کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
آج سعودی عرب نشانے پر ہے۔ اس کے ساتھ وہ باریک کھیل شروع ہو گیا ہے جو پاکستان، عراق، افغانستان، مصر، الجزائر وغیرہ میں کھیلا جا چکا۔ اس کھیل کا موجد رچرڈ ہالبروک تھا، وہ مرنے کو مر گیا مگر اپنے جراثیم پیچھے چھوڑ گیا، ہالبروک وہ ذات شریف ہے جس نے بوسنیا کے اس طرح ٹکڑے کئے جیسے سلطنت عثمانیہ کے حصے بخرے کئے گئے تھے۔ عثمانی خلافت کو ٹکڑے ٹکڑے کیا گیا تو عالمی سطح پر یہ اصطلاح استعمال کی گئی کہ اس خطے کی بالقنائزیشن کی جا رہی ہے مگر جب رچرڈ ہالبروک نے بوسنیا کو ٹکڑوں میں بانٹا تو دنیا نے بالقنائزیشن کی بجائے ہالبرو کنائزیشن کی نئی اصطلاح ایجاد کی۔ یہ شخص قوموں کو رنگ و نسل، علاقے اور صوبے کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی سائنس کا پی ایچ ڈی تھا، مسلم ممالک میں اس نے فرقہ واریت کے بیج بوئے، سنی، شیعہ کی تقسیم پیدا کی، کافر بنانے کی فیکٹریوں کا بے دریغ لائسنس دیا۔ ایک اللہ، ایک رسول ﷺ، ایک قرآن پر ایمان رکھنے والے ایک دوسرے کے خون کی پیاسے بنا دیئے گئے، مسجدوں، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سکولوں پر حملوں اور جوابی حملوں کے ذریعے خانہ جنگی کی کیفیت پیدا کر دی گئی۔
یہ آگ اب سعودی عرب تک پھیل گئی ہے، پہلے اس ارض مقدس کو حوثیوں کے خلاف صف آرا کیا گیا، سعودی عرب دہائی دیتا رہ گیا کہ اس کے وجود کو خطرہ ہے، حرمین شریفین کو خطرہ ہے مگر ہم نے اس کا مذاق اڑایا۔ ہم نے سعودی ایس او ایس پیغام کو ڈی کوڈ کرنے میں سنگین غلطی کا ارتکاب کیا،
سعودی عرب میں دہشت گردی کی حالیہ واردات کی جس قدر مذمت کی جائے کم ہے اور دعا یہ ہے کہ یہ پہلی واردات نہ ہو، آخری ہو، سعودی عرب کو اللہ اس فتنے سے بچائے، وہاں حرم کعبہ ہے اور حرم نبوی ہے، لاکھوں زائرین صبح شام عبادت میں مصروف رہتے ہیں۔ ابھی رمضان کی آمد آمد ہے اور پھر حج کا سیزن شروع ہو جائے گا، اس لئے ہمیں گڑگڑا کر دعا کرنی چاہئے کہ اللہ اس سرزمین کو اپنی پناہ میں رکھے۔
امت مسلمہ پر کئی بار برا وقت آچکا ہے، کبھی طائف، کبھی احد، کبھی کربلا ، کبھی سقوط بغداد، کبھی سقوط غرناطہ اور کبھی سقوط ڈھاکہ۔
اب ہم کسی سقوط کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ سعودیہ کے لئے ہماری جانیں حاضر ہیں، یہ سعودیہ پر احسان نہیں ، حرمین شریفین کی سرزمین ہمیں پکار رہی ہے، یہ پکار رہی ہے کہ اسے فرقہ واریت کے میدان جنگ میں تبدیل نہ کریں۔ کوئی ہے جو حوثیوں سے نبٹے، داعش سے نبٹے، بوکوحرام سے نبٹے،طالبان سے نبٹے، خود کش بمباروں سے نبٹے، را سے نبٹے، موساد اور سی آئی اے سے نبٹے، کیا مسلم دنیا میں کوئی ایک خالد بن ولید نہیں، کوئی ایک صلاح الدین نہیں۔ کوئی تو ہوگا جو ان فتنوں کا سر کچلے گا۔
ح
یہ آگ اب سعودی عرب تک پھیل گئی ہے، پہلے اس ارض مقدس کو حوثیوں کے خلاف صف آرا کیا گیا، سعودی عرب دہائی دیتا رہ گیا کہ اس کے وجود کو خطرہ ہے، حرمین شریفین کو خطرہ ہے مگر ہم نے اس کا مذاق اڑایا۔ ہم نے سعودی ایس او ایس پیغام کو ڈی کوڈ کرنے میں سنگین غلطی کا ارتکاب کیا،
سعودی عرب میں دہشت گردی کی حالیہ واردات کی جس قدر مذمت کی جائے کم ہے اور دعا یہ ہے کہ یہ پہلی واردات نہ ہو، آخری ہو، سعودی عرب کو اللہ اس فتنے سے بچائے، وہاں حرم کعبہ ہے اور حرم نبوی ہے، لاکھوں زائرین صبح شام عبادت میں مصروف رہتے ہیں۔ ابھی رمضان کی آمد آمد ہے اور پھر حج کا سیزن شروع ہو جائے گا، اس لئے ہمیں گڑگڑا کر دعا کرنی چاہئے کہ اللہ اس سرزمین کو اپنی پناہ میں رکھے۔
امت مسلمہ پر کئی بار برا وقت آچکا ہے، کبھی طائف، کبھی احد، کبھی کربلا ، کبھی سقوط بغداد، کبھی سقوط غرناطہ اور کبھی سقوط ڈھاکہ۔
اب ہم کسی سقوط کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ سعودیہ کے لئے ہماری جانیں حاضر ہیں، یہ سعودیہ پر احسان نہیں ، حرمین شریفین کی سرزمین ہمیں پکار رہی ہے، یہ پکار رہی ہے کہ اسے فرقہ واریت کے میدان جنگ میں تبدیل نہ کریں۔ کوئی ہے جو حوثیوں سے نبٹے، داعش سے نبٹے، بوکوحرام سے نبٹے،طالبان سے نبٹے، خود کش بمباروں سے نبٹے، را سے نبٹے، موساد اور سی آئی اے سے نبٹے، کیا مسلم دنیا میں کوئی ایک خالد بن ولید نہیں، کوئی ایک صلاح الدین نہیں۔ کوئی تو ہوگا جو ان فتنوں کا سر کچلے گا۔
ح