محترم شیخ اسحاق سلفی صاحب ۔۔۔کیا فدیہ منسوخ ہے ؟
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
اگر كوئى شخص بڑھاپے يا دائمی ، مستقل بيمارى جس سے شفايابى كى اميد نہ ہو كى بنا پر رمضان المبارك كے روزے نہ ركھ سكے تو عدم استطاعت كى بنا پر وہ ہر روزے كے بدلے ايك مسكين كو كھانا كھلائيگا ، یعنی ہر روزہ کے بدلے ایک دن کا کھانا مسکین و غریب کو دے گا؛
اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
قال الله تعالى :
( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ * أَيَّاماً مَعْدُودَاتٍ فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضاً أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ فَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْراً فَهُوَ خَيْرٌ لَهُ وَأَنْ تَصُومُوا خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ ) البقرة/183-184.
ترجمہ :
﴿ اے ايمان والو تم پر روزے ركھنا فرض كيے گئے ہيں جس طرح پہلے لوگوں پر روزے ركھنے فرض تھے، تا كہ تم متقى بن جاؤ، چند گنتى كے دن ہيں چنانچہ تم ميں سے جو كوئى بھى بيمار ہو يا مسافر تو دوسرے دنوں ميں گنتى پورى كرے، اور ان لوگوں پر جو اس كى طاقت ركھتے ہيں ان پر ايك مسكين كا كھانا فديہ ہے، اور جو كوئى خوشى سے نيكى كرے تو اس كے ليے يہ بہتر ہے اور تمہارے ليے روزہ ركھنا بہتر ہے اگر تمہيں علم ہے ﴾البقرۃ ( 183 - 184 ).
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اور
وروى البخاري (4505) عن ابْن عَبَّاسٍ قال : ( لَيْسَتْ بِمَنْسُوخَةٍ هُوَ الشَّيْخُ الْكَبِيرُ وَالْمَرْأَةُ الْكَبِيرَةُ لا يَسْتَطِيعَانِ أَنْ يَصُومَا فَيُطْعِمَانِ مَكَانَ كُلِّ يَوْمٍ مِسْكِينًا ) .
بخارى ميں ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما سے مروى ہے كہ يہ آيت منسوخ نہيں، بلكہ يہ بوڑھے مرد اور عورت كے متعلق ہے جو روزہ ركھنے كى استطاعت نہيں ركھتے، چنانچہ وہ اس كے بدلے ہر دن ايك مسكين كو كھانا كھلايا كريں "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 4505 ).
اور صحیح البخاری میں امام بخاری ؒ فرماتے ہیں :
وَأَمَّا الشَّيْخُ الكَبِيرُ إِذَا لَمْ يُطِقِ الصِّيَامَ فَقَدْ أَطْعَمَ أَنَسٌ بَعْدَ مَا كَبِرَ عَامًا أَوْ عَامَيْنِ، كُلَّ يَوْمٍ مِسْكِينًا، خُبْزًا وَلَحْمًا، وَأَفْطَرَ»
" بہت زیادہ بوڑھا جب روزہ نہ سکے ،تو فدیہ دے گا ، سیدنا انس رضی اللہ عنہ جب بہت بوڑھے ہوگئے تھے ،تو آخر میں ایک یا دو سال ہر روز ایک مسکین کو روٹی اور گوشت کھلاتے تھے "
صحیح بخاری کتاب التفسیر )
اور مشہور جلیل القدر محدث اور فقیہ امام أبو محمد موفق الدين عبد الله بن أحمدابن قدامہ ؒ
قال ابن قدامة في "المغني" (4/396) :
"الشَّيْخُ الْكَبِيرَ وَالْعَجُوزَ إذَا كَانَ يُجْهِدُهُمَا الصَّوْمُ , وَيَشُقُّ عَلَيْهِمَا مَشَقَّةً شَدِيدَةً , فَلَهُمَا أَنْ يُفْطِرَا وَيُطْعِمَا لِكُلِّ يَوْمٍ مِسْكِينًا . . . فَإِنْ كَانَ عَاجِزًا عَنْ الإِطْعَامِ أَيْضًا فَلَا شَيْءَ عَلَيْهِ , وَ ( لا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إلا وُسْعَهَا ) . . . وَالْمَرِيضُ الَّذِي لا يُرْجَى بُرْؤُهُ , يُفْطِرُ , وَيُطْعِمُ لِكُلِّ يَوْمٍ مِسْكِينًا ; لأَنَّهُ فِي مَعْنَى الشَّيْخِ اهـ باختصار
ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" بوڑھا آدمى اور بڑھيا عورت دونوں كے ليے اگر روزہ ركھنا مشكل ہو اور شديد مشقت كا باعث بنے تو ان دونوں كے ليے روزہ نہ ركھنا جائز ہے، بلكہ وہ اس كے بدلے ہر دن ايك مسكين كو كھانا كھلا ديا كريں... اور اگر وہ كھانا كھلانے سے بھى عاجز ہوں تو ان كے ذمہ كچھ نہيں، اور ( اللہ تعالى كسى بھى جان كواس كى طاقت سے زيادہ مكلف نہيں كرتا ) ... اور وہ دائمى اور مستقل مريض جسے شفايابى كى اميد نہ ہو وہ بھى روزہ نہ ركھے اور اس كے بدلے ہر دن ايك مسكين كو كھانا كھلا ديا كرے ؛ كيونكہ وہ بھى بوڑھے شخص كے معنى ميں ہى ہے " اھـ انتہى مختصر.
ديكھيں: المغنى ابن قدامہ ( 4 / 396 )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