• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رمضان اور خواتین

شمولیت
جون 05، 2018
پیغامات
368
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
79
۔

رمضان اور خواتین

صبیحہ جمال صالحاتی


ہ ے ے ے ے ے ے ہ


رمضان کا مبارک مہینہ ہم پر سایہ فگن ہو چکا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی رحمتیں اپنے جوبن پر ہیں۔ یوں تو رب العالمین اپنی مخلوقات پر اپنی رحمتوں کی بارش سال کے بارہ مہینے ہی نازل فرماتا ہے ، لیکن رمضان کے مبارک مہینہ میں اس کی رحمتوں اور برکتوں کی شان ہی نرالی ہے ۔ لیکن اللہ کی یہ رحمتیں اس ماہ میں بھی ان لوگوں کا مقدر بنتی ہیں جو اس ماہ سے کماحقہ فائدہ اٹھانے کے لۓ کوشاں رہتے ہیں۔ رحمت و برکت سے بھرپور اس ماہ کا اللہ کے نیک بندوں کو شدت سے انتظار رہتا ہے ۔ کیونکہ اس ماہ میں نیکی اور تقویٰ کی ایک الگ ہی فضا بنتی ہے ۔

رمضان المبارک میں روزہ ، نماز ، تراویح ، صدقہ و خیرات ، دعا و اذکار اور دیگر اعمال صالحہ جہاں مردوں کے لۓ ہیں وہیں عورتوں کے لۓ بھی ہیں۔ ان سب نیک اعمال کا ثواب جس طرح مردوں کو ملے گا اسی طرح خواتین کو بھی ضرور ملے گا۔ لیکن عام طور پر یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ بعض گھرانوں میں خواتین رمضان کے حوالے سے عبادت کے لۓ اتنی مستعدنہیں ہوتیں جتنی دوسرے گھریلو کاموں کے لۓ ۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ رمضان میں سحری اور افطار کی اضافی ذمہ داریوں کو ہی وہ اپنے لۓ کافی سمجھتی ہیں۔ اور اسی کو ثواب کا ذریعہ سمجھ کر اس میں منہمک رہتی ہیں۔ خواتین کو اس غلط فہمی ، غفلت اور ناعاقبت اندیشی سے نکالنے کے لۓ زیر نظر مضمون میں کچھ اہم نکات کی جانب توجہ دلانی مقصودہے ۔


* خواتین کو چاہۓ کہ رمضان کی آمدسے قبل ہی اپنی نیت کو درست اور خالص کر لیں۔ کیونکہ اعمال کی قبولیت اور ان پر اجر و ثواب کا دار و مدار صرف اور صرف نیت پر ہے ۔

* خصوصاً روزے کا تعلق نیت کے ساتھ بہت گہرا ہے ۔ کیونکہ روزہ ہی صرف ایک ایسی عبادت ہے جس کا علم روزہ دار کے علاوہ صرف اللہ کو ہوتا ہے ۔ اس لۓ روزے جیسی عظیم عبادت کو صرف خاندانی وراثت کے طور پر ادا نہیں کرنا چاہۓ ۔

* بعض لوگ نماز اور روزہ جیسی عبادات اپنے آبا و اجدادکی عادت کے طور پر ادا کرتے ہیں وہ روزہ اسی لۓ رکھتے ہیں کہ لوگ روزہ رکھتے ہیں۔ وہ حج اس لۓ کرتے ہیں کہ لوگ حج کرتے ہیں۔ اللہ کی بندگی میں یہ تقلیدکافی نہیں ہے ۔ ہمارے لۓ واجب ہے کہ ہم اللہ کی رضا کے لۓ بندگی کا شعور رکھتے ہوئے روزے رکھیں۔

* سحری کھاتے وقت اس بات کی بھی نیت کریں کہ اس سے جو طاقت اور توانائی آئے گی اسے اللہ کی اطاعت کے کاموں میں صرف کریں گے ۔ اس طرح روزہ دار خواتین اور مردسب کا ہر لمحہ رضائے الٰہی کا مظہر بن جائے گا اور تمام نیک اعمال اللہ کے قرب کا ذریعہ بن جائیں گے ۔

