحین سے اس طریقے پر عمل ثابت ہے جس طریقے کی طرف رشید صاحب لوگوں کو ترغیب دے رہے ہیں -یہ ان کا اپنا مروجہ طریقہ ہے جس کی آج کل تبلیغی جماعت کے اصحاب بھی ترغیب دیتے نظر آتے ہیں اور اسی سے ان کی دینی فہم و فراست کی قلعی کھل جاتی ہے-
قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالًا - الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا سوره الکھف ١٠٣-١٠٤
کہہ دو کیا میں تمہیں بتاؤں جو اعمال کے لحاظ سے بالکل خسارے میں ہیں - وہ لوگ کہ جن کی ساری کوششیں دنیا کی زندگی میں برباد ہوگئیں اور وہ یہ خیال کرتے رہے کہ وہ بہت اچھے کام کر رہے ہیں-
دوسری بات رشید گنگوہی کا یہ کہنا
''کوئی چیز بھی موجود نہیں بجز حق تعالیٰ کی ذات پاک کے'' اپنے معنی اور مفہوم کے لحاظ سے واضح نہیں- بظاھر تو ایسا ہی لگتا ہے کہ ان کے نزدیک ہر چیز 'الله' ہی ہے - اور اس کے علاوہ کچھ نہیں - اور یہ صریح کفر ہے- ہاں اگر رشید گنگوہی یہ کہتے کہ
كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانٍ -وَيَبْقَىٰ وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ سوره الرحمان ٢٧-٢٨
جو کچھ بھی ہے فنا ہوجانے والا ہے- اور آپ کے پروردگار کی ذات باقی رہے گی جو بڑی شان اور عظمت والا ہے-
تو اس پر کوئی اعتراض والی بات نہ ہوتی بلکہ یہ عین قرآن کریم کی بات ہے -لیکن دیوبندیوں کے اکابرین زیادہ تر وحدت الوجود کا عقیدہ رکھنے والے لوگ ہیں اور اس قسم کے بدعتی ا عمال کے ترغیب اور ترویج ان کے ہاں عام بات ہے یہ لوگ معزرت کے ساتھ قرآن و حدیث اور سلف و صالحین کے طریقے کا صحیح فہم رکھنے والے لوگ نہیں بلکہ اپنے آ باو اجداد کے باطل نظریات پر عمل کے دلدادہ ہیں - معزرت کے ساتھ قران میں ایسے ہی لوگوں اور جماعتوں کے بارے میں فرمایا گیا ہے -
وَإِذَا دُعُوا إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ إِذَا فَرِيقٌ مِنْهُمْ مُعْرِضُونَ سوره النور ٤٨
اورجب انہیں الله اور اس کے رسول کی طرف بلایا جائے تاکہ ان میں فیصلہ کرے تب ایک گروہ ان میں سے منہ موڑنے والا ہوجاتا ہے -
الله رب العزت ہم سب کو الله اور اس کے نبی کی اسوہ پر چلنے کی ہدایت نصیب فرماے (آ مین) -