• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

روزہ رسول کی تصویر والی جائے نماز پر نماز کا حکم

شمولیت
دسمبر 28، 2013
پیغامات
1
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
کیا فرماتے ہیں مفتیان دین و علماء شرع متین اس مسئلہ کے متعلق کہ گنبد خضرا کی شبیہ والی جائے نماز پر نماز پڑھنا کیسا ہے؟ کیا یہ عام قبر کے حکم میں نہیں؟ اگر نہیں تو کیوں؟
اشتہارات ، پوسٹرز اور کتابوں کے ٹائٹل وغیرہ پر گنبد کی تصویر کہیں انجانے میں قبر پرستی کی ترویج تو نہیں ہو رہی؟! انتہائی مؤدبانہ گذارش ہے کہ راہنمائی فرما کر عند اللہ ماجور ہوں۔
السائل: اخوکم ابن الیاس آسی الکلائی
 

قاری مصطفی راسخ

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 07، 2012
پیغامات
679
ری ایکشن اسکور
743
پوائنٹ
301
وعلیکم السلام
فیاض صاحب آپ ماشاء اللہ خود اہل علم ہیں،اور بہتر رائے پیش کر سکتے ہیں۔
میری رائے تو یہی بنتی ہے کہ ایسی جائے نمازوں پر نماز ادا کرنادرست نہیں ہے۔ کیونکہ یہ تصاویر انسان کے ذہن اور دل کو اپنی طرف مشغول کرنے کا سبب بنتی ہیں جس سے نمازی کے خشوع میں خلل واقع ہوتا ہے۔ اس کی دلیل بخاری شریف کی یہ حدیث ہے کہ اُم المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک تصاویر والا پردہ تھا جس کے ساتھ انہوں نے اپنے گھر کو ایک طرف ڈھانپا تھا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔
'' کہ ہم سے اس پردے کو ہٹادو ۔ اس کی تصویریں نماز میں میرے سامنے آتی رہتی ہیں ''۔
( بخاری کتاب الصلوٰۃ )
علامہ صنعانی لکھتے ہیں :
''اس حدیث میں دلیل ہے کہ وہ ہر چیز جو نمازی کو نماز سے غافل کردے ، اس کو دور کر دینا چاہئے خوا ہ وہ چیز اس کے مکان میں ہو یا نماز کی جگہ میں ''۔
دوسری دلیل میں یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ دھاری دار چادر میں نماز پڑھی ۔ نماز میں اس چادر کی د ھاریوں کی طر ف ایک نظر دیکھا ۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا میری یہ چادر ابو جہم کے پاس لے جا ؤ اور اس سے ایک سادہ چادر لے آؤ۔ اس چادرے نے تو مجھے میری نماز سے غافل کر دیا ۔
( صحیح بخاری ، کتاب الصلوٰۃ )
اس حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی ہی واضح ہوتا ہے کہ نماز کے سامنے ایسی چیزوں کا ہونا نا پسندیدہ ہے جو نماز میں خلل ڈالیں۔ خواہ وہ تصاویر والی چٹائیاں ہو ں یا جائے نماز ہاں یہ بات یاد رہے کہ اگر کوئی شخص ایسی جائے نمازوں پر نماز ادا کر لیتا ہے توا سکی نماز کو باطل قرار نہیں دیا جاسکتا ہے ۔
اور اگر اس سے دل میں روضہ رسول کی حرمت وغیرہ کا تصور آجائے تو یہ انتہائی خطرناک معاملہ ہے ،جو شرک کی طرف لے جانے والا ہے۔
 
Top