رانا ذیشان سلفی
مبتدی
- شمولیت
- مئی 21، 2012
- پیغامات
- 68
- ری ایکشن اسکور
- 331
- پوائنٹ
- 0
ركوع سے اٹھ كر ہاتھ كہاں ركھے جائيں گے ؟ ميں نے بعض لوگوں كو سينہ پر ہاتھ ركھے ہوئے اور بعض كو ہاتھ چھوڑے ہوئے ديكھا ہے.
الحمد للہ:
ركوع سے اٹھ كر ہاتھ ركھنے كى كيفيت ميں صحيح يہ ہے كہ داياں ہاتھ بائيں بازو پر ركھا جائے، اور ہاتھ نہ چھوڑے جائيں.
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" ظاہر يہ ہوتا ہے كہ سنت يہ ہے داياں ہاتھ بائيں بازو پر ركھا جائے، كيونكہ سھل بن سعد الثابت رضى اللہ تعالى عنہ كى بخارى شريف ميں عمومى حديث ہے جس ميں بيان ہوا ہے كہ:
" لوگوں كو حكم ديا جاتا تھا كہ وہ نماز ميں اپنا داياں ہاتھ بائيں بازو پر ركھيں "
چنانچہ اگر آپ اس حديث كے عموم كو ديكھيں كہ " نماز ميں " يہاں يہ بيان ہوا ہے نماز ميں اور يہ نہيں كہا گيا كہ " قيام ميں " تو آپ كے ليے يہ واضح ہو گا ركوع كے بعد اٹھ كر بھى ہاتھ باندھنے مشروع ہيں؛ اس ليے كہ نماز ميں ركوع كى حالت ميں دونوں ہاتھ گھٹنوں پر اور سجدہ كى حالت ميں زمين پر، اور بيٹھنے كى حالت ميں دونوں رانوں پر، اور قيام كى حالت ميں ـ يہ ركوع سے قبل اور ركوع كے بعد دونوں كو شامل ہے ـ انسان اپنا داياں ہاتھ بائيں بازو پر ركھے.
صحيح يہى ہے.
ديكھيں: الشرح الممتع ( 3 / 146 ).
واللہ اعلم .
الحمد للہ:
ركوع سے اٹھ كر ہاتھ ركھنے كى كيفيت ميں صحيح يہ ہے كہ داياں ہاتھ بائيں بازو پر ركھا جائے، اور ہاتھ نہ چھوڑے جائيں.
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" ظاہر يہ ہوتا ہے كہ سنت يہ ہے داياں ہاتھ بائيں بازو پر ركھا جائے، كيونكہ سھل بن سعد الثابت رضى اللہ تعالى عنہ كى بخارى شريف ميں عمومى حديث ہے جس ميں بيان ہوا ہے كہ:
" لوگوں كو حكم ديا جاتا تھا كہ وہ نماز ميں اپنا داياں ہاتھ بائيں بازو پر ركھيں "
چنانچہ اگر آپ اس حديث كے عموم كو ديكھيں كہ " نماز ميں " يہاں يہ بيان ہوا ہے نماز ميں اور يہ نہيں كہا گيا كہ " قيام ميں " تو آپ كے ليے يہ واضح ہو گا ركوع كے بعد اٹھ كر بھى ہاتھ باندھنے مشروع ہيں؛ اس ليے كہ نماز ميں ركوع كى حالت ميں دونوں ہاتھ گھٹنوں پر اور سجدہ كى حالت ميں زمين پر، اور بيٹھنے كى حالت ميں دونوں رانوں پر، اور قيام كى حالت ميں ـ يہ ركوع سے قبل اور ركوع كے بعد دونوں كو شامل ہے ـ انسان اپنا داياں ہاتھ بائيں بازو پر ركھے.
صحيح يہى ہے.
ديكھيں: الشرح الممتع ( 3 / 146 ).
واللہ اعلم .