- شمولیت
- نومبر 08، 2011
- پیغامات
- 3,416
- ری ایکشن اسکور
- 2,733
- پوائنٹ
- 556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
مثلاً کہ اگر کوئی شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا انکار کرے، تو اس پر اقامت حجت کی حاجت نہیں، اور ایسے شخص کو کافر سمجھنے اور کہنے کے لئے کوئی مسلمان علماء کے فتاوی کا محتاج نہیں!
اسی وجہ سے نہ صرف مرزا قادیانی کو کافر قرار دیا گیا ہے بلکہ اس پوری جماعت کو کافر قرار دیا گیا ہے، جو مرزا قادیانی کو نبی مانتی ہے۔
اور اس پوری جماعت کی تکفیر معین کی گئی ہے، اور اس تکفیر معین میں اس جماعت کا ہر ایک فرد شامل ہے۔
لہٰذا ان پر فرداً فرداً حجت قائم کرنے کی کوئی حاجت نہیں، اور ان کی عوام بھی کافر ہے!
اختصار کے ساتھ کہ عقیدہ ختم نبوت اسلام کے ان بنیادی عقائد میں شامل ہے، جو ضروریات دین سے ہیں، اور اس پر بلا شبہ اجماع امت ہے!ایک سوال: غلام احمد قادیانی کافر ہے کیوں کہ اس وقت کے علماء نے اس پر حجت قائم کی اور اسے کافر قرار دیا۔
کیا اس زمانے میں جو غلام احمد قادیانی کو مانے اور اس کے عقائد کو اپنائے اس کو بھی کافر کہا جائے گا یا پھر ہر شخص پر الگ سے حجت قائم کی جائے گی اور ہر ایک کو فرداً فرداً سمجھانے کے بعد کافر کہا جائے گا؟
یا قادیانی عوام کو کافر کہا جائے گا یا مسلم؟
نوٹ: کسی معین شخص کو بدعتی یا کافر قرار دینا کبار علماء کا ہی حق ہے۔
مثلاً کہ اگر کوئی شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا انکار کرے، تو اس پر اقامت حجت کی حاجت نہیں، اور ایسے شخص کو کافر سمجھنے اور کہنے کے لئے کوئی مسلمان علماء کے فتاوی کا محتاج نہیں!
اسی وجہ سے نہ صرف مرزا قادیانی کو کافر قرار دیا گیا ہے بلکہ اس پوری جماعت کو کافر قرار دیا گیا ہے، جو مرزا قادیانی کو نبی مانتی ہے۔
اور اس پوری جماعت کی تکفیر معین کی گئی ہے، اور اس تکفیر معین میں اس جماعت کا ہر ایک فرد شامل ہے۔
لہٰذا ان پر فرداً فرداً حجت قائم کرنے کی کوئی حاجت نہیں، اور ان کی عوام بھی کافر ہے!
Last edited: