• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رکعات تراویح کا آسان حل

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
یغام پیغام ......

رکعت تراویح کا آسان حل

تراویح کی رکعتیں بیس ہی ہیں؟‘‘ ’’نہیں حضورؐ سے صرف آٹھ ہی ثابت ہیں۔‘‘ ’’حضرت عمرؓ کے دور میں صحابہؓ نے بیس رکعتیں جماعت کے ساتھ ادا کی تھیں‘ کیا انہوں نے غلط کیا؟‘‘ ’’بیس کی دلیل کمزور ہے‘ ہم نے تو اپنے بزرگوں کو آٹھ پڑھتے ہی دیکھا ہے۔‘‘ ’’آٹھ کی دلیل کمزور ہے ہم تو بیس ہی پڑھیں گے۔‘‘
قاہرہ سے دور ایک گائوں کی مسجد میں ماہ رمضان کی ایک شب نمازیوں کے درمیان تکرار ہورہی تھی۔ اس سے پہلے یہ کہ تکرار لڑائی تک پہنچتی‘ ایک اجنبی آدمی جو انہیں شکل و صورت سے علمی وجاہت کا حامل نظر آتا تھا اٹھا اور باآواز بلند کہنے لگا۔

’’ایھا الاخوان! اجنبی کی آواز کی گھن گرج کچھ ایسی تھی کہ بحث کرنے والے اس کی طرف متوجہ ہونے لگے۔ میں تراویح کے مسئلہ پرآپ کی بحث کافی دیر سے سن رہا ہوں‘ مسجد میں شورو غل کرنا آداب مسجد کے خلاف ہے جبکہ آپ کی بحث جھگڑے اور لڑائی کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ مسئلہ بجائے سلجھنے کے ا لجھتا جارہا ہے۔ اگر آپ میرے دو سوالوں کا جواب دے دیں تو شاید مسئلہ سلجھ جائے۔ کیا آپ مجھے اس بات کی اجازت دیں گے؟‘‘ ’’جی جی آپ فرمائیے مسئلہ سلجھنا چاہیے۔‘‘ کئی آوازیں مختلف اطراف سے بلند ہوئیں۔ ’’

سوال یہ ہے۔‘‘ اجنبی نے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’تراویح کا شرعی حکم کیا ہے؟ یعنی یہ فرض ہے سنت موکدہ ہے یا نفل ہے؟‘‘ ’’یہ نفل ہے‘ یہ نفل ہے۔‘‘ بیک وقت کئی آوازیں بلند ہوئیں۔ ’’بہت خوب! اچھا! اب یہ بتایئے کہ اسلام میں مسلمانوں کے اتحاد و اتفاق اور اخوت و محبت کے بارے میں کیا حکم ہے۔ یہ فرض ہے یا نفل؟‘‘ ’’فرض ہے۔ فرض ہے۔‘‘ لوگوں نے جواب دیا۔ ’’ایھا الاخوان! نفل وہ فعل ہے کہ اگر کسی وقت اسے نہ کیا جائے تو آدمی گناہ گار نہیں ہوتا جبکہ فرض وہ چیز ہے جس کے ضائع ہونے سے انسان گناہ گار ہوتا ہے۔‘‘ کیا میں نے صحیح کہا؟ ’’جی بالکل ٹھیک۔‘‘ مجمع نے پوری توجہ سے جواب دیا۔ ’’و اعتصموا بحبل اللہ جمعیاً و لا تفرقوا‘‘ کا ارشاد الٰہی ہمیں اس کی رسی کو مل کر مضبوطی سے تھامنے کا حکم دیتا ہے اور فرقہ فرقہ ہونے سے منع کرتا ہے کیونکہ جھگڑے اور تنازع سے مسلمانوں میں کم ہمتی پیدا ہوگی اور ان کی ہوا اکھڑ جائے گی۔’’ولا تنازعوا فتفشلوا و تذھب ریحکم۔‘‘ تراویح نفل ہے۔اتحاد فرض ہے۔ اب آپ مجھے بتایئے کہ جو شخص ایک نفل کے قیام کے لیے مسلمانوں کے درمیان تفریق اور انتشار پیدا کرے ایسا شخص دین و ملت کا خیر خواہ ہوگا یا دشمن؟ ’’دشمن! دشمن‘‘ پور ا مجمع بیک زبیان ہو کر بولا۔ ’’تمہارا دشمن تمہارا اتحاد چاہتا ہے یا انتشار؟‘‘ ’’انتشار۔‘‘ ’’اب سوچئے کہ جو شخص حضور اکرمؐ کی امت میں انتشار پیدا کرنا چاہتا ہے، وہ حضوراکرمؐ کا صحیح پیروکار ہوسکتا ہے؟‘‘ ’’حضور اکرمؐ کا پیروکار نہیں‘ وہ دشمن کا ایجنٹ ہی ہوسکتا ہے۔‘‘ ایک نوجوان نے کھڑے ہو کر جذبات سے مغلوب آواز میں کہا۔ ’’اب جو لوگ ایسا کام کریں تمہارا کام انہیں روکنا اور سمجھانا ہے یا ان کا ساتھ دینا ہے؟‘‘ ’’ہم انہیں روکیں گے؟‘‘ ’’تمہیں آٹھ اور بیس تراویح کا مسئلہ زیادہ عزیز ہے یا مسلمانوں کا اتحاد؟‘‘ ’’اتحاد، اتحاد۔‘‘

