اصل میں صاحب تحریر لونڈی کے شرعی تصورات کی وضاحت اور اس کے احکام کو بیان نہیں کر رہے، بلکہ لبرلز کو صرف انہی کا مونہہ ان کے اپنے آئنہ میں دیکھا رہے ہیں اور لونڈی کا نام لیکر ان کا تمسخر اڑا رہے ہیں۔ در اصل لونڈی کو مغرب نے جس sexual object کی نمائندگی کے طور پر غلط طور پر پیش کرکے آسلام کا مذاق اڑایا ہے، ان کی باتوں کو فی الوقت انہی پر الٹا کر پیش کیا گیا ہے۔ اس اسلوب بیانی کو علم بلاغت کی اصطلاحات میں مشاکلت کہتے ہیں جو کہ اظہار بیان اور تاثیر ومعنویت کے اظہار کا ایک مسلمہ اسلوب ہے۔
طوائف بننا مغرب کے ہاں کوئی عیب ہی نہیں، ان کے ہاں لونڈی اور طوائف ایک ہی چیز کے دو نام ہیں۔ چنانچہ اسلامی تصورات میں طوائف اور لونڈی کے درمیان کیا فرق ہوتا ہے یہ دین وشریعت کا موضوع ہے۔ بحث ومباحثہ میں یا مناظرہ ومجادلہ میں مقتضائے حال کے مطابق جوابی انداز اختیار علم بلاغت کا مرکزی پوائنٹ ہے۔ چنانچہ جیسا منہ ہو ویسی چپیٹ ہی کراری ہوتی ہے۔
(ڈاکٹر حمزہ مدنی)