زبیر علی زئی مرحوم متعصب شخص تھا ::::ثبوت ملاحطہ ہو
مختصر نماز نبوی میں لکھا ہے ؛
یعنی مقصد ہاتھوں کو ناف سے اوپر لانا ہے بھلے بات بیوقوفی کی حد تک پہنچ جائے :)
کیا ہاتھ پوری ذراع پر آسکتا ہے؟
کوئی شریف آدمی بتائے؟
اگر ہاتھ ذراع کے بعض پر ہی آنا ہے (یقیناً ایسا ہی ہے) تو اپنی مرضی کی بجائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پسند کی جگہ کو کیوں نا چنا جائے!؟
جب دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کی ہتھیلی، گٹ اور ساعد پر رکھا جائے تو وہ ذراع پر ہی ہوتا ہے کہ ذراع نام ہی ان اجزاء کے مجموعہ کا ہے۔
مزید برآں اگر سیدھا ہاتھ الٹی ذراع کی کہنی کے پاس رکھا جائے تو ناف سے اوپر تو ضرور آجائے گا مگر سینہ پر بھی نا پہنچ پائے گا جس کے لئے اس قدر دیدہ دلیری سے سنت کی مخالفت کرانے کی کوشش کی۔