• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ریاستی سطح پر دور خلفاء الراشدین میں پردہ کا نفاذ اور جدید عورت

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
طوائف sex worker کی پہچان آج بھی ایک الگ ادارے کی ھے جبکہ مضمون میں جنسی بے راہ روی پر بات کی گئی ھے جاھلیت میں بھی لونڈی؛ ور طوائف جدا حیثیت رکھتی تھیں۔
(حفظ الرحمن لکھوی صاحب)
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
اصل میں صاحب تحریر لونڈی کے شرعی تصورات کی وضاحت اور اس کے احکام کو بیان نہیں کر رہے، بلکہ لبرلز کو صرف انہی کا مونہہ ان کے اپنے آئنہ میں دیکھا رہے ہیں اور لونڈی کا نام لیکر ان کا تمسخر اڑا رہے ہیں۔ در اصل لونڈی کو مغرب نے جس sexual object کی نمائندگی کے طور پر غلط طور پر پیش کرکے آسلام کا مذاق اڑایا ہے، ان کی باتوں کو فی الوقت انہی پر الٹا کر پیش کیا گیا ہے۔ اس اسلوب بیانی کو علم بلاغت کی اصطلاحات میں مشاکلت کہتے ہیں جو کہ اظہار بیان اور تاثیر ومعنویت کے اظہار کا ایک مسلمہ اسلوب ہے۔
طوائف بننا مغرب کے ہاں کوئی عیب ہی نہیں، ان کے ہاں لونڈی اور طوائف ایک ہی چیز کے دو نام ہیں۔ چنانچہ اسلامی تصورات میں طوائف اور لونڈی کے درمیان کیا فرق ہوتا ہے یہ دین وشریعت کا موضوع ہے۔ بحث ومباحثہ میں یا مناظرہ ومجادلہ میں مقتضائے حال کے مطابق جوابی انداز اختیار علم بلاغت کا مرکزی پوائنٹ ہے۔ چنانچہ جیسا منہ ہو ویسی چپیٹ ہی کراری ہوتی ہے۔
(ڈاکٹر حمزہ مدنی)
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
لونڈی سے ملتی جلتی اصطلاح مسٹرس( mistress ) کی ہے۔
اگر عموعمی تصور کی بھی بات کریں تو لونڈی کسی ایک انسان کی ملکیت ہوتی تھی جو صرف اسی خاص انسان کی نفسیاتی و جسمانی تسکین کا باعث ہوتی ۔
آج کل کی ماڈلز اور ایکٹریسز کی طرح افادہ عام کے لئے پیش نہیں کیا جاتا ہے۔
آج کل کی ماڈلز اور ایکٹریسز working women کی کیٹیگری میں آتی ہیں۔
اب اس کیٹیگری میں بہت سی ایسی خواتین بھی شامل ہیں جو موجودہ دور میں شرعی ضابطے ملحوظ رکھتے ہوئے بھی باہر کام کرتی ہیں۔
(عبید الرحمن شفیق)
 
Top