’’ایھا الاخوان! اگر تم اتحاد چاہتے ہو تو اس کے لیے تمہیں تھوڑی سی قربانی دینا ہوگی۔ کیا تم یہ قربانی دو گے؟‘‘ ’’ہم ہر طرح کی قربانی دیں گے۔‘‘ ’’قربانی صرف اتنی ہے کہ تمہیں جس امام یا اپنی تحقیق پر اعتماد و اطمینان ہے‘ اس پر عمل کرو۔ دوسروں کو دلیل سے سمجھائو لیکن دوسرے کا بھی اس کی رائے اور تحقیق پر چلنے کا حق تسلیم کرو کیونکہ ہر مسلمان اپنے موقف کی سچائی کے ثبوت کے لیے قرآن و سنت سے ہی دلیل پیش کرتا ہے۔ کوئی انجیل یا تورات سے استد لال نہیں کرتا۔ تعبیر و تشریح میں اختلاف ہونا فطری امر ہے۔ فروعی مسائل میں جو جس رائے کو مناسب سمجھے‘ اس پر عمل کرے جبکہ دین کے بنیادی اور متفقہ مسائل کو عملی زندگی میں نافذ کرنے کیلئے تمام لوگ مل جل کر زور لگائیں۔ تمہارا دشمن انگریز ہو یا یہودی‘ وہ تم پر گولی چلاتے ہوئے یہ فرق نہیں کرے گا کہ فلاں شافعی ہے اور فلاں حنفی۔ فلاں آٹھ تراویح پڑھتا ہے اور فلاں بیس۔ اس کی نظر میں تمام کلمہ گو اس کے دشمن ہیں۔ اس کی کامیابی اس میں ہے کہ تمہیں آپس میں لڑائے رکھا۔ اس لیے آج ضرورت یہ ہے کہ ہم فروعی اختلافات سے بالاتر ہو کر کفر و ظلم کے خلاف متحد ہوجائیں اور خود کو صحیح مسلمان بنائیں۔‘‘

اجنبی کی تقریر ختم ہوئی تو لوگ کھڑے ہو کر انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ اسے ملنے لگے۔ گائوں کا ایک وجیہہ شخص جو اپنے لباس اور چہرے سے ایک متمول اور معزز آدمی دکھائی دیتا تھا‘ آگے بڑھا اور اس نے ا جنبی سے پوچھا: ’’میں آپ کی باتوں سے بہت متاثر ہوا‘ آپ اپنا تعارف کروائیں تو مہربانی ہوگی۔‘‘ ’’میرا نام حسن البنا ہے اور میں قاہرہ میں رہتا ہوں!!!
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
یہ واقعہ حقیقی یا تخیلاتی، اس کا تو مجھے نہیں معلوم، مگر اسی طرح بہت سے لوگوں نے اسلام ، کتاب و سنت کے بجائے، امریکہ و مغرب کی مخالفت کو باور کروانے کی سعی کی ہے!
 
Last edited:

