مقبول احمد سلفی
سینئر رکن
- شمولیت
- نومبر 30، 2013
- پیغامات
- 1,391
- ری ایکشن اسکور
- 452
- پوائنٹ
- 209
جب بھی اللہ کی طرف سے کسی نشائی(آزمائش) کا ظہور ہو تو نماز پڑھنی چاہئے ، جیسے زلزلہ، سورج گرہن، چاند گرہن، طوفان اور سیلاب وغیرہ۔
بیہقی وغیرہ میں صحیح سند سے یہ روایت ثابت ہے۔
عن ابن عباس رضي الله عنهما : أنه صلى في زلزلة بالبصرة كصلاة الكسوف ، ثم قال : هكذا صلاة الآيات .
رواه ابن أبي شيبة (2/472) وعبد الرزاق (3/101)، والبيهقي في "السنن الكبرى" (3/343)
ترجمہ: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نے بصرہ میں زلزلہ (نہ ہونے یا رُکنے ) کی نماز سورج گرہن کی نماز کی طرح پڑھی۔پھر انہوں نے کہا کہ یہ نشانیوں کی نماز ہے ۔
٭اس روایت کو بیہقی نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ثابت مانا ہے ۔
٭حافظ ابن حجر نے اس کی تصحیح کی ہے ۔(فتح الباری 2/521)
اقوال سلف:
٭کاسانی رحمہ اللہ نے کہا : ہر گھبراہٹ کے وقت نماز پڑھنا مستحب ہے جیساکہ تیز آندھی، زلزلہ، ظلمت،مسلسل بارش ، اس لئے کہ یہ گھبراہٹ کے قبیل سے ہیں۔(بدائع الصنائع 1/282)
٭حنابلہ کے نزدیک بھی زلزلہ کی نماز مستحب ہے ۔ (کشاف القناع 2/66)
٭امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک نشانیوں کے ظہور کے وقت نماز ہے مگر انفرادی طور پر۔ (المجموع للنووی 5/61)
٭ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ہر نشانی کے وقت نماز پڑھنا مشروع ہے ، مزید لکھتے ہیں کہ سورج گرہن کی نماز ہر نشانی کے وقت پڑھی جائے گی جیساکہ زلزلہ وغیرہ۔ یہی امام ابوحنیفہ ؒ کا قول ہے ، ایک روایت امام احمد ؒ سے بھی ہے،اور ہمارے دیگر اصحاب کا بھی یہی قول ہے ۔ (الفتاوی الکبری 5/358)
٭ شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ نے بھی شیخ الاسلام کا موقف اختیار کرتے ہوئے اسے راحج قرار دیا ہے ۔ (الشرح الممتع 5/93)
بیہقی وغیرہ میں صحیح سند سے یہ روایت ثابت ہے۔
عن ابن عباس رضي الله عنهما : أنه صلى في زلزلة بالبصرة كصلاة الكسوف ، ثم قال : هكذا صلاة الآيات .
رواه ابن أبي شيبة (2/472) وعبد الرزاق (3/101)، والبيهقي في "السنن الكبرى" (3/343)
ترجمہ: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نے بصرہ میں زلزلہ (نہ ہونے یا رُکنے ) کی نماز سورج گرہن کی نماز کی طرح پڑھی۔پھر انہوں نے کہا کہ یہ نشانیوں کی نماز ہے ۔
٭اس روایت کو بیہقی نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ثابت مانا ہے ۔
٭حافظ ابن حجر نے اس کی تصحیح کی ہے ۔(فتح الباری 2/521)
اقوال سلف:
٭کاسانی رحمہ اللہ نے کہا : ہر گھبراہٹ کے وقت نماز پڑھنا مستحب ہے جیساکہ تیز آندھی، زلزلہ، ظلمت،مسلسل بارش ، اس لئے کہ یہ گھبراہٹ کے قبیل سے ہیں۔(بدائع الصنائع 1/282)
٭حنابلہ کے نزدیک بھی زلزلہ کی نماز مستحب ہے ۔ (کشاف القناع 2/66)
٭امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک نشانیوں کے ظہور کے وقت نماز ہے مگر انفرادی طور پر۔ (المجموع للنووی 5/61)
٭ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ہر نشانی کے وقت نماز پڑھنا مشروع ہے ، مزید لکھتے ہیں کہ سورج گرہن کی نماز ہر نشانی کے وقت پڑھی جائے گی جیساکہ زلزلہ وغیرہ۔ یہی امام ابوحنیفہ ؒ کا قول ہے ، ایک روایت امام احمد ؒ سے بھی ہے،اور ہمارے دیگر اصحاب کا بھی یہی قول ہے ۔ (الفتاوی الکبری 5/358)
٭ شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ نے بھی شیخ الاسلام کا موقف اختیار کرتے ہوئے اسے راحج قرار دیا ہے ۔ (الشرح الممتع 5/93)