• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رہن میں رکھی چیز استعمال کرنا

علی عامر

مبتدی
شمولیت
نومبر 26، 2014
پیغامات
22
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
25
کیا رہن میں رکھی چیز استعمال کر سکتے ہیں؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
گروی اشیاء سے فوائد اٹھانے کی شرعی حیثیت
شروع از بتاریخ : 13 June 2012 02:43 PM

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ گروی مکان اسلام کی روح سے جائزہے،؟ اور اگر ہے تو اس کے لئے کوئی خاص شرائط ہیں۔ازراہ کرم کتاب وسنت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔جزاکم اللہ خیرا
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مکان اور کوئی بھی مالیت والی چیز گروی رکھنا اور رکھوانا جائز ہے لیکن اس میں درج ذیل چیزوں کا خیال رکھا جائے۔
1۔ گروی شدہ چیز کی آمدنی، اجرت، محصول وغیرہ رہنے رکھوانے والے (راہن) کی ملکیت ہے۔
2۔مرتھن (جس کے پاس چیز رہن رکھی گئی ہے) اس چیز میں تصرف کا مجاز نہیں ہے إلا کہ جو نص سے ثابت ہے یعنی جس طرح حدیث میں آیا ہے۔
آپ ﷺ نے فرمایا:
" الظھر یرکب بنفقة إذا کان مرھونا ولبن الدر یشرب بنفقتہ إذا کان مرھونا وعلی الذی یرکب و یشرب النفقة " (صحیح بخاری کتاب الرھن باب الرھن مرکوب و محلوب)
’’رہن رکھے ہوئے جانور پر مصارف و اخراجات کے بدلے سواری کی جاسکتی ہے او ردودھ دینے والے جانور کا دودھ مصارف کے بدلے پیا جاسکتا ہے جبکہ وہ رہن ہو اور جو آدمی سواری کرتا ہے اور دودھ پیتا ہے اس کے اخراجات کا ذمہ دار بھی وہی ہوگا۔‘‘
اس طرح مرہونہ زمین سے فائدہ اٹھانا بھی جائز ہے اگر اس پر جس قدر خرچ کیا جائے اتنا فائدہ اٹھا لیا جائے۔
مذکورہ بالا حدیث کی بنا پر ہر وہ مرتھن چیز جس کی دیکھ بھال نہ کرنے سے تلف ہوجانے کا خدشہ ہو اس سے بقدر خرچ اس سے فائدہ اٹھانے میں کوئی حرج نہیں۔
لیکن مکان کی صورت حال کچھ اور نوعیت کی ہے۔ مکان گروی رکھنے والا اسے استعمال نہیں کرسکتا اگر استعمال کرنا چاہے تو اس کا راہن سے کرایہ وغیرہ کا طے کرلے کیونکہ آج کل صورت حال یوں ہےکہ ایک آدمی مکان رہن رکھ کے مرتھن سے کچھ رقم لیتا ہے اور مرتھن اس مکان سے فائدہ اٹھاتا ہے یعنی اس میں سکونت اختیار کرتا ہے جبکہ راہن اس کی رقم استعمال کرتا ہے حالانکہ مکان کو جانور وغیرہ پر قیاس نہیں کیا جاسکتا کیونکہ جانور کا اگر دودھ وغیرہ نہ دھویا جائے گا اور چارہ وغیرہ نہ ڈالا جائے گا تو اس کے تلف و ضرر کا خدشہ ہے جبکہ مکان میں ایسی کوئی صورت نہیں ہاں اگر وہ راہن سے مکان کا کرایہ طے کرلیتا ہے تو اس میں سکونت اختیار کرسکتا ہے وگرنہ اس کا اس سے فائدہ اٹھانا سود کے زمرے میں آئے گا۔

وبالله التوفيق
فتوی کمیٹی

محدث فتوی


http://www.urdufatwa.com/index.php?/Knowledgebase/Article/View/1305/223/
 

علی عامر

مبتدی
شمولیت
نومبر 26، 2014
پیغامات
22
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
25
اگر راہن رہن میں رکھی چیز استعمال کرنے کی اجازت دے دے تو کیا اجازت کی بنا پر رہن میں رکھی چیز استعمال کر سکتے ہیں؟ یا یہ سود کے زمرے میں آتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو بھی قرض نفع لائے وہ سود ہے. براہ کرم رہنمائی فرما دیں
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
رہن کا گھر لینا کیسا ہے؟؟؟؟
 
Top