* رمضان کی عظمت چونکہ قرآن کی وجہ سے ہے اسی لۓ ہم پر یہ ذمہ داری بھی عائدہوتی ہے کہ اس ماہ میں ہم اپنے آپ کو قرآن سے پوری طرح جوڑ دیں۔
اس کے لۓ ہمیں ترتیب یہ بنانی ہوگی کہ ہم کچھ وقت قرآن کی تلاوت میں لگائیں۔ کچھ وقت اس کے مفہوم اور معانی کو سمجھنے میں لگائیں اور کچھ وقت قرآن کی کچھ آیات یا سورتوں کو یادکرنے کے لۓ مخصوص کریں۔ اس کے لۓ خواتین اپنے گھر کے کاموں کے حساب سے وقت متعین کر سکتی ہیں۔ اگر ایک نشست میں بیٹھ کر تلاوت کا وقت نہیں نکال سکتیں تو ہر نماز کے بعدکم از کم دو صفحہ کی تلاوت کر لیں۔ اسی طرح اگر قرآن کا ترجمہ اور تفسیر خودپڑھنے کا موقع میسر نہ ہو تو کسی گروپ کے ساتھ جڑ کر ان کے پروگرام میں قرآن کی تفسیر اور تشریح سننے کی کوشش کریں۔
آج کل الحمدللہ اس طرح کے بہت سے آن لائن پروگرام چل رہے ہیں۔
اسی طرح رات کو سوتے وقت قرآن کی کچھ سورتیں یادکرنے کی کوشش کریں اور روزانہ دو تین آیات یادکر لیا کریں۔
اس طرح کا روٹین بنانے سے ان شاء اللہ آپ کا بہت سارا وقت قرآن کے ساتھ گزرے گا جو سب عبادت میں شمار ہوگا۔

* اکثر خواتین روزہ تو رکھ لیتی ہیں مگر سحری اور افطار کے چکر میں اپنا بہت سا قیمتی وقت غیر ضروری کاموں میں گزار دیتی ہیں اور خصوصاً افطار کے وقت کی دعا سے محرومی کا شکار ہوتی ہیں۔ جبکہ روزہ دار کی افطار کے وقت مانگی گئی دعا ردنہیں ہوتی۔

* اسی طرح بعض اوقات گھر کے کاموں میں نمازوں کو وقت پر ادا نہ کر کے ٹال مٹول میں ان کو مکروہ وقت میں ادا کرتی ہیں ، جبکہ فرض نماز کا قضا کرنا تو سخت ترین گناہ ہے ۔ اور نماز کو ٹال مٹول کر ادا کرنا بھی منافق کی علامت ہے ۔

* اسی طرح بعض خواتین تراویح کی ادائیگی بھی ضروری نہیں سمجھتیں۔ جبکہ رمضان کے روزے جہاں فرض ہیں وہیں احادیث میں قیام الیل یعنی تراویح کو مغفرت کا ذریعہ بتایا گیا۔ بعض خواتین کو غلط فہمی ہے کہ تراویح اگر ایک بار شروع کریں تو پھر اس کو پورے ماہ ادا کرنا ہے ۔ اگر درمیان اپنے شرعی عذر کی وجہ سے تراویح ادا نہیں کی تو پھر گناہ ہوگا۔ اس لۓ بہت سی خواتین اور بچیاں اسی وجہ سے تراویح شروع ہی نہیں کرتیں۔ اس لۓ اس غلط فہمی کو بھی دور کرنے کی ضرورت ہے ۔ جس طرح اور نمازیں شرعی عذر کی وجہ سے نہیں پڑھی جاتیں ، اسی طرح تراویح بھی ان ایام میں چھوڑ سکتے ہیں اور عذر ختم ہونے کے بعددوبارہ شروع کر دیں۔ ہمیں یادرکھنا چاہۓ کہ نوافل کے ذریعہ بندہ اللہ سے قریب ہوتا ہے ۔ تو زیادہ سے زیادہ نوافل کا بھی اہتمام کرنا چاہۓ ۔

* اللہ کا ذکر کثرت سے کرنا ، اللہ کو یادکرنا اور خصوصاً اللہ سے دعائیں مانگنا اس ماہ میں مبارک عمل ہے ۔ اس کے لۓ خواتین کو چاہۓ کہ وہ گھر کے کام کاج کے دوران دعا استغفار اور تسبیح و تسہیل کو اپنا معمول بنا لیں تاکہ گھریلو کام بھی ہمارے لۓ عبادت بن جائیں۔

* اسی طرح ہمدردی ، مواسات ، غریبوں کی خبر گیری ، خصوصاً اپنے عزیزوں میں جو ضرورت مندہیں ان کی مددکرنا یہ تمام نیکی کے کام اس ماہ میں بڑھ چڑھ کر کرنا چاہۓ ۔

یہ چندطریقے اگر ہم خواتین اپنائیں گی تو ان شاء اللہ اس سال کے رمضان سے بہت حدتک فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔


جوائین ان

https://telegram.me/salafitehqiqikutub/1499

۔
 
Top