نام نہاد اہلحدیث نماز میں اکثر ارکان کے بارے لکھتے ہیں اس کے دو طریقے ہیں (جیسے رفع الیدین کرنے کے، ہاتھ باندھنے کے اور یہ تشہد مین انگلی ہلانے کے وغیرہ)۔تشہد میں انگلی اٹھانے کے دو طریقے ہیں:
نمبر ایک: مذکورہ دونوں طریقوں کی وضاحت کرنے والی احادیث لکھ دیجئے۔1۔دایئں ہاتھ کی انگلیاں بند کرلی جایئں پھر انگوٹھے کو درمیانی انگلی کی جڑ میں رکھ کر انگشت شہادت کو قبلہ رخ کرین اور اسے مسلسل ہلاتے رہیں۔
2۔دایئں ہاتھ کی دو انگلیاں بند کرلی جایئں پھر انگوٹھے اور درمیانی انگلی سے حلقہ بنا کر انگشت شہادت کو متواتر حرکت دیتے رہیں۔(مسلم۔ابودائود۔کتاب الصلاۃ)
کیا علامہ البانی رحمہ اللہ کی بات بلا دلیل مانی جائے گی یا کہ اس پر کوئی دلیل مانگی جائے؟بعض روایتوں میں انگشت شہادت کوحرکت نہ دینے کی صراحت ہے لیکن علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایسی تمام روایات شاذ یا منکر ہیں انہیں حرکت دینے والی روایات کے مقابلہ میں لانا صحیح نہیں ہے
لیکن شیخ زبیر علی زئ رحمت اللہ علیہ تو درود شریف کے باد انگلی سے اشارہ کرنے کے لیے کہتے ہیں.
تشہد میں شروع سے آخر تک انگشت شہادت اٹھا کرحرکت دیتے رہنا سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