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم رحمۃ اللہ وبرکاتہ!
تراویح کے مسئلہ کا آسان اور صحیح حل یہی ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے آٹھ رکعت پڑھنا احادیث صحیحہ سے ثابت ہیں، اور کوئی اس کے بیس رکعت کو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عملی سنت قرار نہ دے!
ہاں امت کے لئے اس عدد کی قید لازم نہیں، وہ اس سے زیادہ بھی پڑھ سکتے ہیں، مگر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی بات منسوب نہ کی جائے، جو ثابت نہیں۔ فتدبر!
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
میرے خیال میں امام حسن البنا کا مطلب یہ تھا کہ امت کو اس وقت ان فروعی مسائل سے کہیں گنا بڑے مسائل درپیش ہیں. ہمیں چاہیئے پہلے ان کو حل کرنے کی کوشش کریں
اور یہ بات درست بھی ہے اس وقت امت مسلمہ پر کفار نے حملہ کیا ہوا ہے افغانستان کشمیر فلسطین
پوری دنیا میں اسلامی نظام معطل ہے اور کفار کی تہذیب نافذ ہے
خود مسلمان اپنے بنیادی فرائض بلکہ توحید سے ہی غافل ہیں الا ما شاء اللہ
اس موقع پر اپنی پوری زندگیاں ان فروعی مسائل کو حل کرنے میں گزار دیں یہ عقلمندی نہی
ضرورت اس بات کی ہے اہم تر سے اہم کے اصول کو مدنظر رکھیں اور ان فروعی مسائل کو کچھ دیر کے لئے مؤخر کریں
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
اوروں کا تو نہی پتا البتہ امام حسن البنا کے نزدیک اسلام کتاب و سنت ہی ہے. فرق یہ ہے کہ وہ ہر چیز کو اتنی اہمیت دیتے ہیں جتنی کہ اس کی ہے کتاب و سنت میں اور جتنی صحابہ نے دی
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
میرے خیال میں امام حسن البنا کا مطلب یہ تھا کہ امت کو اس وقت ان فروعی مسائل سے کہیں گنا بڑے مسائل درپیش ہیں. ہمیں چاہیئے پہلے ان کو حل کرنے کی کوشش کریں
اور یہ بات درست بھی ہے اس وقت امت مسلمہ پر کفار نے حملہ کیا ہوا ہے افغانستان کشمیر فلسطین
اب حسن البناء کو بھی "امام" قرار دیا جائے تو کیا کہا جاسکتا ہے!
مسئلہ کشمیر واقعی بہت بڑا مسئلہ ہے، لیکن اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی غلط بات کو منسوب کرنا کسی دوسرے مسئلہ سے چھوٹا مسئلہ نہیں!
پوری دنیا میں اسلامی نظام معطل ہے اور کفار کی تہذیب نافذ ہے
خود مسلمان اپنے بنیادی فرائض بلکہ توحید سے ہی غافل ہیں الا ما شاء اللہ
بالکل جناب! یہی مسئلہ ہے کہ اکثر مسلمان اپنے بنیادی فرائض بلکہ توحید سے ہی غافل ہیں، او ر اس کا مداوا کہاں تلاش کیا جا رہا ہے! یہ ''امام'' موصوف کا اپنا عقیدہ توحید کیا تھا؟
اس موقع پر اپنی پوری زندگیاں ان فروعی مسائل کو حل کرنے میں گزار دیں یہ عقلمندی نہی
ہر محاذ پر ہمہ وقت، اہل حق کی جماعت کاربند رہی ہے اور کاربند رہے گی،
کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی پاسداری کو پس پشت ڈال دینا عقلمندی ہے؟
ضرورت اس بات کی ہے اہم تر سے اہم کے اصول کو مدنظر رکھیں اور ان فروعی مسائل کو کچھ دیر کے لئے مؤخر کریں
اور کچھ دیر بعد اسے '' اجماع سکوتی'' قرار دیا جائے گا، پھر کیا کیجئے گا!
اوروں کا تو نہی پتا البتہ امام حسن البنا کے نزدیک اسلام کتاب و سنت ہی ہے. فرق یہ ہے کہ وہ ہر چیز کو اتنی اہمیت دیتے ہیں جتنی کہ اس کی ہے کتاب و سنت میں اور جتنی صحابہ نے دی
یہ آپ کا حسن ظن ہے، جبکہ دالائل و قرائین اس کا ساتھ نہیں دیتے!
 
Last edited:

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
اگر کوئ چیز سنت نہیں ہے لیکن پھر بھی اسکو سنت قرار دیا جاۓ اور اتحاد کی بات کی جاۓ تو ایسے اتحاد کی میری نظر میں کوئ اہمیت نہیں. محترم شیخ @ابن داود صاحب نے بالکل بجا فرمایا:
السلام علیکم رحمۃ اللہ وبرکاتہ!
تراویح کے مسئلہ کا آسان اور صحیح حل یہی ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے آٹھ رکعت پڑھنا احادیث صحیحہ سے ثابت ہیں، اور کوئی اس کے بیس رکعت کو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عملی سنت قرار نہ دے!
ہاں امت کے لئے اس عدد کی قید لازم نہیں، وہ اس سے زیادہ بھی پڑھ سکتے ہیں، مگر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی بات منسوب نہ کی جائے، جو ثابت نہیں۔ فتدبر
!
 
شمولیت
اکتوبر 18، 2016
پیغامات
46
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
32
السلام علیکم رحمۃ اللہ وبرکاتہ!
تراویح کے مسئلہ کا آسان اور صحیح حل یہی ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے آٹھ رکعت پڑھنا احادیث صحیحہ سے ثابت ہیں، اور کوئی اس کے بیس رکعت کو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عملی سنت قرار نہ دے!
ہاں امت کے لئے اس عدد کی قید لازم نہیں، وہ اس سے زیادہ بھی پڑھ سکتے ہیں، مگر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی بات منسوب نہ کی جائے، جو ثابت نہیں۔ فتدبر!
خانہ کعبہ اور مسجد نبوی میں کتنی ادا کی جاتی ہیں ؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
خانہ کعبہ میں تراویح متعدد بار ادا کی جاتی!
عشاء کے بعد دو امام دس دس رکعت پڑھاتے ہیں!
اور پھر رات گئے بھی آٹھ رکعت تراویح پڑھائی جاتی ہے!
تراویح چونکہ نفل نماز ہے اور اس کی رکعت کی تعداد متعین نہیں، لہٰذا خانہ کعبہ میں جو 8 رکعت سے زیادہ اور 20 رکعت بھی پڑھنے کے خواہاں ہوں، وہ بھی امام کی اقتداء میں پڑھ سکتے ہیں!
اسی طرح مسجد نبوی کا بھی معاملہ ہے۔ اس کے علاوہ حرمین کی تقریباً تمام مساجد میں 8 رکعت تراویح کا ہی اہتمام ہوتا ہے!
 
Top