مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورت:
اس سے مراد ایسی عورت ہے جو لباس،طورواطوار ، معمولات اور آواز میں جان بوجھ کر مردوں کی مشابہت اختیار کرتی ہے۔ ایسی عورتوں کے بارے میں اللہ کے نبیﷺ کا واضح فرمان موجود ہے:
لعن رسول اﷲ المُتَشَبِّھین من الرجال بالنساء والمُتَشَبِّھات من النساء بالرجال (صحیح بخاری:۵۴۳۵)
’’رسول اللہﷺ نے ان مردوں پر لعنت فرمائی ہے جو عورتوں کی مشابہت اختیار کرتے ہیں اور ان عورتوں پر لعنت فرمائی ہے جو مردوں کی مشابہت اختیار کرتی ہیں۔‘‘
اسی طرح صحیح بخاری میں ایک اور روایت ان الفاظ کے ساتھ بھی ہے:
لعن رسول اﷲ المُخنثین من الرجال والمُتَرَجِّلات من النسائ
’’رسول ﷺ نے (عورتوں کی مشابہت اختیارکرکے) عورت بننے والے مردوں پر اور (مردوں کی مشابہت اختیار کرکے) مرد بننے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔‘‘ (صحیح بخاری:۵۴۳۶)
اس چیز میں کوئی شک نہیں کہ کوئی عورت مرد بننے کی کوشش کرے یا مردوں کی مشابہت اختیار کرے تو وہ اصل میں فطرتِ الٰہیہ کو توڑنا چاہتی ہے اور اللہ نے اس کے لیے جو مقدر کردیا، وہ گویا اس پر اعتراض کرتی ہے۔اپنے دین کی مخالفت کرتی ہے اور معاشرتی معاملات میں خلل ڈالتی ہے ، اختلاط کا سبب بنتی ہے اور جرائم پھیلاتی ہے۔
دَیوث(بے غیرت):اس شخص کو کہتے ہیں جو اپنے اہل و عیال میں بے حیائی کو برداشت کرے اور عزت کے معاملے میں اس کو کوئی غیرت نہ آتی ہو۔ایسا شخص اخلاقیات سے عاری، ناقص العقل اور بے دین ہے۔اور وہ اس چیز پر رضامند ہوچکا ہے کہ اس کو خنزیر سے مشابہت دے دی جائے کہ جس کو اپنی عزت کی کوئی پرواہ نہیں۔ایسے بندے کی گواہی ناقابل قبول ہے اور وہ تعزیر کامستحق ہے تاکہ سزا کے ساتھ اس شخص کو اس قبیح فعل سے روکا جا سکے۔
لوگوں کو اپنے اہل وعیال کو ایسی چیزوں سے بچانا چاہیے جو بے حیائی اور بے غیرتی کا سبب بنتی ہیں تاکہ وہ مذکورہ وعیدوں سے محفوظ رہ سکیں۔ جیساکہ کافر ممالک کی طرف سفر کرنا اور وہاں جا کر رہنا، ڈش اور کیبل کے ذریعے دکھائے جانے والے وہ مناظرجو غلط جذبات کو اُبھارتے اور نفسانی خواہشات کو برانگیختہ کرتے ہیں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
ثلاثة لایدخلون الجنة وثلاثة لا ینظر اﷲ إلیہم یوم القیامة: فأما الثلاثة الذین لا یدخلون الجنة: فالعاق لوالدیہ والدیوث والمرأۃ المترجلة من النساء تشبہ بالرجال وأما الثلاثة الذین لا ینظر اﷲ إلیہم: فالعاق لوالدیہ والمدمن الخمر والمنان بما أعطی (معجم کبیر از طبرانی :۵؍۴۹۴’ صحیح‘)
قالوا یارسول اﷲﷺ! أما مدمن الخمر فقد عرفناہ فما الدیوث؟ قال: الذي لا یبالي من دخل علی أھلہ۔ قیل فما الرجلة من النسائ؟ قال التي تشبہ بالرجال ( شعب الایمان :۱۰۸۰۱)
’’تین آدمی جنت میں کبھی بھی داخل نہیں ہوں گے اور تین آدمیوں کی طرف اللہ نظر رحمت سے نہیں دیکھیں گے۔جو تین لوگ جنت میں داخل نہیں ہوں گے، وہ یہ ہیں: والدین کا نافرمان، دیوث، مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورتیں۔ اور جن تین لوگوں کی طرف اللہ تعالیٰ دیکھیں گے نہیں، وہ یہ ہیں:والدین کا نافرمان، ہمیشہ شراب نوشی کرنے والا، اور کچھ دے کر احسان جتلانے والا۔
صحابہؓ نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ! شرابی کو توہم جانتے ہیں،لیکن دیوث کیا ہوتا ہے؟ فرمایا: وہ شخص جس کو یہ پرواہ ہی نہ ہو کہ اس کے گھرمیں کون داخل ہوتا ہے۔کہا گیا اور یہ عورت میں مرد بننے سے کیا مراد ہے؟فرمایا: مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورتیں۔‘‘
الذي یأتي امراتہ في دُبُرھا (ہم بستری میں بیوی کی دبر استعمال کرنا)
حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
لا ینظر اﷲ إلی رجل أتی رجلا أو امرأۃ في الدُّبر(جامع ترمذی:۱۰۸۶)
’’قیامت کے دن اللہ اس بندے کی طرف نہیں دیکھیں گے جو کسی مرد یا عورت کے ساتھ بدفعلی کرے۔‘‘
اسی طرح حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
ملعون من أتی امرأتہ في دُبرھا (مسند احمد:۲؍۴۴۴، سنن ابوداؤد:۲۱۶۲’صحیح‘)
’’جو شخص اپنی بیوی کی دبر سے آتا ہے، وہ ملعون ہے۔‘‘
علامہ ابن قیمؒ الجوزیہ فرماتے ہیں:
’’بیوی کی دبر کے استعمال کو کسی نبی ؑ نے بھی مباح قرار نہیں دیا اور جو بعض لوگوں سے بیوی کی دبر میں وطی کا جواز کا تذکرہ ملتا ہے تو یہ دعویٰ بالکل غلط ہے کیونکہ جب اللہ تعالیٰ نے عارضی نجاست (حیض ونفاس)کی صورت میں شرم گاہ میں جماع سے منع فرمایا ہے تو دائمی نجاست کی جگہ میں یہ کیسے جائز ہو سکتا ہے؟اس سے انقطاعِ نسل جیسی بڑی بڑی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں اور انسان عورتوں کی دبر سے بچوں کے ساتھ بدفعلی کا عادی ہو جاتا ہے۔‘‘
مذکورہ بالا سطور میں ہم نے ان آیات واحادیث کو یکجا کرنے کی کوشش کی ہے جس میں اللہ کی رحمت سے دوری، ان سے کلام نہ کرنے کی وعیدیں بیان ہوئی ہیں۔ البتہ بعض احادیث میں جو
ثلاثة لا یکلمھم اﷲ کے حوالے سے مختلف قسم کے الفاظ آئے ہیں تو ان احادیث میں اصلاً کوئی تعارض نہیں کیونکہ ان میں ثلاثة (تین) کا کلمہ بطورِ تعداد ہے، بطورِحصر(التزام) نہیں۔ واللہ اعلم!